ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
حصرت عمررضی اللہ عنہمسجد نمرہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے چند دن پہلے کچھ لکھنے کے لۓ مانگا تھا تو کس صحابی نے منع کر دیا تھا اور کیوں؟؟؟
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ "منہاج السنہ"میں صفحہ (6/26)پر کہتے ہیں: "اگر تحریر کرنا ضروری ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی پرواہ کئے بغیر اسے ضرور لکھواتے اور بیان کرتے، آپ کے تحریر نہ کروانے سے پتہ چلتا ہے کہ تحریر کروانا ضروری نہ تھا، اگر ضروری ہوتا تو آپ ضرور لکھواتے۔ مختصراً
مازری رحمہ اللہ کہتے ہیں -جیسے کہ ان سے ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری صفحہ: (8/134)میں نقل کیا- "صحابہ کرام کیلئے کتابت کے معاملے میں اختلاف جائز تھا، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صریح حکم بھی دیا،کیونکہ کبھی کبھی حکم کے ساتھ کچھ ایسے قرائن پائے جاتے ہیں جو اسے وجوب سے پھیر دیتے ہیں، تو اسلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کچھ ایسے قرائن صادر ہوئے جنکی بنا پر صیغہ امر کا وجوب ختم ہوکر اختیار میں تبدیل ہوگیا، اسکے بعد صحابہ کرام کے اجتہاد میں اختلاف پیدا ہوا کہ عمر رضی اللہ عنہ اپنی بصیرت کے مطابق منع کرنے پر مُصِر رہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات منوانے نے کیلئے نہیں کہی ، اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ یا تو وحی کے ذریعہ ہوتا ہے یا پھر اجتہاد کے ذریعے، اور آپ نے دوبارہ مطالبہ بھی یا تو وحی کی وجہ سے نہیں کیا یا پھر اجتہاد کی وجہ سے، اس بات میں شرعی مسائل میں اجتہاد کے قائلین کیلئے بھی دلیل ہے" انتہی
ڈاکٹر ابراہیم الرحیلی حفظہ اللہ اپنی کتاب "الانتصار للصحب و الآل"میں کہتے ہیں:
"اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کا آپس میں اختلاف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کو اپنے اجتہاد سے سمجھنے کی وجہ سے ہوا، بالکل بعینہ صحابہ کرام کے بعد علمائے امت سے بھی نصوص کو سمجھنے کیلئے اجتہاد کرتے ہوئے غلطیاں ہوئی ہیں جسکی وجہ سے ایک مسئلہ میں مختلف اقوال منقول ہیں، چنانچہ کسی عالم کو اس اختلاف کے باعث مذمت کا نشانہ نہیں بنایا گیا کیونکہ اجتہاد میں غلطی ہونے پر کوئی حرج نہیں آتا اس پر بہت سے دلائل موجود ہیں،بلکہ ان علماء اجتہاد کو بیان کیا گیا، تو صحابہ کرام کو ایک جزئی مسئلہ میں اختلاف کے باعث کیوں مذمت کا نشانہ بنایا جاتا ہے، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں معذور سمجھتے ہوئے ڈانٹا بھی نہیں، بلکہ کتابت سے منع کرنے والے گروہ کی بات مانتے ہوئے کسی قسم کی تحریر نہیں لکھی، پھر اسکے ساتھ ساتھ یہ بھی کہ تمام اہل سنت اور رافضیوں کے نزدیک آپ اس واقعہ کے بعد بھی چند دن زندہ رہے لیکن آپ نے کوئی تحریر نہیں لکھوائی حالانکہ اگر آپ کتابت کا پختہ عزم کرتے تو کوئی بھی آپکو منع نہیں کر سکتا تھا"
سوال: ملحد کی حقیقت بیان کریں مختصر؟