- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,588
- پوائنٹ
- 791
محرم کے بغیر عمرے کا سفر
ــــــــــــــــــــــــــــ
ایک محترم بھائی نے سوال کیا ہے کہ :
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شیخ محترم ایک خاتون عمرہ پر جانا چاہتی ہیں اور ان کے داماد اور بھتیجے سعودیہ میں ہی موجود ہیں۔
ان کا پوچھنا ہے کہ اگر وہ عمرے کی نیت سے پاکستان سے ایک ڈیڑھ دن کا اکیلے سعودیہ سفر کریں اور وہاں انہیں ان کے داماد یا بھانجے ائرپورٹ پہ ہی پک کر لیں تو کیا یہ درست ہو گا۔۔۔ مہربانی فرما کر اس بارے راہنمائی کر دیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب :
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شریعت اسلامیہ میں بنیادی حکم تو یہ ہے کہ عورت کسی قسم کا سفر اکیلے نہیں کرسکتی ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ( لا يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ إِلا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ ) صحیح مسلم
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی خاتون کیلیے جائز نہیں ہے کہ وہ ایک دن کی مسافت محرم کے بغیر کرے)
وقد رويت أحاديث كثيرة في النهي عن سفر المرأة بلا محرم وهي عامة في جميع أنواع السفر
اس بارے میں اور بھی بہت سی روایات مروی ہیں جن میں عورت کو بغیر محرم کے سفر سے روکا گیا ہے، اور ان تمام احادیث میں سفر کی تمام اقسام آتی ہیں۔
------------
اس حدیث میں ایک دن کا سفر محرم کے بغیر کرنا منع کیا گیا ہے اور پاکستان سے سعودیہ کا ہوائی سفر تین چار گھنٹوں کا ہے ،اگر یہاں سے محرم جہاز میں بٹھا دے اور وہاں سعودیہ عرب کے ہوائی اڈے پر دوسرا محرم اسقبال کیلئے موجود ہو تو اس صورت میں بغیر محرم جہاز میں سفر جائز ہے ۔
سعودین عرب کے مشہور مستند مفتی شیخ ابن جبرین حفظہ اللہ سے اس صورت سفر کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا :
وقد سئل الشيخ ابن جبرين حفظه الله : " ما حكم سفر المرأة وحدها في الطائرة لعذر، بحيث يوصلها المحرم إلى المطار ويستقبلها محرم في المطار الآخر؟
الجواب:
لا بأس بذلك عند المشقة على المحرم ، كالزوج أو الأب ، إذا اضطرت المرأة إلى السفر ، ولم يتيسر للمحرم صحبتها ، فلا مانع من ذلك بشرط أن يوصلها المحرم الأول إلى المطار ، فلا يفارقها حتى تركب الطائرة ، ويتصل بالبلاد التي توجهت إليها ، ويتأكد من محارمها هناك أنهم سوف يستقبلونها في المطار ، ويخبرهم بالوقت الذي تَقْدُمُ فيه ورقم الرحلة .. لأن الضرورات لها أحكامها، والله أعلم وصلى الله على محمد وعلى آله وصحبه وسلم "
انتهى من "فتاوى ابن جبرين".
سوال:"کسی عذر کی بنا پر عورت کیلیے جہاز میں اکیلے سفر کرنے کا کیا حکم ہے؟ کہ ایک محرم عورت کو جہاز پر بیٹھا دے گا اور دوسرا محرم ائیر پورٹ سے اسے لے لے گا"
تو انہوں نے جواب دیا:
"اگر محرم کیلیے اس میں مشقت ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، چنانچہ اگر عورت کو سفر کی اشد ضرورت ہے اور کوئی محرم اس کے ساتھ جانے والا نہیں ہے تو اس میں ممانعت نہیں ہے، بشرطیکہ ایک محرم اسے ائیر پورٹ تک پہنچائے اور جہاز میں سوار ہونے تک اس کے ساتھ ہی رہے، پھر جہاں انہوں نے سفر کرنا ہے وہاں پر رابطہ کرے اور اطمینان کر لے کہ اس کے محرم اسے لینے کیلیے ائیرپورٹ پر پہنچ رہے ہیں ، انہیں پہنچنے کا وقت اور فلائٹ نمبر بتلا دے؛ کیونکہ اشد ضرورت کے وقت احکام کچھ خاص ہوتے ہیں، واللہ اعلم،
دعاؤں میں یاد رکھیں ،والسلام
ــــــــــــــــــــــــــــ
ایک محترم بھائی نے سوال کیا ہے کہ :
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شیخ محترم ایک خاتون عمرہ پر جانا چاہتی ہیں اور ان کے داماد اور بھتیجے سعودیہ میں ہی موجود ہیں۔
ان کا پوچھنا ہے کہ اگر وہ عمرے کی نیت سے پاکستان سے ایک ڈیڑھ دن کا اکیلے سعودیہ سفر کریں اور وہاں انہیں ان کے داماد یا بھانجے ائرپورٹ پہ ہی پک کر لیں تو کیا یہ درست ہو گا۔۔۔ مہربانی فرما کر اس بارے راہنمائی کر دیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب :
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شریعت اسلامیہ میں بنیادی حکم تو یہ ہے کہ عورت کسی قسم کا سفر اکیلے نہیں کرسکتی ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ( لا يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ إِلا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ ) صحیح مسلم
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی خاتون کیلیے جائز نہیں ہے کہ وہ ایک دن کی مسافت محرم کے بغیر کرے)
وقد رويت أحاديث كثيرة في النهي عن سفر المرأة بلا محرم وهي عامة في جميع أنواع السفر
اس بارے میں اور بھی بہت سی روایات مروی ہیں جن میں عورت کو بغیر محرم کے سفر سے روکا گیا ہے، اور ان تمام احادیث میں سفر کی تمام اقسام آتی ہیں۔
------------
اس حدیث میں ایک دن کا سفر محرم کے بغیر کرنا منع کیا گیا ہے اور پاکستان سے سعودیہ کا ہوائی سفر تین چار گھنٹوں کا ہے ،اگر یہاں سے محرم جہاز میں بٹھا دے اور وہاں سعودیہ عرب کے ہوائی اڈے پر دوسرا محرم اسقبال کیلئے موجود ہو تو اس صورت میں بغیر محرم جہاز میں سفر جائز ہے ۔
سعودین عرب کے مشہور مستند مفتی شیخ ابن جبرین حفظہ اللہ سے اس صورت سفر کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا :
وقد سئل الشيخ ابن جبرين حفظه الله : " ما حكم سفر المرأة وحدها في الطائرة لعذر، بحيث يوصلها المحرم إلى المطار ويستقبلها محرم في المطار الآخر؟
الجواب:
لا بأس بذلك عند المشقة على المحرم ، كالزوج أو الأب ، إذا اضطرت المرأة إلى السفر ، ولم يتيسر للمحرم صحبتها ، فلا مانع من ذلك بشرط أن يوصلها المحرم الأول إلى المطار ، فلا يفارقها حتى تركب الطائرة ، ويتصل بالبلاد التي توجهت إليها ، ويتأكد من محارمها هناك أنهم سوف يستقبلونها في المطار ، ويخبرهم بالوقت الذي تَقْدُمُ فيه ورقم الرحلة .. لأن الضرورات لها أحكامها، والله أعلم وصلى الله على محمد وعلى آله وصحبه وسلم "
انتهى من "فتاوى ابن جبرين".
سوال:"کسی عذر کی بنا پر عورت کیلیے جہاز میں اکیلے سفر کرنے کا کیا حکم ہے؟ کہ ایک محرم عورت کو جہاز پر بیٹھا دے گا اور دوسرا محرم ائیر پورٹ سے اسے لے لے گا"
تو انہوں نے جواب دیا:
"اگر محرم کیلیے اس میں مشقت ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، چنانچہ اگر عورت کو سفر کی اشد ضرورت ہے اور کوئی محرم اس کے ساتھ جانے والا نہیں ہے تو اس میں ممانعت نہیں ہے، بشرطیکہ ایک محرم اسے ائیر پورٹ تک پہنچائے اور جہاز میں سوار ہونے تک اس کے ساتھ ہی رہے، پھر جہاں انہوں نے سفر کرنا ہے وہاں پر رابطہ کرے اور اطمینان کر لے کہ اس کے محرم اسے لینے کیلیے ائیرپورٹ پر پہنچ رہے ہیں ، انہیں پہنچنے کا وقت اور فلائٹ نمبر بتلا دے؛ کیونکہ اشد ضرورت کے وقت احکام کچھ خاص ہوتے ہیں، واللہ اعلم،
دعاؤں میں یاد رکھیں ،والسلام