جس شخص نے فتویٰ دینا ہوتا ہے، اس کے اوپر ذمہ داری کا بوجھ ہوتا ہے۔
فورم پر یا عمومی محفل میں گفت و شنید کا ہمارا انداز قطعاً اس سے میل نہیں کھاتا۔
فتویٰ میں لگی لپٹی رکھے بغیر واضح طور پر بتا دیا گیا ہے کہ بریلویوں کے بعض عقائد کفریہ ہیں۔ اور اگر یہ امام بھی عام بریلویوں کے طرح کے سے کفریہ عقائد رکھتا ہے تو اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔
ہاں، بعض استثنائی صورتوں میں ایسا عین ممکن ہے کہ بریلوی مسجد کا امام ہو اور ان کفریہ عقائد میں ملوث نہ ہو۔
جیسے کہ میں ایک اہلحدیث مسجد کے امام کو جانتا ہوں جن سے کچھ عرصے کے تعلقات کے بعد مجھے معلوم ہو گیا کہ یہ منکر حدیث ہے۔ اور بعد میں یہ امام مسجد سے نکل گئے یا نکال دئے گئے۔ مجھے ان کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے دھچکا رہتا تھا کہ پتہ نہیں قبول ہوگی یا نہیں۔ اس لئے میں ذرا دور دوسری مسجد جاتا تھا۔
لہٰذا مفتی صاحب کا الفاظ احتیاط سے استعمال کرنا بالکل بجا ہے، کیونکہ انہیں آخرت میں یقیناً اس کا جواب دہ بھی ہونا ہوگا۔