• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد بن فلیح

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
صحیح بخاری کے ایک راوی محمد بن فلیح کے بار میں تفصیل درکار ہے. انکے سلسلے میں جو اختلاف ہے اسکو کیسے رفع کیا جاۓ.
حدیث:
صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ فِي الحَوْضِ)
6587 . حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَنَا قَائِمٌ إِذَا زُمْرَةٌ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ فَقَالَ هَلُمَّ فَقُلْتُ أَيْنَ قَالَ إِلَى النَّارِ وَاللَّهِ قُلْتُ وَمَا شَأْنُهُمْ قَالَ إِنَّهُمْ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمْ الْقَهْقَرَى ثُمَّ إِذَا زُمْرَةٌ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ فَقَالَ هَلُمَّ قُلْتُ أَيْنَ قَالَ إِلَى النَّارِ وَاللَّهِ قُلْتُ مَا شَأْنُهُمْ قَالَ إِنَّهُمْ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمْ الْقَهْقَرَى فَلَا أُرَاهُ يَخْلُصُ مِنْهُمْ إِلَّا مِثْلُ هَمَلِ النَّعَمِ
حکم : صحیح
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
صحیح بخاری کے ایک راوی محمد بن فلیح کے بار میں تفصیل درکار ہے. انکے سلسلے میں جو اختلاف ہے اسکو کیسے رفع کیا جاۓ.
حدیث:
صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ فِي الحَوْضِ)
6587 . حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَنَا قَائِمٌ إِذَا زُمْرَةٌ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ فَقَالَ هَلُمَّ فَقُلْتُ أَيْنَ قَالَ إِلَى النَّارِ وَاللَّهِ قُلْتُ وَمَا شَأْنُهُمْ قَالَ إِنَّهُمْ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمْ الْقَهْقَرَى ثُمَّ إِذَا زُمْرَةٌ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ فَقَالَ هَلُمَّ قُلْتُ أَيْنَ قَالَ إِلَى النَّارِ وَاللَّهِ قُلْتُ مَا شَأْنُهُمْ قَالَ إِنَّهُمْ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمْ الْقَهْقَرَى فَلَا أُرَاهُ يَخْلُصُ مِنْهُمْ إِلَّا مِثْلُ هَمَلِ النَّعَمِ
حکم : صحیح
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
کچھ معلومات اس راوی کے بارے میں یہاں سے ملاحظہ کریں:
http://library.islamweb.net/hadith/RawyDetails.php?RawyID=7238
جزاک اللہ خیراً
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
قول امام ابو حاتم: "ما بِهِ بأس، ليس بذاك القوي" ان میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اتنے زیادہ قوی نہیں ہیں (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم)۔
یہ کوئی تضعیف نہیں ہے بلکہ ابو حاتم کے نزدیک وہ حسن الحدیث ہیں، لیس بذاک القوی محض اعلیٰ درجے کی ثقاہت کی نفی کے لئے بولا جاتا ہے، اور اس پر ان کے الفاظ" ما بہ باس" بھی دلالت کرتے ہیں۔

قول امام ابن معین فلیح بن سلیمان کے بارے میں کہ: "ليس بثقة ولا ابنه" وہ ثقہ نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا بیٹا۔
دیگر جگہوں پر ابن معین نے اس سے ہلکے اور متعارض الفاظ کہے ہیں۔ بہرحال، وہ جرح میں متشدد ہیں اور ان کی جرح معروف توثیق کے خلاف قابل قبول نہیں ہے۔

قول عقیلی: "لا يُتَابع عَلَى بعض حديثه" ان کی بعض حدیثوں میں متابعت نہیں کی گئی ہے۔
اس کے جواب میں امام ذہبی فرماتے ہیں: "قلت: كثير مِن الثَّقات قد تفردوا، فيصحّ أن يقال فيهم: لا يُتابَعُون عَلَى بعض حديثهم." میں کہتا ہوں بے شمار ایسے ثقہ لوگ ہیں جو روایت میں منفرد رہے ہیں، لہٰذا ان پر بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کی بعض حدیثوں پر متابعت نہیں کی گئی۔ (تاریخ الاسلام: 4:1199)
یعنی یہ جرح توثیق کے منافی نہیں، اور نہ ہی مفسر جرح ہے، اس کے علاوہ عقیلی بھی متشددین میں شمار کیے جاتے ہیں، لہٰذا توثیق کے خلاف یہ جرح مقبول نہیں ہے۔ زیاد سے زیادہ اس سے یہ اخذ کیا جاتا ہے کہ محمد بن فلیح باقی تمام ثقہ راویوں کی طرح اپنی بعض روایتوں میں غلطی کرتے تھے۔

اسی لئے شاید ابن حجر نے انہیں: "صدوق يهم" کہا ہے اور اس سے مراد راوی کی غلطیوں کا کم ہونا ہوتا ہے یعنی غلطیوں کی وجہ سے ان کی حدیث صحیح کے درجے سے حسن کے درجے تک آتی ہے لیکن ضعیف نہیں ہوتی۔

اس کے علاوہ، امام ذہبی نے انہیں ثقہ کہا۔
امام بخاری نے روایت لی۔
امام دارقطنی نے ثقہ کہا۔
امام ابن حبان نے ثقات میں ذکر کیا اور اپنی صحیح میں ان سے روایت بھی لی۔

لہٰذا محمد بن فلیح کے صدوق حسن الحدیث ہونے میں کوئی شک نہیں ہے، جب تک وہ کسی ثقہ روای کی مخالفت نہ کریں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جزاک اللہ خیر محترم بھائ.
اللہ آپکے علم میں اضافہ عطا فرماۓ. آمین
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
محترم جناب @رضا میاں صاحب!
جب محمد بن فلیح ضعیف نہیں ہیں تو علامہ البانی نے ان کی وجہ سے اس اثر کو ضعیف کیوں کہا:
رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ الزُّبَيْرِ يَدْعُوَانِ ،يُدِيرَانِ بِالرَّاحَتَيْنِ عَلَى الْوَجْهِ

براہ کرم رہنمائ فرمائیں.

جزاک اللہ خیر.
والسلام
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ برکاتہ
یہ شیخ البانی کا اجتہاد ہے جس میں وہ غلطی پر ہیں جب کہ ان سے پہلے اور ان سے کئی گنا زیادہ ماہرِ علمِ حدیث، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس اثر اور اس کے راویوں کی تحسین کر چکے ہیں۔ اسی طرح شیخ المحدث ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ، شیخ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ، شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ اور دیگر کئی علماء نے بھی اسے حسن کہا ہے۔
مزید یہ کہ ابن عمر سے اس کا ایک شاہد بھی موجود ہے۔
واللہ اعلم۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
تو اسکا مطلب دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنا صحیح ہے؟؟؟
 

عادل سہیل

مشہور رکن
شمولیت
اگست 26، 2011
پیغامات
367
ری ایکشن اسکور
943
پوائنٹ
120
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
بھائی عُمر اثری صاحب ، إِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے الادب المفرد میں دُعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے والے اثر کو صِرف محمد بن فلیح رحمہُ اللہ کی کمزوری کی وجہ سے ضعیف قرار نہیں دِیا ، بلکہ اِس کی کمزوری کی اصل وجہ محمدبن فلیح رحمہُ اللہ کے والد فلیح بن سلیمان المدنی رحمہُ اللہ کی کمزوری ہے،
محمد بن فلیح بھی متکلم فیہ ہیں، اور اُن کے والد صاحب کو تو بہت سے أئمہ کرام رحمہم اللہ نے صراحت کے ساتھ کمزور اور ناقابل حجت قرار دِیا ہے،
خاص طور پر امام الذھبی رحمہُ اللہ کا یہ قول کہ """
وَحَدِيْثُه فِي الأُصُوْلِ السِّتَّةِ اسْتِقْلاَلاً، وَمُتَابَعَةً، وَغَيْرُهُ أَقْوَى مِنْهُ"""، سارے معاملے کو واضح کر دیتا ہے،
دیکھیے ترجمہ رقم 132
فُلَيْحُ بنُ سُلَيْمَانَ بنِ أَبِي المُغِيْرَةِ بنِ حُنَيْنٍ الخُزَاعِيُّ(مکتبۃ الشاملۃ کے مُطابق)
رہا معاملہ دُعاء کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے کا تو ، عُمر بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سُنّت شریفہ میں تو اِس کا کوئی ثبوت میسر نہیں ہو پاتا،
اِس موضوع پر کافی عرصہ پہلے ایک مختصر سا مضمون میں نے اپنے بلاگ میں نشر کیا تھا، حدیث کی روایات کا جائزہ اُس میں میسر ہے ، وللہ الحمد،
اگر آپ اُس کا مطامعہ کرنا چاہیں تو درج ذیل ربط کی زیارت فرمایے :
http://bit.ly/1J1kJwP
اُس کے آخر میں ، میں نے یہ بھی عرض کیا ہے کہ """ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین اور تابعین رحمہم اللہ کے جو آثار اِس کام کے بارے میں منقول ہیں ، اگر اُن میں سے کوئی صحیح ہو بھی تو بھی، زیادہ سے زیادہ کِھنچ تان کر اِس عمل کے جواز کا جواز ہی نکالا جا سکتا ہے، علی الاطلاق اِس کو دُرُست کہنا دُرُست نہیں لگتا ، و اللہ اعلم بالصواب۔ """،
امید ہے کہ یہ چند معلومات آپ کے سوال کے جواب میں کفایت کرنے والی ہوں گی ، اِن شاء اللہ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائی رضا میاں سے بھی گذارش ہے کہ اِس موضوع سے متعلق مزید معلومات مہیا فرمائیں، جزاہُ اللہ خیراً ،
والسلام علیکم۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جزاک اللہ خیر محترم شیخ
 
Top