• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد حسین میمن کے اس نقطہ کو کوئی بھی اہل حدیث علمی نقطہ ثابت کردے اس کو ایک کروڑ روپے کا نقد انعام

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
مارچ 05، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
16
محمد حسین میمن کے اس نقطہ کو کوئی بھی اہل حدیث علمی نقطہ ثابت کردے اس کو ایک کروڑ روپےُ (10,000,000) کا نقد انعام

محمد حسین میمن کے اس نقطہ کو کوئی بھی اہل حدیث علمی نقطہ ثابت کردے اس کو ایک کروڑ (10,000,000) روپے کا نقد انعام






ہم جب بھی محمد حسین میمن کے حامیوں سے کوئی بھی سوال کرتے ہیں تو وہ جواب دینے کے بجائے ہمیں مونٹیسری اسکول کے بچے قرار دیتے ہیں یا کبھی نفسیاتی ہسپتال جانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

ان کی ایک حیرت انگیز تحریر ہے۔ جس کا اب وہ لوگ خود بھی جواب نہیں دے رہے ہیں اور نہ ہی اپنی غلطی تسلیم کر رہے ہیں۔

اب ہم لوگ اس غلطی کو پورے دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ تاکہ ہر اہل حدیث کو پتا چل جائے کہ محمد حسین میمن کی دلائل کتنی غلط ہوتے ہیں۔

حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ انہوں نے دو صاع گھٹیا کجھور دے کر ایک صاع عمدہ کجھور لے لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بتایا کہ "یہ تو عین سود ہے۔"

اس حدیث پر محمد حسین میمن نے اپنی تطبیق والی کتابچہ میں ایک حیرت انگیز تبصرہ لکھا ہے۔

اور وہ یہ کہ انہوں نے صفحہ ۲۷ پر لکھا ہے۔ ’’یہ حدیث بھی الحمداللہ قرآن مجید کے بعین مطابق ہے۔‘‘

اس کے بعد انہوں نے یہ آیات ذکر کی ہیں۔

أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (١٨١-١٨٣) سورۃ الشعراء
ترجمہ: "ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو۔"

اس کے آگے صفحہ ۲۸ پر لکھتا ہے:

"یاد رکھا جائے حضرت بلال رضی اللہ عنہ والی حدیث واضح ناپ تول کا فقدان تھا۔"

پھر انہوں نے دوسری آیت ذکر کی ہے۔

وَيَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (سورة ہود آیت نمبر ۸۵)
ترجمہ : "اے میری قوم!ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو۔ لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد اورخرابی نہ مچاؤ۔"

آگے لکھتے ہیں: "اس سودے میں ناپ تول کی کمی واضح ہے۔ "

اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتے تاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو ۔

پھر انہوں نے ایک آیت ذکر کی ہے۔

وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ
ترجمہ : "بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انہیں نا پ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔" (سورۃ المطففین آیت ١-٣)

پھر آگے لکھتے ہیں کہ ’’حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے بیع میں ناپ تول میں واضح طور پر کمی کر دی گئی دو صاع کی جگہ ایک صاع‘‘
محمد حسین میمن کی اوپر والی تحریر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہے







محمد حسین میمن صاحب نےقرآن سے جن آیات کا حوالہ دیا ہے۔ اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ان آیات کے مطابق ہے۔

افسوس۔ قرآن کی ان آیتوں میں جو ذکر ہے کہ وہ یہ ہے کہ دو کلو بیچا لیکن پونے دو کلو تولا۔ یا دو کلو کے پیسے لیئے اور پونے دو کلو تول کر دیا۔
یعنی ایک پاؤ کی چوری کی۔






لیکن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث میں دونوں فریقین نے وزن میں کوئی چوری نہيں کی۔

یعنی بلال رضی اللہ عنہ نے دو صاع بول کر دو صاع دیا اور دوسرے فریق نے ایک صاع بول کر ایک صاع دیا۔ یعنی ددنوں فریقین میں سے کسی نے بھی چوری نہیں کی۔


لٰہذا قرآن کی ان آیات کی روشنی میں جس میں وزن کا گھپلا ہے۔ ان حدیثوں کو صحیح ثابت کرنا جس میں وزن کا کوئی دھوکا نہیں ہے۔ ان کی یہ مثال عقل کی روشنی میں بے وقوفانہ مثال ہے۔

محمد حسین میمن کو اپنی بے وقوفانہ سوچ کو ان کو اپنی ذات تک محدود رکھنا تھا۔لیکن انہوں نے جوش میں آکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہم خیال بنا لیا۔ محمد حسین میمن نے اپنی اوپر کی تحریر میں یہ لکھا ہے:
اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتے تاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو ۔

یہ بات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سراسر بہتان ہے۔ ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی علم اور حکمت سے محبت کرنے والے ہیں۔ محمد حسین میمن نے اپنی بے وقوفانہ سوچ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کیا ہے۔ ضروری ہے کہ وہ اس بہتان سے فوری رجوع کریں۔

اگر پوری دنیا میں کوئی بھی اہل حدیث بھائی یا بہن دنیا کی کسی بھی سپریم کورٹ میں یہ ثابت کردے کہ محمد حسین میمن نے مندرجہ بالا قرآن شریف کی آیات کا استعمال جو کیا ہے وہ بالکل صحیح ہے اور یہ ایک بے وقوفانہ حرکت نہیں ہے
تو اس شخص کو پاکستانی ایک کروڑ روپے نقد انعام دیا جائے گا۔


سپریم کورٹ کہیں کا بھی ہوسکتا ہے۔ پاکستان، سعودی عرب وغیرہ

بینک گارنٹی بھی فراہم ہوسکتا ہے۔

از عابد قائم خانی
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
واہ بہت خوب یہاں چل پہل ہے۔میرا ایک سوال ہے کہ جس حدیث پر یہاں بحث کی جارہی ہے پہلے تو آپ لوگ یہ بتائیں کہ آپ اس حدیث کو سنداً ومتناً صحیح مانتے ہیں یا نہیں ؟ اس کے بعد اور باتیں۔اگر نہیں مانتے تو کیوں ؟ اور اگر مانتے ہیں تو کس وجہ سے ؟
ادھر ادھر کی باتیں نہیں کرنی بس جو پوچھا ہے صرف اسی کے متعلق ہی جواب دینا ہے۔جس نے بھی دینا ہے۔جزاک اللہ
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
السلام علیکم
رومن اردو میں لکھنے والے بھائی اردو میں لکھیں۔یہ ایک اردو فورم ہے اور یہاں اردو لکھنے ہی کو رواج دینا چاہیے۔ رومن پڑھنا اور سمجھنا عام لوگوں کے لیے ویسے بھی بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
جن بھائیوں کو اردو لکھنے میں دقت کا سامنا ہے وہ محمد ارسلان بھائی سے رابطہ کریں۔
جزاکم اللہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اختلاف کا حل صرف اور صرف اللہ کی وحی سے ہو سکتا ہے۔ فرمانِ باری ہے:

﴿ وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّـهُ رَ‌بِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ ١٠ ﴾ ۔۔۔ سورة الشورىٰ
اور جس جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے، یہی اللہ میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جس کی طرف میں جھکتا ہوں (10)

اور وحی نام ہے اللہ رب العٰلمین کی کتاب کا اور نبی کریمﷺ کی سنت کا۔ لہٰذا تنازع کا فیصلہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے ہی ہوسکتا ہے۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّ‌سُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ‌ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُ‌دُّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّ‌سُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ‌ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ‌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ٥٩ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔ (59)

اسلامی تاریخ میں پہلی مرتبہ دیکھا ہے کہ تنازع کا فیصلہ روپے پیسے سے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کیا اس سے روپے پیسے کا اظہار اور نمود ونمائش مقصود ہے؟؟!!

یہ اعلان میں نے پہلی مرتبہ نہیں پڑھا، اس سے پہلے بھی یہی گروپ کئی مرتبہ اس قسم کا اعلان کر چکا ہے، جس سے ہمیشہ کوفت ہی محسوس ہوئی ہے۔

پہلے الیاس ستار صاحب کو شکوہ تھا کہ محمد حسین میمن صاحب نے جواب نہیں دیا، جب جواب مل گیا تو بجائے اس کے کہ اسے قبول کیا جائے یا اس پر دلائل کے ساتھ بات آگے بڑھائی جائے، ایک ذیلی اور غیر متعلق مسئلہ اٹھا لیا گیا کہ اگر کوئی شخص محمد حسین میمن صاحب کی فلاں بات درست ثابت کردے تو اسے اتنا انعام؟؟؟!!

محمد حسین میمن صاحب نے الیاس ستار صاحب کی پیش کردہ ظاہراً متعارض احادیث میں سلف صالحین کے منہج کی روشنی میں تطبیق دی ہے۔ اگر اس میں الیاس ستار کو کوئی اعتراض ہے تو پیش کیا جائے۔ ورنہ پھر حق کو قبول کر لیا جائے۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
واہ بہت خوب یہاں چل پہل ہے۔میرا ایک سوال ہے کہ جس حدیث پر یہاں بحث کی جارہی ہے پہلے تو آپ لوگ یہ بتائیں کہ آپ اس حدیث کو سنداً ومتناً صحیح مانتے ہیں یا نہیں ؟ اس کے بعد اور باتیں۔اگر نہیں مانتے تو کیوں ؟ اور اگر مانتے ہیں تو کس وجہ سے ؟
ادھر ادھر کی باتیں نہیں کرنی بس جو پوچھا ہے صرف اسی کے متعلق ہی جواب دینا ہے۔جس نے بھی دینا ہے۔جزاک اللہ
استاد محترم کا دعوی ھے کہ اس حدیث کا متن صحیح مسلم کی تین اور احادیث ور قرآن مجید کی خلاف ہے یہ دعوی ہے بھائی جی صاحب یہ حدیث صحیح مسلم کی باقی احادیث اور قرآن
شریف سے ٹکرارھی ہے
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
اختلاف کا حل صرف اور صرف اللہ کی وحی سے ہو سکتا ہے۔ فرمانِ باری ہے:

﴿ وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّـهُ رَ‌بِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ ١٠ ﴾ ۔۔۔ سورة الشورىٰ
اور جس جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے، یہی اللہ میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جس کی طرف میں جھکتا ہوں (10)

اور وحی نام ہے اللہ رب العٰلمین کی کتاب کا اور نبی کریمﷺ کی سنت کا۔ لہٰذا تنازع کا فیصلہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے ہی ہوسکتا ہے۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّ‌سُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ‌ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُ‌دُّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّ‌سُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ‌ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ‌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ٥٩ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔ (59)

اسلامی تاریخ میں پہلی مرتبہ دیکھا ہے کہ تنازع کا فیصلہ روپے پیسے سے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کیا اس سے روپے پیسے کا اظہار اور نمود ونمائش مقصود ہے؟؟!!

یہ اعلان میں نے پہلی مرتبہ نہیں پڑھا، اس سے پہلے بھی یہی گروپ کئی مرتبہ اس قسم کا اعلان کر چکا ہے، جس سے ہمیشہ کوفت ہی محسوس ہوئی ہے۔

پہلے الیاس ستار صاحب کو شکوہ تھا کہ محمد حسین میمن صاحب نے جواب نہیں دیا، جب جواب مل گیا تو بجائے اس کے کہ اسے قبول کیا جائے یا اس پر دلائل کے ساتھ بات آگے بڑھائی جائے، ایک ذیلی اور غیر متعلق مسئلہ اٹھا لیا گیا کہ اگر کوئی شخص محمد حسین میمن صاحب کی فلاں بات درست ثابت کردے تو اسے اتنا انعام؟؟؟!!

محمد حسین میمن صاحب نے الیاس ستار صاحب کی پیش کردہ ظاہراً متعارض احادیث میں سلف صالحین کے منہج کی روشنی میں تطبیق دی ہے۔ اگر اس میں الیاس ستار کو کوئی اعتراض ہے تو پیش کیا جائے۔ ورنہ پھر حق کو قبول کر لیا جائے۔
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
اسی بات پر تو افسوس ہے کہ میمن کا جواب سلف صالحین کے جواب سے ہٹ کر ہے سلف صالحین میں تو امام نووی بھی ہے وہ تو اس حدیث کو منسوخ سمجھ رہے ہیں عند بعض العلماء کیا وہ بعض علماء سلف نھی تھے؟؟؟؟
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
نہ بھاگیں گے نہ بھاگنے دیں گے

پیارے بھائی جناب انس نظر صاحب افسوس تو اسی بات کا ہے کہ آپ اسلامی تاریخ کو نھی بلکہ اپنی فرقے کے تاریخ کو پڑھتے ھو اس لیے آپ کو کہیں نظر نہیں آیا انعام کا چیلنج صرف وہ شخص دیتا ہے جن کا پواینٹ مضبوط ھو جن کا دلیل مظبوط ھو

میمن صاحب کو بتادو کہ وہ کوئی انعام رکھدیں تو ھم اسی وقت سپریم کورٹ جاکر اس پیشکش کو قبول کرلینگے

استاد محترم جناب الیاس ستار اسی لمحے کورٹ جاکر چیلج کو قبول کریگا

چیلنج تو اس لیے دیا گیا ہے کہ تم لوگ خواب غفلت سے جاگ جاو اور جواب دو اگر جواب نھی تو پھر اپنے عقیدے کو تبدیل کرلو صحیح عقیدے کو اپنالو اور اسی طرح ھمارے ساتھ ھواہےجب استاد محترم جناب الیاس ستار صاحب قادیانیوں کے خلاف تبلیغ کرتے تھے تو سولہ سال قادیانی مرکز خاموش تھا۔ جب جناب استاد محترم نےایک کروڑکا چیلنج دیدیا تو اس سے فایدہ یہ ھوا کہ جب قادیانی لوگ کراچی کے تبت سینٹر میں تبلیغ کرنے مارکیٹ میں آتے تھے تو لوگ ان کو جناب الیاس ستار صاحب کے ایک کروڑ والے چیلنج دکھاتے تھے کہ پہلی اس کا جواب لیکر آو پچاس لاکھ تمھارے اور پچاس لاکھ میرے تو قادیانی خاموشی سے بھاگ جاتے تھے یعنی ان کو کہا جاتا تھا کہ اے قادیانی تم تبلیغ تو کرتے ھو اب پچاس لاکھ روپے بھی لی لو اور جواب دو اسی وقت تو صحیفہ اھل حدیث اھل حدیث علماء کے علا وہ تمام فرقوں کے اکابر علماء کرام سب استاد محترم جناب الیاس ستار صاحب کے تعریف کیا کرتے تھےلیکن اب جب چیلنج اھل حدیث کے سر پر آگیا تو اب آپ لوگ اس کو تاریخ اسلام کا نیا چیز سمجھنے لگے ھو
اچھا جی اگر چیلنچ اور پیسو ں والا چیلنج اچھا نھی لگ رھا تو پھر ایسی ہی جواب دیدو تم لوگ لیکن جواب تو دیدو۔

جناب حنیف موتی والا صاحب مرحوم تو ایک کروڑ والے انعامی مضمون کو ختم نبوت کا معجزہ قرار دیا کرتا تھا اور مباھلے کو فتح مبین قرار دیا کرتا تھا اور وہ کہا کرتے تھے کہ آپ کے مضمون کی شہرت ایک کروڑ انعام کے وجہ سے ھواہے۔

اور میمن صاحب بھی اپنے پلیٹ فارم میں بہت اچھے الفاظ سے انٹرو ڈکشن کرتے تھے لیکن جب استاد محترم نے یہ مسئلہ ان سے پوچھا تھا تو انھوں نے کہا تھا کہ اس سوال کو چھوڑ کر کوئی اور سوال کرو

ان کا یہ کہنا کہ یہ سوال چھوڑدو اس کا سبب ان کی کتابچے سے ظاھر ھوگیا اور وہ ایسے کہ جدھر انھوں نے دلائل دیے ھیں قرآن سے ان حدیثوں کو صحیح ثابت کرنے کو تو وہ اتنادلدل ثابت ہوگیا کہ اب اس کی وجہ سے ہر اہلحدیث بہن بھائی کو یہ چیلنج دیا گیا کہ آپ لوگ سپریم کورٹ میں صرف اتنا ثابت کرو کہ یہ دلائل بے وقوفانہ نہیں ہے۔ ان دلایل کی وجہ سے تو وہ توہین رسالت کا مرتکب بن گئے ہیں۔
جب آپ لوگ ایک کروڑ حاصل نہیں کرسکتے اور جواب بھی نہیں دے سکتے تو پھر اس مظلوم کتابچے کو مدلل کیسے قرار دیتے ھو۔
مباھلہ تو دونوں فریقین کے درمیان چل رہا ہے لیکن مناظرہ اور مباحثہ دنیا کے کونے کونے میں ہر دو فریق کی درمیان ہورہاہے اور ہوتا رہے گا۔

غالبا آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ قادیانیوں نے جناب الیاس ستار صاحب کے نقظے کو اپنے ایمان کا حصہ بنادیا اور ان شاء اللہ جلد از جلد آپ بھی جناب الیاس ستار صاحب کے نقطے کو سمجھ کر قبول کرینگے اور بہت جلد میمن صاحب پرتین حرف بھی بھیج دیں گے۔
نہ بھاگیں گے نہ بھاگنے دینگے
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
استاد محترم کا دعوی ھے کہ اس حدیث کا متن صحیح مسلم کی تین اور احادیث ور قرآن مجید کی خلاف ہے یہ دعوی ہے بھائی جی صاحب یہ حدیث صحیح مسلم کی باقی احادیث اور قرآن
شریف سے ٹکرارھی ہے
الیاسی صاحب میں نےدعویٰ نہیں پوچھا بلکہ جو پوچھا ہے آپ بس اسی کا جواب دیں۔کیا آپ اس حدیث اور پھر جن تین احادیث کے ساتھ ٹکرا رہی ہے پہلے ان سب کو سنداً ومتناً درست مانتے ہیں یا نہیں ؟ تضاد کی بات بعد میں۔پہلے اس بات کا فیصلہ کرلیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
میمن صاحب کو بتادو کہ وہ کوئی انعام رکھدیں تو ھم اسی وقت سپریم کورٹ جاکر اس پیشکش کو قبول کرلینگے
جی بھائی! آپ یہ بات نہ بھی کہیں تب بھی آپ کے انداز واطوار سے اس کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے۔

انعام کا چیلنج صرف وہ شخص دیتا ہے جن کا پواینٹ مضبوط ھو جن کا دلیل مظبوط ھو
جن کا موقف مضبوط ہو وہ دلیل دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بھی کفار سے ہمیشہ دلیل کا تقاضا ہی کیا ہے:

قل هاتوا برهانكم إن كنتم صدقين

ائتوني بكتاب من قبل هذا أو أثارة من علم إن كنتم صدقين
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top