درود شریف کے چند مسائل
اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
ترجمہ
بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی مکرم پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجتے رہا کرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احادیث میں آیا ہے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے عرض کیا یارسول اللہ ! سلام کا طریقہ تو ہم جانتے ہیں (یعنی التحیات میں السلام علیک ایھا النبی! پڑھتے ہیں) ہم درود کس طرح پڑھیں؟ اس پر آپ نے وہ درود ابراہیمی بیان فرمایا جو نماز میں پڑھا جاتا ہے ؛
عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَّا السَّلَامُ عَلَيْكَ فَقَدْ عَرَفْنَاهُ فَكَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكَ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
سیدناکعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ عرض کیا گیایا رسول اللہ ! آپ پر سلام کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہوگیا ہے ، لیکن آپ پر ” صلوٰۃ “ کا کیا طریقہ ہے ۔ آنحضرت نے فرمایا کہ یوں پڑھا کرو ۔ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ))
(صحیح بخاری4797)
علاوہ ازیں احادیث میں درود کے اور بھی صیغے آتے ہیں جو پڑھے جاسکتے ہیں۔
أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ (صحیح البخاری 3369)
جناب ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! ہم آپ پر کس طرح درود بھیجا کریں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں پڑھا کرو ” اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمدپر اور ان کی بیویوں پر اور ان کی اولاد پر جیساکہ تو نے رحمت نازل کیا ابراہیم پر اور اپنی برکت نازل کیامحمد پر اور ان کی بیویوں اور اولاد پر جیسا کہ تونے برکت نازل فرمائی آل ابراہیم پر ۔ بے شک تو انتہائی خوبیوں والا اور عظمت والا ہے ۔
نیز مختصراً (
صلی اللہ علی رسول اللہ وسلم ) بھی پڑھا جاسکتا ہے ،
تاہم
(الصلوٰۃ والسلام علیک یارسول اللہ وسلم!) پڑھنا اس لیے صحیح نہیں کہ اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خطاب ہے اور یہ صیغہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عام درود کے وقت منقول نہیں ہے اور تحیات میں السلام علیک ایھا النبی! چونکہ آپ سے منقول ہے اس وجہ سے اس وقت میں پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں ،
مزید برآں اس کا پڑھنے والا اس فاسد عقیدے سے پڑھتا ہے کہ آپ اسے براہ راست سنتے ہیں یہ عقیدہ فاسدہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے اور اس عقیدے سے مذکورہ خانہ ساز درود پڑھنا بھی بدعت ہے جو ثواب نہیں گناہ ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور درود شریف پڑھنے کے مقامات تین قسم کے ہیں :
(1) شرعی عبادات کے اندر جیسے نماز میں متعین الفاظ سے درود شریف کی تعلیم دی گئی ہے ،ان مقامات میں صرف صحیح احادیث میں منقول صیغے ہی پڑھے جائیں گے ،
(2) علیحدہ درود شریف کا ورد شرعی حکم سمجھ کر کرنا ۔۔مثلاًٍ مسجد یا گھر میں بیٹھے بیٹھے درود شریف پڑھنا ۔۔اس جگہ بھی صرف منقول و ماثور الفاظ کا التزام کیا جائے ،
3 ۔: خطبات و دروس اور جہاں جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی لیا یا سنا یا لکھاجائے تودرود شریف پڑھنا ضروری ہے ، ایسے مواقع میں مختصراً (صلی اللہ علیہ وسلم ) پڑھا ،لکھا جائے جو سلف سے منقول ہے ،یہی بہتر و اسلم ہے ،
اور شیخ غلام مصطفیٰ ظہیر حفظہ اللہ نے جو لکھا ہے کہ :
شرک وبدعت اور مبالغہ سے پاک ایسے الفاظ،جو منقول نہ بھی ہوں،کے ساتھ درود پڑھنا جائز ہے،جیسا کہ سلف وخلف اہل علم کا معمول رہا ہے۔
اس کے نظائر اور مثالیں علمائے سلف کی کتابوں میں اکثر مل جاتے ہیں ،جہاں کتاب یا مضمون یافتاویٰ کے ابتداء ۔۔ انتہا میں درود شریف لکھا جاتا ہے ،
مثلاً
" صلی اللہ علی نبینا محمد "
واللہ تعالیٰ اعلم