Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
شیخ عبد القادر کی تعلیمات
شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ مسلکی طور پر اصولا و فروعا حنبلی تھے اور حنبلی بھی ایسے جو دعا کرتے تھے کہ اللہ تعالی ان کا خاتمہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مذہب پر کرے ۔
چنانچہ انہیں کے مذہب پر فقہ کی تعلیم دیتے تھے ،جیسا کہ مشہور حنبلی امام موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ہم شیخ عبد القادر کی خدمت میں ان کی زندگی کے آخری ایام میں پہنچے شیخ نے ہمیں اپنے مدرسے میں ٹھہرایا وہ ہمارا خاص خیال رکھتے تھے کبھی تو وہ اپنے بیٹے یحی کو بھیجتے کہ ہمارے لئے چراغ جلائے ، کبھی وہ خود اپنے گھر سے ہمارے لئے کھانا بھیجتے ، فرض نمازوں میں وہی ہماری امامت کرتے ، صبح کے وقت میں انکے سامنے زبانی مختصر خرقی {فقہ حنبلی کی مشہور کتاب} پڑھتا {جسکی وہ شرح کرتے } اور شام کو حافظ عبد الغنی ہدایہ نامی کتاب {فقہ حنبلی کی مشہور کتاب ہدایہ مولفہ ابو الخطاب} پڑھتے ۔ [السیر ۲۰/۴۴۲، شذرات الذہب ۴/۱۹۹]۔
عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ شیخ اصولاً و فروعاً کٹر حنبلی تھے حتی کہ عقائد کے بارے میں مذہب حنبلی کے اس قدر پابند اور اس کے لئے اتنے زیادہ متعصب تھے کہ ایک بار یہاں تک کہہ گئے جو شخص امام احمد کے عقیدے کا حامل نہ ہو اور اس کی اتباع نہ کرے وہ اللہ کا ولی ہو ہی نہیں سکتا۔ [ذیل الطبقات ۱/۲۹۸، شذرات الذہب ۴/۱۰۰]۔
اس سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ آج جو لوگ شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کو غوث و قطب مانتے ہیں ان کو قادر مطلق اور مختار کل تسلیم کرتے ہیں وہ حضرات سعودی عرب کے علماء کو جو اصولاً و فروعاً حنبلی ہیں انہیں بے دین، وہابی اور برے برے القاب سے کیوں نوازتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ انکا طریقہ ان کے اپنے غوث کے طریقہ سے کس قدر مختلف ہے ۔ ہم یہاں شیخ کی تعلیمات پر بڑے اختصار کے ساتھ روشنی ڈالتے ہیں۔
شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ مسلکی طور پر اصولا و فروعا حنبلی تھے اور حنبلی بھی ایسے جو دعا کرتے تھے کہ اللہ تعالی ان کا خاتمہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مذہب پر کرے ۔
چنانچہ انہیں کے مذہب پر فقہ کی تعلیم دیتے تھے ،جیسا کہ مشہور حنبلی امام موفق الدین ابن قدامہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ہم شیخ عبد القادر کی خدمت میں ان کی زندگی کے آخری ایام میں پہنچے شیخ نے ہمیں اپنے مدرسے میں ٹھہرایا وہ ہمارا خاص خیال رکھتے تھے کبھی تو وہ اپنے بیٹے یحی کو بھیجتے کہ ہمارے لئے چراغ جلائے ، کبھی وہ خود اپنے گھر سے ہمارے لئے کھانا بھیجتے ، فرض نمازوں میں وہی ہماری امامت کرتے ، صبح کے وقت میں انکے سامنے زبانی مختصر خرقی {فقہ حنبلی کی مشہور کتاب} پڑھتا {جسکی وہ شرح کرتے } اور شام کو حافظ عبد الغنی ہدایہ نامی کتاب {فقہ حنبلی کی مشہور کتاب ہدایہ مولفہ ابو الخطاب} پڑھتے ۔ [السیر ۲۰/۴۴۲، شذرات الذہب ۴/۱۹۹]۔
عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ شیخ اصولاً و فروعاً کٹر حنبلی تھے حتی کہ عقائد کے بارے میں مذہب حنبلی کے اس قدر پابند اور اس کے لئے اتنے زیادہ متعصب تھے کہ ایک بار یہاں تک کہہ گئے جو شخص امام احمد کے عقیدے کا حامل نہ ہو اور اس کی اتباع نہ کرے وہ اللہ کا ولی ہو ہی نہیں سکتا۔ [ذیل الطبقات ۱/۲۹۸، شذرات الذہب ۴/۱۰۰]۔
اس سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ آج جو لوگ شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کو غوث و قطب مانتے ہیں ان کو قادر مطلق اور مختار کل تسلیم کرتے ہیں وہ حضرات سعودی عرب کے علماء کو جو اصولاً و فروعاً حنبلی ہیں انہیں بے دین، وہابی اور برے برے القاب سے کیوں نوازتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ انکا طریقہ ان کے اپنے غوث کے طریقہ سے کس قدر مختلف ہے ۔ ہم یہاں شیخ کی تعلیمات پر بڑے اختصار کے ساتھ روشنی ڈالتے ہیں۔