• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ غُسْلِ الرَّجُلِ مَعَ امْرَأَتِهِ
خاوند کا اپنی بیوی کے ہمراہ نہانا (درست ہے)​

(187) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَالنَّبِيُّ ﷺ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ مِنْ قَدَحٍ يُقَالُ لَهُ الْفَرَقُ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں اور نبی ﷺ ایک برتن سے یعنی ایک قدح (ٹب) سے جس کو فرق کہتے ہیں غسل کیا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْغُسْلِ بِالصَّاعِ وَنَحْوِهِ
ایک صاع یا اس کے لگ بھگ پانی سے غسل کرنا​

(188) عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سُئِلتْ عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ ﷺ فَدَعَتْ بِإِنَائٍ نَحْوًا مِنْ صَاعٍ فَاغْتَسَلَتْ وَأَفَاضَتْ عَلَى رَأْسِهَا وَبَيْنَنَا وَبَيْنَهَا حِجَابٌ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺ کے غسل کی کیفیت پوچھی گئی تو انھوں نے ایک صاع کے قریب (پانی کا) برتن منگوایا اور (اس سے) غسل کیا اور اپنے سر پر پانی بہایا اور ام المومنین کے اور پوچھنے والے کے درمیان موٹا پردہ حائل تھا۔

(189) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَأَلهُ رَجُلٌ عَنِ الْغُسْلِ فَقَالَ يَكْفِيكَ صَاعٌ فَقَالَ رَجُلٌ مَا يَكْفِينِي فَقَالَ جَابِرٌ كَانَ يَكْفِي مَنْ هُوَ أَوْفَى مِنْكَ شَعَرًا وَخَيْرٌ مِنْكَ ثُمَّ أَمَّنَا فِي ثَوْبٍ *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے غسل کے بارے میں پوچھا (کہ کس قدر پانی سے کیا جائے) تو انھوں نے کہا کہ ایک صاع (پانی) تجھے کافی ہے ۔ ایک شخص بولا کہ مجھے کافی نہیں ہے، تو جا بر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (ایک صاع پانی) اس شخص کو کافی ہو جاتا تھا جس کے بال تجھ سے زیادہ گھنے تھے اور تجھ سے بہتر بھی تھا (یعنی رسول اللہ ﷺ ) پھر جا بر رضی اللہ عنہ نے صرف ایک کپڑا پہن کر (نماز میں) ہماری امامت کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ أَفَاضَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاثًا
جس نے اپنے سر پر تین بار پانی بہایا​

(190) عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ‘’ أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلاثًا وَأَشَارَ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا ‘’ *
سیدنا جبیر بن معطم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتا ہوں۔‘‘ اور (یہ کہہ کر) آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ بَدَأَ بِالْحِلابِ أَوِ الطِّيبِ عِنْدَ الْغُسْلِ
جس نے نہاتے وقت حلاب یا خوشبو سے ابتدا کی (اس کا ذکر)​

(191) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ دَعَا بِشَيْئٍ نَحْوَ الْحِلابِ فَأَخَذَ بِكَفِّهِ فَبَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الأَيْمَنِ ثُمَّ الأَيْسَرِ فَقَالَ بِهِمَا عَلَى وَسَطِ رَأْسِهِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ نبی ﷺ جب جنابت سے غسل فرماتے تھے تو کوئی چیز مثل حلاب وغیرہ کے لگاتے تھے اور اسے اپنے ہاتھوں میں لے کر پہلے سر کے داہنے حصہ سے ابتدا کرتے پھر بائیں (جانب) میں (لگاتے تھے) پھر دونوں ہاتھ اپنے سر کے درمیان میں رگڑتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَاب إِذَا جَامَعَ ثُمَّ عَادَ
جماع کے بعد (بغیر غسل کیے) پھر جماع کرنا​

(192) عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَيَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا يَنْضَخُ طِيبًا *
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کو خوشبو لگاتی تھی پھر آپ ﷺ اپنی (سب) بیویوں کے پاس جاتے (یعنی وظیفۂ زوجیت فرماتے) پھر دوسرے دن احرام باندھتے ہوئے خوشبو جھاڑ دیتے تھے ۔

(193) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَدُورُ عَلَى نِسَائِهِ فِي السَّاعَةِ الْوَاحِدَةِ مِنَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُنَّ إِحْدَى عَشَرَةَ وَفِي رِوَايَةٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ قِيْلَ لأَنَسٍ أَوَكَانَ يُطِيقُهُ قَالَ كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّهُ أُعْطِيَ قُوَّةَ ثَلاَثِينَ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ اپنی (تمام) بیویوں کے پاس ایک ہی ساعت کے اندر رات اور دن میں دورہ کر لیتے تھے اور وہ گیارہ تھیں، اور ایک روایت میں ہے کہ نو عورتیں تھیں، تو انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ آپ ﷺ ان سب کی طاقت رکھتے تھے ؟ وہ بولے کہ (ہاں بلکہ) ہم آپس میں کہا کرتے تھے کہ آپ ﷺ کو تیس مردوں کی طاقت دی گئی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ تَطَيَّبَ ثُمَّ اغْتَسَلَ وَبَقِيَ أَثَرُ الطِّيبِ
جس شخص نے خوشبو لگائی اور پھر غسل کیا اور خوشبو کااثر باقی رہ گیا​

(194) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفْرِقِ النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ مُحْرِمٌ*
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ گویا میں نبی ﷺ کی مانگ میں خوشبو کی چمک (اب تک) دیکھ رہی ہوں، اس حال میں کہ آپ ﷺ محرم (یعنی احرام میں) تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ تَخْلِيلِ الشَّعْرِ أثْنَائِ الْغُسْلِ
غسل میں بالوں کا خلال کرنا (ضروری ہے)​

(195) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ غَسَلَ يَدَيْهِ وَتَوَضَّأَ وُضُوئَهُ لِلصَّلاةِ ثُمَّ اغْتَسَلَ ثُمَّ يُخَلِّلُ بِيَدِهِ شَعْرَهُ حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّهُ قَدْ أَرْوَى بَشَرَتَهُ أَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَائَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِهِ *
اُم المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت فرماتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھوتے اور وضو فرماتے جس طرح آپ ﷺ کا وضو نماز کے لیے (ہوتا تھا) پھرغسل کرتے اپنے ہاتھ سے اپنے بالوں کا خلال کرتے تھے یہاں تک کہ جب آپ ﷺ سمجھ لیتے کہ کھال تر ہو گئی ہے تو اس پر تین بار پانی بہاتے پھر اپنے باقی ماندہ بدن کو دھوتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا ذَكَرَ فِي الْمَسْجِدِ أَنَّهُ جُنُبٌ يَخْرُجُ كَمَا هُوَ وَلا يَتَيَمَّمُ
جس کو مسجد میں (داخل ہو نے کے بعد) یاد آئے کہ جنبی ہے (تو وہ) فوراً مسجد سے نکل جائے اور تیمم نہ کرے​

(196) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ وَعُدِّلَتِ الصُّفُوفُ قِيَامًا فَخَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَلَمَّا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ ذَكَرَ أَنَّهُ جُنُبٌ فَقَالَ لَنَا مَكَانَكُمْ ثُمَّ رَجَعَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَيْنَا وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ فَكَبَّرَ فَصَلَّيْنَا مَعَهُ *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نماز کی اقامت کہی گئی اور صفیں کھڑی کرکے درست کی گئیں، پھر رسول اللہ ﷺ ہماری طرف تشریف لائے تو جب آپ نماز پڑھانے کی جگہ پر کھڑے ہو گئے تو اس وقت یاد کیا کہ جنبی ہیں، پھر ہم سے فرمایا :’’تم اپنی جگہ پر (کھڑے) رہو۔‘‘ اور آپ ﷺ لوٹ گئے اور غسل کیا اس کے بعد ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ،پھر آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی اور ہم سب نے آپ ﷺ کے ہمراہ نماز پڑھی ۔
فائدہ :معلوم ہوا کہ آپ ﷺ ننگے سر تھے۔ غسل کرکے سیدھے مسجد تشریف لائے، نہ بالوں کو خشک کیا اور نہ ہی سر ڈھاپنے کا تکلف کیا۔ غور کریں وہ لوگ جو ننگے سر نماز کو مکروہ و معیوب سمجھتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنِ اغْتَسَلَ عُرْيَانًا وَحْدَهُ فِي الْخَلْوَةِ
جس شخص نے ایک گوشہ میں بحالت تنہائی برہنہ ہو کر غسل کیا​

(197) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ ‘’ كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ وَكَانَ مُوسَىں يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلاَّ أَنَّهُ آدَرُ فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ فَجَمَعَ مُوسَى فِي أَثَرِهِ يَقُولُ ثَوْبِي يَا حَجَرُ ثَوْبِي يَا حَجَرُ حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى مُوسَى فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ وَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاللَّهِ إِنَّهُ لَنَدَبٌ بِالْحَجَرِ سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ ضَرْبًا بِالْحَجَرِ *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:’’بنی اسرائیل برہنہ غسل کیا کرتے تھے، ایک دوسرے کی طرف دیکھا کرتے تھے اور موسیٰ علیہ السلام تنہا غسل کیا کرتے تھے تو بنی اسرائیل نے کہا کہ واللہ! موسیٰ علیہ السلام کو ہم لوگوں کے ہمراہ غسل کرنے سے سوا اس کے کچھ ما نع نہیں کہ وہ فتق (ایک قسم کی مردانہ بیماری) میں مبتلا ہیں۔ اتفاق سے ایک دن موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور اپنا لباس پتھر پر رکھ دیا، وہ پتھر ان کا لباس لے کر بھاگا اور موسیٰ علیہ السلام بھی اس کے تعاقب میں یہ کہتے ہوئے دوڑے کہ اے پتھر! میرے کپڑے دید،ے اے حجر میرے کپڑے دیدے۔ یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کی طرف دیکھ لیا اور کہا کہ واللہ موسیٰ علیہ السلام کو کچھ بیماری نہیں ہے اور (پتھر ٹھہر گیا) موسیٰ علیہ السلام نے اپنا لباس لے لیا اور پتھر کو مارنے لگے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! (موسیٰ علیہ السلام کی) مار سے (اس) پتھر پر چھ یا سات نشان (اب تک باقی) ہیں۔

(198) وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ ‘’ بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا فَخَرَّ عَلَيْهِ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ فَجَعَلَ أَيُّوبُ يَحْتَثِي فِي ثَوْبِهِ فَنَادَاهُ رَبُّهُ يَا أَيُّوبُ أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى قَالَ بَلَى وَعِزَّتِكَ وَلَكِنْ لاَ غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ ‘’
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :’’ اس حال میں کہ ایوب علیہ السلام برہنہ نہا رہے تھے ، ان پر سونے کی ٹڈیاں برسنے لگیں تو ایوب علیہ السلام ان کو اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے تو انھیں ان کے پروردگار نے آواز دی کہ اے ایوب ! کیا میں نے تمہیں اس (سونے کی ٹڈی) سے جو تم دیکھ رہے ہو بے نیاز نہیں کر دیا؟ انھوں نے کہا ہاں قسم تیری بزرگی کی (تو نے مجھے بے نیاز کر دیا ہے) لیکن میں تیری برکت (کے حصول) سے بے پرواہ و بے نیاز نہیں ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابُ التَّسَتُّرِ فِي الْغُسْلِ عِنْدَ النَّاسِ
لوگوں کے سامنے نہانے کی حالت میں پردہ کرنا​

(199) عَنْ أُمَّ هَانِئٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ قَالَتْ ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ فَقَالَ ‘’ مَنْ هَذِهِ ‘’ فَقُلْتُ أَنَا أُمُّ هَانِئٍ *
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں فتح (مکہ) کے سال رسول اللہ ﷺ کے پاس گئی تو میں نے آپ کو غسل کرتے ہوئے پایا اورسیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ پر پردہ کیے ہوئے تھیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’یہ کون ہے ؟‘‘ میں نے عرض کی کہ میں ام ہانی ہوں ۔
 
Top