• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ الصَّلاَةِ لِوَقْتِهَا
نماز ،اس کے وقت(معین) پر پڑھنے کی فضیلت​

(329) عنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ ﷺ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا قَالَ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ قَالَ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي بِهِنَّ وَ لَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي *
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ اللہ کے نزدیک کونسا عمل زیادہ محبوب ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ نماز، جو اپنے وقت پر (پڑھی گئی) ہو ۔‘‘ میں نے پھر پوچھاکہ اس کے بعد کونسا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے بعد والدین کی اطاعت کرنا۔‘‘ میں نے پھر پوچھا کہ اس کے بعد کونسا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔‘‘ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے مجھ سے اسی قدر بیان فرمایا اور اگر میں آپ ﷺ سے زیادہ پوچھتا تو آپ ﷺ زیادہ بیان فرماتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ كَفَّارَةٌ
پانچوں نمازیں گناہوں کا کفارہ ہیں​

(330) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ ‘’ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا مَا تَقُولُ ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ ‘’ قَالُوا لاَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا قَالَ ‘’ فَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا ‘’
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے :’’اگر تم میں سے کسی کے دروازہ پر کوئی نہر بہتی ہو کہ وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ نہاتا ہو تو تم کیا کہتے ہو کہ یہ (نہانا) اس کے میل کچیل کو باقی رکھے گا ؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ یہ اس کے میل کچیل میں سے کچھ بھی باقی نہ رکھے گا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’پانچوں نمازوں کی یہی مثال ہے ،اللہ ان کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَاب الْمُصَلِّي يُنَاجِي رَبَّهُ عَزَّوَجَلَّ
نماز پڑھنے والا اپنے رب سے مناجات کرتا ہے​

(331) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ وَ لاَ يَبْسُطْ ذِرَاعَيْهِ كَالْكَلْبِ وَ إِذَا بَزَقَ فَلاَ يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَ لاَ عَنْ يَمِينِهِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’سجدوں میں اعتدال کرو اور تم میں سے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ کتے کی طرح نہ بچھا دے اور جب تھوکے تو چاہیے اپنے آگے نہ تھوکے اور نہ اپنی داہنی جانب، اس لیے کہ وہ اپنے پروردگار سے مناجات کرتا ہے ۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الإِبْرَادُ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ
گرمی کی شدت میں ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھنا​

(332) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ ‘’ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ وَاشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَائِ وَ نَفَسٍ فِي الصَّيْفِ فَهُوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ وَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ ‘’
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’جب گرمی زیادہ بڑھ جائے تو نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھا کرو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کے جوش سے (ہوتی) ہے اور جہنم نے اپنے پروردگار سے شکایت کی اور کہا کہ اے میرے پروردگار! میرے ایک حصہ نے دوسرے حصہ کو کھا لیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس کی سردی میں اور ایک سانس کی گرمی میں ۔ اور وہی سخت گرمی ہے جس کو تم محسوس کرتے ہو اور سخت سردی ہے جسے تم پاتے ہو ۔ ‘‘
(333) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَع النَّبِيِّ ﷺ فِي سَفَرٍ فَأَرَادَ الْـمُـؤَذِّنُ أَن يُّؤْذِّنَ لِلظُّهْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ أَبْرِدْ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُّؤْذِّنَ فَقَالَ لَهُ أَبْرِدْ حَتَّى رَأَيْنَا فَيْئَ التُّلُولِ (وَ قَالَ شِدَّةُ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بالصَّلاَةِ )
سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم کسی سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے، موذن نے چاہا کہ ظہر کی اذان دے تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا :’’ٹھنڈا ہونے دو۔‘‘ پھر اس نے چاہا کہ اذان دے تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا : ’’ٹھنڈا ہونے دو۔‘‘ یہاں تک کہ ہم نے ٹیلوں کا سایہ دیکھا ۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا :’’ گرمی کی شدت جہنم کے جوش سے (ہوتی) ہے، لہٰذا جب گرمی کی شدت ہو جائے تو (ظہر کی) نماز کو ٹھنڈاکرکے پڑھو۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : وَقْتُ الظُّهْرِ عِنْدَ الزَّوَالِ
ظہر کا وقت زوال کے وقت سے (شروع ہوتا)ہے​

(334) عن أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى الظُّهْرَ فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ السَّاعَةَ فَذَكَرَ أَنَّ فِيهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَيْئٍ فَلْيَسْأَلْ فَلاَ تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْئٍ إِلاَّ أَخْبَرْتُكُمْ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا فَأَكْثَرَ النَّاسُ فِي الْبُكَائِ وَ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَقَامَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ السَّهْمِيُّ فَقَالَ مَنْ أَبِي ؟ قَالَ أَبُوكَ حُذَافَةُ ۔ ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَ بِالإِسْلاَمِ دِينًا وَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ فَلَمْ أَرَ كَالْخَيْرِ وَالشَّرِّ *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول اللہ ﷺ جب آفتاب ڈھل گیا، باہر تشریف لائے اور آپ ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر آپ ﷺ منبر پر کھڑے ہو گئے اور آپ ﷺ نے قیامت کا ذکر کیا اور بیان فرمایا : ’’اس میں بڑے بڑے حوادث ہوں گے۔‘‘ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا :’’جو شخص کچھ پوچھنا چاہے وہ پوچھے، تم مجھ سے جو بات پوچھو گے میں تمہیں بتا دوں گا جب تک کہ اپنے اس مقام پرہوں۔‘‘ تو لوگ بہت زیادہ روئے اور آپ ﷺ نے کئی بار فرمایا: ’’مجھ سے پوچھو۔‘‘ پھر سیدنا عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور انھوں نے پوچھا کہ میرا باپ کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’تمہارا باپ حذافہ ہے۔ ‘‘ پھر آپ بار بار یہ فرمانے لگے کہ’’مجھ سے پوچھو۔‘‘ تو امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور کہنے لگے :’’ہم اللہ جل جلالہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺ کے پیغمبر ہونے سے خوش ہیں۔‘‘ پس آپ ﷺ خاموش ہو گئے ۔ اس کے بعد فرمایا کہ جنت او ردوزخ میرے سامنے ابھی اس دیوار کے گوشے میں پیش کی گئی ہے، ایسی عمدہ چیز (جیسی جنت ہے) اور ایسی بری چیز (جیسی دوزخ ہے) کبھی نہیں دیکھی ۔ ‘‘

(335) عَنْ أَبِي بَرْزَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَ أَحَدُنَا يَعْرِفُ جَلِيسَهُ وَ يَقْرَأُ فِيهَا مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ وَ يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ وَ أَحَدُنَا يَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجَعَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَ نَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ وَ لاَ يُبَالِي بِتَأْ خِيرِ الْعِشَائِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ ثُمَّ قَالَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ *
سیدنا ابو برزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ صبح کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے پاس بیٹھنے والے کو پہچان لیتا تھا، اس میں ساٹھ آیتوں اور سو آیتوں کے درمیان قراء ت کرتے تھے اور ظہر کی نماز جب آفتاب ڈھل جاتا تھا ، پڑھتے تھے اور عصر کی ایسے وقت کہ ہم میں سے کوئی مدینہ کے کنارے تک جا کر لوٹ آتا لیکن سورج کی دھوپ ابھی تیز ہوتی۔ راوی (ابو منہال) کہتے ہیں او ر مغرب کے بارے میں جو کچھ کہا تھا میں بھول گیا اور عشاء کی تاخیر میں تہائی رات تک آپ ﷺ کچھ پروا نہ کرتے تھے۔ اس کے بعد (راوی نے) کہا کہ نصف شب تک ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ تَأْخِيرِ الظُّهْرِ إِلَى الْعَصْرِ
بغیر کسی عذر کے ظہر کی نماز کو عصر کے وقت تک مؤخر کردینا​

(336) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى بِالْمَدِينَةِ سَبْعًا وَ ثَمَانِيًا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مدینہ میں ظہر اور عصر کی آٹھ رکعات اور مغرب و عشاء کی سات رکعات(ایک ساتھ) پڑھیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : وَقْتُ الْعَصْرِ
عصر کا وقت (کس وقت ہوتا ہے ؟)​

(337) حَدِيْثُ أَبِي بَرْزَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي ذِكرِ الصَّلَوَاتِ تَقَدَّمَ قَرِيْبًا وَ قَالَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ لَمَّا ذَكَرَ الْعِشَائَ : وَ كَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا *
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کی اوقات نماز والی حدیث قریب ہی گزری ہے(دیکھیں حدیث ۳۳۵اس میں عصر کا وقت بتایا گیا ہے ) اور اس روایت میں (ابو برزہ رضی اللہ عنہ ) عشاء کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’اور عشاء کی نماز سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات کرنے کو برا جانتے تھے‘‘ (اور اس کے بعد پوری حدیث بیان کی) ۔

(338) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَخْرُجُ الإِنْسَانُ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَيَجِدُهُمْ يُصَلُّونَ الْعَصْرَ *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عصر کی نماز پڑھ چکے ہوتے تھے، اس کے بعد کوئی آدمی بنی عمرو بن عوف (کے قبیلے) تک جاتا تو انھیں نماز عصر پڑھتے ہوئے پاتا۔

(339) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي فَيَأْتِيهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ وَ بَعْضُ الْعَوَالِي مِنَ الْمَدِينَةِ عَلَى أَرْبَعَةِ أَمْيَالٍ أَوْ نَحْوِهِ *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ آفتاب بلند اور تیز ہوتا تھا، پھر جانے والا عوالی (مدینہ کی نواحی بستیوں) تک جاتا تھا اور ان لوگوں کے پاس ایسے وقت پہنچ جاتا کہ آفتاب بلند ہوتا تھا اور عوالی کے بعض مقامات مدینہ سے چار میل پر یا اس کے قریب ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ فَاتَتْهُ الْعَصْرُ
اس شخص کا گناہ جس کی نماز عصر جاتی رہے​

(340) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلاَةُ الْعَصْرِ كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلُهُ وَ مَالُهُ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’وہ شخص جس کی نماز عصر جاتی رہے، ایسا ہے گویا کہ اس کے اہل و مال ہلاک ہوگئے۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَاب مَنْ تَرَكَ الْعَصْرَ
اس شخص کا گناہ جو (عمداً) نماز عصر کو چھوڑ دے​

(341) عَن بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ فِي غَزْوَةٍ فِي يَوْمٍ ذِي غَيْمٍ بَكِّرُوا بِصَلاَةِ الْعَصْرِ فَإِنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ’’ مَنْ تَرَكَ صَلاَةَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ ‘’
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کسی غزوہ میں بارش والے دن کہا کہ نماز عصر جلدی پڑھو، اس لیے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے :’’جو شخص عصر کی نماز چھوڑ دے تو یقینا اس کا (نیک) عمل ضائع ہو جاتا ہے ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلُ صَلاَةِ الْعَصْرِ
نماز عصرکی فضیلت (کا بیان)​

(342) عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فَنَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةً يَعْنِي الْبَدْرَ فَقَالَ ‘’ إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ لاَ تُضَامُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لاَ تُغْلَبُوا عَلَى صَلاَةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا ثُمَّ قَرَأَ { وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ الْغُرُوبِ } ‘’
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے پاس تھے کہ آپ ﷺ نے چاند کی طرف نظر کی اور فرمایا کہ بے شک تم اپنے پروردگار کو اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔ اس کے دیکھنے میں دقت، تکلیف یا مشکل محسوس نہ کرو گے۔ لہٰذا اگر تم یہ کر سکتے ہو کہ آفتاب کے طلوع و غروب سے پہلے کی نماز پر (شیطان سے) مغلوب نہ ہو تو کرلو۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’پس آفتاب کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ پاکی بیان کرو۔‘‘

(343) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ ‘’ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلاَئِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَ مَلاَئِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَ يَجْتَمِعُونَ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ وَ صَلاَةِ الْعَصْرِ ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَ هُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي فَيَقُولُونَ تَرَكْنَاهُمْ وَ هُمْ يُصَلُّونَ وَ أَتَيْنَاهُمْ وَ هُمْ يُصَلُّونَ ‘’
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’کچھ فرشتے رات کو تمہارے پاس یکے بعد دیگرے آتے ہیں اور کچھ فرشتے دن کو اور یہ سب فجر اور عصر کی نماز میں جمع ہو جاتے ہیں۔ پھر جو فرشتے رات کو تمہارے پاس رہے ہیں (آسمان پر) چڑھ جاتے ہیں، تو ان سے ان کا پروردگار پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ خود اپنے بندوں سے خوب واقف ہے، کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے انھیں نماز پڑھتے ہوئے چھوڑا اور (جب) ہم ان کے پاس پہنچے تھے (تب بھی) وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔ ‘‘
 
Top