• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الأَبْوَ ابِ وَ الْغَلَقِ لِلْكَعْبَةِ وَ الْمَسَاجِدِ
کعبہ اور مسجد وں میں دروازے اور زنجیر (تالے) رکھنا​

(296) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَدِمَ مَكَّةَ فَدَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ فَفَتَحَ الْبَابَ فَدَخَلَ النَّبِيُّ ﷺ وَ بِلالٌ وَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ ثُمَّ أُغْلِقَ الْبَابُ فَلَبِثَ فِيهِ سَاعَةً ثُمَّ خَرَجُوا قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَبَدَرْتُ فَسَأَلْتُ بِلاَلاً فَقَالَ صَلَّى فِيهِ فَقُلْتُ فِي أَيٍّ قَالَ بَيْنَ الأُسْطُوَ انَتَيْنِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَذَهَبَ عَلَيَّ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ مکہ میں تشریف لائے تو عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلایا، انھوں نے (کعبہ کا) دروازہ کھول دیا۔ پھر نبی ﷺ اور بلال اور اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہم اندر گئے۔ اس کے بعد دروازہ بند کر لیا گیا۔ پھر آپ ﷺ اس میں تھوڑی دیر رہے، اس کے بعد سب لوگ نکلے ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں کعبہ کی طرف جلدی سے بھاگا اور بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے کعبہ کے اندر نماز پڑھی ہے ۔ میں نے کہا کس مقام میں؟ انھوں نے کہا دونوں ستونوں کے درمیان میں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں مجھ سے یہ بات رہ گئی کہ ان سے پوچھتا کہ آپ ﷺ نے کس قدر نماز پڑھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْحِلَقِ وَ الْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ
مسجد میں حلقہ باندھنا اور بیٹھنا (درست ہے)​

(297) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ ﷺ وَ هُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ مَا تَرَى فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ قَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ صَلَّى وَ احِدَةً فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا صَلَّى وَ إِنَّهُ كَانَ يَقُولُ اجْعَلُوا آخِرَ صَلاَتِكُمْ وِتْرًا فَإِنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ بِهِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے پوچھا اورآپ (اس وقت) منبر پر تھے کہ رات کی نماز کے بارے میں آپ کیا حکم دیتے ہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ دو دو رکعت (پڑھنی چاہیے )۔ پھر جب تم میں سے کوئی صبح (ہو جانے) کا خوف کرے تو ایک رکعت (اور) پڑھ لے، پس وہ ایک رکعت اس کے لیے جس قدر پڑھ چکا (سب کو) وتر کر دے گی۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ اس لیے کہ نبی ﷺ نے اس کا حکم دیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِسْتِلْقَائِ فِي الْمَسْجِدِ
مسجد میں چت لیٹنا درست ہے​

(298) عَنْ عَبدِ اللهِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَ اضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى*
سیدنا عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی ﷺ کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے دیکھا اور آپ ﷺ اپنا ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھے ہوئے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ السُّوقِ
بازار کی مسجدمیں نماز پڑھنا (درست ہے)​

(299) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ صَلاةُ الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلاتِهِ فِي بَيْتِهِ وَ صَلاَتِهِ فِي سُوقِهِ خَمْسًا وَ عِشْرِينَ دَرَجَةً فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَ ضَّأَ فَأَحْسَنَ وَ أَتَى الْمَسْجِدَ لاَ يُرِيدُ إِلاَّ الصَّلاَةَ لَمْ يَخْطُ خَطْوَ ةً إِلاَّ رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَ حَطَّ عَنْهُ خَطِيئَةً حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ وَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلاةٍ مَا كَانَتْ تَحْبِسُهُ وَ تُصَلِّي يَعْنِي عَلَيْهِ الْمَلاَئِكَةُ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جماعت کی نماز ، اپنے گھر کی نماز اور اپنے بازار کی نماز سے پچیس (۲۵) درجے (ثواب میں) فوقیت رکھتی ہے، اس لیے کہ جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور مسجد میں محض نماز ہی کا ارادہ کر کے آئے تو وہ جو قدم رکھتا ہے، اس پر اللہ اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے اورایک گناہ معاف کر دیتا ہے یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو نماز میں (سمجھا جاتا ) ہے، جب تک کہ نماز اسے روکے اور فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں، جب تک کہ وہ اس مقام میں رہے جہاں نماز پڑھتا ہے۔ فرشتے یوں دعا کرتے ہیں کہ ’’اے اللہ! اس کے گناہ معاف فرما دے، اے اللہ! اس پر رحم کر‘‘ (یہ دعا اس وقت تک جاری رہتی ہے) جب تک وہ بے وضو نہ ہو ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ تَشْبِيكِ الأَصَابِعِ فِي الْمَسْجِدِ وَ غَيْرِهِ
مسجد وغیرہ میں تشبیک کرنا(ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسری میں ڈالنا )​

(300) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا وَ شَبَّكَ أَصَابِعَهُ *
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :’’ مومن، مومن کے لیے مثل عمارت کے ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تقویت دیتا ہے‘‘ اور آپ ﷺ نے اپنی انگلیوں میں تشبیک فرمائی ۔

(301) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِحْدَى صَلاتَيِ الْعَشِيِّ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاتَّكَأَ عَلَيْهَا كَأَنَّهٗ غَضْبَانُ وَ وَ ضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى وَ شَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَ وَ ضَعَ خَدَّهُ الأَيْمَنَ عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَ خَرَجَتِ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَ ابِ الْمَسْجِدِ فَقَالُوا قَصُرَتِ الصَّلاَةُ وَ فِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَ عُمَرُ فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَ فِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتِ الصَّلاةُ قَالَ لَمْ أَنْسَ وَ لَمْ تُقْصَرْ فَقَالَ أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالُوا نَعَمْ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى مَا تَرَكَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ وَ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَ لَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَ كَبَّرَ ثُمَّ كَبَّرَ وَ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَ لَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَ كَبَّرَ ثُمَّ سَلَّمَ *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں زوال کے بعد کی دو نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی تو آپ ﷺ نے ہمیں دو رکعت پڑھا کر سلام پھیر دیا، پھر آپ ایک لکڑی کے پاس کھڑے ہو گئے جو مسجد میں گاڑی ہوئی تھی اور اس پر آپ نے ٹیک لگائی جیسے آپ ﷺ غضبناک ہوں اور آپ نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں پر رکھ لیا اور اپنی انگلیوں کے درمیان تشبیک فرمائی(یعنی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیں) اور اپنا داہنا رخسار اپنی بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھ لیا اور جلد باز لوگ مسجد کے دروازوں سے نکل گئے تو صحابہ نے عرض کی نماز کم کر دی گئی؟ اور لوگوں میں سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما تھے، مگر وہ دونوں آپ ﷺ سے کہتے ہوئے ڈرے اور ان لوگوں میں سے ایک شخص تھا، جس کے ہاتھ کچھ لمبے تھے،اس کو ذوالیدین کہتے تھے۔ تو اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ بھول گئے یا نماز کم کر دی گئی؟ آپ نے فرمایا :’’میں (اپنے خیال میں) نہ بھولا ہوں اور نہ نمازکم کی گئی۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے (لوگوں سے) فرمایا :’’ کیا ایسا ہی ہے جیسا ذوالیدین کہتے ہیں ؟ ‘‘تو لوگوں نے کہا ہاں۔ پس آپ ﷺ آگے بڑھے اور جس قدر نماز چھوڑی تھی ،پڑھ لی۔ اس کے بعد سلام پھیر کر تکبیر کہی اور مثل اپنے سجدوں کے سجدہ کیا یا (وہ سجدہ) کچھ زیادہ طویل (تھا) پھر آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا اور تکبیر کہی، اس کے بعد پھر تکبیر کہی اور مثل اپنے سجدوں کے یا اس سے کچھ زیادہ طویل سجدہ کیا ۔ پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی ۔ پھر آپ ﷺ نے سلام پھیرا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَ الْمَوَ اضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ ﷺ
وہ مسجدیں جو مدینہ کے راستوں پر ہیں اور وہ مقامات جن میں نبی ﷺ نے نماز پڑھی (کونسے ہیں)​

(302) عَن عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّه، كَانَ يُصَلِّي فِي أَمَاكِنَ مِنَ الطَّرِيقِ وَ يَقُوْلُ اِنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ ﷺ يُصَلِّي فِي تِلْكَ الأَمْكِنَةِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما راستہ میں کچھ مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے اور کہتے کہ میں نے نبی ﷺ کو ان مقامات میں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔

(303) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حِينَ يَعْتَمِرُ وَ فِي حَجَّتِهِ حِينَ حَجَّ تَحْتَ سَمُرَةٍ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَ كَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ غَزْوٍ كَانَ فِي تِلْكَ الطَّرِيقِ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ هَبَطَ مِنْ بَطْنِ وَ ادٍ فَإِذَا ظَهَرَ مِنْ بَطْنِ وَ ادٍ أَنَاخَ بِالْبَطْحَائِ الَّتِي عَلَى شَفِيرِ الْوَ ادِي الشَّرْقِيَّةِ فَعَرَّسَ ثَمَّ حَتَّى يُصْبِحَ لَيْسَ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِحِجَارَةٍ وَ لاَ عَلَى الأَكَمَةِ الَّتِي عَلَيْهَا الْمَسْجِدُ كَانَ ثَمَّ خَلِيجٌ يُصَلِّي عَبْدُاللَّهِ عِنْدَهُ فِي بَطْنِهِ كُثُبٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ثَمَّ يُصَلِّي فَدَحَا فِيهِ السَّيْلُ بِالْبَطْحَائِ حَتَّى دَفَنَ ذَلِكَ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ عَبْدُاللَّهِ يُصَلِّي فِيهِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب (بھی) عمرہ یاحج ادا فرماتے تو (مقام) ذوالحلیفہ میں بھی اترتے تھے اور جب کسی غزوہ سے لوٹتے اور اس راہ میں (سے) ہو (کر آتے) یا حج یا عمرہ میں ہوتے تو وادی کے اندر اتر جاتے، پھر جب وادی کے گہراؤ سے اوپر آ جاتے تو اونٹ کو اس بطحا میں بٹھلا دیتے جو وادی کے کنارے پر بجانب مشرق ہے، پس آخر شب میں وہیں آرام فرماتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی (یہ مقام جہاں آپ ﷺ استراحت فرماتے) اس مسجد کے پاس نہیں ہے جو پتھروں سے بنی ہے اور نہ اس ٹیلہ پر ہے جس کے اوپر مسجد ہے بلکہ اس جگہ ایک چشمہ تھا کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اس کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے اور اس کے اندر کچھ تودے (ریت کے) تھے، رسول اللہ ﷺ وہیں نماز پڑھتے تھے، پھر اس میں بطحا سے سیل بہہ کر آیا یہاں تک کہ وہ مقام جہاں سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نماز پڑھتے تھے پر ہو گیا۔

(304) و حَدَّثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى حَيْثُ الْمَسْجِدُ الصَّغِيرُ الَّذِي دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِشَرَفِ الرَّوْحَائِ وَ قَدْ كَانَ عَبْدُاللَّهِ يَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ ﷺ يَقُولُ ثَمَّ عَنْ يَمِينِكَ حِينَ تَقُومُ فِي الْمَسْجِدِ تُصَلِّي وَ ذَلِكَ الْمَسْجِدُ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ الْيُمْنَى وَ أَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ الْمَسْجِدِ الأَكْبَرِ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ أَوْ نَحْوُ ذَلِكَ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے اس مقام پر نماز پڑھی ہے جہاں چھوٹی مسجد ہے ،جو اس مسجد کے قریب ہے جو روحاء کی بلندی پر ہے اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اس مقام کو جانتے تھے جہاں نبی ﷺ نے نماز پڑھی ہے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ وہاں تمہارے داہنی طرف ہے جب تم مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے ہو اور یہ مسجد راستے کے داہنے کنارے پر ہے جب کہ تم مکہ کی طرف جا رہے ہو، اس کے اور بڑی مسجد کے درمیان کم و بیش ایک پتھرپھینکنے کی دوری ہے۔

(305) وَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُصَلِّي إِلَى الْعِرْقِ الَّذِي عِنْدَ مُنْصَرَفِ الرَّوْحَائِ وَ ذَلِكَ الْعِرْقُ انْتِهَائُ طَرَفِهِ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بَيْنَهُ وَ بَيْنَ الْمُنْصَرَفِ وَ أَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ وَ قَدِ ابْتُنِيَ ثَمَّ مَسْجِدٌ فَلَمْ يَكُنْ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُصَلِّي فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ كَانَ يَتْرُكُهُ عَنْ يَسَارِهِ وَ وَ رَائَهُ وَ يُصَلِّي أَمَامَهُ إِلَى الْعِرْقِ نَفْسِهِ وَ كَانَ عَبْدُاللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الرَّوْحَائِ فَلاَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ الْمَكَانَ فَيُصَلِّي فِيهِ الظُّهْرَ وَ إِذَا أَقْبَلَ مِنْ مَكَّةَ فَإِنْ مَرَّ بِهِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِسَاعَةٍ أَوْ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسَ حَتَّى يُصَلِّيَ بِهَا الصُّبْحَ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس پہاڑی کے پاس (بھی) نماز پڑھا کرتے تھے جو روحاء کے آخری کنارے کے پاس ہے اور (مکہ کو جاتے ہوئے) اس پہاڑی کا کنارہ مسجد کے قریب روحاء کے آخری کنارے کے درمیان ہے اور اس جگہ ایک دوسری مسجد بنا دی گئی ہے، مگر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس مسجد میں نماز نہ پڑھتے تھے بلکہ اس کو اپنے پیچھے بائیں جانب چھوڑ دیتے تھے اور اس کے آگے (بڑھ کر) خاص پہاڑی کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے ۔ اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ روحاء سے صبح کے وقت چلتے تھے، پھر ظہر کی نماز نہ پڑھتے تھے یہاں تک کہ اس مقام پرپہنچ جاتے، پس وہیں ظہر کی نماز پڑھتے اور جب مکہ سے آتے تو اگر صبح سے کچھ پہلے یا آخر شب میں اس مقام پر پہنچتے تو وہیں ٹھہر جاتے یہاں تک کہ صبح کی نماز وہیں پڑھتے ۔

(306) وَ حَدَّثَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَنْزِلُ تَحْتَ سَرْحَةٍ ضَخْمَةٍ دُونَ الرُّوَ يْثَةِ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ وَ وِجَاهِ الطَّرِيقِ فِي مَكَانٍ بَطْحٍ سَهْلٍ حَتَّى يُفْضِيَ مِنْ أَكَمَةٍ دُوَ يْنَ بَرِيدِ الرُّوَ يْثَةِ بِمِيلَيْنِ وَ قَدِ انْكَسَرَ أَعْلاَهَا فَانْثَنَى فِي جَوْفِهَا وَ هِيَ قَائِمَةٌ عَلَى سَاقٍ وَ فِي سَاقِهَا كُثُبٌ كَثِيرَةٌ *
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺ (مقام) رویثہ کے قریب راستہ کے داہنی جانب اور راستہ کے سامنے کسی گھنے درخت کے نیچے کسی وسیع اور نرم مقام میں اترتے تھے، یہاں تک کہ آپ ﷺ اس ٹیلے سے جو برید رویثہ سے قریب دو میل کے ہے، باہر آتے اور اس درخت کے اوپر کا حصہ ٹوٹ گیا ہے اور وہ درمیان سے دہرا ہو کر جڑ پر کھڑا ہے اور اس کی جڑ میں (ریت کے) بہت سے ٹیلے ہیں ۔

(307) وَ حَدَّثَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى فِي طَرَفِ تَلْعَةٍ مِنْ وَ رَائِ الْعَرْجِ وَ أَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى هَضْبَةٍ عِنْدَ ذَلِكَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلاثَةٌ عَلَى الْقُبُورِ رَضَمٌ مِنْ حِجَارَةٍ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ عِنْدَ سَلَمَاتِ الطَّرِيقِ بَيْنَ أُولَئِكَ السَّلَمَاتِ كَانَ عَبْدُاللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَا جِرَةِ فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے اس ٹیلے کے کنارے پر (بھی) نماز پڑھی ہے جو (مقام) عرج کے پیچھے ہے، جب کہ تم (قریہ) ہضبہ کی طرف جا رہے ہو، اس مسجد کے پاس دو یا تین قبریں ہیں، قبروں پر پتھر (رکھے) ہیں (وہاں آپ ﷺ نے راستہ کی داہنی جانب راستہ کے پتھروں کے پاس نماز پڑھی ہے) انھیں پتھروں کے درمیان میں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بعد اس کے کہ دوپہر کو سورج ڈھل جاتا، مقام عرج سے چلتے اور ظہر کی نماز اسی مسجد میں پڑھتے (مطلب یہ ہے کہ ان پتھروں کے درمیان اب مسجد بن چکی تھی)۔

(308) قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَزَلَ عِنْدَ سَرَحَاتٍ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَى ذَلِكَ الْمَسِيلُ لاَصِقٌ بِكُرَاعِ هَرْشَى بَيْنَهُ وَ بَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَ ةٍ وَ كَانَ عَبْدُاللَّهِ يُصَلِّي إِلَى سَرْحَةٍ هِيَ أَقْرَبُ السَّرَحَاتِ إِلَى الطَّرِيقِ وَ هِيَ أَطْوَ لُهُنَّ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ اس مسیل میں جو ہرشی (پہاڑ) کے قریب ہے راستہ کے داہنی جانب درختوں کے پاس اترے مسیل ، ہرشی(پہاڑ) کے کنارے سے ملا ہوا ہے، اس کے اور راستہ کے درمیان قریباً ایک تیر کی مار کا فاصلہ ہے اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس درخت کے پاس نماز پڑھتے تھے، جو سب درختوں سے زیادہ راستہ کے قریب تھا اور ان سب سے زیادہ لمبا تھا ۔

(309) قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَنْزِلُ فِي الْمَسِيلِ الَّذِي فِي أَدْنَى مَرِّ الظَّهْرَانِ قِبَلَ الْمَدِينَةِ حِينَ يَهْبِطُ مِنَ الصَّفْرَاوَ اتِ يَنْزِلُ فِي بَطْنِ ذَلِكَ الْمَسِيلِ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ وَ أَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ لَيْسَ بَيْنَ مَنْزِلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَ بَيْنَ الطَّرِيقِ إِلاَّ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ*
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ اس مسیل پر (بھی) اترے تھے جو (مقام) مرالظہران کے اخیر میں مدینہ کی طرف ہے جبکہ کوئی شخص صفراوات (کے پہاڑوں) سے اترے، آپ ﷺ اس مسیل کے گھیراؤ میں راستہ کی بائیں جانب، جب کہ تو مکہ کی طرف جا رہا ہو، نزول فرماتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کے اترنے کی جگہ اور راستہ کے درمیان صرف ایک پتھر کی مار کا فاصلہ ہے ۔

(310) قَال عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًى وَ يَبِيتُ حَتَّى يُصْبِحَ يُصَلِّي الصُّبْحَ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ وَ مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ وَ لَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ (مقام) ذی طویٰ میں اترتے تھے اور رات کو وہیں رہتے تھے یہاں تک کہ صبح ہوجاتی اور صبح کی نماز پڑھتے (یہ اس وقت) جب کہ آپ ﷺ مکہ تشریف لاتے ،اور رسول اللہ ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک سخت ٹیلہ پر ہے نہ کہ اس مسجد میں، جو وہاں بنائی گئی ہے بلکہ اس سے نیچے اسی سخت ٹیلہ پر ہے ۔

(311) وَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ : أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَيِ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَ بَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ نَحْوَ الْكَعْبَةِ فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ يَسَارَ الْمَسْجِدِ بِطَرَفِ الأَكَمَةِ وَ مُصَلَّى النَّبِيِّ ﷺ أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَى الأَكَمَةِ السَّوْدَائِ تَدَعُ مِنَ الأَكَمَةِ عَشَرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَ هَا ثُمَّ تُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَكَ وَ بَيْنَ الْكَعْبَةِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی ﷺ اس پہاڑ کے دو کونوں کے سامنے آئے وہ کوناکہ جو اس پہاڑ اور بڑے پہاڑ کے درمیان کعبہ کی طرف ہے پھر آپ ﷺ نے اس مسجد کو جو وہاں بنائی گئی ہے، اس مسجد کی بائیں جانب چھوڑ دیا جو ٹیلہ کی طرف ہے اور نبی ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلہ کے اوپر ہے ، ٹیلے سے دس گز یا اس کے قریب چھوڑ کر ۔ پھر پہاڑ کے ان دونوں کونوں کی طرف جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہیں منہ کرکے نماز پڑھو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ
امام کا سترہ مقتدیوں کا (بھی) سترہ ہے​

(312) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَائَهُ وَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الأُمَرَائُ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب عید کے دن (نماز پڑھانے) نکلتے تو حکم دیتے کہ حربہ(چھوٹا نیزہ) آپ کے سامنے گاڑ دیا جائے اور آپ ﷺ اس کی طرف (منہ کرکے) نماز پڑھاتے اور لوگ آپ ﷺ کے پیچھے ہوتے اور سفر میں (بھی) آپ ﷺ یہی کیا کرتے تھے۔ اسی جگہ سے امراء نے اسے اختیار کرلیا ہے (یعنی برچھی اپنے پاس رکھنے کو اختیار کر لیا)۔

(313) عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى بِهِمْ بِالْبَطْحَائِ وَ بَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ *
سیدنا ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے بطحاء میں لوگوں کو نماز پڑھائی۔ ظہر کی دو رکعت اور عصر کی دو رکعت، اس حالت میں کہ آپ ﷺ کے سامنے ایک نیزہ گڑا ہوا تھا اور آپ ﷺ کے سامنے سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ قَدْرِ كَمْ يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ بَيْنَ الْمُصَلِّي وَالسُّتْرَةِ
نماز پڑھنے والے اور سترہ کے درمیان (زیادہ سے زیادہ) کتنا فاصلہ ہونا چاہیے ؟​

(314) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ بَيْنَ مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَ بَيْنَ الْجِدَارِ مَمَرُّ الشَّاةِ *
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ اور دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزر جانے کے بقدر فاصلہ ہوتا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاَةِ إِلَى الْعَنَزَةِ
نیزہ کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھنا (درست ہے)​

(315) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا خَرَجَ لِحَا جَتِهِ تَبِعْتُهُ أَنَا وَ غُلامٌ وَ مَعَنَا عُكَّازَةٌ أَوْ عَصًا أَوْ عَنَزَةٌ وَ مَعَنَا إِدَاوَةٌ فَإِذَا فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ نَاوَلْنَاهُ الإِدَاوَةَ *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جب قضائے حاجت کے لیے باہر تشریف لے جاتے تو میں اور ایک لڑکا آپ ﷺ کے پیچھے جاتے، ہمارے پاس ایک عکازہ (گانسی دار لکڑی) یا لاٹھی یا نیزہ ہوتا تھا اور ہمارے ساتھ ایک پانی کی چھاگل ہوگی تھی۔پس جب آپ ﷺ اپنی حاجت سے فارغ ہوتے تو وہ چھاگل ہم آپ ﷺ کو دے دیتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاَةِ إِلَى الأُسْطُوَانَةِ
ستون کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا درست ہے​

(316) عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّه، كَانَ يُصَلِّي عِنْدَ الأُسْطُوَانَةِ الَّتِي عِنْدَ الْمُصْحَفِ فَقُلْتُ يَا أَبَا مُسْلِمٍ أَرَاكَ تَتَحَرَّى الصَّلاَةَ عِنْدَ هَذِهِ الأُسْطُوَانَةِ قَالَ فَإِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَتَحَرَّى الصَّلاَةَ عِنْدَهَا *
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ(مسجد نبوی) میں اس ستون کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے جو مصحف کے قریب تھا تو (ان سے) پوچھا گیا کہ کہ اے ابو مسلم! میں (یزید بن ابی عبیدہ) تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم اس ستون کے پاس نماز پڑھنے کی کوشش کیا کرتے ہو ؟ تو انھوں نے کہا میں نے نبی ﷺ کو اس کے پاس نماز پڑھنے کی کوشش فرماتے دیکھا ہے ۔
 
Top