بَابُ الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَ الْمَوَ اضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ ﷺ
وہ مسجدیں جو مدینہ کے راستوں پر ہیں اور وہ مقامات جن میں نبی ﷺ نے نماز پڑھی (کونسے ہیں)
(302) عَن عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّه، كَانَ يُصَلِّي فِي أَمَاكِنَ مِنَ الطَّرِيقِ وَ يَقُوْلُ اِنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ ﷺ يُصَلِّي فِي تِلْكَ الأَمْكِنَةِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما راستہ میں کچھ مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے اور کہتے کہ میں نے نبی ﷺ کو ان مقامات میں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔
(303) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حِينَ يَعْتَمِرُ وَ فِي حَجَّتِهِ حِينَ حَجَّ تَحْتَ سَمُرَةٍ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَ كَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ غَزْوٍ كَانَ فِي تِلْكَ الطَّرِيقِ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ هَبَطَ مِنْ بَطْنِ وَ ادٍ فَإِذَا ظَهَرَ مِنْ بَطْنِ وَ ادٍ أَنَاخَ بِالْبَطْحَائِ الَّتِي عَلَى شَفِيرِ الْوَ ادِي الشَّرْقِيَّةِ فَعَرَّسَ ثَمَّ حَتَّى يُصْبِحَ لَيْسَ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِحِجَارَةٍ وَ لاَ عَلَى الأَكَمَةِ الَّتِي عَلَيْهَا الْمَسْجِدُ كَانَ ثَمَّ خَلِيجٌ يُصَلِّي عَبْدُاللَّهِ عِنْدَهُ فِي بَطْنِهِ كُثُبٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ثَمَّ يُصَلِّي فَدَحَا فِيهِ السَّيْلُ بِالْبَطْحَائِ حَتَّى دَفَنَ ذَلِكَ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ عَبْدُاللَّهِ يُصَلِّي فِيهِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب (بھی) عمرہ یاحج ادا فرماتے تو (مقام) ذوالحلیفہ میں بھی اترتے تھے اور جب کسی غزوہ سے لوٹتے اور اس راہ میں (سے) ہو (کر آتے) یا حج یا عمرہ میں ہوتے تو وادی کے اندر اتر جاتے، پھر جب وادی کے گہراؤ سے اوپر آ جاتے تو اونٹ کو اس بطحا میں بٹھلا دیتے جو وادی کے کنارے پر بجانب مشرق ہے، پس آخر شب میں وہیں آرام فرماتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی (یہ مقام جہاں آپ ﷺ استراحت فرماتے) اس مسجد کے پاس نہیں ہے جو پتھروں سے بنی ہے اور نہ اس ٹیلہ پر ہے جس کے اوپر مسجد ہے بلکہ اس جگہ ایک چشمہ تھا کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اس کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے اور اس کے اندر کچھ تودے (ریت کے) تھے، رسول اللہ ﷺ وہیں نماز پڑھتے تھے، پھر اس میں بطحا سے سیل بہہ کر آیا یہاں تک کہ وہ مقام جہاں سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نماز پڑھتے تھے پر ہو گیا۔
(304) و حَدَّثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى حَيْثُ الْمَسْجِدُ الصَّغِيرُ الَّذِي دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِشَرَفِ الرَّوْحَائِ وَ قَدْ كَانَ عَبْدُاللَّهِ يَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ ﷺ يَقُولُ ثَمَّ عَنْ يَمِينِكَ حِينَ تَقُومُ فِي الْمَسْجِدِ تُصَلِّي وَ ذَلِكَ الْمَسْجِدُ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ الْيُمْنَى وَ أَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ الْمَسْجِدِ الأَكْبَرِ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ أَوْ نَحْوُ ذَلِكَ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے اس مقام پر نماز پڑھی ہے جہاں چھوٹی مسجد ہے ،جو اس مسجد کے قریب ہے جو روحاء کی بلندی پر ہے اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اس مقام کو جانتے تھے جہاں نبی ﷺ نے نماز پڑھی ہے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ وہاں تمہارے داہنی طرف ہے جب تم مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے ہو اور یہ مسجد راستے کے داہنے کنارے پر ہے جب کہ تم مکہ کی طرف جا رہے ہو، اس کے اور بڑی مسجد کے درمیان کم و بیش ایک پتھرپھینکنے کی دوری ہے۔
(305) وَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُصَلِّي إِلَى الْعِرْقِ الَّذِي عِنْدَ مُنْصَرَفِ الرَّوْحَائِ وَ ذَلِكَ الْعِرْقُ انْتِهَائُ طَرَفِهِ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بَيْنَهُ وَ بَيْنَ الْمُنْصَرَفِ وَ أَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ وَ قَدِ ابْتُنِيَ ثَمَّ مَسْجِدٌ فَلَمْ يَكُنْ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُصَلِّي فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ كَانَ يَتْرُكُهُ عَنْ يَسَارِهِ وَ وَ رَائَهُ وَ يُصَلِّي أَمَامَهُ إِلَى الْعِرْقِ نَفْسِهِ وَ كَانَ عَبْدُاللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الرَّوْحَائِ فَلاَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ الْمَكَانَ فَيُصَلِّي فِيهِ الظُّهْرَ وَ إِذَا أَقْبَلَ مِنْ مَكَّةَ فَإِنْ مَرَّ بِهِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِسَاعَةٍ أَوْ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسَ حَتَّى يُصَلِّيَ بِهَا الصُّبْحَ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس پہاڑی کے پاس (بھی) نماز پڑھا کرتے تھے جو روحاء کے آخری کنارے کے پاس ہے اور (مکہ کو جاتے ہوئے) اس پہاڑی کا کنارہ مسجد کے قریب روحاء کے آخری کنارے کے درمیان ہے اور اس جگہ ایک دوسری مسجد بنا دی گئی ہے، مگر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس مسجد میں نماز نہ پڑھتے تھے بلکہ اس کو اپنے پیچھے بائیں جانب چھوڑ دیتے تھے اور اس کے آگے (بڑھ کر) خاص پہاڑی کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے ۔ اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ روحاء سے صبح کے وقت چلتے تھے، پھر ظہر کی نماز نہ پڑھتے تھے یہاں تک کہ اس مقام پرپہنچ جاتے، پس وہیں ظہر کی نماز پڑھتے اور جب مکہ سے آتے تو اگر صبح سے کچھ پہلے یا آخر شب میں اس مقام پر پہنچتے تو وہیں ٹھہر جاتے یہاں تک کہ صبح کی نماز وہیں پڑھتے ۔
(306) وَ حَدَّثَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَنْزِلُ تَحْتَ سَرْحَةٍ ضَخْمَةٍ دُونَ الرُّوَ يْثَةِ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ وَ وِجَاهِ الطَّرِيقِ فِي مَكَانٍ بَطْحٍ سَهْلٍ حَتَّى يُفْضِيَ مِنْ أَكَمَةٍ دُوَ يْنَ بَرِيدِ الرُّوَ يْثَةِ بِمِيلَيْنِ وَ قَدِ انْكَسَرَ أَعْلاَهَا فَانْثَنَى فِي جَوْفِهَا وَ هِيَ قَائِمَةٌ عَلَى سَاقٍ وَ فِي سَاقِهَا كُثُبٌ كَثِيرَةٌ *
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺ (مقام) رویثہ کے قریب راستہ کے داہنی جانب اور راستہ کے سامنے کسی گھنے درخت کے نیچے کسی وسیع اور نرم مقام میں اترتے تھے، یہاں تک کہ آپ ﷺ اس ٹیلے سے جو برید رویثہ سے قریب دو میل کے ہے، باہر آتے اور اس درخت کے اوپر کا حصہ ٹوٹ گیا ہے اور وہ درمیان سے دہرا ہو کر جڑ پر کھڑا ہے اور اس کی جڑ میں (ریت کے) بہت سے ٹیلے ہیں ۔
(307) وَ حَدَّثَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى فِي طَرَفِ تَلْعَةٍ مِنْ وَ رَائِ الْعَرْجِ وَ أَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى هَضْبَةٍ عِنْدَ ذَلِكَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلاثَةٌ عَلَى الْقُبُورِ رَضَمٌ مِنْ حِجَارَةٍ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ عِنْدَ سَلَمَاتِ الطَّرِيقِ بَيْنَ أُولَئِكَ السَّلَمَاتِ كَانَ عَبْدُاللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَا جِرَةِ فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے اس ٹیلے کے کنارے پر (بھی) نماز پڑھی ہے جو (مقام) عرج کے پیچھے ہے، جب کہ تم (قریہ) ہضبہ کی طرف جا رہے ہو، اس مسجد کے پاس دو یا تین قبریں ہیں، قبروں پر پتھر (رکھے) ہیں (وہاں آپ ﷺ نے راستہ کی داہنی جانب راستہ کے پتھروں کے پاس نماز پڑھی ہے) انھیں پتھروں کے درمیان میں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بعد اس کے کہ دوپہر کو سورج ڈھل جاتا، مقام عرج سے چلتے اور ظہر کی نماز اسی مسجد میں پڑھتے (مطلب یہ ہے کہ ان پتھروں کے درمیان اب مسجد بن چکی تھی)۔
(308) قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَزَلَ عِنْدَ سَرَحَاتٍ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَى ذَلِكَ الْمَسِيلُ لاَصِقٌ بِكُرَاعِ هَرْشَى بَيْنَهُ وَ بَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَ ةٍ وَ كَانَ عَبْدُاللَّهِ يُصَلِّي إِلَى سَرْحَةٍ هِيَ أَقْرَبُ السَّرَحَاتِ إِلَى الطَّرِيقِ وَ هِيَ أَطْوَ لُهُنَّ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ اس مسیل میں جو ہرشی (پہاڑ) کے قریب ہے راستہ کے داہنی جانب درختوں کے پاس اترے مسیل ، ہرشی(پہاڑ) کے کنارے سے ملا ہوا ہے، اس کے اور راستہ کے درمیان قریباً ایک تیر کی مار کا فاصلہ ہے اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس درخت کے پاس نماز پڑھتے تھے، جو سب درختوں سے زیادہ راستہ کے قریب تھا اور ان سب سے زیادہ لمبا تھا ۔
(309) قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَنْزِلُ فِي الْمَسِيلِ الَّذِي فِي أَدْنَى مَرِّ الظَّهْرَانِ قِبَلَ الْمَدِينَةِ حِينَ يَهْبِطُ مِنَ الصَّفْرَاوَ اتِ يَنْزِلُ فِي بَطْنِ ذَلِكَ الْمَسِيلِ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ وَ أَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ لَيْسَ بَيْنَ مَنْزِلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَ بَيْنَ الطَّرِيقِ إِلاَّ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ*
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ اس مسیل پر (بھی) اترے تھے جو (مقام) مرالظہران کے اخیر میں مدینہ کی طرف ہے جبکہ کوئی شخص صفراوات (کے پہاڑوں) سے اترے، آپ ﷺ اس مسیل کے گھیراؤ میں راستہ کی بائیں جانب، جب کہ تو مکہ کی طرف جا رہا ہو، نزول فرماتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کے اترنے کی جگہ اور راستہ کے درمیان صرف ایک پتھر کی مار کا فاصلہ ہے ۔
(310) قَال عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًى وَ يَبِيتُ حَتَّى يُصْبِحَ يُصَلِّي الصُّبْحَ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ وَ مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ وَ لَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ (مقام) ذی طویٰ میں اترتے تھے اور رات کو وہیں رہتے تھے یہاں تک کہ صبح ہوجاتی اور صبح کی نماز پڑھتے (یہ اس وقت) جب کہ آپ ﷺ مکہ تشریف لاتے ،اور رسول اللہ ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک سخت ٹیلہ پر ہے نہ کہ اس مسجد میں، جو وہاں بنائی گئی ہے بلکہ اس سے نیچے اسی سخت ٹیلہ پر ہے ۔
(311) وَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ : أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَيِ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَ بَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ نَحْوَ الْكَعْبَةِ فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ يَسَارَ الْمَسْجِدِ بِطَرَفِ الأَكَمَةِ وَ مُصَلَّى النَّبِيِّ ﷺ أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَى الأَكَمَةِ السَّوْدَائِ تَدَعُ مِنَ الأَكَمَةِ عَشَرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَ هَا ثُمَّ تُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَكَ وَ بَيْنَ الْكَعْبَةِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی ﷺ اس پہاڑ کے دو کونوں کے سامنے آئے وہ کوناکہ جو اس پہاڑ اور بڑے پہاڑ کے درمیان کعبہ کی طرف ہے پھر آپ ﷺ نے اس مسجد کو جو وہاں بنائی گئی ہے، اس مسجد کی بائیں جانب چھوڑ دیا جو ٹیلہ کی طرف ہے اور نبی ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلہ کے اوپر ہے ، ٹیلے سے دس گز یا اس کے قریب چھوڑ کر ۔ پھر پہاڑ کے ان دونوں کونوں کی طرف جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہیں منہ کرکے نماز پڑھو۔