• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ وَ مَنْ رَاحَ
صبح شام دونوں وقت مسجد جانے کی فضیلت​

(397) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ وَ رَاحَ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ نُزُلَهُ مِنَ الْجَنَّةِ كُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص صبح شام (دونوں وقت) مسجد میں جائے، اللہ اس کے لیے جنت سے اس کی مہمانی مہیا کرے گا جب بھی صبح و شام کو جائے گا۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَلا صَلاةَ إِلاَّ الْمَكْتُوبَةَ
نماز کی اقامت کے بعد سوائے فرض نماز کے اور کوئی نماز نہیں پڑھنا چاہیے​

(398) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَالِكِ بْنِ بُحَيْنَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَجُلٍ مِنَ الأَزْدِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَأَى رَجُلاً وَ قَدْ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لاَثَ بِهِ النَّاسُ وَ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الصُّبْحَ أَرْبَعًا الصُّبْحَ أَرْبَعًا *
سیدنا عبداللہ بن مالک بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے جو کہ قبیلہ ازد سے تعلق رکھتے تھے، روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو دو(۲) رکعت نماز پڑھتے دیکھا حالانکہ اقامت ہو چکی تھی پس جب رسول اللہ ﷺ فارغ ہوئے تو لوگ اس شخص کے گرد جمع ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص سے فرمایا :’’ کیا صبح کی چار رکعتیں ہیں،کیا صبح کی چار رکعتیں ہیں؟‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ حَدِّ الْمَرِيضِ أَنْ يَشْهَدَ الْجَمَاعَةَ
مریض کو کتنی بیماری تک جماعت میں حاضر ہونا چاہیے ؟​

(399) عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَأُذِّنَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ وَ أَعَادَ فَأَعَادُوا لَهُ فَأَعَادَ الثَّالِثَةَ فَقَالَ إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَخَرَجَ أَبُوبَكْرٍ فَصَلَّى فَوَجَدَ النَّبِيُّ ﷺ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ كَأَنِّي أَنْظُرُ رِجْلَيْهِ تَخُطَّانِ مِنَ الْوَجَعِ فَأَرَادَ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ ﷺ أَنْ مَكَانَكَ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِهِ قِيلَ لِلأَعْمَشِ وَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّي وَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِصَلاتِهِ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلاَةِ أَبِي بَكْرٍ وَ فِي رِوَايَةٍ: جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَكْرٍ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ جب نبی ﷺ اپنے اس مرض میں جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی، مبتلا ہوئے اور نماز کا وقت آیا اور اذان ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوبکر( رضی اللہ عنہ ) سے کہہ دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔‘‘ آپ ﷺ سے عرض کی گئی (عائشہ رضی اللہ عنہ نے خود عرض کی) کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نرم دل آدمی ہیں تو جب آپ ﷺ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو (شدت غم سے) وہ نماز نہ پڑھا سکیں گے۔ دوبارہ آپ ﷺ نے فرمایا لیکن پھر وہی عرض کی گئی۔ تیسری بار آپ ﷺ نے پھر حکم فرمایا اور فرمایا :’’تم تویوسف علیہ السلام کی ہم نشین عورتوں کی طرح ہو؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔‘‘ چنانچہ (کہہ دیا گیااور) ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے چلے گئے پھر نبی ﷺ نے اپنے آپ میں کچھ افاقہ محسوس کیاتو آپ ﷺ دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر نکلے گویا کہ میں (اب بھی) آپ ﷺ کے دونوں پاؤں کی طرف دیکھ رہی ہوں کہ بہ سبب (ضعف ) مرض کے زمین پر گھسٹتے ہوئے جاتے تھے۔ پس سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چاہا کہ پیچھے ہٹ جائیں تو نبی ﷺ نے انھیں اشارہ کیا کہ تم اپنی جگہ پر رہو ۔ پھر آپ ﷺ لائے گئے یہاں تک کہ ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھ گئے ۔ نبی ﷺ نماز پڑھتے تھے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کی نماز کی اقتدا کرتے تھے اور لوگ سیدنا ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ کی نماز کی اقتدا کرتے تھے ۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے نماز پڑھتے تھے ۔

(400) وَ عَنْهَا فِي رِوَايَةٍ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ ﷺ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ وَ بَاقِي الْحَدِيْثِ تَقَدَّمَ اٰنِفًا *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ ایک دوسری روایت میں کہتی ہیں کہ جب نبی ﷺ بیمار ہوئے اور مرض بڑھ گیا تو آپ ﷺ نے اپنی بیویوں سے اجازت مانگی کہ میرے گھر میں آپ ﷺ کی تیمارداری کی جائے تو سب نے اجازت دے دی … بقیہ وہی جو ابھی گزشتہ حدیث نمبر۳۹۹میں بیان ہواہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ هَلْ يُصَلِّي الإِمَامُ بِمَنْ حَضَرَ وَ هَلْ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي الْمَطَرِ
کیا امام، جس قدر لوگ موجود ہوں ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور کیا جمعہ کے دن بارش میں خطبہ پڑھے ؟​

(401) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ خَطَبَ النَّاسَ فِي يَوْمٍ ذِي رَدْغٍ فَأَمَرَ الْمُؤَذِّنَ لَمَّا بَلَغَ حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ قَالَ قُلِ الصَّلاَةُ فِي الرِّحَالِ فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَكَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوا فَقَالَ كَأَنَّكُمْ أَنْكَرْتُمْ هَذَا إِنَّ هَذَا فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي يَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ إِنَّهَا عَزْمَةٌ وَ إِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُحْرِجَكُمْ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ بارش والے دن میں جمعہ کا خطبہ پڑھا اور موذن کو جب وہ حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃ پر پہنچا یہ حکم دیا کہ کہہ دے اَلصَّلاٰۃُ فی الرّحَال (اپنی اپنی جگہ پر نماز ادا کر لو) تو لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے گویا کہ انھوں نے (اس کو) بُرا سمجھا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم نے اس کو بُرا سمجھا ہے تو بے شک اس (عمل) کو اس نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھے یعنی نبی ﷺ نے، بیشک جمعہ واجب ہے اور مجھے اچھا معلوم نہ ہوا کہ تمہیں حرج میں ڈالوں ( کہ تم مٹی کو گھٹنوں تک روندتے آؤ) ۔

(402) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِنِّي لاَ أَسْتَطِيعُ الصَّلاَةَ مَعَكَ وَ كَانَ رَجُلاً ضَخْمًا فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ ﷺ طَعَامًا فَدَعَاهُ إِلَى مَنْزِلِهِ فَبَسَطَ لَهُ حَصِيرًا وَ نَضَحَ طَرَفَ الْحَصِيرِ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ آلِ الْجَارُودِ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَكَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّي الضُّحَى قَالَ مَا رَأَيْتُهُ صَلاَّهَا إِلاَّ يَوْمَئِذٍ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار میں سے ایک شخص نے نبی ﷺ سے عرض کی کہ میں (معذور ہوں) آپ ﷺ کے ہمراہ نماز نہیں پڑھ سکتا اور وہ موٹا آدمی تھا پس اس نے نبی ﷺ کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ ﷺ کو اپنے مکان میں بلایا اور آپ ﷺ کے لیے چٹائی بچھا دی اور چٹائی کے ایک کنارے کو دھو دیا تو اس پر آ پ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ اتنے میں آل جارود میں سے ایک شخص نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نماز چاشت پڑھا کرتے تھے ؟ تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے سوائے اس دن کے کبھی آپ ﷺ کو پڑھتے نہیں دیکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا حَضَرَ الطَّعَامُ وَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ
جس وقت کھانا (سامنے) آجائے اور نماز کی اقامت ہو جائے​

(403) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ إِذَا قُدِّمَ الْعَشَائُ فَابْدَئُوا بِهِ قَبْلَ أَنْ تُصَلُّوا صَلاةَ الْمَغْرِبِ وَ لاَ تَعْجَلُوا عَنْ عَشَائِكُمْ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’جب کھانا آگے رکھ دیا جائے تو مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے کھانا کھا لو اور اپنے کھانے کوچھوڑ کر نماز میں عجلت نہ کرو۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَهْلِهِ فَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَخَرَجَ
جب کوئی شخص گھر کا کام کاج کررہا ہو اور نماز کی اقامت ہو جائے تو (نماز میں شرکت کے لیے گھر سے) نکل آئے​

(404) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مَا كَانَ يَصْنَعُ فِي بَيْتِهِ قَالَتْ كَانَ يَكُونُ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ تَعْنِي خِدْمَةَ أَهْلِهِ فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کیا کرتے تھے؟ وہ بولیں کہ اپنے گھر کے کام کاج یعنی اپنے گھر والوں کی خدمت میں (مصروف) رہتے تھے پھر جب نماز کا وقت ہوجاتا تو آپ ﷺ نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ وَ هُوَ لاَ يُرِيدُ إِلاَّ أَنْ يُعَلِّمَهُمْ صَلاةَ النَّبِيِّ ﷺ وَ سُنَّتَهُ
صرف مسنون طریقہ ٔ نماز سکھانے کے لیے لوگوں کو دکھا کر نماز پڑھنا (درست ہے)​

(405) عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنِّي لَأُصَلِّي بِكُمْ وَ مَا أُرِيدُ الصَّلاَةَ أُصَلِّي كَيْفَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يُصَلِّي *
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تمہارے سامنے نماز پڑھتا ہوں اور میرا مقصود نماز پڑھنا نہیں بلکہ جس طرح میں نے نبی ﷺ کو نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح (تمہارے دکھانے کو) پڑھتا ہوں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : أَهْلُ الْعِلْمِ وَالْفَضْلِ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ
صاحب علم و فضل امامت کا زیادہ حقدار ہے​

(406) عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدِيْثٌ : مُرُوْا أَبَا بَكْرٍ فَليُصَلِّ بِالنَّاسِ تَقَدَّمَ وَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ قَالَتْ قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَائِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَائِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَهْ إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا كُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا *
ام المومنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ابو بکر صدیق( رضی اللہ عنہ ) سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں‘‘ پہلے گزر چکی ہے (دیکھیں حدیث:۳۹۹) اور اس روایت میں کہتی ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے عرض کی کہ بیشک سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو (اپنی قراء ت) نہ سنا سکیں گے لہٰذا آپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیجیے کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم رسول اللہ ﷺ سے عرض کرو کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو (اپنی قراء ت) نہ سنا سکیں گے۔ پس حفصہ رضی اللہ عنہ نے کہہ دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ٹھہرو ! یقینا تم لوگ یوسف علیہ السلام کی ہم نشین عورتوں کی طرح ہو۔‘‘ ابوبکرصدیق ( رضی اللہ عنہ ) کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔‘‘ تو ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے کبھی تم سے فائدہ نہ پایا۔

(407) عَن أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ النَّبِيِّ ﷺ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الإِثْنَيْنِ وَ هُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلاةِ فَكَشَفَ النَّبِيُّ ﷺ سِتْرَ الْحُجْرَةِ يَنْظُرُ إِلَيْنَا وَ هُوَ قَائِمٌ كَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ فَهَمَمْنَا أَنْ نَفْتَتِنَ مِنَ الْفَرَحِ بِرُؤْيَةِ النَّبِيِّ ﷺ فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ وَ ظَنَّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ خَارِجٌ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَشَارَ إِلَيْنَا النَّبِيُّ ﷺ أَنْ أَتِمُّوا صَلاَتَكُمْ وَ أَرْخَى السِّتْرَ فَتُوُفِّيَ مِنْ يَوْمِهِ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کی اس بیماری میں جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی تھی ، لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے یہاں تک کہ جب دو شنبہ کا دن ہوا اور لوگ نماز میں صف بستہ تھے تو نبی ﷺ نے حجرہ کا پردہ اٹھایا اور ہم لوگوں کی طرف کھڑے ہو کر دیکھنے لگے (اس وقت) آپ کا چہرہ ٔ مبارک گویا مصحف کا صفحہ تھا پھر آپ ﷺ بشاشت سے مسکرائے ہم لوگوں نے خوشی کی وجہ سے چاہا کہ نبی ﷺ کے دیکھنے میں مشغول ہو جائیں اور سیدنا ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ اپنے الٹے پاؤں پیچھے ہٹ آئے تاکہ صف میں مل جائیں ۔ وہ سمجھے کہ نبی ﷺ نماز کے لیے آنے والے ہیں ۔ پس آپ ﷺ نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری کر لو اور آپ ﷺ نے پردہ ڈال دیا اسی دن آپ ﷺ نے وفات پائی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ دَخَلَ لِيَؤُمَّ النَّاسَ فَجَائَ الإِمَامُ الأَوَّلُ فَتَأَخَّرَ الأَوَّلُ
جو شخص لوگوں کی امامت کے لیے جائے اتنے میں امام اول آجائے (تو کیا کرنا چاہیے؟)​

(408) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فَحَانَتِ الصَّلاَةُ فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ أَتُصَلِّي لِلنَّاسِ فَأُقِيمَ قَالَ نَعَمْ فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَالنَّاسُ فِي الصَّلاَةِ فَتَخَلَّصَ حَتَّى وَقَفَ فِي الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ وَ كَانَ أَبُو بَكْرٍ لاَ يَلْتَفِتُ فِي صَلاَتِهِ فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنِ امْكُثْ مَكَانَكَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ ذَلِكَ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى اسْتَوَى فِي الصَّفِّ وَ تَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَصَلَّى فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُكَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا كَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَا لِي رَأَيْتُكُمْ أَكْثَرْتُمُ التَّصْفِيقَ مَنْ رَابَهُ شَيْئٌ فِي صَلاَتِهِ فَلْيُسَبِّحْ فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ وَ إِنَّمَا التَّصْفِيقُ لِلنِّسَائِ *
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بنی عمرو بن عوف کی طرف ان میں باہم صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے، اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا تو موذن ، امیر المومنین ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ اگر آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں تو میں اقامت کہوں؟ انھوں نے کہا ہاں ۔ پس صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے تو اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے اور لوگ نماز میں مشغول تھے، پس آپ ﷺ (صفوں میں) داخل ہوئے یہاں تک کہ (پہلی) صف میں جا کر ٹھہر گئے اور لوگ تالی بجانے لگے اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اپنی نماز میں ادھر ادھر نہ دیکھتے تھے ۔ لیکن جب لوگوں نے زیادہ تالیاں بجائیں تو انھوں نے پیچھے دیکھا تو رسول اللہ ﷺ کو پایاتو رسول اللہ ﷺ نے انھیں اشارہ کیا کہ تم اپنی جگہ پر کھڑے رہو تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کے اور اس بناء پر کہ انھیں رسول اللہ ﷺ نے یہ حکم دیا اللہ کا شکر ادا کیا پھر ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹ گئے، یہاں تک کہ صف میں آ گئے اور رسول اللہ ﷺ آگے بڑھ گئے اور آپ ﷺ نے نماز پڑھائی۔ پھر جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو فرمایا : ’’اے ابوبکر ! جب میں نے تم کو حکم دیا تھا تو تم کیوں نہ کھڑے رہے ؟‘‘ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ ابوقحافہ کے بیٹے کی مجال نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے آگے نماز پڑھائے پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا سبب ہے کہ میں نے تم کو دیکھا تم نے تالیاں بکثرت بجائیں ؟ (دیکھو) جب کسی کو نماز میں کوئی بات پیش آ جائے تو اسے چاہیے کہ سبحان اللہ کہہ دے کیونکہ وہ سبحان اللہ کہہ دے گا تو اس کی طرف التفات کیا جائے گا اور تالی بجانا تو صرف عورتوں کے لیے (جائز ) ہے ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ
امام اسی لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے​

(409) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ ﷺ قَالَ أَ صَلَّى النَّاسُ قُلْنَا لاَ هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ قَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ قَالَتْ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ فَذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ ﷺ أَ صَلَّى النَّاسُ قُلْنَا لاَ هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ قَالَتْ فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَ صَلَّى النَّاسُ قُلْنَا لاَ هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ فَقُلْنَا لاَ هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ النَّبِيَّ عَلَيْهِ السَّلامُ لِصَلاةِ الْعِشَائِ الْآخِرَةِ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ ﷺ إِلَى أَبِي بَكْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَ كَانَ رَجُلاً رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الأَيَّامَ وَ بَاقِي الْحَدِيْثِ تَقَدَّمَ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے تو آپ ﷺ نے پوچھا : ’’کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟‘‘ ہم نے عرض کی کہ نہیں ، اے اللہ کے رسول ! وہ تو آپ کے منتظر ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’میرے لیے طشت میں پانی رکھ دو (میں نہاؤں گا)۔‘‘ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ ہم نے ایسا ہی کیا۔ پس آپ ﷺ نے غسل فرمایا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر بے ہوش ہو گئے۔ اس کے بعد ہوش آیا تو آپ ﷺ نے پھر فرمایا :’’کیا لوگ نماز پڑھ چکے ؟‘‘ ہم نے عرض کی نہیں ،اللہ کے رسول !وہ آپ کے منتظر ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میرے لیے طشت میں پانی رکھ دو۔‘‘ (چنانچہ رکھ دیا گیا) پس آپ ﷺ نے غسل فرمایا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر بے ہوش ہو گئے پھر ہوش آیا تو فرمایا :’’کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟‘‘ ہم نے عرض کی کہ نہیں ، اللہ کے رسول ! وہ آپ کے منتظر ہیں آپ ﷺ نے فرمایا: میرے لیے طشت میں پانی رکھ دو۔‘‘ پس آپ ﷺ اٹھے اور غسل کیا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر بے ہوش ہو گئے۔ پھر جب افاقہ ہوا تو پوچھا:’’ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں۔‘‘ ہم نے عرض کی نہیں ہیں،اے اﷲ کے رسول! وہ آپ کے منتظر ہیں اور لوگ مسجد میں ٹھہرے ہوئے نبی ﷺ کا عشاء کی نماز کے لیے انتظار کر رہے تھے۔ پھر نبی ﷺ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس (کہلا) بھیجا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں چنانچہ قاصد ان کے پاس پہنچا اور اس نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ آپ کو حکم دیتے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بولے اور وہ ایک نرم دل انسان تھے، کہ اے عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ آپ اس کے زیادہ حق دار ہیں۔ تب سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ان بقیہ دنوں میں نماز پڑھائی ۔بقیہ حدیث اوپر گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث: ۳۹۹)

(410) وَ عَنْهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدِيْثُ صَلاَةِ النَّبِيِّ ﷺ فِي بَيْتِهِ وَ هُوَ شَاكٍ تَقَدَّمَ وَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ قَالَ : وَ إِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کہ رسول اللہ ﷺ نے بحالت مرض اپنے گھر میں نماز پڑھی ، پہلے گزر چکی ہے اور اس روایت میں کہتی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔‘‘ (لیکن یہ حکم بعد میں منسوخ ہو گیا تھا دیکھیے حدیث: ۳۹۹)۔
 
Top