بَابُ تَخْفِيفِ الإِمَامِ فِي الْقِيَامِ وَ إِتْمَامِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
امام کو قیام میں تخفیف کرنا (چاہیے ) اور رکوع و سجود کو پورا کرنا (چاہیے )
(417) عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً قَالَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلاَنٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَ ذَا الْحَاجَةِ *
سیدنا ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم میں صبح کی نماز سے صرف فلاں شخص کے باعث پیچھے رہ جاتا ہوں کیونکہ وہ ہمیں نماز لمبی پڑھاتاہے۔ پس میں نے رسول اللہ ﷺ کو کبھی نصیحت (کے وقت) اس دن سے زیادہ غضبناک نہیں دیکھا اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا :’’تم میں کچھ لوگ (آدمیوں کو عبادت سے) نفرت دلانے والے ہیں۔ پس جو شخص تم میں سے لوگوں کونماز پڑھائے تو چاہیے کہ وہ تخفیف کیا کرے کیونکہ مقتدیوں میں ضعیف (بھی ہوتے) ہیں اور بوڑھے بھی اور صاحب حاجت (بھی) ۔
(418) عَن جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدِيْثُ مُعَاذٍ وَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهُ فَلَوْ لاَ صَلَّيْتَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ وَالشَّمْسِ وَ ضُحَاهَا وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما (۴۱۶نمبر حدیثِ معاذ جو اوپر گزر چکی ہے کے تحت) کہتے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ’’تو نے
{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الاَعْلٰی} اور
{وَالشَّمْسِ وَضُحٰھَا} اور
{ وَالَّـیْلِ اِذَا یَغْشٰی} کے ساتھ نماز کیوں نہ پڑھا دی ؟