- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,752
- پوائنٹ
- 1,207
بَاب مَنْ قَالَ فِي الْخُطْبَةِ بَعْدَ الثَّنَائِ أَمَّا بَعْدُ !
جو شخص خطبے میں بعد ثنا کے اما بعد کہے (تو وہ سنت کے موافق کرتا ہے)
جو شخص خطبے میں بعد ثنا کے اما بعد کہے (تو وہ سنت کے موافق کرتا ہے)
(515) عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أُتِيَ بِمَالٍ أَوْ سَبْيٍ فَقَسَمَهُ فَأَعْطَى رِجَالاً وَ تَرَكَ رِجَالاً فَبَلَغَهُ أَنَّ الَّذِينَ تَرَكَ عَتَبُوا فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ أَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ ! فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَ أَدَعُ الرَّجُلَ وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِيَ وَ لَكِنْ أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا أَرَى فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ وَ أَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ فَوَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حُمُرَ النَّعَمِ *
سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ مال یاکوئی چیز لائی گئی تو آپ ﷺ نے اس کو تقسیم کر دیا۔ کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کونہیں دیا، پھر آپ ﷺ کو یہ خبر ملی کہ جن کو آپ ﷺ نے نہیں دیا وہ ناخوش ہو گئے ہیں تو آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا :’’اما بعد! اللہ کی قسم میں کسی کو دیتا ہوں اور کسی کو چھوڑ دیتا ہوں حالانکہ جس کو چھوڑ دیتا ہوں وہ میرے نزدیک اس سے کہ جس کو دیتا ہوں زیادہ پسند ہوتا ہے لیکن میں کچھ لوگوں کو اس لیے دیتا ہوں کہ ان کے دلوں میں بے چینی اور گھبراہٹ دیکھتا ہوں ۔ (اور جنہیں میں نہیں دیتا ہوں) ان لوگوں کو میں اس سیر چشمی اور بھلائی کے حوالے کر دیتا ہوں جو اللہ نے ان کے دلوں میں پیداکی ہے، انھیں لوگوں میں عمرو بن تغلب ( رضی اللہ عنہ ) بھی ہیں۔‘‘ (عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) اللہ کی قسم! میں نہیں چاہتا کہ رسول اللہ ﷺ کے اس کلمہ کے عوض مجھے سرخ اونٹ بھی ملیں ۔
(516) عَنْ أَبِي حُمَيْدِ نَالسَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَامَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلاَةِ فَتَشَهَّدَ وَ أَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ *
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات کو نماز کے بعد کھڑے ہو گئے اور تشہد پڑھا اور اللہ کی حمد بیان کی جیساکہ اس کے لائق ہے پھر فرمایا ’’اما بعد! ۔‘‘
(517) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ ﷺ الْمِنْبَرَ وَ كَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَهُ مُتَعَطِّفًا مِلْحَفَةً عَلَى مَنْكِبَيْهِ قَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ بِعِصَابَةٍ دَسِمَةٍ فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِلَيَّ فَثَابُوا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنَ الأَنْصَارِ يَقِلُّونَ وَ يَكْثُرُ النَّاسُ فَمَنْ وَلِيَ شَيْئًا مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ﷺ فَاسْتَطَاعَ أَنْ يَضُرَّ فِيهِ أَحَدًا أَوْ يَنْفَعَ فِيهِ أَحَدًا فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَ يَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيْئِهِمْ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (ایک روز) نبی ﷺ منبر پر چڑھے اور وہ آخری مجلس تھی جس میں رسول اللہ ﷺ بیٹھے۔ آپ ﷺ ایک بڑی چادر اپنے شانوں پر ڈالے ہوئے تھے اور آپ ﷺ نے اپنا سر مبارک مٹیالے رنگ کی ایک پٹی سے باندھ لیا تھا، پس آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے لوگو! میرے قریب آ جاؤ۔‘‘ چنانچہ لوگ آپ ﷺ کے پاس جمع ہو گئے۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اما بعد! پس یہ قبیلہ انصار کم ہوتے جائیں گے اور دوسرے لوگ بڑھتے جائیں گے لہٰذا جو شخص امت میں سے کسی چیز کا مالک ہو اور وہ اختیار رکھتاہو کہ اس کے ذریعے کسی کو ضرر یا کسی کو فائدہ پہنچ سکتا ہو تو اس کو چاہیے کہ ان (یعنی انصار) میں سے نیکو کار کی (نیکی) کو قبول کرے اور ان میں خطاکار (کی خطا) سے تجاوز کرے۔‘‘