• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَاب مَنْ قَالَ فِي الْخُطْبَةِ بَعْدَ الثَّنَائِ أَمَّا بَعْدُ !
جو شخص خطبے میں بعد ثنا کے اما بعد کہے (تو وہ سنت کے موافق کرتا ہے)​

(515) عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أُتِيَ بِمَالٍ أَوْ سَبْيٍ فَقَسَمَهُ فَأَعْطَى رِجَالاً وَ تَرَكَ رِجَالاً فَبَلَغَهُ أَنَّ الَّذِينَ تَرَكَ عَتَبُوا فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ أَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ ! فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَ أَدَعُ الرَّجُلَ وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِيَ وَ لَكِنْ أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا أَرَى فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ وَ أَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ فَوَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حُمُرَ النَّعَمِ *
سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ مال یاکوئی چیز لائی گئی تو آپ ﷺ نے اس کو تقسیم کر دیا۔ کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کونہیں دیا، پھر آپ ﷺ کو یہ خبر ملی کہ جن کو آپ ﷺ نے نہیں دیا وہ ناخوش ہو گئے ہیں تو آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا :’’اما بعد! اللہ کی قسم میں کسی کو دیتا ہوں اور کسی کو چھوڑ دیتا ہوں حالانکہ جس کو چھوڑ دیتا ہوں وہ میرے نزدیک اس سے کہ جس کو دیتا ہوں زیادہ پسند ہوتا ہے لیکن میں کچھ لوگوں کو اس لیے دیتا ہوں کہ ان کے دلوں میں بے چینی اور گھبراہٹ دیکھتا ہوں ۔ (اور جنہیں میں نہیں دیتا ہوں) ان لوگوں کو میں اس سیر چشمی اور بھلائی کے حوالے کر دیتا ہوں جو اللہ نے ان کے دلوں میں پیداکی ہے، انھیں لوگوں میں عمرو بن تغلب ( رضی اللہ عنہ ) بھی ہیں۔‘‘ (عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) اللہ کی قسم! میں نہیں چاہتا کہ رسول اللہ ﷺ کے اس کلمہ کے عوض مجھے سرخ اونٹ بھی ملیں ۔

(516) عَنْ أَبِي حُمَيْدِ نَالسَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَامَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلاَةِ فَتَشَهَّدَ وَ أَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ *
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات کو نماز کے بعد کھڑے ہو گئے اور تشہد پڑھا اور اللہ کی حمد بیان کی جیساکہ اس کے لائق ہے پھر فرمایا ’’اما بعد! ۔‘‘

(517) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ ﷺ الْمِنْبَرَ وَ كَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَهُ مُتَعَطِّفًا مِلْحَفَةً عَلَى مَنْكِبَيْهِ قَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ بِعِصَابَةٍ دَسِمَةٍ فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِلَيَّ فَثَابُوا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنَ الأَنْصَارِ يَقِلُّونَ وَ يَكْثُرُ النَّاسُ فَمَنْ وَلِيَ شَيْئًا مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ﷺ فَاسْتَطَاعَ أَنْ يَضُرَّ فِيهِ أَحَدًا أَوْ يَنْفَعَ فِيهِ أَحَدًا فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَ يَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيْئِهِمْ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (ایک روز) نبی ﷺ منبر پر چڑھے اور وہ آخری مجلس تھی جس میں رسول اللہ ﷺ بیٹھے۔ آپ ﷺ ایک بڑی چادر اپنے شانوں پر ڈالے ہوئے تھے اور آپ ﷺ نے اپنا سر مبارک مٹیالے رنگ کی ایک پٹی سے باندھ لیا تھا، پس آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے لوگو! میرے قریب آ جاؤ۔‘‘ چنانچہ لوگ آپ ﷺ کے پاس جمع ہو گئے۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اما بعد! پس یہ قبیلہ انصار کم ہوتے جائیں گے اور دوسرے لوگ بڑھتے جائیں گے لہٰذا جو شخص امت میں سے کسی چیز کا مالک ہو اور وہ اختیار رکھتاہو کہ اس کے ذریعے کسی کو ضرر یا کسی کو فائدہ پہنچ سکتا ہو تو اس کو چاہیے کہ ان (یعنی انصار) میں سے نیکو کار کی (نیکی) کو قبول کرے اور ان میں خطاکار (کی خطا) سے تجاوز کرے۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا رَأَى الإِمَامُ رَجُلاً جَائَ وَ هُوَ يَخْطُبُ أَمَرَهُ أَنْ يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ
جب امام دورانِ خطبہ کسی شخص کو آتا دیکھے تو اسے حکم دے کہ دو رکعت نماز پڑھ لے​

(518) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَائَ رَجُلٌ وَالنَّبِيُّ ﷺ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ أَصَلَّيْتَ يَا فُلاَنُ قَالَ لاَ قَالَ قُمْ فَارْكَعْ رَكْعَتَيْنِ *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص (مسجد میں) آیا (اور بیٹھ گیا) اس وقت نبی ﷺ خطبہ دے رہے تھے تو نبی ﷺ نے اس سے دریافت فرمایا :’’کیا تو دو رکعت (تحیۃ المسجد) پڑھ چکا ہے؟‘‘ اس نے عرض کی کہ نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’اٹھ اور دو رکعت نماز پڑھ لے ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِسْتِسْقَائِ فِي الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
جمعہ کے دن خطبہ میں بارش کے لیے دعا مانگنا​

(519) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَصَابَتِ النَّاسَ سَنَةٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ فَبَيْنَا النَّبِيُّ ﷺ يَخْطُبُ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَ الْمَالُ وَ جَاعَ الْعِيَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَ مَا نَرَى فِي السَّمَائِ قَزَعَةً فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا وَضَعَهَا حَتَّى ثَارَ السَّحَابُ أَمْثَالَ الْجِبَالِ ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهِ حَتَّى رَأَيْتُ الْمَطَرَ يَتَحَادَرُ عَلَى لِحْيَتِهِ ﷺ فَمُطِرْنَا يَوْمَنَا ذَلِكَ وَ مِنَ الْغَدِ وَ بَعْدَ الْغَدِ وَالَّذِي يَلِيهِ حَتَّى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى وَ قَامَ ذَلِكَ الأَعْرَابِيُّ أَوْ قَالَ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَ الْبِنَائُ وَ غَرِقَ الْمَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَ لاَ عَلَيْنَا فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ السَّحَابِ إِلاَّ انْفَرَجَتْ وَ صَارَتِ الْمَدِينَةُ مِثْلَ الْجَوْبَةِ وَ سَالَ الْوَادِي قَنَاةُ شَهْرًا وَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلاَّ حَدَّثَ بِالْجَوْدِ *
سیدنا انس بن ما لک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی ﷺ کے عہد میں لوگوں پر قحط سالی پڑی تو جمعہ کے دن اس حالت میں کہ نبی ﷺ خطبہ دے رہے تھے، ایک اعرابی کھڑا ہو گیا اور اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! مال تلف ہو گیا اور بچے بھوکے ہیں تو آ پ ہمارے لیے (بارش کی) دعا کیجیے۔ پس آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور ہم (اس وقت) آسمان میں ایک ٹکڑا بھی بادل کا نہ دیکھتے تھے مگر قسم اس ذات (پاک) کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ آپ ﷺ اپنے ہاتھوں کو سمیٹنے بھی نہ پائے کہ بادل پہاڑوں کی طرح چھا گیا، پھر آپ ﷺ اپنے منبر پر سے اترے نہیں یہاں تک کہ میں نے بارش کو آپ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک پر ٹپکتے ہوئے دیکھا۔ پھر اس دن ہم پر بارش ہوئی اور دوسرے دن اور تیسرے دن اور چوتھے دن (اسی طرح) دوسرے جمعہ تک بارش برستی رہی تو وہی اعرابی یا (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ (کوئی) دوسرا ( آدمی جمعہ کے وقت) پھر کھڑا ہو گیا اور اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! (بارش کی کثرت سے) مکان گر گئے اور مال ڈوب گیا پس آپ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعا فرمایے تو آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور کہا :’’اے اللہ! ہمارے آس پاس مینہ برسا اور ہم پر نہ برسا‘‘ پھر آپ ﷺ بادل کے جس ٹکڑے کی طرف اشارہ کرتے تھے وہ ہٹ جاتا تھا اور پورا مدینہ (بادل سے صاف ہو کر) مثل حوض کے ہو گیا اور وادی ٔقناۃ کا نالہ ایک مہینے تک بہتا رہا اور جو شخص کسی طرف سے آتا تھا وہ بارش کی کیفیت بیان کرتا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِنْصَاتِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
جمعہ کے دن اس حالت میں کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو چپ رہنا (چاہیے)​

(520) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنْصِتْ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے :’’اگر جمعہ کے دن جب امام خطبہ دے رہا ہو اور تو اپنے پاس والے سے یہ کہے کہ چپ رہ تو بے شک تو نے لغو حرکت کی ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ السَّاعَةِ الَّتِي فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ
جمعہ کے روز جس ساعت دعامقبول ہوتی ہے (وہ کتنی دیر رہتی ہے )​

(521) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ذَكَرَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ فِيهِ سَاعَةٌ لاَ يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَ هُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ تَعَالَى شَيْئًا إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَ أَشَارَ بِيَدِهِ يُقَلِّلُهَا *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا تو فرمایا :"اس میں ایک ساعت ایسی ہے کہ اس کو جو مسلمان بندہ پا لے اوروہ کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو وہ چیز ضرور دے دے گا ۔"اور آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اس ساعت کی کمی بیان کرنے کے لیے اشارہ فرمایا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ إِذَا نَفَرَ النَّاسُ عَنِ الإِمَامِ فِي صَلاَةِ الْجُمُعَةِ
اگر نماز جمعہ میں لوگ امام سے (علیحدہ ہو کر) بھاگ جائیں تو…​

(522) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ ﷺ إِذْ أَقْبَلَتْ عِيرٌ تَحْمِلُ طَعَامًا فَالْتَفَتُوا إِلَيْهَا حَتَّى مَا بَقِيَ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ إِلاَّ اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {وَ إِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَ تَرَكُوكَ قَائِمًا }
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں ایک قافلہ (شام کی طرف سے) آیا جو غلہ لادے ہوئے تھا تو لوگ اس قافلے طرف متوجہ ہو گئے یہاں تک کہ نبی ﷺ کے پاس صرف بارہ آدمی رہ گئے ۔اس پر یہ آیت نازل ہوئی : “اور جب ان لوگوں نے کسی تجارت یا کھیل کو دیکھا تو اس کی طرف چل دیے اور (اے نبی !) تمہیں خطبہ میں کھڑے چھوڑ دیا۔”(الجمعہ : ۱۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ وَ قَبْلَهَا
نماز جمعہ کے بعد اور اس سے پہلے نفلی نماز پڑھنا​

(523) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ وَ بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ وَ بَعْدَ الْعِشَائِ رَكْعَتَيْنِ وَ كَانَ لاَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَنْصَرِفَ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ظہر سے پہلے دو رکعات اور ظہر کے بعد دو رکعات اور مغرب کے بعد دو رکعات اپنے گھر میں پڑھتے اور عشاء کے بعد (بھی) دو رکعات پڑھتے اور جمعہ کے بعد نہ پڑھتے تھے یہاں تک کہ (اپنے گھر) لوٹ آتے ،اس کے بعد دو رکعات پڑھتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
کتاب صلاۃ الخوف
نماز خوف کا بیان


بَابُ صَلاَةِ الْخَوْفِ
نماز خوف (کا بیان )​

(524) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ فَصَافَفْنَا لَهُمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي لَنَا فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ تُصَلِّي وَ أَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ وَ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِمَنْ مَعَهُ وَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِي لَمْ تُصَلِّ فَجَائُوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِهِمْ رَكْعَةً وَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ*
سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نجدؔ کی طرف جہادکیا تو ہم دشمن کے مقابل جا پڑے پس ہم نے ا ن لوگوں کے لیے صف بندی کی پھر رسول اللہ ﷺ ، ہمیں نماز پڑھانے لگے تو ایک گروہ (ہم میں سے) آپ ﷺ کے ساتھ کھڑا ہوا اور دوسرا دشمن کے سامنے رہا پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھ والوں کے ہمراہ ایک رکوع کیا اور دو سجدے کیے۔ اس کے بعد وہ لوگ (جو آپ ﷺ کے ساتھ نماز میں شریک تھے) ، اس گروہ کی جگہ پر چلے گئے جس نے نماز نہ پڑھی تھی۔ اب دوسرا گروہ آیا تو رسول اللہ ﷺ نے ایک رکعت ان کے ساتھ پڑھی اور دو سجدے کیے ، اس کے بعد سلام پھیر دیا پھر ان میں سے ہر شخص نے اکیلے ایک ایک رکوع اور دو دو سجدے ادا کیے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ صَلاَةِ الْخَوْفِ رِجَالاً وَ رُكْبَانًا
نماز خوف پیادہ اور سوار (دونوں حالتوں میں پڑھی جا سکتی ہے)​

(525) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي رِوَايَةٍ : قَالَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَ إِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَلْيُصَلُّوا قِيَامًا وَ رُكْبَانًا *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ دوسری روایت میں (رسول اللہ ﷺ کا فرمان نقل) فرماتے ہیں کہ اگر دشمن ، ان (مسلمان سپاہیوں) سے زیادہ ہوں تو(یہ مسلمان سپاہی) پیادہ اور سوار (جس طرح ممکن ہو نماز) پڑھ لیں۔
فائدہ: ثابت ہوا کہ مسلمان فوج کے وہ شیر دل سپاہی جو کسی غیر مسلم ملک میں جاسوسی کے لیے جاتے ہیں، وہ وہاں، اوپر دی گئی حدیث کے تحت، جیسے بھی ممکن ہو نماز قائم کریں کیونکہ نماز ہر حال میں فرض ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
بَابُ صَلاَةِ الطَّالِبِ وَالْمَطْلُوبِ رَاكِبًا
اگر دشمن کا پیچھے کر رہے ہوں یا دشمن پیچھا کر رہا ہو تو نماز سواری پر اور اشارے سے پڑھنا​

(526) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ لَنَا لَمَّا رَجَعَ مِنَ الأَحْزَابِ لاَ يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلاَّ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ فَأَدْرَكَ بَعْضَهُمُ الْعَصْرُ فِي الطَّرِيقِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ نُصَلِّي حَتَّى نَأْتِيَهَا وَ قَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ نُصَلِّي لَمْ يُرِدْ مِنَّا ذَلِكَ فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَلَمْ يُعَنِّفْ وَاحِدًا مِنْهُمْ *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جب غزوہ ٔ احزاب سے واپس ہوئے تو ہم سے فرمایا :”کوئی شخص عصر کی نماز نہ پڑھے مگر بنی قریظہ میں پہنچ کر۔” تو بعض لوگوں کو عصر کا وقت راستہ ہی میں ہو گیا اس لیے بعض لوگوں نے کہا کہ ہم تو نماز پڑھ لیتے ہیں کیونکہ نبی ﷺ کے منع کرنے کا یہ مطلب نہ تھا کہ نماز عصر کا وقت نکل جائے چنانچہ انھوں نے نماز پڑھ لی ۔ پھر یہ بات نبی ﷺ سے بیان کی گئی تو آپ ﷺ نے کسی پر خفگی نہیں فرمائی ۔
فائدہ: بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کسی جگہ پڑاؤ کیے بغیر سواری پر ہی نماز ادا کر لی تھی تاکہ قضا نہ ہو۔ اس پر مؤاخذہ نہ ہوا تھا۔(محمود الحسن اسد)
 
Top