بَابُ سُؤَالِ جِبْرِيلَ النَّبِيَّ ﷺ عَنِ الْإِيمَانِ وَالْإِسْلاَمِ وَالْإِحْسَانِ ...
جبرئیل علیہ السلام کا نبی ﷺسے ایمان ،اسلام ، احسان اور علم قیامت کی بابت پوچھنا
(47) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا الْإِيمَانُ قَالَ'' الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَبِلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ '' قَالَ مَا الْإِسْلاَمُ قَالَ'' الْإِسْلاَمُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ '' قَالَ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ'' أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ '' قَالَ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ'' مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ وَسَأُ خْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الأَمَةُ رَبَّهَا وَ إِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الْإِبِلِ الْبُهْمِ فِي الْبُنْيَانِ فِي خَمْسٍ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ تَلاَ النَّبِيُّ ﷺ {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ } الآيَةَ ثُمَّ أَدْبَرَ فَقَالَ رُدُّوهُ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا فَقَالَ '' هَذَا جِبْرِيلُ جَائَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ ''
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی ﷺلوگوں کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے کہ یکایک آپ کے سامنے ایک شخص آیا اور اس نے (آپ سے پوچھا کہ ایمان کیا چیز ہے؟ تو آپﷺنے فرمایا :'' ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر اور اس کے فرشتوں پراور اس کی کتابوں پر اور (آخرت میں) اللہ سے ملنے پر اور اللہ کے پیغمبروں پر ایمان لاؤ اور قیامت کا یقین کرو۔'' (پھر) اس شخص نے کہا کہ اسلام کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا :''اسلام یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کروا ور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور نماز قائم کرو اور فرض زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو ۔(پھر) اس شخص نے کہا کہ احسان کیا چیز ہے؟ تو آپﷺنے فرمایا :'' احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت (اس خشوع و خضوع اور خلوص سے) کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر (یہ حالت ) نہ نصیب ہو کہ تم اس کو دیکھتے ہو تو یہ خیال رہے کہ وہ تو ضرور تمہیں دیکھتا ہے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ قیامت کب ہوگی؟ تو اس کے جواب میں آپﷺنے فرمایا کہ جس سے یہ بات پوچھی جارہی ہے وہ خود بھی سائل سے زیادہ اس کونہیں جانتا ،( بلکہ ناواقفی میں دونوں برابر ہیں) اور ہاں میں تم کو اس کی علامتیں بتائے دیتا ہوںکہ(۱) جب لونڈی اپنے سردار کو جنے اور (۲)سیاہ اونٹوں کو چرانے والے اونچی اونچی عمارتیں بنانے لگیں ، تو سمجھ لینا کہ قیامت قریب ہے اور قیامت کا علم تو ان پانچ چیزوں میں سے ہے کہ جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا پھرنبی ﷺنے ''بیشک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے ...... آخر تک'' (لقمان:۳۴) پوری آیت کی تلاوت فرمائی۔ اس کے بعد وہ شخص چلا گیا تو آپﷺ نے (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے) فرمایا :''اس کو میرے پاس واپس لاؤ۔ ''(چنانچہ لوگ اس کے واپس لانے کو گئے ) مگر وہاں کسی کو نہ دیکھا تو آپﷺنے فرمایا :''یہ جبرئیل علیہ السلام تھے، لوگوں کو ان کے دین کی تعلیم دینے آئے تھے ۔''