• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نحوست گھر ، عورت اور گھوڑے میں (ہو سکتی ہے )۔
1492: سیدنا ابن عمرؓ نبیؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: اگر کوئی نحوست یقینی ہو سکتی ہے تو گھوڑے ، عورت اور گھر میں ہو سکتی ہے

1493: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: اگر (نحوست) کسی چیز میں ہے تو وہ گھر، خادم اور گھوڑا ہے۔

1490: سیدنا شریدؓ کہتے ہیں کہ ثقیف کے لوگوں میں ایک جذامی شخص تھا۔ رسول اللہﷺ نے اس سے کہلا بھیجا کہ ہم نے تجھ سے بیعت لے لی تم لوٹ جاؤ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اچھی فال کے متعلق۔
1491: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ بدفالی کوئی چیز نہیں (یعنی کسی کو منحوس سمجھنا) اور بہتر فال ہے۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! فال کیا چیز ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ نیک بات جو تم میں سے کوئی سنے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نحوست گھر ، عورت اور گھوڑے میں (ہو سکتی ہے )۔
1492: سیدنا ابن عمرؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: اگر کوئی نحوست یقینی ہو سکتی ہے تو گھوڑے ، عورت اور گھر میں ہو سکتی ہے

1493: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: اگر (نحوست) کسی چیز میں ہے تو وہ گھر، خادم اور گھوڑا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: کہانت کے متعلق۔

باب : کاہن کے پاس آنے کی ممانعت اور لکیر کے ذکر میں۔
اس باب کے بارے میں سیدنا معاویہ بن حکم السلمیؓ کی حدیث کتاب الصلوٰۃ میں گزر چکی ہے (دیکھئے حدیث: 333)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : وہ بات جس کو جن اچک کر لے جاتا ہے۔
1494: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بعض لوگوں نے رسول اللہﷺ سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ وہ لغو ہیں (ان کی کوئی حیثیت نہیں) اور کسی اعتبار کے لائق نہیں ہیں۔لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! ان کی بعضی بات سچ نکلتی ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ سچی بات وہی ہے جس کو جن اُڑا لیتا ہے اور اپنے دوست کے کان میں ڈال دیتا ہے جیسے مرغ مرغی کو دانے کے لئے بلاتا ہے۔ پھر وہ اس میں اپنی طرف لغو اور سو جھوٹ سے زیادہ ملاتے ہیں (اور لوگوں سے کہتے ہیں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ستاروں کے ذریعے شیطانوں پر حملے کے متعلق جبکہ وہ (فرشتوں سے ) چوری سنتے ہیں۔
1495: سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک انصاری صحابی نے (ایک روایت میں ہے کہ کچھ صحابہ نے ) بیان کیا کہ وہ رات کو رسول اللہﷺ کے ساتھ بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک ستارہ ٹوٹا اور بہت چمکا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ جب جاہلیت کے زمانہ میں ایسا واقعہ ہوتا تھا تو تم اسے کیا کہتے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں، ہم جاہلیت کے زمانے میں یوں کہتے تھے کہ آج کی رات کوئی بڑا شخص پیدا ہوا ہے یا فوت ہوا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ستارہ کسی کے مرنے یا پیدا ہونے کے لئے نہیں ٹوٹتا، لیکن ہمارا مالک جل جلالہ جب کچھ حکم دیتا ہے تو عرش کے اٹھانے والے فرشتے تسبیح کہتے ہیں، پھر ان کی آواز سن کر ان کے پاس والے آسمان کے فرشتے تسبیح کہتے ہیں، یہاں تک کہ تسبیح کی نوبت آسمانِ دنیا والوں تک پہنچتی ہے۔ پھر جو لوگ عرش اٹھانے والے فرشتوں سے قریب ہیں، وہ ان سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا حکم دیا؟ وہ بیان کرتے ہیں۔ اسی طرح آسمان والے ایک دوسرے سے دریافت کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ خبر آسمانِ دنیا والوں تک آتی ہے۔ ان سے وہ خبر جن اُڑا لیتے ہیں اور اپنے دوستوں کو آ کر سناتے ہیں۔ فرشتے جب ان جنوں کو دیکھتے ہیں تو ان ستاروں سے مارتے ہیں (تو یہ ستارے ان کے کوڑے ہیں) پھر جو خبر جن لاتے ہیں، اگر اتنی ہی کہیں تو سچ ہے لیکن وہ اس میں جھوٹ ملاتے ہیں اور زیادہ کرتے ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو نجومی کے پاس آتا ہے اس کی نماز قبول نہیں۔
1496: سیدہ صفیہ بنت ابی عبید رسول اللہﷺ کی بعض ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں اور وہ رسول اللہﷺ سے کہ آپﷺ نے فرمایا: جو شخص نجومی کے پاس جا کر اس سے کوئی بات پوچھے ، تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ ہو گی۔
نے فرمایا کہ جب جاہلیت کے زمانہ میں ایسا واقعہ ہوتا تھا تو تم اسے کیا کہتے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں، ہم جاہلیت کے زمانے میں یوں کہتے تھے کہ آج کی رات کوئی بڑا شخص پیدا ہوا ہے یا فوت ہوا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ستارہ کسی کے مرنے یا پیدا ہونے کے لئے نہیں ٹوٹتا، لیکن ہمارا مالک جل جلالہ جب کچھ حکم دیتا ہے تو عرش کے اٹھانے والے فرشتے تسبیح کہتے ہیں، پھر ان کی آواز سن کر ان کے پاس والے آسمان کے فرشتے تسبیح کہتے ہیں، یہاں تک کہ تسبیح کی نوبت آسمانِ دنیا والوں تک پہنچتی ہے۔ پھر جو لوگ عرش اٹھانے والے فرشتوں سے قریب ہیں، وہ ان سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا حکم دیا؟ وہ بیان کرتے ہیں۔ اسی طرح آسمان والے ایک دوسرے سے دریافت کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ خبر آسمانِ دنیا والوں تک آتی ہے۔ ان سے وہ خبر جن اُڑا لیتے ہیں اور اپنے دوستوں کو آ کر سناتے ہیں۔ فرشتے جب ان جنوں کو دیکھتے ہیں تو ان ستاروں سے مارتے ہیں (تو یہ ستارے ان کے کوڑے ہیں) پھر جو خبر جن لاتے ہیں، اگر اتنی ہی کہیں تو سچ ہے لیکن وہ اس میں جھوٹ ملاتے ہیں اور زیادہ کرتے ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو نجومی کے پاس آتا ہے اس کی نماز قبول نہیں۔
1496: سیدہ صفیہ بنت ابی عبید رسول اللہﷺ کی بعض ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں اور وہ رسول اللہﷺ سے کہ آپﷺ نے فرمایا: جو شخص نجومی کے پاس جا کر اس سے کوئی بات پوچھے ، تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ ہو گی۔
کتاب: سانپ وغیرہ کے متعلق۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے کی ممانعت۔
1497: سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا اور فرمایا کہ سانپوں کو اور کتوں کو مار ڈالو۔ اور دودھاری سانپ کو اور دُم کٹے کو بھی مار ڈالو، کیونکہ یہ دونوں بینائی کھو دیتے ہیں اور حمل والیوں کا حمل گرا دیتے ہیں۔ زہری نے کہا کہ کہ شاید ان کے زہر میں یہ تاثیر ہو گی۔ سالم نے کہا کہ عبد اللہ بن عمرؓ نے کہا کہ میں جو سانپ دیکھتا ہوں اس کو فوراً مار ڈالتا ہوں۔ ایک بار میں گھر کے سانپوں میں سے ایک سانپ کا پیچھا کر رہا تھا کہ زید بن خطاب یا ابو لبابہؓ میرے سامنے سے گزرے اور میں اس کا پیچھا کر رہا تھا، انہوں نے کہا کہ اے عبد اللہ ٹھہرو! میں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے سانپوں کے مار ڈالنے کا حکم کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے گھر کے سانپ مارنے سے منع کیا ہے۔(یعنی جن سانپوں میں زہر نہیں ہوتا اور وہ گھروں میں رہتے ہیں یا بعض اوقات شیاطین کی شکل میں رہتے ہیں، ان کے قتل سے دوسرے شیاطین نقصان پہنچاتے ہیں جس کا ذکر اگلی حدیث میں وضاحت سے ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : گھر میں رہنے والے سانپوں کو تین بار خبردار کرو۔
1498: ابو سائب مولیٰ ہشام بن زہرہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ابو سعید خدریؓ کے پاس ان کے گھر گئے۔ ابو سائب نے کہا کہ میں نے ان کو نماز میں پایا تو بیٹھ گیا۔ میں نماز پڑھ چکنے کا منتظر تھا کہ اتنے میں ان لکڑیوں میں کچھ حرکت کی آواز آئی جو گھر کے کونے میں رکھی تھیں۔ میں نے ادھر دیکھا تو ایک سانپ تھا۔ میں اس کے مارنے کو دوڑا تو سیدنا ابو سعیدؓ نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جا۔ میں بیٹھ گیا جب نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے ایک کوٹھری دکھاتے ہوئے پوچھا کہ یہ کوٹھڑی دیکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں، انہوں نے کہا کہ اس میں ہم لوگوں میں سے ایک جوان رہتا تھا، جس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ خندق کی طرف نکلے۔ وہ جوان دوپہر کو آپﷺ سے اجازت لے کر گھر آیا کرتا تھا۔ ایک دن آپﷺ سے اجازت مانگی تو آپﷺ نے فرمایا کہ ہتھیار لے کر جا کیونکہ مجھے بنی قریظہ کا ڈر ہے (جنہوں نے دغا بازی کی تھی اور موقع دیکھ کر مشرکوں کی طرف ہو گئے تھے )۔ اس شخص نے اپنے ہتھیار لے لئے۔ جب اپنے گھر پر پہنچا تو اس نے اپنی بیوی کو دیکھا کہ دروازے کے دونوں پٹوں کے درمیان کھڑی ہے۔ اس نے غیرت سے اپنا نیزہ اسے مارنے کو اٹھایا تو عورت نے کہا کہ اپنا نیزہ سنبھال اور اندر جا کر دیکھ تو معلوم ہو گا کہ میں کیوں نکلی ہوں۔ وہ جوان اندر گیا تو دیکھا کہ ایک بڑا سانپ کنڈلی مارے ہوئے بچھونے پر بیٹھا ہے۔ جوان نے اس پر نیزہ اٹھایا اور اسے نیزہ میں پرو لیا، پھر نکلا اور نیزہ گھر میں گاڑ دیا۔ وہ سانپ اس پر لوٹا اس کے بعد ہم نہیں جانتے کہ سانپ پہلے مرا یا جوان پہلے شہید ہوا۔ ہم رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور آپﷺ سے سارا قصہ بیان کیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! اللہ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ اس جوان کو پھر جلا دے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اپنے ساتھی کے لئے بخشش کی دعا کرو۔ پھر فرمایا کہ مدینہ میں جن رہتے ہیں جو مسلمان ہو گئے ہیں، پھر اگر تم سانپوں کو دیکھو تو تین دن تک ان کو خبر دار کرو، اگر تین دن کے بعد بھی نہ نکلیں تو ان کو مار ڈالو کہ وہ شیطان ہیں (یعنی کافر جن ہیں یا شریر سانپ ہیں)۔
 
Top