• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ نے کتنے عمرے کئے ؟
759: سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے چار عمرے کئے اور جو حج کے ساتھ کیا تھا ، اس کے علاوہ سب ذوالقعدہ میں کئے۔ ایک عمرہ حدیبیہ سے یا حدیبیہ کے سال ذوالقعدہ میں، دوسرا اس کے بعد کے سال میں ذوالقعدہ میں، تیسرا عمرہ جو جعرانہ سے ، جہاں غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا تھا وہ بھی ذوالقعدہ میں کیا اور چوتھا عمرہ وہ جو حج کے ساتھ ہوا۔

760: سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ انہیں سیدنا معاویہ بن سفیانؓ نے خبر دی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مروہ (پہاڑی) پر رسول اللہﷺ کے بال تیر کی بھال سے کترے۔ (یا یہ کہا کہ میں نے آپﷺ کو مروہ پر دیکھا کہ آپﷺ تیر کی بھال سے بال کتروا رہے ہیں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حیض والی عورت عمرہ کی قضاء کرے۔
761: اُمّ المؤمنین (عائشہ صدیقہ) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! لوگ مکہ سے دو عبادتوں (یعنی حج اور عمرہ جداگانہ) کے ساتھ لوٹیں گے اور میں ایک عبادت کے ساتھ لوٹوں گی تو آپﷺ نے فرمایا کہ تم ٹھہرو جب تم پاک ہو گی تو تنعیم کو جانا اور لبیک پکارنا اور پھر ہم سے فلاں فلاں مقام میں ملنا۔ میں گمان کرتا ہوں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ کل کے روز۔ اور تمہارے اس عمرہ کا ثواب تمہاری تکلیف اور خرچ کے موافق ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جب حج وغیرہ کے سفر سے لوٹے تو کیا کہے۔
762: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب لشکروں سے یا لشکروں کی چھوٹی جماعت سے یا حج و عمرہ سے لوٹتے تو جب کسی ٹیلہ پر یا اونچی کنکریلی زمین پر پہنچ جاتے ، تو تین بار اللہ اکبر کہتے پھر کہتے کہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے سوائے اللہ تعالیٰ کے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی سلطنت ہے اور اسی کے لئے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ اور ہم لوٹنے والے ، رجوع ہونے والے ، عبادت کرنے والے ، سجدہ کرنے والے اور اپنے رب کی خاص حمد کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا وعدہ سچاکیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور (کافروں کے ) لشکروں کو اسی اکیلے نے شکست دی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حج اور عمرہ سے واپسی پر ذی الحلیفہ میں رات گزارنا اور نماز پڑھنا۔
763: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ذوالحلیفہ کی کنکریلی زمین میں اپنا اونٹ بٹھایا تھا اور وہاں نماز پڑھی تھی اور (خود سیدنا ) عبد اللہ ابن عمرؓ اسی طرح کیا کرتے تھے۔

764: نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ جب حج یا عمرہ سے واپس آتے تو ذوالحلیفہ کی کنکریلی زمین پر اپنا اونٹ بٹھا دیتے جہاں نبیﷺ نے اپنا اونٹ بٹھاتے تھے۔

765: سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ آخر شب ذوالحلیفہ میں بطن الوادی میں آرام فرماتے تھے کہ آپﷺ کے پالش (فرشتہ) آیا اور آپﷺ سے کہا گیا کہ آپﷺ بطحاء مبارکہ میں ہیں۔ موسیٰ راوی کا کہنا ہے کہ سالم نے ہماری سواری کو وہاں بٹھایا جہاں مسجد کے پاس سیدنا عبد اللہ ابن عمرؓ بٹھایا کرتے تھے اور وہ نبیﷺ کی رات گزارنے والی جگہ کو تلاش کرتے تھے اور وہ جگہ اس مسجد سے نیچے ہے جو وادی کے نشیب میں بنی ہوئی ہے اور جگہ مسجد اور قبلہ کے درمیان میں ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مکہ شریف، اس کے شکار، اس کے درخت اور اس کی گری پڑی چیز کی حرمت کے بیان میں۔
766: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہﷺ کو مکہ پر فتح دی تو آپﷺ نے لوگوں میں کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی، حمد و ثناء کی پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اصحابِ فیل کو مکہ سے روک دیا اور اپنے رسولﷺ کو اور مومنوں کو اس پر مسلط فرما دیا۔ اور مجھ سے پہلے اس میں لڑنا کسی کو حلال نہیں ہوا اور میرے لئے دن کی ایک گھڑی کے لئے حلال کیا گیا۔اور اب میرے بعد کبھی بھی کسی کے لئے حلال نہ ہو گا۔ پھر اس کا شکار نہ بھگایا جائے ، اس کا کانٹا نہ توڑا جائے ، اس کی گری پڑی چیز نہ اٹھائی جائے مگر وہ شخص اٹھائے جو بتاتا پھرے کہ جس کی ہو، اسے دیدے۔ اور جس کا کوئی شخص قتل کر دیا گیا تو اس کو دو باتوں کا اختیار ہے خواہ فدیہ لے لے یعنی (خون بہا لے ) اور خواہ قاتل کو قصاص میں مروا ڈالے۔ سیدنا عباسؓ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسولﷺ ! سوائے اذخر کے (کہ اس کو حرام نہ کیجئے ) کہ ہم اس کو اپنی قبروں میں ڈالتے ہیں اور گھروں میں استعمال کرتے ہیں (چھت میں استعمال ہوتا ہے ) تو آپﷺ نے فرمایا کہ خیر اذخر (یعنی گھاس کی اجازت ہے ) توڑ لو۔ پھر یمن کا ابو شاہ نامی ایک شخص اٹھا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ ! مجھے لکھ دیجئے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ابو شاہ کو لکھ دو۔ ولید نے کہا کہ میں نے اوزاعی سے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ہے کہ یا رسول اللہﷺ ! مجھے لکھ دیجئے۔ انہوں نے کہا کہ یہی خطبہ جو رسول اللہﷺ نے فرمایا (یعنی اس کو ابو شاہ نے لکھوا لیا کہ بڑے نفع کی بات تھی)۔

767: سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ کسی کو حلال نہیں کہ مکہ میں ہتھیار اٹھائے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کا فتح مکہ کے دن بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہونا۔
768: سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ مکہ میں داخل ہوئے (قتیبہ نے کہا کہ فتح مکہ کے دن داخل ہوئے ) اور آپﷺ پر سیاہ عمامہ تھا (اور آپﷺ) بغیر احرام کے (داخل ہوئے تھے )۔

769: سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ جس سال مکہ فتح ہوا، نبیﷺ سر پر خود پہنے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے۔ پھر جب خود اتارا تو ایک شخص نے آ کر کہا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں کو پکڑے (چھپا ہوا) ہے تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس کو مار ڈالو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کعبہ کی حطیم اور اس کے دروازہ کے متعلق۔
770: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ کیا حطیم کی دیوار بیت اللہ میں داخل ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں (اس سے امام ابو حنیفہ کا مذہب ردّ ہوا اور حطیم کے اندر طواف ناجائز ہوا اس لئے کہ وہ بیت اللہ میں داخل ہے ) میں نے (پھر) عرض کیا کہ اس کو انہوں نے بیت اللہ میں کیوں نہ داخل کیا؟ آپﷺ نے فرمایا: تمہاری قوم کے پاس خرچ کم ہو گیا تھا۔ (پھر) میں نے عرض کیا کہ اس کا دروازہ کیوں اتنا اونچا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ بھی تمہاری قوم کا کیا ہوا ہے تاکہ جس کو چاہیں اسے اس میں جانے دیں اور جس کو چاہیں نہ جانے دیں اور اگر تمہاری قوم نے نئی نئی جاہلیت نہ چھوڑی ہوتی اور مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ وہ اس کو ناگوار سمجھیں گے تو میں ارادہ کرتا کہ حطیم کی دیواروں کو بیت اللہ میں داخل کر دیتا اور اس کا دروازہ زمین کے ساتھ لگا دیتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کعبہ شریف کے توڑنے اور اس کی بنیاد کے بیان میں۔
771: عطاء کہتے ہیں کہ جب یزید بن معاویہ کے دَور میں اہل شام کی لڑائی میں جب کعبہ جل گیا اور اس کا جو حال ہوا سو ہوا، تو ابن زبیرؓ نے کعبہ شریف کو ویسا ہی رہنے دیا یہاں تک کہ لوگ موسمِ حج میں جمع ہوئے اور ابن زبیرؓ کا ارادہ تھا کہ لوگوں کو خانہ کعبہ دکھا کر انہیں اہل شام کی لڑائی پر جرأت دلائیں یا انہیں اہل شام کے خلاف لڑائی کے لئے تیار کریں۔ پھر جب لوگ جانے لگے تو انہوں نے کہا کہ اے لوگو! مجھے خانہ کعبہ کے بارے میں مشورہ دو کہ میں اسے توڑ کر نئے سرے سے بناؤں یا اس میں سے جو حصہ خراب ہو گیا ہے اسے درست کروں؟ سیدنا ابن عباسؓ نے کہا کہ مجھے ایک رائے سوجھی اور وہ یہ ہے کہ تم ان میں سے جو خراب ہو گیا ہے صرف اس کی مرمت کر دو اور خانہ کعبہ کو ویسا ہی رہنے دو جیسا کہ ابتداء اسلام میں تھا اور انہی پتھروں کو رہنے دو جن پر لوگ مسلمان ہوئے تھے اور رسول اللہﷺ مبعوث ہوئے تھے۔ سیدنا ابن زبیرؓ نے کہا کہ اگر تم میں سے کسی کا گھر جل جائے تو اس کا دل کبھی راضی نہ ہو گا جب تک نیا نہ بنائے پھر تمہارے رب کا گھر تو اس سے کہیں افضل ہے ، اس کا کیا حال ہے ؟ اور میں اپنے رب سے تین بار استخارہ کرتا ہوں پھر اپنے کام کا مصمم ارادہ کرتا ہوں پھر جب تین بار استخارہ کر چکے تو ان کی رائے میں آیا کہ خانہ کعبہ کو توڑ کر بنائیں اور لوگ خوف کرنے لگے کہ ایسا نہ ہو کہ جو شخص پہلے خانہ کعبہ کے اوپر توڑنے کو چڑھے اس پر کوئی بلائے آسمانی نازل ہو جائے ، (اس سے معلوم ہوا کہ مالک اس گھر کا اوپر ہے اور تمام صحابہؓ کا یہی عقیدہ تھا) یہاں تک کہ ایک شخص چڑھا اور اس میں سے ایک پتھر گرا دیا۔ پھر جب لوگوں نے دیکھا کہ اس پر کوئی بلا نہیں اتری تو ایک دوسرے پر گرنے لگے اور خانہ مبارک کو ڈھا کر زمین تک پہنچا دیا اور سیدنا ابن زبیر نے چند ستون کھڑے کر کے ان پر پردہ ڈال دیا (تاکہ لوگ اسی پردہ کی طرف نماز پڑھتے رہیں اور مقامِ کعبہ کو جانتے رہیں اور وہ پردے پڑے رہے ) یہاں تک کہ اس کی دیواریں اونچی ہو گئیں اور ابن زبیرؓ نے کہا کہ میں نے اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے کہ وہ کہتی تھیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ اگر لوگ نئے نئے کفر نہ چھوڑے ہوتے ، اور میرے پاس بھی اتنا خرچ نہیں ہے کہ اس کو بنا سکوں ورنہ میں حطیم سے پانچ ہاتھ کعبہ میں داخل کر دیتا اور ایک دروازہ اس میں ایسا بنا دیتا کہ لوگ اس میں داخل ہوتے اور دوسرا ایسا بناتا کہ لوگ اس سے باہر جاتے۔ پھر ابن زبیرؓ نے کہا کہ ہم آج کے دن اتنا خرچ بھی رکھتے ہیں کہ اسے صرف کریں اور لوگوں کا خوف بھی نہیں۔ راوی نے کہا کہ پھر ابن زبیرؓ نے اس کی دیواریں حطیم کی جانب سے پانچ ہاتھ زیادہ کر دیں یہاں تک کہ وہاں پر ایک نیو (بنیاد) نکلی کہ لوگوں نے اسے اچھی طرح دیکھا (اور وہ بنیاد سیدنا ابراہیمؑ کی تھی) پھر اسی بنیاد پر سے دیوار اٹھانا شروع کی اور کعبہ کی لمبائی اٹھارہ ذراع تھی۔ پھر جب اس میں زیادہ کیا تو چھوٹا نظر آنے لگا (یعنی چوڑان زیادہ ہو گئی اور لمبان کم نظر آنے لگی) پس اس کی لمبان میں بھی دس ذراع زیادہ کر دیئے اور اس کے دو دروازے رکھے ، ایک میں سے اندر جائیں اور دوسرے سے باہر آئیں۔ پھر جب عبد اللہ بن زبیرؓ شہید ہو گئے تو حجاج نے عبد الملک بن مروان کو یہ خبر لکھ بھیجی کہ ابن زبیرؓ نے جو بنیاد رکھی ہے وہ انہی بنیادوں پر رکھی ہے جس کو مکہ کے معتبر لوگ دیکھ چکے ہیں، (یعنی سیدنا ابراہیمؑ کی بنیاد پر بنیاد رکھی)۔ عبدالملک نے اس کو جواب لکھا کہ ہمیں ابن زبیرؓ کی تغیر و تبدل سے کچھ کام نہیں، (تم ایسا کرو کہ) جو انہوں نے طول میں زیادہ کر دیا ہے وہ رہنے دو اور جو حطیم کی طرف سے زیادہ کیا ہے اس کو نکال ڈالو اور پھر حالتِ اُولیٰ پر بنا دو اور وہ دروازہ بند کر دو جو کہ انہوں نے زیادہ کھولا ہے۔ غرض حجاج نے اسے توڑ کر بنائے (بنیادِ) اوّل پر بنا دیا۔

772: ابو قزعہ سے روایت ہے کہ عبد الملک بن مروان بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا اور اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ابن زبیرؓ کو ہلاک کرے کہ وہ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر جھوٹ باندھتا تھا اور کہتا تھا کہ میں نے ان کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے عائشہ! اگر تمہاری قوم نے نیا نیا کفر نہ چھوڑا ہوتا تو میں کعبہ کو توڑ کر اس میں حجر (حطیم) کا اضافہ کر دیتا اس لئے کہ تمہاری قوم نے کعبہ کی عمارت میں کمی کر دی ہے۔ (یہ سن کر) حارث نے کہا کہ اے امیر المؤمنین! ایسا نہ کہئے ، اس لئے کہ میں نے بھی اُمّ المؤمنین رضی اللہ عنہا سے سنا ہے کہ وہ یہ حدیث بیان کرتی تھیں تو عبد الملک نے کہا کہ اگر کعبہ گرانے سے پہلے میں یہ حدیث سنتا تو ابن زبیرؓ ہی کی بنیاد کو قائم رکھتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حرمِ مدینہ اور اس کے شکار اور درخت کی حرمت اور اس کے لئے دعا کا بیان۔

773: سیدنا عبد اللہ بن زید بن عاصمؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ سیدنا ابراہیمؑ نے مکہ کا حرم مقرر کیا (یعنی اس کی حرمت ظاہر کی ورنہ اُس کی حرمت آسمان و زمین کے بننے کے دن سے تھی) اور اس کے لوگوں کے لئے دعا کی، اور میں مدینہ کو حرمت والا بناتا ہوں جیسے ابراہیمؑ نے مکہ کو حرمت والا کیا اور میں نے مدینہ کے صاع اور مد کے لئے دعا کی ، اس کی دو مثل جو ابراہیمؑ نے اہل مکہ کے لئے دعا کی تھی۔

774: فاتحِ ایران سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میں دونوں کالے پتھروں کے درمیان کی جگہ کو حرم مقرر کرتا ہوں کہ وہاں کا کانٹے دار درخت نہ کاٹا جائے اور نہ وہاں شکار مارا جائے۔ اور فرمایا کہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے کاش وہ اس کو سمجھتے (یہ خطاب ہے ان لوگوں کو جو مدینہ چھوڑ کر اور جگہ چلے جاتے ہیں یا تمام مسلمانوں کو) اور کوئی مدینہ کی سکونت اعراض کر کے نہیں چھوڑتا مگر اللہ تعالیٰ اس سے بہتر کوئی آدمی اس میں بھیج دیتا ہے اور نہیں کوئی صبر کرتا اس کی بھوک پیاس اور محنت و مشقت پر مگر میں قیامت کے دن اس کا شفیع یا گواہ ہوں گا۔

775: عامر بن سعد سے روایت ہے کہ سیدنا سعدؓ اپنے مکان کو چلے جو عقیق میں تھا کہ (راستے میں) ایک غلام کو دیکھا جو ایک درخت کاٹ رہا تھا یا پتے توڑ رہا تھا تو اس کا سامان چھین لیا۔ جب سیدنا سعد واپس آئے تو اس کے گھر والے آئے اور انہوں نے کہا کہ آپ وہ اس کو پھیر دیجئے یا ہمیں عنایت کیجئے تو انہوں نے کہا: اس بات سے اللہ کی پناہ کہ میں وہ چیز پھیر دوں جو مجھے رسول اللہﷺ نے بطریقِ انعام عنایت کی ہے۔ اور انہوں نے اس کا سامان واپس کرنے سے انکار کر دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے اللہ! مدینہ میں مکہ سے دوگنی برکت دے۔
777: ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم پر سیدنا علی بن ابی طالبؓ نے خطبہ پڑھا اور کہا کہ جو کوئی دعویٰ کرے کہ ہمارے پاس (یعنی اہل بیت کے پاس) کتاب اللہ اور اس صحیفہ، راوی نے کہا کہ صحیفہ ان کی تلوار کے میان میں لٹکا ہوا تھا، کے سوا کوئی اور چیز ہے تو اس نے جھوٹ کہا اور اس صحیفہ میں اونٹوں کی عمروں (زکوٰۃ کے متعلقات) اور کچھ زخموں کا بیان ہے (یعنی قصاص اور دیتوں کا بیان) اور اس صحیفہ میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مدینہ کا جبل عیر سے جبل ثور تک کا علاقہ حرم ہے۔ پس جو شخص مدینہ میں کوئی نئی بات# یعنی بدعت نکالے یا نئی بات نکالنے والے کو یعنی بدعتی کو جگہ دے تو اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی بھی۔ اللہ تعالیٰ اس کا نہ کوئی فرض قبول کرے گا اور نہ سنت۔ اور امان دینا ہر مسلمان کا برابر ہے کہ ادنیٰ مسلمان کی پناہ دینے کا بھی اعتبار کیا جاتا ہے۔ اور جس نے اپنے آپ کو اپنے باپ کے سوا کسی غیر کا فرزند ٹھہرایا، یا اپنے آقاؤں کے سوا کسی دوسرے کا غلام اپنے آپ کو قرار دیا تو اس پر بھی اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا نہ کوئی فرض قبول کرے گا اور نہ کوئی سنت۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ﷺ# یہاں "حدث" سے مراد کوئی بھی جرم ہے اور اس میں یہ (بات یعنی بدعت) بھی شامل ہے [۔
778: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ کے پاس پہلا پھل آتا تو آپﷺ دعا کرتے کہ اے اللہ! ہمارے شہر میں اور ہمارے پھلوں میں اور ہمارے مدینہ میں اور ہمارے مد اور صاع میں برکت در برکت فرما۔ پھر وہ پھل، (مجلس میں) موجود بچوں میں سے سب سے چھوٹے بچے کو دے دیتے۔
 
Top