جلال Salafi
رکن
- شمولیت
- اپریل 13، 2019
- پیغامات
- 80
- ری ایکشن اسکور
- 8
- پوائنٹ
- 41
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
ان الحمد ﷲ نحمدہ ونستعینہ ، ونستغفرہ ، ونعوذ باللہ من شرور انفسنا، ومن سیئات أعما لنا، من یھدہ اللہ فلا مضل لہ ، ومن یضلل فلاھادی لہ، وأشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ، وأشھد أن محمدا عبدہ ورسولہ ۔ { یَاأَ یُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اتَّقُوْا اللہ حَقَّ تُقَا تِہٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ }(آل عمران:۱۰۲) { یَاأَیُّھَاالنَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الذِّیْ خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّخَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا وَبَثَّ مِنْھُمُا رِجَا لًا کَثِیْرًا وَّنِسَا ئً وَاتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَالْاَرْحَامِ اِنَّ اللہ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا } (النساء: ۱ ) { یَاأَ یُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اتَّقُوْا اللہ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِ یْداً یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَا لَکُمْ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَمَنْ یُّطِعَ اللہ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا} (الاحزاب:۷۰،۷۱) أما بعد:
مکی مدنی ایتوں کی شناخت
ابوالقاسم حسن بن محمد بن حبیب نیشاپوری اپنی کتاب(التنبیہ علی فضل علوم القران)میں لکھتے ہیں کہ علوم القران میں سب سے اشرف علم نزول قران،اس کی جہات اور مکہ مدینہ میں نازل ہونے والی سورتوں کی ترتیب کا علم ہے۔اس بات کا جاننا کہ کون سی سورت مکہ میں نازل ہوئی مگر اس کا حکم مدنی ہے۔کون سی سورت مدینہ میں نازل ہوئی اور اس کا حکم مکی ہے۔اور یہ کے مکہ میں اہل مدینہ کی بابت کیا حکم نازل ہوا اور مدینہ میں اہل مکہ کی نسبت کیا بات اتری۔نیز جو اس عمر کے مشابہ ہے کہ مکی آیت مدنی کے حق میں اور مدنی آیت مکی کہ حک میں نازل ہوئی ہو۔حجف،بیت المقدس،طائف اور حدیبیہ میں نازل ہو نے والی سورتوں کا علم رکھنا اور اس بات سے واقف ہونا کے کون سی سورت رات کے وقت اتری تھی اور کون سی دن کے وقت۔کون سی سورت فرشتوں کی جماعت کی مشایعت کے ساتھ اتری اور کس سورت کا نزول تنہا جبریل امین کے معرفت ہوا۔پھر مکی سورتوں میں مدنی آیتوں کا علم رکھنا اور مدنی سورتوں میں مکی آیتوں سی واقف ہونا۔اس بات کا جاننا کے مکہ سے مدینہ کس قدر قران لایا گیا۔مدینہ سے مکہ کو کتنا حصہ قرآن کا لے جایا گیا۔کتنا حصہ قرآن کا مدینہ سے ملک حبش کو لے گئے تھے اور کون سی آیت مجمل اتری اور کس آیت کا نزول اس کی تفسیر کے ساتھ ہوا اور کن سورتوں میں اس بات کا اختلاف ہے کہ بعض اشخاص انہیں مکی بتلاتے ہیں اور بعض ان کو مدنی کہتے ہیں۔غرض یہ کہ پچپیس و جہیں ایسی ہیں کے جو شخص ان کا باخوبی نا جانتا ہو۔ان میں باہم امتیاز نہ کر سکے اس کے لیے ہر گز جایز نہ ہوگا کہ وہ کتاب اللہ کے متعلق کچھ کلام کر سکے۔(الا تقان)