Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
برمنگھم: آج بھی دنیا میں ایسے توہمات پائے جاتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔
1۔ جنوبی کوریا میں یہ بات عام پائی جاتی ہے کہ اگر آپ کمرے میں پنکھا چلا کر سوئیں تو نیند کے دوران آپ کو نیند آجائے تو آپ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
2۔ اسپین اور جنوبی امریکا کے لوگ سال کے آغاز میں 12 انگور کھاتے ہیں تاکہ سارا سال (12 مہینے) بد قسمتی سے محفوظ رہیں۔
3۔ اٹلی میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگر آپ کھانا کھانے کے تین سے چار گھنٹے کے دوران نہائیں تو موت واقع ہو سکتی ہے۔
4۔ تھائی لینڈ میں مرد جنسی صحت کی حفاظت کے لیے تعویز پہنتے ہیں یا مخصوص تعویزات سے بنا ہوا ہار پہنتے ہیں۔
5۔ چین میں عدد 4 کو سخت منحوس سمجھا جاتا ہے اور اس کے تلفظ کی موت کے لیے استعمال ہونے والے لفظ سے مشابہت کی وجہ سے اس سے ہر صورت بچا جاتا ہے یہاں تک کہ عمارتوں میں چار کے عدد والی منزلیں بھی نہیں ہوتیں یعنی 3 کے بعد 5 منزل آجاتی ہے۔
6۔ ترکی میں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر رات کے وقت چیونگم چبائی جائے تو آپ زومبی (زندہ لاش) بن جاتے ہیں۔
7۔ قرون وسطیٰ کے انگلینڈ میں عورتیں حمل شروع ہوتے ہی پنیر کا ایک بڑا سا چھلا تیار کرتیں تھیں جو نو مہینوں تک پختگی کے مراحل سے گزرتا تھا اور بچے کی پیدائش کے بعد بچے کو اس میں سے گزارا جاتا تھا اور خاندان کے لوگ اس پنیر کو کھاتے تھے۔
1۔ جنوبی کوریا میں یہ بات عام پائی جاتی ہے کہ اگر آپ کمرے میں پنکھا چلا کر سوئیں تو نیند کے دوران آپ کو نیند آجائے تو آپ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
2۔ اسپین اور جنوبی امریکا کے لوگ سال کے آغاز میں 12 انگور کھاتے ہیں تاکہ سارا سال (12 مہینے) بد قسمتی سے محفوظ رہیں۔
3۔ اٹلی میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگر آپ کھانا کھانے کے تین سے چار گھنٹے کے دوران نہائیں تو موت واقع ہو سکتی ہے۔
4۔ تھائی لینڈ میں مرد جنسی صحت کی حفاظت کے لیے تعویز پہنتے ہیں یا مخصوص تعویزات سے بنا ہوا ہار پہنتے ہیں۔
5۔ چین میں عدد 4 کو سخت منحوس سمجھا جاتا ہے اور اس کے تلفظ کی موت کے لیے استعمال ہونے والے لفظ سے مشابہت کی وجہ سے اس سے ہر صورت بچا جاتا ہے یہاں تک کہ عمارتوں میں چار کے عدد والی منزلیں بھی نہیں ہوتیں یعنی 3 کے بعد 5 منزل آجاتی ہے۔
6۔ ترکی میں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر رات کے وقت چیونگم چبائی جائے تو آپ زومبی (زندہ لاش) بن جاتے ہیں۔
7۔ قرون وسطیٰ کے انگلینڈ میں عورتیں حمل شروع ہوتے ہی پنیر کا ایک بڑا سا چھلا تیار کرتیں تھیں جو نو مہینوں تک پختگی کے مراحل سے گزرتا تھا اور بچے کی پیدائش کے بعد بچے کو اس میں سے گزارا جاتا تھا اور خاندان کے لوگ اس پنیر کو کھاتے تھے۔