السلام علیکم
ہمارے آس پاس کے بریلویوں کی تو ہمات!!!! جنھیں پڑھ کہ یقیناََ آپ ہنسیں گے۔۔
توہمات پر کوئی بھی دین یا مذھب ہو اس سے کوئی بھی نہیں بچا ہوا، اس کا شکار اکثریت میں خواتین ہی ہوتی ہیں۔ کچھ میں اندازے، انڈیکیشن ہیں اور کچھ میں حکمت اور کچھ میں ذہنی کمزوری و احساس، فارغ وقت میں اور کچھ نہیں تو ایسے ہی خالی ذہن کا ان چیزوں کی طرف ہونا، غربت وغیرہ۔
ماں اپنا جھوٹا پانی بچے کو نہیں پلاتی ایسا کرنے سے بچے کے دانت مشکل سے نکلیں گے
اگر بچہ کنگھی سے کھیلے تو اسکے دانت نکلنے میں مشکل ہوتی ہے۔
اگر یہ ایسا بھی ہو تو بھی اس کا توہم سے کوئی تعلق نہیں بنتا، یہ ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے زمرے میں آتا ھے چائلڈ ایکسٹرا کیئر!
بچوں کے دانت نکلنے کا پراسیس پیدائش سے چوتھے مہینے سے ساتویں مہینہ تک کا ھے۔
بچہ پیدائش سے چھٹے مہینہ تک ماں کا دودھ یا جو بھی دودھ میسر ہو وہ اور پانی کے سواہ اسے کوئی چیز نہیں دی جاتی۔
چھٹے مہینے کے بعد بچہ کی غذا تھوڑی وزنی کی جاتی ھے جیسے، فیریکس، سیریلیک یا اس جیسی بنی ہوئی غذا یا سوجی کا حلوہ و دلیا وغیرہ بہت پتلا کر کے، کھلانے شروع کئے جاتے ہیں۔
اس عمر سے پہلے ماں بچہ کو اپنا جھوٹا پانی کس لئے اور کیوں پلا سکتی ھے۔ بچہ کو ہمیشہ فیڈر یا چھوٹی چمچ سے ہی پانی پلایا جاتا ھے۔
اس عمر میں بچہ کنگھی کو منہ میں کیسے ڈال سکتا ھے جبکہ اس کے آس ایسی کوئی چیز نہیں رکھی جاتی جس سے کسی حادثہ کا خدشہ ہو، ہاں حسب حیثیت اسے ٹیتھر ضرور دیا جاتا ھے جسے وہ منہ میں ڈال کر دباتا ھے جس سے ایک تو اس کی مسوڑوں کی خارش کم ہو اور دوسرا اس کے مسوڑوں کی تھڑیوں کو رگڑ کی وجہ سے مسام پھوٹنے میں آسانی ہو۔
اتنے چھوٹے بچہ کا اگر کنگھی کا منہ ڈالنا دانت نکلنے پر افیکٹ کرتا ھے تو صرف دانت ہی نہیں بلکہ اتنے چھوٹے بچہ کو کسی بھی بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ھے کیونکہ کنگھی میں بےشمار جراثیم ہوتے ہیں۔
واللہ اعلم
والسلام