ایک سیدھی سادھی بات بھی بعض اوقات حالات کی وجہ سے الجھ کررہہ جاتی ہے۔سادہ سی بات ہےکہ سیکولرطرزفکریاسوچ یہ ہوتی ہےکہ مذہب صرف انسان کےضمیرکامعاملہ ہےاسے ریاست وسیاست،معیشت ،سائنس اخلاق الغرض تماشعبہ ہائےزندگی سےالگ رکھناچاہیے۔ہمارے یہاں بعض کٹر ہندو اور مفاد پرست مسلمان مذہب کا سہارا لے کر ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس لیے یہاں کے مسلمان کہتے ہیں ایسے امیدواروں کو منتخب نہ کیا جائے جو مذہب کے نام پر ووٹ لیتے ہیں، بلکہ کوئی ایسے امیدوار کا انتخاب کیا جائے جو سیکیولر ذہن کا حامل ہو اور جو اپنے مفاد کے خاطر سیاست میں مذہب کو نہ ملاتا ہو۔
ضروری نہیں کے سیکیولرازم مذہب کا دشمن ہو، یہ فرقہ وارانہ اختلافات اور تعصب سے دور رہکر سیاست کرنا ہے
مسلم ملکوں میں اسے لاگو کیا جائے یا نہ کیا جائے یہ الگ موضوع ہے
اورجہاں تک بات ہےپاکستان میں مذہب کےسیاسی سطح پرپابند ی لگانےکی تو میرخیال میں یہ درست ہےکیونکہ یہاں کےسیاست دان مخلص توہےنہی وہ واقعی اسلام کو صرف استعمال ہی کرتےہیں۔چلوجھوٹ اوردوکھادےکراگرووٹ لیناہی ہےتو کم از کم اسلام کو تو استعمال نہ کریں۔