• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرحوم کی طرف سے ترکہ بہنوئی کو ہبہ کرنا

رانا ابوبکر

تکنیکی ناظم
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
سلام عليكم ورحمة الله وبركاته
درج ذیل مسئلہ کے بارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں فتویٰ دے کر شکریہ کا موقع بخشیں ۔ میرے برادر نسبتی چوہدری عبدالحفیظ صاحب نے آج سے تقریباً تیرہ چودہ سال قبل جھنگ نیا شہر کی ایک رہائشی سکیم میں پلاٹ بذریعہ قرعہ اندازی میرے نام الاٹ کروایا اور بعد ازاں اس پلاٹ میں دو کمرے باورچی خانہ اور چار دیواری تعمیر کی ۔ پلاٹ الاٹ ہونے کے بعد اور تعمیر کے بعد انہوں نے کئی مرتبہ کئی مواقع پر ہمارے سامنے اور اپنے دوسرے رشتہ داروں کے سامنے یہ کہا کہ یہ مکان میں ان کے لیے بنا رہا ہوں جن کے نام پر میں نے آلاٹ کرایا ہے اور یہ مکان انہی کا ہے رشتہ داروں میں اس بات کے گواہ موجود ہیں ۔ ۱۵ جنوری 1991 ؁ کو حاجی صاحب انتقال فرما گئے انا ﷲ وانا الیہ راجعون اپنی وفات سے پہلے موقع پر موجود اپنی دو بہنوں بھانجے بھانجیوں کے سامنے انہوں نے اپنے بہنوئی چودہری محمد یوسف صاحب کو مخاطب کر کے فرمایا کہ میرا ترکہ تم سب آپس میں بحصہ شرعی تقسیم کر لینا ۔ لیکن مکان میں نے جن کے لیے الاٹ کروایا ان کو دے چکا ہوں ۔ تم تمام وارثان اس بارے میں ہر گز جھگڑا نہ کرنا ۔ اور انہوں نے یہ بات ہوش وحواس کے ساتھ دو دفعہ تاکیدی طور پر فرمائی ۔ ان کے قریبی ورثا میں ایک بیوہ اور چار بہنیں موجود ہیں مرحوم کی کوئی اولاد نہیں ۔ مرحوم کے ترکے میں زرعی زمین ،گائوں میں بائیس مرلے کا مکان اور قیمتی گھریلو سامان ہے مرحوم سرکاری پنشنر تھے ان کی پنشن بھی بیوہ کو مل جاتی ہے اب ان کی بیوہ اور دیگر ورثا اس مکان کے بارے میں جھگڑا کر رہے ہیں جو مرحوم نے اپنے بہنوئی یعنی راقم کے نام الاٹ کروایا ہے ازروئے قرآن وحدیث فتویٰ دیا جائے کہ اس مکان میں بیوہ اور دیگر ورثاء کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟
 
Top