السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ ۔
اگر کسی مرد کے ابرو (بھوں) میں چند سفید بال نمودار ہورہے ہوں تو کیا انہیں اکھیڑنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسلم کے سفید بال
عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تنتفوا الشيب ما من مسلم يشيب شيبة في الإسلام، قال عن سفيان: إلا كانت له نورا يوم القيامة، وقال في حديث يحيى: إلا كتب الله له بها حسنة وحط عنه بها خطيئة".
سیدناعبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفید بال نہ اکھیڑو، اس لیے کہ جس مسلمان کا کوئی بال حالت اسلام میں سفید ہوا ہو (سفیان کی روایت میں ہے) تو وہ اس کے لیے قیامت کے دن نور ہو گا (اور یحییٰ کی روایت میں ہے) اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھے گا اور اس سے ایک گناہ مٹا دے گا“۔
أبو داود، 4202(تحفة الأشراف: ۸۷۸۳، ۸۸۰۱)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب ۵۹ (۲۸۲۱)، سنن النسائی/الزینة ۱۳ (۵۰۸۳)، سنن ابن ماجہ/الأدب ۲۵ (۳۷۲۱)، مسند احمد (۲/۲۰۶، ۲۰۷، ۲۱۲)
اور صحیح مسلم میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا ارشاد گرامی منقول ہے
عن أنس بن مالك، قال: " يكره أن ينتف الرجل الشعرة البيضاء من رأسه ولحيته، قال: ولم يختضب رسول الله صلى الله عليه وسلم، إنما كان البياض في عنفقته وفي الصدغين وفي الرأس نبذ "
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سر اور داڑھی کے سفید بال اکھیڑنا مکروہ ہے ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی داڑھی میں (جو نیچے کے ہونٹ کے تلے ہوتی ہے۔) کچھ سفید تھی اور کچھ کنپٹیوں پر اور کچھ سر میں۔ صحیح مسلم ،فضائل
اس بنا پر اکثر اہل علم کے نزدیک سفید بال (خواہ ابرو کے ہوں یا کسی اور جگہ ) نوچنا مکروہ ہے ،اور کچھ اہل علم کےہاں حرام ہے ،
علامہ شوکانیؒ نیل الاوطار میں حدیث ( سفید بال نہ اکھاڑو کیونکہ وہ مسلم کا نور ہیں ) کے تحت لکھتے ہیں : کہ یہ حدیث سفید بال نوچنے اکھاڑنے کے حرام ہونے پر دلالت کرتی ہے ،
فأكثر أهل العلم على أن نتف الشيب عموما سواء من الحاجبين أو غيرهما من الرجل والمرأة مكروه, وهناك من يقول بالتحريم.
قال الشوكاني في نيل الأوطار تعليقا على حديث: لا تنتفوا الشيب؛ فإنه نور المسلم: والحديث يدل على تحريم نتف الشيب؛ لأنه مقتضى النهي حقيقة عند المحققين. وقد ذهبت الشافعية والمالكية والحنابلة وغيرهم إلى كراهة ذلك لهذا الحديث، قال النووي: لو قيل يحرم النتف للنهي الصريح الصحيح لم يبعد. قال: ولا فرق بين نتفه من اللحية والرأس والشارب والحاجب والعذار ومن الرجل والمرأة. انتهى