محترم اردو کے شرعی جواب کے لئے احکامِ قبور سے کچھ حصہ لیا گیا ھے۔
مسلمان میت کی تدفین صرف زمین میں ہی ہو سکتی ہے !
کسی بھی میت کو زیر زمین دفن کرنا فطرتِ انسانی کے عین مطابق ہے، اسی لئے دنیا میں سب سے پہلی میت کو زمین میں گڑھا کھود کر دفنایا گیا۔ حضرت آدم علیہ السلام کے ایک بیٹے (قابیل) نے دوسرے (ہابیل) کو ذاتی اَغراض کے لئے قتل کر دیا پھر اسے یہ پریشانی لاحق ہوئی کہ اس لاش کا کیا کیا جائے تو اللہ تعالیٰ نے ایک کوا بھیجا جو اپنی چونچ اور اپنے پاؤں سے زمین میں گڑھا کھودنے لگا ، ارشادِ باری ہے :
فَبَعَثَ اللَّهُ غُرابًا يَبحَثُ فِى الأَرضِ لِيُرِيَهُ كَيفَ يُوٰرى سَوءَةَ أَخيهِ ۚ قالَ ي۔ٰوَيلَتىٰ أَعَجَزتُ أَن أَكونَ مِثلَ ه۔ٰذَا الغُرابِ فَأُوٰرِىَ سَوءَةَ أَخى ۖ فَأَصبَحَ مِنَ النّ ۔ٰ دِمينَ
٣١ ۔۔ سورة المائدة
"
پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کو کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے۔ اس نے کہا: ہائے افسوس! کیا میں اتنا مجبور ہوں کہ اس کوے کی ہی مانند ہوتا اور اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دیتا، پھر وہ افسوس کرنے لگا۔"
اسلام چونکہ دین فطرت ہے، اس لئے اسلام نے اسی فطرت کو برقرار رکھا، چنانچہ ارشادِ باری ہے:
(1)
مِنها خَلَقن ۔ٰكُم وَفيها نُعيدُكُم وَمِنها نُخرِجُكُم تارَةً أُخرىٰ
٥٥ ... سورة طه
"
ہم نے تم سب کو زمین سے پیدا کیا ہے اور اسی میں تمہیں لوٹائیں گے پھر دوسری بار اسی سے تمہیں نکالیں گے۔"
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے اور ان کی اولاد کو اس نطفہ سے پیدا کیا ہے جو زمین سے پیدا شدہ غذا سے تیار ہوتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ انسانوں کو مختلف مراحل زندگی سے گزار کر اسی زمین (قبر) میں لوٹا دیتے ہیں اور روزِ محشر سب انسان انہی قبروں سے اٹھائیں جائیں گے ۔
(2)
﴿أَلَم نَجعَلِ الأَرضَ كِفاتًا ٢٥ أَحياءً وَأَموٰتًا
٢٦ ... سورة المرسلات
"
کیا ہم نے زمین کو مردوں اور زندوں کو سمیٹنے والی نہیں بنایا۔"
یعنی زندہ افراد زمین پر اپنے مسکنوں میں سکونت اختیار کرتے ہیں تو مردہ افراد کو بھی زمین ہی اپنے اندر جگہ دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کی ہر دو صورتوں (گھروں اور قبروں) کوبطورِ انعام یادکروایا ہے ۔
(3)
﴿ثُمَّ أَماتَهُ فَأَقبَرَهُ ٢١ ثُمَّ إِذا شاءَ أَنشَرَهُ
٢٢ ... سورة عبس
"
پھر اسے موت دے کر قبر میں پہنچا دیا پھر جب وہ چاہے گا، اسے زندہ کرے گا۔"
اس آیت کی تفسیر میں امام شوکانی ر فرماتے ہیں کہ
"
اللہ تعالیٰ نے (ہر) انسان کو قبر میں دفنانے کی تعلیم دی ہے کیونکہ اس میں انسان کی تعظیم ہے۔ ایسا نہیں کہ اسے زمین پردرندوں اور پرندوں کے لیے پھینک دیا جائے۔"
( فتح القدیر :۵/۴۷۲)
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی میت کو زیر زمین قبر میں دفنانے کی تعلیم دی ہے خواہ وہ میت غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو، تاکہ میت کو درندوں وغیرہ سے بچایا جائے اور ان کا تعفن بھی مٹی میں جذب ہو کر رہ جائے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جب ابوطالب فوت ہو گئے تو میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ آپ کا بوڑھا چچا فوت ہو گیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ جاؤ اسے دفن کر آؤ اور میرے پاس آنے تک کوئی کام نہ کرنا۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ میں دفنا کر حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: جاؤ غسل کر کے آؤ اور میرے پاس آنے تک کوئی کام نہ کرنا۔ میں غسل کر کے دوبارہ حاضر ہوا تو نبی نے میرے حق میں ایسی دعا فرمائی جو مجھے سرخ اور کالے اونٹوں سے بھی زیادہ خوش کر دینے والی تھی۔
(احمد:۸۰۷،۱۰۷۴، ابوداؤد:۲/۷۰، نسائی:۱/۲۸۲، بیہقی:۳/۳۹۸)
ح