ideal_man
رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 258
- ری ایکشن اسکور
- 498
- پوائنٹ
- 79
جزاکم اللہ خیرا بھائی۔جو مسئلہ آپ نے پیش کیا ہے اس میں بھی ایسی کوئی بات نہیں کہ اجتہاد کی ضرورت پڑے۔قرآن و حدیث میں اس مسئلہ کی رہنمائی موجود ہے کہ اس خاص مسئلہ (جو اوپر پیش ہوا ) کیا کِیا جائے۔
میں صرف ٹائیٹل پیش کررہا ہوں۔ دلائل احادیث میں موجود ہیں جو سرچ کیے جا سکتے ہیں۔
ا۔ جانور کو اذیت دینا منع ہے۔
۲۔ نمازوں کو اکٹھا کرنا درست ہے۔
ہمارا دین اسلام کامل ہے، اور اس کامل شریعت کی اصل بنیاد قرآن وسنت ہے،
لیکن بہت سے مسائل وقت اور حالات اور اس کے تغیرات میں پیش آتے رہتے ہیں، پیش آمدہ بعض مسائل کی براہ راست رہنمائی قرآن و سنت سے نہیں ملتی اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان مسائل کا حل قرآن و سنت میں موجود نہیں یا ہمارا دین ناقص ہے۔
الحمد للہ ہمارا دین اسلام کامل دین اور ہر مسئلے پر رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ لیکن کسی بھی اجتہادی مسئلے کا تعلق علماء مجتہدین اور ان کے فن سے ہے،
بعض اوقات کوئی سوال اٹھا لیکن واقع ہوا نہیں تو ظاہر ہے جب واقع ہونے کے بعد اس پر تحقیق شروع ہوگی تو یقینا جاہل معاشرے میں ، اور اسلام دشمن ذہنیت اسلام کے خلاف پرو پیگندہ کرنا شروع کردینگے کے ، اس مسئلے کا حل تمہارے دین میں موجود نہیں لہذا تمہارا اسلام ناقص ہے، اور اسی طرح دیگر فساد بھی شروع ہوسکتا ہے۔ ظاہر ہے تحقیق میں وقت لگتا ہے، اور ایسا معاشرہ جہاں علماء کرام مسلکوں، فرقوں میں بٹے ہوں، اور آپس میں دست و گریبان ہوں تو پھر فساد بے قابو ہوجاتا ہے، کیونکہ اسلام دشمن میڈیا کا بڑا زور ہے کسی واقع کے ہو نے پر اگر تحقیق شروع ہوگی تو میڈیا اس پر انتشار پھیلائے گا اور اسلام دشمن کالم نگار خود ساختہ مجتہد بن کر اس کا حل اپنے کالم میں پیش کریں گے۔
اسی لئے ایسے مسائل جن کا تعلق اجتہاد سے ہو پہلے سے اس کیحساسیت کو محسوس کرتے ہوئے اس کا شرعی حل نکال لیا جائے تو، فساد کا اندیشہ نہیں رہتا،
باقی آپ حضرات صاحب بصیرت ہیں خود اس کی حساسیت کو محسوس کرسکتے ہیں۔
شکریہ
اللہ تعالی ہمیں سمجھ عطا فرمائے اور بغیر تعصب علم نافع عطا فرمائے۔