• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مردہ لڑکی کون ہے؟

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
جو مسئلہ آپ نے پیش کیا ہے اس میں بھی ایسی کوئی بات نہیں کہ اجتہاد کی ضرورت پڑے۔قرآن و حدیث میں اس مسئلہ کی رہنمائی موجود ہے کہ اس خاص مسئلہ (جو اوپر پیش ہوا ) کیا کِیا جائے۔
میں صرف ٹائیٹل پیش کررہا ہوں۔ دلائل احادیث میں موجود ہیں جو سرچ کیے جا سکتے ہیں۔
ا۔ جانور کو اذیت دینا منع ہے۔
۲۔ نمازوں کو اکٹھا کرنا درست ہے۔
جزاکم اللہ خیرا بھائی۔
ہمارا دین اسلام کامل ہے، اور اس کامل شریعت کی اصل بنیاد قرآن وسنت ہے،
لیکن بہت سے مسائل وقت اور حالات اور اس کے تغیرات میں پیش آتے رہتے ہیں، پیش آمدہ بعض مسائل کی براہ راست رہنمائی قرآن و سنت سے نہیں ملتی اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان مسائل کا حل قرآن و سنت میں موجود نہیں یا ہمارا دین ناقص ہے۔
الحمد للہ ہمارا دین اسلام کامل دین اور ہر مسئلے پر رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ لیکن کسی بھی اجتہادی مسئلے کا تعلق علماء مجتہدین اور ان کے فن سے ہے،
بعض اوقات کوئی سوال اٹھا لیکن واقع ہوا نہیں تو ظاہر ہے جب واقع ہونے کے بعد اس پر تحقیق شروع ہوگی تو یقینا جاہل معاشرے میں ، اور اسلام دشمن ذہنیت اسلام کے خلاف پرو پیگندہ کرنا شروع کردینگے کے ، اس مسئلے کا حل تمہارے دین میں موجود نہیں لہذا تمہارا اسلام ناقص ہے، اور اسی طرح دیگر فساد بھی شروع ہوسکتا ہے۔ ظاہر ہے تحقیق میں وقت لگتا ہے، اور ایسا معاشرہ جہاں علماء کرام مسلکوں، فرقوں میں بٹے ہوں، اور آپس میں دست و گریبان ہوں تو پھر فساد بے قابو ہوجاتا ہے، کیونکہ اسلام دشمن میڈیا کا بڑا زور ہے کسی واقع کے ہو نے پر اگر تحقیق شروع ہوگی تو میڈیا اس پر انتشار پھیلائے گا اور اسلام دشمن کالم نگار خود ساختہ مجتہد بن کر اس کا حل اپنے کالم میں پیش کریں گے۔
اسی لئے ایسے مسائل جن کا تعلق اجتہاد سے ہو پہلے سے اس کیحساسیت کو محسوس کرتے ہوئے اس کا شرعی حل نکال لیا جائے تو، فساد کا اندیشہ نہیں رہتا،
باقی آپ حضرات صاحب بصیرت ہیں خود اس کی حساسیت کو محسوس کرسکتے ہیں۔
شکریہ
اللہ تعالی ہمیں سمجھ عطا فرمائے اور بغیر تعصب علم نافع عطا فرمائے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جزاکم اللہ خیرا بھائی۔
ہمارا دین اسلام کامل ہے، اور اس کامل شریعت کی اصل بنیاد قرآن وسنت ہے،
لیکن بہت سے مسائل وقت اور حالات اور اس کے تغیرات میں پیش آتے رہتے ہیں، پیش آمدہ بعض مسائل کی براہ راست رہنمائی قرآن و سنت سے نہیں ملتی اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان مسائل کا حل قرآن و سنت میں موجود نہیں یا ہمارا دین ناقص ہے۔
الحمد للہ ہمارا دین اسلام کامل دین اور ہر مسئلے پر رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ لیکن کسی بھی اجتہادی مسئلے کا تعلق علماء مجتہدین اور ان کے فن سے ہے،
بعض اوقات کوئی سوال اٹھا لیکن واقع ہوا نہیں تو ظاہر ہے جب واقع ہونے کے بعد اس پر تحقیق شروع ہوگی تو یقینا جاہل معاشرے میں ، اور اسلام دشمن ذہنیت اسلام کے خلاف پرو پیگندہ کرنا شروع کردینگے کے ، اس مسئلے کا حل تمہارے دین میں موجود نہیں لہذا تمہارا اسلام ناقص ہے، اور اسی طرح دیگر فساد بھی شروع ہوسکتا ہے۔ ظاہر ہے تحقیق میں وقت لگتا ہے، اور ایسا معاشرہ جہاں علماء کرام مسلکوں، فرقوں میں بٹے ہوں، اور آپس میں دست و گریبان ہوں تو پھر فساد بے قابو ہوجاتا ہے، کیونکہ اسلام دشمن میڈیا کا بڑا زور ہے کسی واقع کے ہو نے پر اگر تحقیق شروع ہوگی تو میڈیا اس پر انتشار پھیلائے گا اور اسلام دشمن کالم نگار خود ساختہ مجتہد بن کر اس کا حل اپنے کالم میں پیش کریں گے۔
اسی لئے ایسے مسائل جن کا تعلق اجتہاد سے ہو پہلے سے اس کی حساسیت کو محسوس کرتے ہوئے اس کا شرعی حل نکال لیا جائے تو، فساد کا اندیشہ نہیں رہتا،
باقی آپ حضرات صاحب بصیرت ہیں خود اس کی حساسیت کو محسوس کرسکتے ہیں۔
شکریہ
اللہ تعالی ہمیں سمجھ عطا فرمائے اور بغیر تعصب علم نافع عطا فرمائے۔
آئیڈیل مین صاحب آپکا فرضی سوالوں کے جواب نہ ہونے پر پریشان ہونا بے جا، عجیب اور حیرت انگریز ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اہل حدیث علماء نے کبھی بھی فرضی سوالوں کے جواب نہیں دئے اور جب بھی اور جس زمانے میں بھی کوئی نیا مسئلہ درپیش ہوا تو اسکا بذریعہ اجتہاد جواب دے دیا تو آئندہ بھی اگر کوئی نیا مسئلہ سامنے آئے گا تو علمائے اہل حدیث اسکا جواب دینے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں لیکن وقت سے پہلے نہیں کیونکہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کسی فرضی سوال کا جواب تیار کیا جائے اور پھر آئندہ کبھی بھی وہ مسئلہ پیش نہ آئے۔ فقہ حنفی میں ایسے لاتعدا فرضی سوالوں کے جوابات موجود ہیں جو صدیاں گزر جانے کے باوجود بھی وقوع پذیر نہیں ہوئے اور نہ ہی آئندہ انکے وجود میں آنے کا امکان ہے تو حنفی فقہاء نے لایعنی اور لغو مواد سے فقہ حنفی کو بھر دیا اور اسی سبب فقہ حنفی اور حنفی فقہاء کو مذاق کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

یہاں ایک اور مسئلہ بھی ہے جس کی جانب کسی نے توجہ نہیں دی اور وہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ کسی بھی نئے مسئلہ کی صورت میں علمائے اہل حدیث تو اجتہاد کرکے اس کا حل اور جواب پیش کردینگے لیکن مقلدین کا کیا بنے گا کیونکہ انکا واحد مجتہد یعنی ابوحنیفہ کو تو اس دنیا سے رخصت ہوئے ایک طویل عرصہ بیت گیا اور انہوں نے فرضی سوالوں اور انکے جوابات کی بھرمار کے باوجود لاتعداد ایسے سوالوں کا جواب نہیں دیا جو بعد کے زمانوں میں پیش آئے یا آئینگے۔ اب ابوحنیفہ کا کوئی قول تو موجود ہے نہیں کہ کسی نئے مسئلے کے لئے مقلدین انکی تقلید کرینگے اور یہ غریب مجتہد بھی نہیں ہیں بلکہ سارے مقلد ہیں جو اجتہاد کرنے کی صلاحیت اور حق نہیں رکھتے تو مقلدین کیا کرینگے؟؟؟ یا تو وہ حسرت سے اہل حدیثوں کا منہ دیکھیں گے یا پھر اس نئے مسئلہ میں ابوحنیفہ کی تقلید سے دستبردار ہوکر علمائے اہل حدیث کی تقلید کرینگے۔ یہ تو ان مقلدین کے لئے بہت ہی ذلت کی بات ہوگی۔ کیا کہتے ہیں آئیڈیل مین صاحب اس بارے میں؟؟؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بھائی حرب جی،
آپ کو تو شاید پتہ نہیں کہ کئی سوالات کے جوابات اب تک نہیں دئے گئے ہیں اس سیکشن میں۔
اور ایک پوسٹ کی قید بھی ہے۔لہذا یہاں پوسٹ کرنا پڑا تاکہ کسی کو پتہ ہو تو تصدیق کرے ورنہ کوئی عالم ہی بتا دے۔
مگر یہ حضرات بجائے کچھ مناسب جواب لکھنے کے ،لگے تیڑھی تباڑھی سنانے۔
حضرت سرفراز (ممبئی) تو گویا ابل ہی پڑے۔
اللہ بچائے پڑھے لکھے ۔۔۔۔۔ سے۔آمین
اردو صاحب یا صاحبہ، اہل حدیث علماء تو فرضی سوالوں کے جواب دینے کے قائل ہی نہیں بلکہ یہ تو حنفیوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے تو آپ اس سوال کے جواب کے لئے مقلدین علماء کو زحمت کیوں نہیں دیتے کہ وہ فقہ حنفی سے اسکا جواب ڈھونڈ کرلائیں یا پھر اپنے مذہب اور اصول سے بغاوت کرکے خود اجتہاد کریں؟؟؟

ویسے حنفیوں کے لئے ایک عزت کا راستہ بھی ہے کیونکہ کسی نئے فرضی سوال کا جواب تو وہ خود دے نہیں سکتے اس طرح ان پر انکے مذہب سے بغاوت کا الزام لگے گا پھر انکا دعویٰ کہ اجتہاد کا دروازہ بند ہوچکا ہے بھی جھوٹا ہوجائے گا تو انہیں چاہیے کہ ہر نئے مسئلے کے لئے ابوحنیفہ کی قبر پر مراقب ہوکر بیٹھ جائیں اور باعزت طریقے سے کسی بھی مسئلہ کا جواب حاصل کرلیں پھر بیانگ دہل یہ دعویٰ کریں کہ فقہ حنفی میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم اردو کے شرعی جواب کے لئے احکامِ قبور سے کچھ حصہ لیا گیا ھے۔

مسلمان میت کی تدفین صرف زمین میں ہی ہو سکتی ہے !
اردو کا سوال تو یہ ہے کہ یہ کیسے معلوم ہوگا کہ میت مسلمان کی ہے یا غیر مسلم کی؟

میرے نزدیک تو یہ سوال انتہائی عبث اور لغو ہے۔ اور یہ کوئی سوال نہیں بلکہ ایک فضول پہیلی ہے جو عرصہ سے گردش کررہی ہے۔ حنفیوں کا ایسے سوال لے کر علمائے اہل حدیث سے اسکے جواب کا مطالبہ کرنا انکے اجتہاد کا امتحان لینا ہے۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا کسی حنفی مولوی کے پاس اسکا جواب نہیں کیونکہ انکا مذہب تو ایسی ہی پہیلیوں کے جوابات کے لئے مشہور اور معروف ہے؟؟؟
 
شمولیت
مئی 06، 2013
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
6
میں نے یہ پوسٹ کافی تاخیر سے دیکھی ہے اور اس پر احباب کے جوابی کمنٹس بھی دیکھے تو اس سلسلے میں کچھ لکھنے کی ضرورت محسوس کی ہے
محترم اردو بھائی کے سوال سے فیس بوک پر مجھے بھی سامنا پڑا ہے حیرت ناک بات یہ ہے کہ اس سوال کو نامعلوم کیوں بعض لوگ اس طرح سنسنی خیز اور دلچسپ بناکر کے ساتھ پیش کرتے ہیں جس سے ایک طرح کا ایسا تاثر عام ہوتاہےکہ جیسےاس مسئلہ کا کوئی معقول حل شریعت کاملہ میں نہیں -معاذ اللہ -
بہر حال اس سوال کے سلسلے میں اطمینان بخش جواب تو اہل علم و افتاء ماہرین دیں گے لیکن کچھ تحقیقی رہنمائیاں اور قابل غور نقاط جو ادھر ادھر سے میں نے جمع کی ہیں وہ آپ بھائیوں کے ساتھ شئرکرنا چاہوں گا-تاکہ اس مسئلہ پر جواب دیتے وقت یا سوچتے وقت ہمیشہ سامنے رہے اوربعض بھائیوں کو کسی قسم کا خلجان و تشویش نا باقی رہے واللہ ولی التوفیق
-1-کسی بھی گمنام لاش کی مذہبی شناخت کے لئے بعض مذہبی مظاہر وآثار و شناخت کام آتے ہیں مثلا علامات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ لاش مسلمان کی ہے یا کافر کی ؟؟مسلمان ہونے کی علامات سنن فطرت کا پایا جاناہے- مثلا ختنہ ہونا- خضاب کا لگا ہونا- لمبی داڑھی کا ہونا -زیر ناف بالوں کا صاف ہونا۔دار الاسلام میں پایا جانا-وغیرہ علامات وقرائن موجود و باقی ہوں تولاش کو مسلم سمجھ کر تجھیز و تکفین کے بعد اس کی نماز جنازہ پڑھائی جائے گی اور مسلمانوں کے قبرستان میں اسے دفن کردیا جائے گا- اس کے الٹا علامات کفر یعنی کسی لاکٹ یا دھاگہ زنار وغیرہ یا مذہبی شناخت یا زیر ناف بال کا صاف نا ہونا- ختنہ نا ہونا اور دار الحرب میں ہونا ان صورتوں میں اسے کافر سمجھتے ہوئے اس کی نماز جنازہ پڑھے بغیر اسے سپرد خاک کردیا جائے گا-واضح رہے کہ عورتوں میں ختنہ کے علاوہ باقی علامات وقرینوں سے پہچان و شناخت ممکن ہے-
2-کسی جگہ اگر کوئی گمنام مرد یا عورت کی لاش ملے اور مذہبی علامت موجود نا ہوں تو سب سے پہلے یہ دیکھا جائے کہ وہ جگہ دار الاسلام کی ہے یا دار الکفر - اگر دارلکفر ہے تو پھر یہ دیکھیں کہ اس دار الکفر میں میت کی لاش کس جگہ پڑی ہوئی ہے وہ علاقہ مسلمانوں کی اکثریتی آبادی پر مشتمل ہے یا کفار کی ؟؟؟اور اس سلسلے میں غلبہ ظن پر بنا کرتے ہوئے لاش کو اس علاقہ کے مذہبی رواج کومدنظر رکھتے ہوئے اس علاقے کے مذہب کے مطابق دفن کردیا جائے گا-
3--کسی مردہ لاش کی شناخت کے لئے سب سے پہلے علامات کو تلاش کرنا مقدم ہے جب علامات موجود نا ہوں تو مکان و منطقہ سے تحدید و تعیین کی کوشش کی جائے گی
4-جب علامت موجود ہوں تو علاقہ نہیں دیکھا جائے گا بلکہ ان علامات پر یقین کیا جائے گا اور جب علامات موجود نا ہوں تو علاقہ و مکان دیکھا جائے گاکیونکہ بسا اوقات دونوں کا ایک ساتھ پایا جانا ممکن نہیں ہے- اوربسا اوقات ممکن بھی ہے-
5-دار الاسلام و دار الکفر و الحرب کی بات اس لئے پیش کی تاکہ پیش آمدہ مسائل میں اس زاوئے سے بھی تحقیق دیکھا جائے مثلا اگر دار الاسلام میں کوئی مقتول اس حالت میں پایا جائے کہ پر "زنار" ہو اور اس کی گود میں قران ہو تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی کیونکہ دار الاسلام میں مسلم مذہبی آزادی و سہولت کے سبب زنار نہیں پہنتااور کافر دار الاسلام میں قران بھی کبھی کبھی پڑھ لیتا ہے اسی طرح دارالحرب میں یا کفریہ ممالک میں بعض مصالح و مجبوریوں کے سبب ایک مسلمان بھی زنار و دیگر کفریہ شعارات کو استعمال کرنے پر مجبور ہوتا ہے
6-باقی ڈی این اے اور فنگر پرنٹس اور باڈی اسکینرس اور بلڈ گروپ اور انسانی باڈی کے انالائسس کرنے کے مروجہ جدید ترین ٹیکنک مشینوں کی موجودگی کے دور میں معاملہ گھمبیر ہو تو ماہر اطباء سے بھی میت کی مذہبی و نسلی تحقیقات کی جاسکتی ہیں- واللہ اعلم بالصواب
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
ہ ہر نئے مسئلے کے لئے ابوحنیفہ کی قبر پر مراقب ہوکر بیٹھ جائیں
قبر پر نہیں ۔ بلکہ یہ تو عالم رؤیا میں ہی ان کی شاگردی کا شرف حاصل کرتے ہیں ۔
یہ سوال تو کینیڈا والے شیخ سے کرنا چاہئیے تھا ۔ شاید اس نے اس طرح کا سوال کا جواب حاصل کرلیا ہو ۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2013
پیغامات
61
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
17
اردو کا سوال تو یہ ہے کہ یہ کیسے معلوم ہوگا کہ میت مسلمان کی ہے یا غیر مسلم کی؟

میرے نزدیک تو یہ سوال انتہائی عبث اور لغو ہے۔ اور یہ کوئی سوال نہیں بلکہ ایک فضول پہیلی ہے جو عرصہ سے گردش کررہی ہے۔ حنفیوں کا ایسے سوال لے کر علمائے اہل حدیث سے اسکے جواب کا مطالبہ کرنا انکے اجتہاد کا امتحان لینا ہے۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کیا کسی حنفی مولوی کے پاس اسکا جواب نہیں کیونکہ انکا مذہب تو ایسی ہی پہیلیوں کے جوابات کے لئے مشہور اور معروف ہے؟؟؟
بھائی معاملہ آسان کئے دیتا ہوں۔
ایک لڑکی کراچی سے پشاور آئ۔۔ سانولاں رنگ۔
یونیورسٹی روڈ پہ ہوٹل میں ٹھری ہوئی ہے۔
پشاور شہر کے گنجان آباد علاقہ چرچ روڈ،کوہاٹی گیٹ کوچی بازار میں سامان خریدنے گئی کیونکہ جو خریدنا ہے، وہی ملے گا۔
شناختی کارڈ جہاں ٹھری (ہوٹل) وہاں رہ گیا۔۔۔۔
موبائل بھول گئی۔۔۔۔ کیونکہ جلدی تھی، اس وجہ سے۔۔۔۔اور ہے بھی اکیلی۔۔۔۔۔ صبح کا وقت 10:30۔۔۔۔
چرچ کے سامنے سے گزر رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔ دھڑم م م م م م م۔۔۔۔۔5 سے 10 سیکنڈ کے درمیان دوسرا دھڑم م م م م م۔۔۔۔۔ دو شدید دھماکے۔۔۔
اب لاشوں پہ لاشیں ہے اور یہ لڑکی بھی ان ہی لاشوں میں۔۔۔۔ چہرہ خراب۔ کپڑے جلے ہوئے۔۔۔۔ اس لڑکی کے ساتھ اب کیا کرے۔۔۔۔۔۔ مسلمان یا غیر مسلم؟؟
اب آؤ ۔ جواب دو۔۔۔۔معاملہ آسان ہوگیا
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اس میں یہی ایک لڑکی نہیں ھے، جائے وقوعہ پر زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا جائے گا۔

جن لاشوں کے ٹکرے ہو چکے ہونگے انہیں جائے وقوعہ پر اکٹھا کیا جائے گا۔

کوشش کی جائے گی کہ لاشوں کے جو ٹکرے ہیں جن پر کپڑے ہونگے انہیں ایک سیٹ کی شکل میں اکٹھا کر کے الگ الگ شاپر بیگ میں لپیٹ کے سرد خانہ میں رکھا جائے گا۔

زیادہ مسخ شدہ جن سے پہچان ممکن نہیں انہیں ایک بڑے شاپر بیگ میں ڈالا دیا جائے گا۔

جائے وقوعہ سے جوتیاں کپڑوں کے ٹکرے اور جو بھی چیزیں ملیں گی انہیں بھی اکٹھا کیا جائے گا۔

جن کے گھروں میں جو افراد رات کو گھر نہیں پہنچیں گے وہ سب تحقیقی ٹیم سے رابطہ کریں گے جس پر انہیں لاشوں کی شناخت کروائی جائے گی۔

اگر لاشوں سے شناخت نہیں ہوتی تو پھر جوتیاں اور جو چیزیں ملیں گی ان سے شناخت کروائی جائے گی۔

گھر والوں کو کسی بھی طرح شناخت یا پہچان ہو جائے گی کہ اس میں ہمارا بیٹا، بیٹی، یا خاندان کا کوئی بھی فرد مارا گیا ھے۔ لاش بہتر حالت میں ھے تو کاغذی کاروائی کرنے کے بعد انہیں دے دی جائے گی اب وہ لاش مسلمان یا غیر مسلم کی ھے تو اس کے گھر والے اس پر اپنے طریقہ کے مطابق اس سے معاملہ کریں گے۔

اس میں اب معاملہ ان ٹکروں کا ھے جن سے حصہ مکمل نہیں انہیں تعداد کے مطابق ایک بڑے بیگ یا بہت بیگوں کی شکل میں زمین میں دفن کر دیا جائے گا۔

والسلام
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2013
پیغامات
61
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
17
السلام علیکم

اس میں یہی ایک لڑکی نہیں ھے، جائے وقوعہ پر زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا جائے گا۔

جن لاشوں کے ٹکرے ہو چکے ہونگے انہیں جائے وقوعہ پر اکٹھا کیا جائے گا۔

کوشش کی جائے گی کہ لاشوں کے جو ٹکرے ہیں جن پر کپڑے ہونگے انہیں ایک سیٹ کی شکل میں اکٹھا کر کے الگ الگ شاپر بیگ میں لپیٹ کے سرد خانہ میں رکھا جائے گا۔

زیادہ مسخ شدہ جن سے پہچان ممکن نہیں انہیں ایک بڑے شاپر بیگ میں ڈالا دیا جائے گا۔

جائے وقوعہ سے جوتیاں کپڑوں کے ٹکرے اور جو بھی چیزیں ملیں گی انہیں بھی اکٹھا کیا جائے گا۔

جن کے گھروں میں جو افراد رات کو گھر نہیں پہنچیں گے وہ سب تحقیقی ٹیم سے رابطہ کریں گے جس پر انہیں لاشوں کی شناخت کروائی جائے گی۔

اگر لاشوں سے شناخت نہیں ہوتی تو پھر جوتیاں اور جو چیزیں ملیں گی ان سے شناخت کروائی جائے گی۔

گھر والوں کو کسی بھی طرح شناخت یا پہچان ہو جائے گی کہ اس میں ہمارا بیٹا، بیٹی، یا خاندان کا کوئی بھی فرد مارا گیا ھے۔ لاش بہتر حالت میں ھے تو کاغذی کاروائی کرنے کے بعد انہیں دے دی جائے گی اب وہ لاش مسلمان یا غیر مسلم کی ھے تو اس کے گھر والے اس پر اپنے طریقہ کے مطابق اس سے معاملہ کریں گے۔

اس میں اب معاملہ ان ٹکروں کا ھے جن سے حصہ مکمل نہیں انہیں تعداد کے مطابق ایک بڑے بیگ یا بہت بیگوں کی شکل میں زمین میں دفن کر دیا جائے گا۔

والسلام
چلے مان لیتے مگر حقیقت تو یہی ہے کہ مسئلہ ابھی بھی حل نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔۔آگے کی بحث مناسب معلوم ہوئی تو کرلینگے ورنہ خاموشی ہی بہتر ہے
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اگر کوئی مسئلہ زیر بحث ہوتا ھے تو وہ خود ایک سوال ہوتا ھے جس پر اپنی ذاتی معلومات کے مطابق اس پر فرینڈلی اپنی مفید رائے دینی چاہئے اگر اس میں مزید سوالات شامل کریں تو جو اصل مسئلہ سوال کی شکل میں کھڑا ھے وہ وہیں رہ جاتا ھے۔

آپ کے پاس اگر اس مسئلہ کے حل پر کوئی میٹیریل ھے تو اسے فرنیڈلی شیئر کریں جس سے سب کو کچھ سیکھنے کو ملے۔

والسلام
 
Top