• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرد اور عورت کی نماز میں فرق پر احناف کے دلائل کی حقیقت

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
السلام و علیکم ورحمته الله وبركته_____________________،،،،،،،،،

عبد الرحمن بھائی، حدیث بیھقي سے ہی سے اس لیے نقل کی، کہ دونوں کی سند ایک ھے

ثنا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، ، عَنِ الْحَارِثِ ، قَالَ :عَنِ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

رہی بات حدیث کے نمبر (حوالے) کی تو اس سے فرق اس صورت میں پڑتا جبکہ اسناد الگ ہوتیں، یا متنی ہی میں فرق ھوتا__________،، اور ویسے بھی میں نے دونوں کتب کے حوالے دیئے، بس روایت بیھقی سے نقل کردی اور پہلا حوالہ مصنف کا دے دیا، لیکن آخر میں [2934] لکھنے کا مقصد بیھقی ہی تھا____________„„„„
یہ لیں دونوں حوالے چیک کرلیں_________،،
مصنف ابن ابي شيبة : 2701
سنن الكبري للبيهقي : 2934


اس روایت پر امام بیھقی رحمه الله کا جو قول میں نے پیش کیا وہ اگلی روایات ہی سے متعلق تھا، لیکن کیا اس سے مذکورہ روایت صحیح ھوگئی؟؟؟ یا اس سے آپ کا دعویٰ ثابت ھوگیا؟

محترم! حدیث آپ نے ”بیہقی“ سے لی اور حوالہ ”مصنف ابن ابي شيبه “ کا دیا!!! خیر اس کو جانے دیں اس قسم کی ”غلطی“ بعض اوقات ہوجاتی ہے مگر جواب میں ملون الفاظ پر غور فرمائیں اور دیکھیں کہ جناب نے کس طرح دھوکہ دیا ہے (یا خود دھوکے میں آیا)۔
امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس سلسلہ میں دو ضعیف احادیث پیش کی جاتی ہیں اور پھر اس کے بعد دو احادیث پیش کی ہیں۔ موصوف اس کو بھی اسی دو میں شامل کر رہے ہیں۔ بیہقی رحمۃ اللہ علیہ کی تحریر ملاحظہ فرمائیں؛
وقد روى فيه حديثان ضعيفان لا يحتج بامثالهما
(احدهما) حديث عطاء بن العجلان عن ابى نضرة العبدى عن ابى سعيد الخدرى صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال خير صفوف الرجال الاول وخير صفوف النساء الصف الاخر وكان يامر الرجال ان يتجافوا في سجودهم ويأمر النساء ينخفضن في سجودهن وكان يامر الرجال ان يفرشوا اليسرى وينصبوا اليمنى في التشهد ويامر النساء ان يتربعن وقال يا معشر النساء لا ترفعن ابصاركن في صلاتكن تنظرن إلى عورات الرجال (اخبرناه) أبو عبد الله الحافظ ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب ثنا العباس بن الوليد بن مزيد البيروتى انبأ محمد بن شعيب اخبرني عبد الرحمن بن سليم عن عطاء بن عجلان انه حدثهم فذكره واللفظ الاول واللفظ الآخر من هذا الحديث مشهوران عن النبي صلى الله عليه وسلم وما بينهما منكر والله اعلم
(والآخر) حديث ابى مطيع الحكم بن عبد الله البلخى عن عمر بن ذر عن مجاهد عن عبد الله بن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلست المرأة في الصلوة وضعت فخذها على فخذها الاخرى وإذا سجدت الصقت بطنها في فخذيها كالستر ما يكون لها وان الله تعالى ينظر إليها ويقول يا ملائكتى اشهدكم انى قد غفرت لها *
 

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
محترم!۔ یہ کیوں کر ثابت ہؤا کہ وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کوئی کچھ نہیں فرمایا؟
محترم یہ تو آپ مجھے بتائیں کہ آپ کے پاس اصول کیا ھیں؟؟؟؟ جب کی اس بارے اک لطیفہ پہلے ہی میں سنا چکا ھوں، اب اگر آپ نے لطیفہ لطیفہ کھیلنا ھے تو معذرت خواہ ھوں___________________،،

لطیفہ :
حیاتی دیوبندیوں کے مناظر ، ماسٹر امین اوکاڑوی صاحب نے ام یحیی کی اسی روایت کو بطور حجت پیش کیا ہے.
دیکھئے مجموعہ رسائل (جلد ۲ ص ۹۴ طبع جون ۱۹۹۳؁ء )
جبکہ اپنی مرضی کے مخالف ایک حدیث کے بارے میں لکھا ہے کہ :”ام یحیی مجہولہ ہیں“ (مجموعہ رسائل ج ۱ص ۳۴۶ ، نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھنا ص ۱۰)
 

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
محترم! آپ اس روایت کا رَدّکسی حدیث سے کریں نہ کہ فلاں کی یہ بات قبول ہے تو فلاں قبول کیوں نہیں؟ تفہیم کایہ کوئی طریقہ نہیں۔ روایت میں کوئی کمی بیشی ہے تو ارشاد فرمائیں۔

السلام و علیکم ورحمته الله وبركته____________________،،،،،،،

عبد الرحمٰن بھائی میں ایسی بات کا رد کیوں کروں جو کہ ثابت شدہ ھے؟ اھلحدیث کے نزدیک کان اور کندھے تک ہاتھ اٹھانا صحیح احادیث سے ثابت شدہ ھے، جسکی تفصیل اوپر بخاری و مسلم سے میں پیش بھی کرچکا ھوں، مگر شاید آپ نے نظر نہیں کی، یا جب کچھ سمجھ نہ آیا تو تعصب میں ایسی چیز پر اعتراض لکھ دیا جو کہ میرے ھاں معروف ھے_______________،،،، اس سلسلے میں اوپر تحریر سے دوبارہ اقتباس لے کر پوسٹ کررہا ھوں نظر فرمالیں_________________،،،،،

صحیح البخاری : 735
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا وَقَالَ " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ". وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ

ترجمعہ: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے ، اسی طرح جب رکوع کے لیے «الله اكبر» کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو دونوں ہاتھ بھی اٹھاتے ( رفع یدین کرتے ) اور رکوع سے سرمبارک اٹھاتے ہوئے «سمع الله لمن حمده ، ربنا ولك الحمد» کہتے تھے ۔ سجدہ میں جاتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے" .

کانوں تک ہاتھ اٹھانے کی دلیل:

صحیح مسلم : 391
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا أُذُنَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا أُذُنَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَقَالَ " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " . فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ

ترجمعہ: مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کانوں تک اٹھاتے جب آپ صلی اللہ علیہ ولم تکبیر (تحریمہ) کہتے. اور جب رکوع کرتے تو اپنے ہاتھ کانوں تک اٹھاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو کہتے سمع الله لمن حمدہ اور اسی طرح کرتے (کانوں تک ہاتھ اٹھاتے)
 

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
محترم! یہ دعویٰ اہلحدیث کہلانے والوں کا ہے اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کے ماہر ہیں۔
الحمدلله آپ نے تسلیم تو کیا کہ یہ دعویٰ اھلحدیث کا ھے دراصل مجھے اور ھر مواحد کو اس دعویٰ پر ھی فخر ھے والله_______________،،
اس کے بعد جو آپ نے الزام دیا اس پر ایک الگ پوسٹ بنالیں اور اپنے دعوے کو واضح کر کے اِس پر دلائل پیش کردیں، اور مجھے مینشن بھی کردیں_____________،،
یاد رہے مجھے فورم کا مکمل استعمال نہیں آتا، جتنا جانتا ھوں کرلیتا ھوں، [ اسی لیئے کہا ھے مینشن کرنے کا ]
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
عبد الرحمٰن بھائی میں ایسی بات کا رد کیوں کروں جو کہ ثابت شدہ ھے؟ اھلحدیث کے نزدیک کان اور کندھے تک ہاتھ اٹھانا صحیح احادیث سے ثابت شدہ ھے،
محترم! ”ثابت شدہ“ سے تخصیص بھی ”ثابت “ شدہ ہے۔
 

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
محترم! ”ثابت شدہ“ سے تخصیص بھی ”ثابت “ شدہ ہے۔
آپ کے کہہ دینے سے ثابت تو کجا تخصیص بھی نہیں ھوتی، اس میدان میں خالی دعووں سے کام نہیں چلتا، دعویٰ ثابت بھی کرنا پڑتا ھے________________،،،،،،،،،،،،،،،،
 
Top