حدیث نمبر3
عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَتَجْلِسُ الْمَرْأَةُ فِي مَثْنَى عَلَى شِقِّهَا الْأَيْسَرِ ؟ قَالَ : " نَعَمْ " ، قُلْتُ : هُوَ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنَ الْأَيْمَنِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، تَجْتَمِعُ جَالِسَةً مَا اسْتَطَاعَتْ ، قُلْتُ : تَجْلِسُ جُلُوسَ الرَّجُلِ فِي مَثْنَى أَوْ تُخْرِجُ رِجْلَهَا الْيُسْرَى مِنْ تَحْتِ إِلْيَتِهَا ، قَالَ : " لَا يَضُرُّهَا أَيُّ ذَلِكَ جَلَسَتْ إِذَا اجْتَمَعَتْ " .[مصنف ابن أبي شيبة » كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » فِي الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَجْلِسُ فِي الصَّلَاةِ ؟ رقم الحديث: 2715]
حضرت ابن جریج رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطا رحمہ اﷲ سے کہا کہ کیا عورت تکبیر تحریمہ کہتے وقت مرد کی طرح اشارہ (رفع یدین) کرے گی؟ آپ نے فرمایا: عورت تکبیر کہتے وقت مرد کی طرح ہاتھ نہ اٹھائے آپ نے اشارہ کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں بہت ہی پست رکھے اور ان کو اپنے سے ملایا اور فرمایا عورت کی (نماز میں) ايک خاص ہیئت ہے جو مرد کی نہیں۔(منصف ابن ابی شیبہ ج1ص239)
مصنف ابن أبي شيبة : 2715
عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَتَجْلِسُ الْمَرْأَةُ فِي مَثْنَى عَلَى شِقِّهَا الْأَيْسَرِ ؟ قَالَ : " نَعَمْ " ، قُلْتُ : هُوَ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنَ الْأَيْمَنِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، تَجْتَمِعُ جَالِسَةً مَا اسْتَطَاعَتْ ، قُلْتُ : تَجْلِسُ جُلُوسَ الرَّجُلِ فِي مَثْنَى أَوْ تُخْرِجُ رِجْلَهَا الْيُسْرَى مِنْ تَحْتِ إِلْيَتِهَا ، قَالَ : " لَا يَضُرُّهَا أَيُّ ذَلِكَ جَلَسَتْ إِذَا اجْتَمَعَتْ "
ترجمعہ: ابن جریج رحمہ ﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت
عطا رحمہ اﷲ (تابعی) سے کہا کہ کیا عورت تکبیر تحریمہ کہتے وقت مرد کی طرح اشارہ (رفع یدین) کرے گی؟ آپ نے فرمایا: عورت تکبیر کہتے وقت مرد کی طرح ہاتھ نہ اٹھائے آپ نے اشارہ کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں بہت ہی پست رکھے اور ان کو اپنے سے ملایا اور فرمایا عورت کی (نماز میں) ايک خاص ہیئت ہے جو مرد کی نہیں".
نوٹ: اس
مرسل منقطع روایت سے استدلال کرنے پر واضح ہوتا ہے کہ احناف کے پاس اپنے مذھب کو بچانے کے لیئے کوئی صحیح صریح غیر معارض دلیل نہیں.
الجواب: آلِ تقلید کے بزعم خود دعویٰ میں قرآن، حدیث ، اجماع اور اجتہاد ابی حنیفہ حجت ہے ۔
امام عطاء ؒ کا قول کہا ں سے ان کی حجت بن گیا؟ نیز تابعی کا قول اہلحدیث پر بطور حجت پیش کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے،
ویسے تابعی کا قول حنفیوں کے نزدیک بھی حجت نہیں، ملاحظہ ہو:
جناب ظفر احمد تھانوی دیوبندی لکھتے ہیں کہ:
[فإن قول التابعي لا حجة فیه]
بے شک
تابعی کے قول میں
کوئی حجت نہیں ہے. (اعلاء السنن ج ۱ ص ۲۴۹)
دیوبندیوں کی ایک پسندیدہ کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ امام ابوحنیفہ ؒ نے فرمایا: اگر صحابہؓ کے آثار ہوں اور مختلف ہوں تو انتخاب کرتا ہوں اور اگر تابعین کی بات ہو تو ان کی مزاحمت کرتا ہوں یعنی ان کی طرح میں بھی اجتہاد کرتا ہوں.
(تذکرۃ النعمان ترجمہ عقود الجمان ص ۲۴۱)
اس عبارت سے دو باتیں معلوم ہوئیں ۔
اول: امام صاحب تابعین کے اقوال و افعال کو حجت تسلیم نہیں کرتے تھے
دوم: امام صاحب تابعین میں سے نہیں ہیں. اگر وہ تابعین میں سے ہوتے تو پھر تابعین کا علیحدہ ذکر کرنے کی کیا ضرور تھی؟
الزامی جواب: امام عطاء ؒ کے چند مسائل پیشِ خدمت ہیں جنہیں آلِ تقلید بالکل نہیں مانتے:
1)
مصنف عبدالرازاق :2786
عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , قال : " أَمَّا أَنَا فَأَقْرَأُ مَعَ الإِمَامِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَةٍ قَصِيرَةٍ " . وسندہ صحیح ، ابن جریج صرح بالسماع
میں
(عطاء) ظہر اور عصر میں امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ اور ایک چھوٹی سورت پڑھتا ہوں ۔
2)
عطاء کا رفع الیدین اور عطاء سے روایت شدہ رفع الیدین احناف نہیں مانتے:
2)
جزء رفع الیدین : 14
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ : " رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , وَابْنَ الزُّبَيْرِ , وَأَبَا سَعِيدٍ , وَجَابِرًا يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِذَا افْتَتَحُوا الصَّلاةَ , وَإِذَا رَكَعُوا
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں میں نے ابن عباس ابن زبیر ابو سعید خدری جابر بن عبد اللہ کو شروع نماز اور رکوع کے وقت رفع الیدین کرتے دیکھا ہے" .
3)
جزء رفع الیدین : 18
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ : " صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَكَانَ يَرْفَعُ إِذَا كَبَّرَ وَإِذَا رَكَعَ " .
عطاء کہتے ہیں میں نے ابو ھریرہ رضی اللہ عنہہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے, وہ رفع الیدین کرتے جب تکبیر (تحریمہ) کہتے اور جب رکوع کرتے" .
4)
جزء رفع الدين : 45
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ : " رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , وَأَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، وَابْنَ عَبَّاسٍ ، وَابْنَ الزُّبَيْرِ ، " يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ حِينَ يَفْتَتِحُونَ الصَّلاةَ , وَإِذَا رَكَعُوا , وَإِذَا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنَ الرُّكُوعِ
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں میں نے جابر بن عبد الله, ابو سعید خدری, ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کو دیکھا. وہ جب نماز شروع کرتے جب رکوع کرتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے" .
5)
جزء رفع الیدین : 15
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ : " رَأَيْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ,
وَعَطَاءً ,
وَمَكْحُولا ، يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ فِي الصَّلاةِ إِذَا رَكَعُوا , وَإِذَا رَفَعُوا
عکرمه بن عمار کہتے ہیں میں نے سالم بن عبد الله (بن عمر بن الخطاب) اور قاسم بن محمد، اور
عطاء (بن ابی رباح) اور مکحول کو دیکھا ہے، وہ نماز میں جب رکوع کرتے اور جب (رکوع سے) اٹھتے تو
رفع الیدین کرتے تھے" .
2) عطاء کا جرابوں پر مسح کرنا احناف نہیں مانتے
6) مصنف عبد الرزاق:
وَعَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ : نَمْسَحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ ؟ قَالَ نَعَمْ امْسَحُوا عَلَيْهِمَا مِثْلَ الْخُفَّيْنِ
ابن جریج نے
عطاء سے پوچھا جرابوں پر مسح کے بارے میں؟
عطاء رحمہ اللہ نے کہا ہاں جرابوں پر ایسے ہی مسح کرو جیسے موزوں پر کرتے ہو.
7) مصنف عبد الرزاق: 420
عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ : قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَرَأَيْتَ إِنْ [ ص: 116 ] مَسَسْتَ ذَكَرَكَ وَأَنْتَ تَغْتَسِلُ قَالَ : " إِذًا أَعُودُ بِوُضُوءٍ" .
عطاءؒ سے پوچھا گیا کہ اگر آپ غسل کے دوران (یعنی آخر میں) اپنے ذکر کو ہاتھ لگا دیں تو کیا کریں گے؟ انہوں نے فرمایا : "
إِذًا أَعُودُ بِوُضُوءٍ“ میں تو دوبارہ وضوکروں گا".
معلوم ہوا کہ قرآن و حدیث کی مخالفت کے ساتھ ساتھ آلِ تقلید حضرات امام عطاء و دیگر تابعین و صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور ہر اُس شخص کے مخالف ہیں جو احناف کے بنائے ہوئے مذھب کے مخالف ہو... فتدبر