بھائی ۔ بد گمانی نہیں کرنی چاہیے ۔ کیا میرے انداز سے لگتا ہے کہ میں سب کچھ جانتے بوجھتے یہ بات چھیڑی ہے ۔ ہمارے جیسے جاہل تو فرض نماز کے فوائد بیان کرتے ہوئے ۔۔یہ فائدہ بیان کر دیتے ہیں کہ یار مسجد جاتے ہوئے واک بھی ہوجاتی ہے ۔
معذرت کے ساتھ... پھر تو آپ کو یہ بات نہ کہنی چایۓ تھی.
دوسرا کیا میری تحریر میں یہ واضح نہیں کہ سلف نے اس میں مرد کو خاص کیا ہے ۔ آپ اپنی فہم سے یا قیاس سے اس کو خاص کرتے ہیں
اس وقت اس حدیث میں مرد کو خاص کرنے کے حساب سے نقل کر رہا ہوں ۔
امام شافعیؒ تجافی السجود کی حدیث ہی کی تشریح میں کتاب الام ۱۔۱۳۷۔میں اس کو قرآن و سنت سے خاص کر رہے ہیں ۔
وقد أدّب الله تعالى النساء بالاستتار ، وأدبهن بذلك رسوله صلى الله عليه وسلم . وأُحِبّ للمرأة في السجود أن تَضُمّ بعضها إلى بعض ، وتُلْصِق بطنها بِفَخِذيها ، وتسجد كأسْتَر ما يكون لها
امام مناویؒ فیض القدیر ۶۷۵ میں یہی تشریح کرتے ہیں ۔وفيه أنه يندب أن يجافي بطنه ومرفقيه عن فخذيه وجنبيه لكن الخطاب للرجال كما دل عليه تعبيره بأحدكم أما المرأة فتضم بعضها لبعض لأن المطلوب لها الستر
یقیناََ بہت کچھ اور بھی نقل ہوسکتا ہے جس کی ضرورت نہیں ۔ بلکہ آپ کے تو علم میں ہوگا ہی ۔آپ سلف سے اس کو عام کردیں ۔