• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرزا حیرت دہلوی کی کتاب ، شہادت حسین، فرمائش

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جزاک الله -

جی صحیح فرمایا آپ نے -

اصل میں محبّت حسین رضی الله عنہ تو ایک ڈھونگ ہے- ورنہ یہ ایک ایسا واقعہ ہے کہ ہر گروہ اس کے زریے اپنے باطل نظریات کو دوام بخشنے کے لئے ایک آلہ کار کے طور پر استمال کرتا ہے - افسوس تو اس بات کا ہے کہ اہل سنّت کے بعض علماء و مشائخ بھی اس رافضی افکار کا شکار ہو رہے ہیں جو کبھی صرف شیعہ برادری کا خاصا تھا -

(69) ہجری میں اسلام کو کمزور کرنے کے لئے مختار بن ابی عبید سقفی نے توابون کے نام سے جو تحریک شروع کی وہ حضرت حسین کی مبینہ شہادت کو لے کر شروع کی تاہم اس کہانی کو موصل کے قریب نینوا کے ارد گرد بنایا گیا اور حضرت امام حسین کو "شہید نینوا" کے طور پر مشہور کیا گیا. شہید نینوا کی کہانی کیونکہ صرف حضرت امام حسین کی ذاتی شہادت سے متعلق تھی اور اس میں عورتوں اور بچوں کا ذکر نہیں تھا - اس لئے وہ عوامی پذیرائی اور جذباتیت کا وہ سیلاب پیدا کرنے میں ناکام رہی جس مقصد کے لئے اس کہانی کو گھڑا گیا تھا- اسی لئے قدیم مورخ ابو مخنف نے جذباتیت اور فتنہ گری کے لئے کہانی میں عورتوں اور بچوں کے کردار بڑھائے اور کہانی کا مرکز نینوا سے کربلا (جس کا اصل نام کربغا تھا) منتقل کیا- تاہم شہید نینوا سے وہ بھی جان نہیں چھڑا سکا اور نینوا کو کربلا(کربغا) کا ہی دوسرا نام بتا دیا.-جبکہ درحقیقت نینوا اور کربلا (کربغا) میں ٦٠٠ کلومیٹر سے بھی زیادہ کا فاصلہ ہے.

حقیقت کیا ہے یہ الله ہی جانتا ہے - البتہ محقق محمود احمد عباسی کی تحقیق نے دور حاضر میں بلاشبہ رافضیت کے اعوانوں میں اپنی کتب کے ذریے ارتعاش پیدا کردیا - ہمارے رافضی معاشرے کے زیر اثر ان کی کتب پر بھی ایک زمانے میں پاکستان میں پابندی تھی - مرزا دہلوی کی کتاب میں کیا ہے یہ تو پڑھنے کے بعد ہی پتا چلے گا - لیکن لگتا یہی ہے کہ یہ کتاب بھی اس واقعہ سے متعلق کچھ اہم راز افشاء کرے گی - بشرط ہے کہ اس کو پڑھنے کے لئے نیٹ پر عام کردیا جائے -
اگر آپ غور کریں تو معلوم ہو گا کہ حادثۂ کربلا ء حقیقتاً صحابہ کرامؓ پر ”عموماً “اور حضرت حسین ؓکی ذات پر ”خصوصاًٍ“ ایک ” مخفی تبراء“ ہے جس کی توجیہ ” جذبات“ کے سمندر میں بہہ کر تو بے شک کی جا سکتی ہے اور کی گئی ہے مگر صحابہ کر امؓ کی ہستیوں کو مدِ نظررکھتے ہوئے ” علم و منطق “ کی عدالت میں اس کا ” مقدمہ“ کوئی وزن نہیں رکھتا ۔ بلکہ میرا ضمیر تو اس ” واقعہ“ کے متعلق کہتا ہے سبحٰنک ھذا بھتان عظیم
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
حادثۂ کربلاء کے متعلق روایات ” بتائی“ نہیں بلکہ ” بنائی “ گئی ہیں ۔
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
اس میں بتایا گیا ہے کہ واقعہ کربلاء محض ایک افسانہ تھا جسے بنو امیہ خصوصاً امیر یزید ؒ کو بدنام کرنے کے لیے گھڑا گیا اور حضرت حسین ؓ کربلاء میں نہیں بلکہ غزوہ ٔ قسطنطنیہ میں ہی شہید ہو گئے تھے ۔ ویسے حتمی بات تو کتاب تفصیلی طور پر پڑھ کر ہی کہی جا سکتی ہے ۔ ویسے بھی ہمارا رفض نما معاشرہ ایسی کتابیں جس میں بنو امیہ کی تعریف کی گئی ہو اورفتوحات کا ذکر ہو ” شجر ِ ممنوعہ“ قرار دے دی جاتی ہیں اور ان پر ”حکومتی پابندی “ لگا دی جاتی ہے ۔مزید برآں ،بنو امیہ کا دفاع کرنے والوں کو یا تو شہید کر دیا جاتا ہے یا پھر قید کر دیا جاتا ہے
محترم،
آخر اصل بات سامنے آہی گئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی دفاع کی آڑ میں بنو امیہ کا دفاع کیا جاتا ہے تو بھائی صاحب کھول کے اعلان کریں کہ ناصبیت کے زیر اثر ہیں تاکہ پھر کھول کر بات ہو سکے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترم،
آخر اصل بات سامنے آہی گئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی دفاع کی آڑ میں بنو امیہ کا دفاع کیا جاتا ہے تو بھائی صاحب کھول کے اعلان کریں کہ ناصبیت کے زیر اثر ہیں تاکہ پھر کھول کر بات ہو سکے
نا تو بنو ہاشم فرشتے تھے نا ہی بنو امیہ فرشتے -

مشاجرات صحابہ و تابعین رضوان الله علیہ کے سیاسی و اجتہادی اختلافات اسلامی تاریخ کا ایک حصّہ ضرور ہیں- لیکن بدقسمتی سے ان واقعیات کی بنا پر غلو اختیار کرنا ہم مسلمانوں کی عادت بن چکی ہے- حسن ظن بھی کوئی چیز ہوتی ہے-کیا ہم بنو ہاشم و بنو امیہ کے اکابرین سے حسن ظن نہیں رکھ سکتے- اور اگر ان مشاجرات پر بات کرنا اتنا ہی ضروری ہے تو پھر سبائی سوچ رکھنے والے علی رضی الله عنہ اور عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ اور اس کے بعد حسن رضی الله عنہ اور حسین رضی الله عنہ کے آپس کے باہمی سیاسی و اجتہادی اختلافات کو کیوں چھپاتے ہیں؟؟ جب کہ صحیح روایات سے یہ اختلافات بھی اپنی جگہ
مسّلم ہیں-

یاد رہے کہ اس سے ان اکابرین کی تنقیص ہرگز مقصود نہیں - لیکن جانب داری کی بنا پر حقیقت کو چھپانا بھی اچھی عادت نہیں-
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
نا تو بنو ہاشم فرشتے تھے نا ہی بنو امیہ فرشتے -

مشاجرات صحابہ و تابعین رضوان الله علیہ کے سیاسی و اجتہادی اختلافات اسلامی تاریخ کا ایک حصّہ ضرور ہیں- لیکن بدقسمتی سے ان واقعیات کی بنا پر غلو اختیار کرنا ہم مسلمانوں کی عادت بن چکی ہے- حسن ظن بھی کوئی چیز ہوتی ہے-کیا ہم بنو ہاشم و بنو امیہ کے اکابرین سے حسن ظن نہیں رکھ سکتے-
محترم،
واقعی فرشتے نہیں تھے مگر اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دین کی محبت کا یہ تقاضہ ہے کہ جنہوں نے دین برباد کیا ان سے حسن ظن کیسے رکھا جا سکتا ہے چنانچہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے
میری امت کی ھلاکت قریش کے چھوکروں کے ہاتھوں ہوگی
اور وہ چھوکرے کون تھے یہ امت کے اکابرین اچھی طرح جانتے تھے تو جب ان جیسوں کو "یزید ،مروان، ابن زیاد، حجاج ،عبدالملک بن مروان، کو رضی اللہ عنہ سیدنا رحمہ اللہ کہا جائےجبکہ ہمارے سلف میں ان کے بابت صرف یہ اختلاف تھا کہ آیا ان کو کافر کہا جائے یا نہیں مگر ان کے فسق وفجور پر سب متفق تھےاس سے واقعی یہ گمان ہوتا ہے کہ غلو کرنا عادت بن چکی ہے
 
شمولیت
نومبر 20، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
46
جزاک الله -

میں نے بھی اس کتاب کے بارے میں سنا ہے - لیکن بہت کوشش کے باوجود یہ کتاب نیٹ پر نہ مل سکی -
اگر کوئی صاحب اس میں help out کردیں تو بہت مشکور ہونگا -
یہ کتاب ہارڈ فارم میں میرے پاس موجود ہے۔اور غالبا پاکستان میں میسر بھی نہیں۔
 
Last edited:

zahra

رکن
شمولیت
دسمبر 04، 2018
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
48
jazak Allah
 
Top