T.K.H
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 05، 2013
- پیغامات
- 1,123
- ری ایکشن اسکور
- 330
- پوائنٹ
- 156
اگر آپ غور کریں تو معلوم ہو گا کہ حادثۂ کربلا ء حقیقتاً صحابہ کرامؓ پر ”عموماً “اور حضرت حسین ؓکی ذات پر ”خصوصاًٍ“ ایک ” مخفی تبراء“ ہے جس کی توجیہ ” جذبات“ کے سمندر میں بہہ کر تو بے شک کی جا سکتی ہے اور کی گئی ہے مگر صحابہ کر امؓ کی ہستیوں کو مدِ نظررکھتے ہوئے ” علم و منطق “ کی عدالت میں اس کا ” مقدمہ“ کوئی وزن نہیں رکھتا ۔ بلکہ میرا ضمیر تو اس ” واقعہ“ کے متعلق کہتا ہے سبحٰنک ھذا بھتان عظیمجزاک الله -
جی صحیح فرمایا آپ نے -
اصل میں محبّت حسین رضی الله عنہ تو ایک ڈھونگ ہے- ورنہ یہ ایک ایسا واقعہ ہے کہ ہر گروہ اس کے زریے اپنے باطل نظریات کو دوام بخشنے کے لئے ایک آلہ کار کے طور پر استمال کرتا ہے - افسوس تو اس بات کا ہے کہ اہل سنّت کے بعض علماء و مشائخ بھی اس رافضی افکار کا شکار ہو رہے ہیں جو کبھی صرف شیعہ برادری کا خاصا تھا -
(69) ہجری میں اسلام کو کمزور کرنے کے لئے مختار بن ابی عبید سقفی نے توابون کے نام سے جو تحریک شروع کی وہ حضرت حسین کی مبینہ شہادت کو لے کر شروع کی تاہم اس کہانی کو موصل کے قریب نینوا کے ارد گرد بنایا گیا اور حضرت امام حسین کو "شہید نینوا" کے طور پر مشہور کیا گیا. شہید نینوا کی کہانی کیونکہ صرف حضرت امام حسین کی ذاتی شہادت سے متعلق تھی اور اس میں عورتوں اور بچوں کا ذکر نہیں تھا - اس لئے وہ عوامی پذیرائی اور جذباتیت کا وہ سیلاب پیدا کرنے میں ناکام رہی جس مقصد کے لئے اس کہانی کو گھڑا گیا تھا- اسی لئے قدیم مورخ ابو مخنف نے جذباتیت اور فتنہ گری کے لئے کہانی میں عورتوں اور بچوں کے کردار بڑھائے اور کہانی کا مرکز نینوا سے کربلا (جس کا اصل نام کربغا تھا) منتقل کیا- تاہم شہید نینوا سے وہ بھی جان نہیں چھڑا سکا اور نینوا کو کربلا(کربغا) کا ہی دوسرا نام بتا دیا.-جبکہ درحقیقت نینوا اور کربلا (کربغا) میں ٦٠٠ کلومیٹر سے بھی زیادہ کا فاصلہ ہے.
حقیقت کیا ہے یہ الله ہی جانتا ہے - البتہ محقق محمود احمد عباسی کی تحقیق نے دور حاضر میں بلاشبہ رافضیت کے اعوانوں میں اپنی کتب کے ذریے ارتعاش پیدا کردیا - ہمارے رافضی معاشرے کے زیر اثر ان کی کتب پر بھی ایک زمانے میں پاکستان میں پابندی تھی - مرزا دہلوی کی کتاب میں کیا ہے یہ تو پڑھنے کے بعد ہی پتا چلے گا - لیکن لگتا یہی ہے کہ یہ کتاب بھی اس واقعہ سے متعلق کچھ اہم راز افشاء کرے گی - بشرط ہے کہ اس کو پڑھنے کے لئے نیٹ پر عام کردیا جائے -