• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرغی کی چمڑی کھانے کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
464
پوائنٹ
209
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

شیخ کیا انڈیا کی جواری مرغی (دیسی مرغی) کھائی جاسکتی ہے جو نالیوں میں کی گندگی اور فضلہ کھاتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس سوال کا جواب اس حدیث موجود ہے ۔
صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قُدُومِ الأَشْعَرِيِّينَ وَأَهْلِ اليَمَنِ)
صحیح بخاری: کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: قبیلہ اشعر اور اہل یمن کی آمد کابیان)

4385 . حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ أَبُو مُوسَى أَكْرَمَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ جَرْمٍ وَإِنَّا لَجُلُوسٌ عِنْدَهُ وَهُوَ يَتَغَدَّى دَجَاجًا وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ جَالِسٌ فَدَعَاهُ إِلَى الْغَدَاءِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَقَالَ هَلُمَّ فَإِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ فَقَالَ إِنِّي حَلَفْتُ لَا آكُلُهُ فَقَالَ هَلُمَّ أُخْبِرْكَ عَنْ يَمِينِكَ إِنَّا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ فَاسْتَحْمَلْنَاهُ فَأَبَى أَنْ يَحْمِلَنَا فَاسْتَحْمَلْنَاهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُتِيَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ فَلَمَّا قَبَضْنَاهَا قُلْنَا تَغَفَّلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا نُفْلِحُ بَعْدَهَا أَبَدًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا وَقَدْ حَمَلْتَنَا قَالَ أَجَلْ وَلَكِنْ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ مِنْهَا
حکم : صحیح

4385 . ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد السلام بن حرب نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے ابو قلابہ نے اور ان سے زہدم نے کہ جب ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ( کوفہ کے امیر بن کر عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ) آئے تو اس قبیلہ جرم کا انہوں نے بہت اعزاز کیا ۔ زہدم کہتے ہیں ہم آپ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے اور وہ مرغ کا ناشتہ کررہے تھے ۔ حاضرین میں ایک اور صاحب بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے انہیں بھی کھانے پر بلایا تو ان صاحب نے کہا کہ جب سے میں نے مرغیوں کو کچھ ( گندی ) چیزیں کھاتے دیکھا ہے ، اسی وقت سے مجھے اس کے گوشت سے گھن آنے لگی ہے ۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آؤ بھائی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا گوشت کھاتے دیکھا ہے ۔ ان صاحب نے کہا لیکن میں نے ا س کا گوشت نہ کھا نے کی قسم کھا رکھی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تم آتو جاؤ میں تمہیں تمہاری قسم کے بارے میں بھی علاج بتاؤںگا ۔ ہم قبیلہ اشعر کے چند لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے ( غزوئہ تبوک کے لیے ) جانور مانگے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سواری نہیں ہے ۔ ہم نے پھر آپ سے مانگا تو آپ نے اس مرتبہ قسم کھا ئی کہ آپ ہم کو سواری نہیں دیں گے لیکن ابھی کچھ زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ غنیمت میں کچھ اونٹ آئے اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے پانچ اونٹ ہم کو دلائے ۔ جب ہم نے انہیں لے لیا تو پھر ہم نے کہا کہ یہ تو ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوکا دیا ۔ آپ کو غفلت میں رکھا ، قسم یاد نہیں دلائی ۔ ایسی حالت میں ہما ری بھلائی کبھی نہیں ہوگی ۔ آخر میں آپ کے پاس آیا اور میں نے کہا یارسول اللہ ! آپ نے تو قسم کھا لی تھی کہ آپ ہم کو سواری نہیں دیںگے پھر آپ نے سواری دے دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن جب بھی میں کوئی قسم کھا تا ہوں اور اس کے سوا دوسری صورت مجھے ا س سے بہتر نظر آتی ہے تو میں وہی کر تا ہوں جو بہتر ہوتا ہے ۔ ( اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں )
اس حدیث کی روشنی میں مرغی جلالہ کے حکم سے باہر ہے لہذا مرغی کا گوشت کھایا جائے گا اگر وہ کچھ گندگی وغیرہ کھالیتی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
جلالة ہر جانور جو گندگی کھائے اس کے لیے عام ہے، ابن حزم رحمہ اللّٰہ نے اسے چار پیر والے جانوروں کے لیے خاص کیا ہے۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ فتح الباری میں اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:

وَفِي رِوَايَةِ أَبِي عَوَانَةَ إِنِّي رَأَيْتُهَا تَأْكُلُ قَذِرًا وَكَأَنَّهُ ظَنَّ أَنَّهَا أَكْثَرَتْ مِنْ ذَلِكَ بِحَيْثُ صَارَتْ جَلَّالَةً فَبَيَّنَ لَهُ أَبُو مُوسَى أَنَّهَا لَيْسَتْ كَذَلِكَ أَوْ أَنَّهُ لَا يَلْزَمُ مِنْ كَوْنِ تِلْكَ الدَّجَاجَةِ الَّتِي رَآهَا كَذَلِكَ أَنْ يَكُونَ كُلُّ الدَّجَاجِ كَذَلِكَ۔


پھر آگے لکھتے ہیں:

وَفِيهِ جَوَازُ أَكْلِ الدَّجَاجِ إِنْسِيِّهِ وَوَحْشِيِّهِ وَهُوَ بِالِاتِّفَاقِ إِلَّا عَنْ بَعْضِ الْمُتَعَمِّقِينَ عَلَى سَبِيلِ الْوَرَعِ إِلَّا أَنَّ بَعْضَهُمُ اسْتَثْنَى الْجَلَّالَةَ وَهِيَ مَا تَأْكُلُ الْأَقْذَارَ وَظَاهِرُ صَنِيعِ أَبِي مُوسَى أَنَّهُ لَمْ يُبَالِ بِذَلِكَ وَالْجَلَّالَةُ عِبَارَةٌ عَنِ الدَّابَّةِ الَّتِي تَأْكُلُ الْجِلَّةَ بِكَسْرِ الْجِيمِ وَالتَّشْدِيدِ وَهِيَ الْبَعْرُ وَادّعى بن حَزْمٍ اخْتِصَاصَ الْجَلَّالَةِ بِذَوَاتِ الْأَرْبَعِ وَالْمَعْرُوفُ التَّعْمِيمُ وَقد اخْرُج بن أبي شيبَة بِسَنَد صَحِيح عَن بن عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَحْبِسُ الدَّجَاجَةَ الْجَلَّالَةَ ثَلَاثًا وَقَالَ مَالِكٌ وَاللَّيْثُ لَا بَأْسَ بِأَكْلِ الْجَلَّالَةِ مِنَالدَّجَاجِ وَغَيْرِهِ وَإِنَّمَا جَاءَ النَّهْيُ عَنْهَا لِلتَّقَذُّرِ وَقَدْ وَرَدَ النَّهْيُ عَنْ أَكْلِ الْجَلَّالَةِ مِنْ طُرُقٍ أَصَحُّهَا مَا أَخْرَجَهُ التِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ مِنْ طَرِيقِ قَتَادَةَ عَنْ عِكْرِمَة عَن بن عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُجْثَمَةِ وَعَنْ لَبَنِ الْجَلَّالَةِ وَعَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ وَهُوَ عَلَى شَرْطِ الْبُخَارِيِّ فِي رِجَالِهِ إِلَّا أَنَّ أَيُّوبَ رَوَاهُ عَنْ عِكْرِمَةَ فَقَالَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَخْرَجَهُ الْبَيْهَقِيُّ وَالْبَزَّارُ مِنْ وَجْهٍ آخَرَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَلَّالَةِ وَعَنْ شُرْبِ أَلْبَانِهَا وَأَكْلِهَا وَرُكُوبِهَا وَلِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ بِسَنَدٍ حَسَنٍ عَنْ جَابِرٍ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَلَّالَةِ أَنْ يُؤْكَلَ لَحْمُهَا أَوْ يُشْرَبَ لَبَنُهَا وَلِأَبِي دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ وَعَنِ الْجَلَّالَةِ عَنْ رُكُوبِهَا وَأَكْلِ لَحْمِهَا وَسَنَدُهُ حَسَنٌ وَقَدْ أَطْلَقَ الشَّافِعِيَّةُ كَرَاهَةَ أَكْلِ الْجَلَّالَةِ إِذَا تَغَيَّرَ لَحْمُهَا بِأَكْلِ النَّجَاسَةِ وَفِي وَجْهٍ إِذَا أَكْثَرَتْ مِنْ ذَلِكَ وَرَجَّحَ أَكْثَرُهُمْ أَنَّهَا كَرَاهَةُ تَنْزِيهٍ وَهُوَ قَضِيَّةُ صَنِيعِ أَبِي مُوسَى وَمِنْ حُجَّتِهِمْ أَنَّ الْعَلَفَ الطَّاهِرَ إِذَا صَارَ فِي كَرِشِهَا تَنَجَّسَ فَلَا تَتَغَذَّى إِلَّا بِالنَّجَاسَةِ وَمَعَ ذَلِكَ فَلَا يُحْكَمُ عَلَى اللَّحْمِ وَاللَّبَنِ بِالنَّجَاسَةِ فَكَذَلِكَ هَذَا وَتُعُقِّبَ بِأَنَّ الْعَلَفَ الطَّاهِرَ إِذَا تَنَجَّسَ بِالْمُجَاوَرَةِ جَازَ إِطْعَامُهُ لِلدَّابَّةِ لِأَنَّهَا إِذَا أَكَلَتْهُ لَا تَتَغَذَّى بِالنَّجَاسَةِ وَإِنَّمَا تَتَغَذَّى بِالْعَلَفِ بِخِلَافِ الْجَلَّالَةِ وَذَهَبَ جَمَاعَةٌ مِنَ الشَّافِعِيَّةِ وَهُوَ قَوْلُ الْحَنَابِلَةِ إِلَى أَنَّ النَّهْيَ لِلتَّحْرِيمِ وَبِهِ جَزَمَ بن دَقِيقِ الْعِيدِ عَنِ الْفُقَهَاءِ وَهُوَ الَّذِي صَحَّحَهُ أَبُو إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِيُّ وَالْقَفَّالُ وَإِمَامُ الْحَرَمَيْنِ وَالْبَغَوِيُّ وَالْغَزَالِيُّ وَأَلْحَقُوا بِلَبَنِهَا وَلَحْمِهَا بَيْضَهَا وَفِي مَعْنَى الْجَلَّالَةِ مَا يَتَغَذَّى بِالنَّجِسِ كَالشَّاةِ تَرْضَعُ مِنْ كَلْبَةٍ وَالْمُعْتَبَرُ فِي جَوَازِ أَكْلِ الْجَلَّالَةِ زَوَالُ رَائِحَةِ النَّجَاسَةِ بَعْدَ أَنْ تُعْلَفَ بِالشَّيْءِ الطَّاهِرِ عَلَى الصَّحِيحِ وَجَاءَ عَنِ السَّلَفِ فِيهِ تَوْقِيتٌ فَعِنْدَ بن أبي شيبَة عَن بن عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَحْبِسُ الدَّجَاجَةَ الْجَلَّالَةَ ثَلَاثًا كَمَا تَقَدَّمَ وَأَخْرَجَ الْبَيْهَقِيُّ بِسَنَدٍ فِيهِ نَظَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مَرْفُوعًا أَنَّهَا لَا تُؤْكَل حَتَّى تعلف أَرْبَعِينَ يَوْمًا.
 
Top