مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہالسلام عليكم و رحمة الله و بركاته
شیخ کیا انڈیا کی جواری مرغی (دیسی مرغی) کھائی جاسکتی ہے جو نالیوں میں کی گندگی اور فضلہ کھاتی ہے؟
اس سوال کا جواب اس حدیث موجود ہے ۔
صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قُدُومِ الأَشْعَرِيِّينَ وَأَهْلِ اليَمَنِ)
صحیح بخاری: کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: قبیلہ اشعر اور اہل یمن کی آمد کابیان)
4385 . حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ أَبُو مُوسَى أَكْرَمَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ جَرْمٍ وَإِنَّا لَجُلُوسٌ عِنْدَهُ وَهُوَ يَتَغَدَّى دَجَاجًا وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ جَالِسٌ فَدَعَاهُ إِلَى الْغَدَاءِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَقَالَ هَلُمَّ فَإِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ فَقَالَ إِنِّي حَلَفْتُ لَا آكُلُهُ فَقَالَ هَلُمَّ أُخْبِرْكَ عَنْ يَمِينِكَ إِنَّا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ فَاسْتَحْمَلْنَاهُ فَأَبَى أَنْ يَحْمِلَنَا فَاسْتَحْمَلْنَاهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُتِيَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ فَلَمَّا قَبَضْنَاهَا قُلْنَا تَغَفَّلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا نُفْلِحُ بَعْدَهَا أَبَدًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا وَقَدْ حَمَلْتَنَا قَالَ أَجَلْ وَلَكِنْ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ مِنْهَا
حکم : صحیح
4385 . ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد السلام بن حرب نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے ابو قلابہ نے اور ان سے زہدم نے کہ جب ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ( کوفہ کے امیر بن کر عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ) آئے تو اس قبیلہ جرم کا انہوں نے بہت اعزاز کیا ۔ زہدم کہتے ہیں ہم آپ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے اور وہ مرغ کا ناشتہ کررہے تھے ۔ حاضرین میں ایک اور صاحب بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے انہیں بھی کھانے پر بلایا تو ان صاحب نے کہا کہ جب سے میں نے مرغیوں کو کچھ ( گندی ) چیزیں کھاتے دیکھا ہے ، اسی وقت سے مجھے اس کے گوشت سے گھن آنے لگی ہے ۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آؤ بھائی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا گوشت کھاتے دیکھا ہے ۔ ان صاحب نے کہا لیکن میں نے ا س کا گوشت نہ کھا نے کی قسم کھا رکھی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تم آتو جاؤ میں تمہیں تمہاری قسم کے بارے میں بھی علاج بتاؤںگا ۔ ہم قبیلہ اشعر کے چند لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے ( غزوئہ تبوک کے لیے ) جانور مانگے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سواری نہیں ہے ۔ ہم نے پھر آپ سے مانگا تو آپ نے اس مرتبہ قسم کھا ئی کہ آپ ہم کو سواری نہیں دیں گے لیکن ابھی کچھ زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ غنیمت میں کچھ اونٹ آئے اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے پانچ اونٹ ہم کو دلائے ۔ جب ہم نے انہیں لے لیا تو پھر ہم نے کہا کہ یہ تو ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوکا دیا ۔ آپ کو غفلت میں رکھا ، قسم یاد نہیں دلائی ۔ ایسی حالت میں ہما ری بھلائی کبھی نہیں ہوگی ۔ آخر میں آپ کے پاس آیا اور میں نے کہا یارسول اللہ ! آپ نے تو قسم کھا لی تھی کہ آپ ہم کو سواری نہیں دیںگے پھر آپ نے سواری دے دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن جب بھی میں کوئی قسم کھا تا ہوں اور اس کے سوا دوسری صورت مجھے ا س سے بہتر نظر آتی ہے تو میں وہی کر تا ہوں جو بہتر ہوتا ہے ۔ ( اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں )
اس حدیث کی روشنی میں مرغی جلالہ کے حکم سے باہر ہے لہذا مرغی کا گوشت کھایا جائے گا اگر وہ کچھ گندگی وغیرہ کھالیتی ہے۔
صحیح بخاری: کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: قبیلہ اشعر اور اہل یمن کی آمد کابیان)
4385 . حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ زَهْدَمٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ أَبُو مُوسَى أَكْرَمَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ جَرْمٍ وَإِنَّا لَجُلُوسٌ عِنْدَهُ وَهُوَ يَتَغَدَّى دَجَاجًا وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ جَالِسٌ فَدَعَاهُ إِلَى الْغَدَاءِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَقَالَ هَلُمَّ فَإِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ فَقَالَ إِنِّي حَلَفْتُ لَا آكُلُهُ فَقَالَ هَلُمَّ أُخْبِرْكَ عَنْ يَمِينِكَ إِنَّا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ فَاسْتَحْمَلْنَاهُ فَأَبَى أَنْ يَحْمِلَنَا فَاسْتَحْمَلْنَاهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُتِيَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ فَلَمَّا قَبَضْنَاهَا قُلْنَا تَغَفَّلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا نُفْلِحُ بَعْدَهَا أَبَدًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا وَقَدْ حَمَلْتَنَا قَالَ أَجَلْ وَلَكِنْ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ مِنْهَا
حکم : صحیح
4385 . ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد السلام بن حرب نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے ابو قلابہ نے اور ان سے زہدم نے کہ جب ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ( کوفہ کے امیر بن کر عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ) آئے تو اس قبیلہ جرم کا انہوں نے بہت اعزاز کیا ۔ زہدم کہتے ہیں ہم آپ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے اور وہ مرغ کا ناشتہ کررہے تھے ۔ حاضرین میں ایک اور صاحب بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے انہیں بھی کھانے پر بلایا تو ان صاحب نے کہا کہ جب سے میں نے مرغیوں کو کچھ ( گندی ) چیزیں کھاتے دیکھا ہے ، اسی وقت سے مجھے اس کے گوشت سے گھن آنے لگی ہے ۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آؤ بھائی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا گوشت کھاتے دیکھا ہے ۔ ان صاحب نے کہا لیکن میں نے ا س کا گوشت نہ کھا نے کی قسم کھا رکھی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تم آتو جاؤ میں تمہیں تمہاری قسم کے بارے میں بھی علاج بتاؤںگا ۔ ہم قبیلہ اشعر کے چند لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے ( غزوئہ تبوک کے لیے ) جانور مانگے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سواری نہیں ہے ۔ ہم نے پھر آپ سے مانگا تو آپ نے اس مرتبہ قسم کھا ئی کہ آپ ہم کو سواری نہیں دیں گے لیکن ابھی کچھ زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ غنیمت میں کچھ اونٹ آئے اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے پانچ اونٹ ہم کو دلائے ۔ جب ہم نے انہیں لے لیا تو پھر ہم نے کہا کہ یہ تو ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوکا دیا ۔ آپ کو غفلت میں رکھا ، قسم یاد نہیں دلائی ۔ ایسی حالت میں ہما ری بھلائی کبھی نہیں ہوگی ۔ آخر میں آپ کے پاس آیا اور میں نے کہا یارسول اللہ ! آپ نے تو قسم کھا لی تھی کہ آپ ہم کو سواری نہیں دیںگے پھر آپ نے سواری دے دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن جب بھی میں کوئی قسم کھا تا ہوں اور اس کے سوا دوسری صورت مجھے ا س سے بہتر نظر آتی ہے تو میں وہی کر تا ہوں جو بہتر ہوتا ہے ۔ ( اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں )
اس حدیث کی روشنی میں مرغی جلالہ کے حکم سے باہر ہے لہذا مرغی کا گوشت کھایا جائے گا اگر وہ کچھ گندگی وغیرہ کھالیتی ہے۔