مون لائیٹ آفریدی
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 30، 2011
- پیغامات
- 640
- ری ایکشن اسکور
- 409
- پوائنٹ
- 127
یہی طریقہ ہمارے علاقے میں رائج ہے ۔ پہلے بہت سارے لوگ کرتے تھے اب کئ مقلدین نے بھی چھوڑدیا ہے ۔
نمازچوٹ جانے کے چند وجوہات و عذر ہیں ۔
بے ہوشی کی حالت۔
نیند کی حالت ۔
بھول جانے کی حالت ۔
کفار سے حالت جنگ میں ۔
نبی علیہ السلام کی جنگ احزاب میں ایک دن میں تقریباً تین نمازیں چوٹ گئ تھی جن کو اگلے روز ادا کیا گیا ۔ اور ان کو بددعا بھی تھی جن کی وجہ سے نمازیں قضا ہوگئ تھی ۔
مزید یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مفہوم ۔
کہ اگر کوئی سوجائے اور کئ نمازیں رہ جائے تو جب سونے سے اٹھ جائے تو جتنی نمازیں رہ گئ اس سے پڑھ لے ۔
اس طرح بے ہوشی والا ، ہوش میں آنے کے بعد اور بھولنے والا یاد آجانے کے بعد پڑھ لے ۔
بے ہوشی کی حالت میں نماز اس سے اس وجہ سے ساقط ہے کہ اس کو نارمل حالت نہ مل جائے ۔
کیونکہ یہ مرفوع القلم ہے ۔
"عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا دیا گیا (یعنی تین قسم کے لوگ مرفوع القلم اور غیر مکلف ہیں) ایک تو سونے والے سے جاگنے تک اور بچہ سے بڑا ہونے تک اور مجنون سے ہوش آنے تک (جب تک جنون نہ ختم ہو جائے اس وقت تک وہ غیرمکلف ہے)۔"(احمد، ابو داود، نسائی۔
واللہ اعلم ۔
نمازچوٹ جانے کے چند وجوہات و عذر ہیں ۔
بے ہوشی کی حالت۔
نیند کی حالت ۔
بھول جانے کی حالت ۔
کفار سے حالت جنگ میں ۔
نبی علیہ السلام کی جنگ احزاب میں ایک دن میں تقریباً تین نمازیں چوٹ گئ تھی جن کو اگلے روز ادا کیا گیا ۔ اور ان کو بددعا بھی تھی جن کی وجہ سے نمازیں قضا ہوگئ تھی ۔
مزید یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مفہوم ۔
کہ اگر کوئی سوجائے اور کئ نمازیں رہ جائے تو جب سونے سے اٹھ جائے تو جتنی نمازیں رہ گئ اس سے پڑھ لے ۔
اس طرح بے ہوشی والا ، ہوش میں آنے کے بعد اور بھولنے والا یاد آجانے کے بعد پڑھ لے ۔
بے ہوشی کی حالت میں نماز اس سے اس وجہ سے ساقط ہے کہ اس کو نارمل حالت نہ مل جائے ۔
کیونکہ یہ مرفوع القلم ہے ۔
"عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا دیا گیا (یعنی تین قسم کے لوگ مرفوع القلم اور غیر مکلف ہیں) ایک تو سونے والے سے جاگنے تک اور بچہ سے بڑا ہونے تک اور مجنون سے ہوش آنے تک (جب تک جنون نہ ختم ہو جائے اس وقت تک وہ غیرمکلف ہے)۔"(احمد، ابو داود، نسائی۔
واللہ اعلم ۔