ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
جیساکہ شیخ العرب والعجم حضرت قاری عبدالرحمن مکی رحمہ اللہ ’فوائد مکیہ‘ ص۴ پر لکھتے ہیں کہ:
’’خوش آوازی سے پڑھنا امر زائد مستحسن ہے اگر قواعد تجوید کے خلاف نہ ہو ورنہ مکروہ اگر لحن خفی لازم آئے اور اگر لحن جلی لازم آئے تو حرام ممنوع ہے پڑھنا اور سننادونوں کا ایک حکم ہے۔‘‘
قاری محمد شریف رحمہ اللہ توضیحات مرضیہ میں ص۱۲ پر لکھتے ہیں کہ :
’’اگر قاری کی بے اعتدالی اور افراط و تفریط کی وجہ سے خود خوش آوازی ہی قواعد تجوید کے بگڑنے اور لحن کے پیدا ہونے کا سبب بن جائے تو ظاہر ہے کہ اس صورت میں اس خوش آوازی کو ممنوع اور حرام یا مکروہ قرار دیا جائے گا اور اگر سننے والے کی نیت حصول ثواب کی ہو تو سننا بھی ناجائز ہے۔‘‘
’’خوش آوازی سے پڑھنا امر زائد مستحسن ہے اگر قواعد تجوید کے خلاف نہ ہو ورنہ مکروہ اگر لحن خفی لازم آئے اور اگر لحن جلی لازم آئے تو حرام ممنوع ہے پڑھنا اور سننادونوں کا ایک حکم ہے۔‘‘
قاری محمد شریف رحمہ اللہ توضیحات مرضیہ میں ص۱۲ پر لکھتے ہیں کہ :
’’اگر قاری کی بے اعتدالی اور افراط و تفریط کی وجہ سے خود خوش آوازی ہی قواعد تجوید کے بگڑنے اور لحن کے پیدا ہونے کا سبب بن جائے تو ظاہر ہے کہ اس صورت میں اس خوش آوازی کو ممنوع اور حرام یا مکروہ قرار دیا جائے گا اور اگر سننے والے کی نیت حصول ثواب کی ہو تو سننا بھی ناجائز ہے۔‘‘