ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قاری محمد شریف رحمہ اللہ توضیحات مرضیہ ص۶۶پر لکھتے ہیں کہ
’’اب اختلاط عجم سے بڑا انقلاب اور بالخصوص اس حرف (ضاد)کے تلفظ میں تو بہت ہی کوتاہی ہو رہی ہے جیسا کہ ریڈیو وغیرہ کے ذریعہ موجودہ قراء عرب کی تلاوت سن کر اس بات کاپتہ چلتا ہے اور ایک ضاد ہی کیا اب تو اور بھی بہت سی فاش غلطیاں ان سے سننے میں آتی ہیں۔ لہٰذا اب معیار صحت صرف علماء محققین کا کلام اور ان کا تلفظ ہی بن سکتا ہے عام قراء عرب کانہیں۔‘‘
(٢٣) قراء کرام کو سکون اور متانت کے ساتھ تلاوت کرنا چاہئے غیر ضروری حرکات سے اجتناب کرناچاہیے آج کل ایک اور رسم بھی شروع ہوچکی ہے کہ آیات کو پڑھتے ہوئے ہاتھوں کے اِشاروں سے اس کی ترجمانی کی جاتی ہے یاجب قاری صاحب لمبا سانس لیتے ہیں تو سامعین ہاتھ اٹھااٹھا کر، کھڑے ہوکر اور نعرے لگا کر داد دیتے ہیں تو قاری صاحب ہاتھ کے اشارہ سے ان کاشکریہ اداکرتے ہیں کبھی زبان سے، کبھی ہاتھ کو سینے پر یا سر پر رکھ کر۔ اسی طرح دوران تلاوت کبھی پانی مانگا جاتاہے اور کبھی الفاظ (غیر قرآن) سے ان کا شکریہ ادا کیا جاتاہے یا اس طرح کی کوئی بات کی جاتی ہے جس سے قطع لازم آجاتا ہے اور دوبارہ تلاوت کے لیے تعوذ پڑھنا چاہئے مگر نہیں پڑھا جاتا یابعض دفعہ سامعین کی جانب سے پڑھی گئی آیت کو دوبارہ پڑھنے کی درخواست کی جاتی ہے اور قاری صاحب بھی اس پر عمل کرتے ہیں گویا کہ جو باتیں پہلے مشاعرے یا قوالی کے دوران دیکھنے میں آتی تھیں وہ دھیرے دھیرے محفل قراء ت کے دوران بھی دیکھنے میں آرہی ہیں۔
’’اب اختلاط عجم سے بڑا انقلاب اور بالخصوص اس حرف (ضاد)کے تلفظ میں تو بہت ہی کوتاہی ہو رہی ہے جیسا کہ ریڈیو وغیرہ کے ذریعہ موجودہ قراء عرب کی تلاوت سن کر اس بات کاپتہ چلتا ہے اور ایک ضاد ہی کیا اب تو اور بھی بہت سی فاش غلطیاں ان سے سننے میں آتی ہیں۔ لہٰذا اب معیار صحت صرف علماء محققین کا کلام اور ان کا تلفظ ہی بن سکتا ہے عام قراء عرب کانہیں۔‘‘
(٢٣) قراء کرام کو سکون اور متانت کے ساتھ تلاوت کرنا چاہئے غیر ضروری حرکات سے اجتناب کرناچاہیے آج کل ایک اور رسم بھی شروع ہوچکی ہے کہ آیات کو پڑھتے ہوئے ہاتھوں کے اِشاروں سے اس کی ترجمانی کی جاتی ہے یاجب قاری صاحب لمبا سانس لیتے ہیں تو سامعین ہاتھ اٹھااٹھا کر، کھڑے ہوکر اور نعرے لگا کر داد دیتے ہیں تو قاری صاحب ہاتھ کے اشارہ سے ان کاشکریہ اداکرتے ہیں کبھی زبان سے، کبھی ہاتھ کو سینے پر یا سر پر رکھ کر۔ اسی طرح دوران تلاوت کبھی پانی مانگا جاتاہے اور کبھی الفاظ (غیر قرآن) سے ان کا شکریہ ادا کیا جاتاہے یا اس طرح کی کوئی بات کی جاتی ہے جس سے قطع لازم آجاتا ہے اور دوبارہ تلاوت کے لیے تعوذ پڑھنا چاہئے مگر نہیں پڑھا جاتا یابعض دفعہ سامعین کی جانب سے پڑھی گئی آیت کو دوبارہ پڑھنے کی درخواست کی جاتی ہے اور قاری صاحب بھی اس پر عمل کرتے ہیں گویا کہ جو باتیں پہلے مشاعرے یا قوالی کے دوران دیکھنے میں آتی تھیں وہ دھیرے دھیرے محفل قراء ت کے دوران بھی دیکھنے میں آرہی ہیں۔