محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حکومتوں میں شامل ہوکر چپ چاپ، چھپتے چھپاتے اور ڈرتے ڈرتے کام کرنا بے کار ہے۔ ایسی جگہوں پر موجود ہونے اور اس موجودگی کا حق ادا کرنے کے لئے شیر جیسا حوصلہ چاہیے جو علامہ احسان الہٰی ظہیر شہید (ان شاء اللہ) میں موجود تھا۔ آج کل کسی ایک اہل حدیث عالم یا قیادت میں وہ حوصلہ مجھے دور دور تک نظر نہیں آتا۔ حکومت میں شامل قیادتیں چاہے وہ اہل حدیث کی ہی کیوں نہ ہوں جماعت سے زیادہ اپنے مفادات یا مجموعی اہل حدیث سے ہٹ کر صرف اپنی خاص جماعتوں کے مفادات ہی کا تحفظ کرتی ہیں۔ اس کی ایک مثال کراچی میں بھی کئی مرتبہ دیکھنے کو ملی کہ جب کبھی کراچی میں کسی اہل حدیث کی مسجد پر حملہ ہوتا ہے تو جماعت الدعوۃ مضبوط پوزیشن میں ہونے کے باوجود کوئی مدد نہیں کرتی بلکہ عام اہل حدیث ہی اپنی سی کوشش کرتے ہیں یا بعض اوقات جماعت الدعوۃ اس شرط پر مدد کی حامی بھرتی ہے کہ مسجد کا انتظام ان کے حوالے کردیا جائے۔ ظاہر ہے یہ شرط مسجد کی انتظامیہ کے لئے ناقابل قبول ہوتی ہے اور نتیجہ میں مساجد یا تو سیل ہوجاتی ہیں یا شہید کردی جاتی ہیں یا پھر ان پر دیوبندیوں یا بریلویوں کا قبضہ ہوجاتا ہے۔
جماعت الدعوۃ ایک جہادی تنظیم ہے جو سیاست میں آنے کی وجہ سے دوسری سیاسی تنظیموں کی طرح گندی ہوچکی ہے۔ جیسے ایک ٹی وی انٹرویو میں جب حافظ سعید صاحب سے اینکر نے پوچھا: کیا آپ کشمیر میں جہاد کررہے ہیں؟ تو ان کا صاف جواب تھا کہ نہیں! ہم کشمیر میں جہاد نہیں کررہے صرف جدوجہد کررہے ہیں۔
اگرچہ میں سمجھتا ہوں کہ حافظ صاحب کا مطلب یہی تھا کہ ہم کشمیر میں جہاد کررہے ہیں کیونکہ جہاد بھی جدوجہد کا نام ہے۔ لیکن انکا جواب بزدلانہ اور کافی حد تک منافقانہ تھا اور یہ اسی جمہوریت کے کرشمے ہیں کہ نہ تو آدمی دو ٹوک انداز میں اپنا موقف بیان کرسکتا ہے اور نہ سچ بول سکتا ہے۔ پھر فائدہ کیا ایسی جمہوریت کا؟
دنیا جانتی ہے کہ متحدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اکثر انکے بیانات، دھرنے اور احتجاجات جھوٹے اور دکھاوے کے ہوتے ہیں۔ پچھلے دنوں جب الطاف حسین صاحب کو لندن میں گرفتار کیا گیا اور متحدہ نے کراچی میں احتجاج کا ڈھونگ رچایا تو یہ ہمیں یہ دیکھ کر بہت زیادہ افسوس ہوا کہ ان قاتلوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جماعت الدعوۃ بھی باقاعدہ طور پر انکے دھرنے میں شریک ہوئی۔ انا اللہ وانا الیہ راجعون!
اللہ گواہ ہے کہ مجھے تو حافظ سعید صاحب کو دیکھ کر کبھی نہیں لگتا کہ یہ مجاہد کا چہرہ ہے نہ بات میں دم، نہ کام میں دم، نہ انداز مجاہدوں والے۔ بس سعید صاحب ایک سیاستدان ہی نظر آتے ہیں۔ویسے حافظ سعید صاحب نے خود کتنی مرتبہ جہاد کیا ہے؟ مجھے نہیں معلوم کہ کراچی کے علاوہ دیگر جگہوں پر جماعت الدعوۃ کی دعوتی سرگرمیاں کیا ہیں لیکن کراچی میں تو انکا سارا زور چندے پر نظر آتا ہے۔ یہ بریلویوں سے بھی چندے وصول کرتے ہیں اور ان چندوں کی نمک خواری کی وجہ سے توحید بھی کھل کر بیان نہیں کرتے اور نہ شرک کی مذمت کرتے ہیں۔
الحاصل: جمہوریت وہ گندا گٹر ہے جس میں گرنے والے کے ہاتھ میں نجاست کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔ اب ایسی جمہوری سیاست میں چاہے عالم شامل ہو یا عامی جلد یا بدیر وہ بھی اسی گندی سیاست کا حصہ بن جاتا ہے۔
ماشاءاللہ، سبحان اللہ، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
اللہ تعالیٰ شاہد نذیر بھائی کو خوش رکھے کس قدر کھل کر موقف بیان کرتے ہیں۔ ماشاءاللہ