جزاک اللہ عامر بھائی۔ بہت عمدہ مضمون شیئر کیا ہے آپ نے ۔
اس تمام کہانی سے یہ ثابت ھوتا ھے کہ عوام بیچاری جاہل و گمراہ ھے۔
بیشک اللہ کے ولیوں نے دین کے بھرپور خدمت کی۔اور وہ حق ھیں۔
الحمد اللہ میں ایک بریلوی ھوں اور مزارات پر بھی جاتا ھوں لیکن مزارات کو ماننا اور وہاں جاکر دعا کرنے کا جو طریقہ ھمیں ھمارے امیر و مرشد نے سیکھایا ھے وہ اس سے بہت ھی مختلف ھے جو آپ نے اوپر بیان کیا ھے۔
اس پورے طریق میں دوش اپنے علما اور مزارات کی انتظامیہ کو دیتا ھوں جو اپنا پیٹ بھر نے کی خاطر شرک و بدعت کو فروغ دے رھیں ھے۔
اللہ عزوجل ہمیں استعقامت و ہدایت عطا فرماے۔ آمین یا رب العالیمن۔
واقعی ہی اللہ کے اولیاء حق ہیں اور انہوں نے دین اسلام کیلئے بڑی خدمات سر انجام دی ہیں۔ لیکن وہ اولیاء جو دین اسلام پر پورے جذبے اور تقویٰ کے ساتھ عمل کرتے ہیں نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام کی طرح:
[LINK=http://tanzil.net/#10:62]﴿ أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّـهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (٦٢) الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ﴾[/LINK] سورة يونس: ٦٢، ٦٣ کہ ’’یاد رکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وه غمگین ہوتے ہیں (٦٢) یہ وه لوگ ہیں جو ایمان لائے اور (برائیوں سے) پرہیز رکھتے ہیں۔‘‘
نہ کہ وہ جو اپنے زعم باطل میں کچھ مخصوص ریاضت اور ’درجۂ یقین‘ پانے کے بعد ’فنا فی اللہ‘ ہو کر شریعت کے مکلّف نہیں رہتے اور مجذوب بن جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ!
صرف عوام ہی جاہل وگمراہ نہیں بلکہ وہ علمائے سوء بھی ہیں جو عوام کو یہی مت دیتے اور اس قسم کی خرافات کتابوں میں بیان کرتے اور وعظوں و تقریروں میں لوگوں کو سناتے ہیں۔
الحمد اللہ میں ایک بریلوی ھوں اور مزارات پر بھی جاتا ھوں لیکن مزارات کو ماننا اور وہاں جاکر دعا کرنے کا جو طریقہ ھمیں ھمارے امیر و مرشد نے سیکھایا ھے وہ اس سے بہت ھی مختلف ھے جو آپ نے اوپر بیان کیا ھے۔
اگر مناسب سمجھیں تو ہمیں بھی اس سے مستفید کر دیں!
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں اور ہمیں ہدایت (کتاب وسنت کی صحیح سمجھ) دیں اور اس پر استقامت عطا فرمائیں، فرمانِ باری ہے:
[LINK=http://tanzil.net/#11:112]﴿ فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا ۚ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴾[/LINK] سورة هود: ١١٢ کہ ’’
پس آپ استقامت اختیار کریں جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے اور وه لوگ بھی جو آپ کے ساتھ توبہ کر چکے ہیں، خبردار تم حد سے نہ بڑھنا، اللہ تمہارے تمام اعمال کا دیکھنے والا ہے۔‘‘ گویا نبی کریمﷺ اور مسلمانوں کو اللہ کے بتائے ہوئے طریقے پر
استقامت کا حکم دیا گیا ہے۔
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما