- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,121
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
اس تھریڈ میں دلائل پر بحث نہیں کرنا چاہتا بلکہ ایک غلط تاثر کا رد مقصود ہے وہ یہ کہ تقاریظ وغیرہ کے ذریعے یہ تاثر عام کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے علمائ کا موقف بھی استاد محترم شیخ زبیر علی زئی صاحب کی تائید میں ہے دیکھئے
ایک بھائی نے لکھا تھا
بلکہ بعض دفعہ اپنی تائید میں مضمون خودلکھوائے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
اور مزید تعجب اس بات پر ہے کہ جن معاصرین اور ماضی قریب کے جن علمائے کرام کو اپنی تائید میں پیش کیا ہے ان میں سے بعض تو ایسے ہیں جن کا یہ فن ہی نہیں اور نہ ان کی کوئی اس فن میں کتاب ہی دستیاب ہے۔۔۔۔
تو علمائ کے نام یا ان کی تائید اس بات کی دلیل نہیں ہوتی کہ یہی مسئلہ حق ہے !!مثلا اگر یہی مسئلہ تدلیس ہی لیا جائے تو استاد محترم فضیلۃ الشیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے جس موقف کو اپنا رکھا ہے صرف پاکستان میں بے شمار کبار محدثین کا موقف ان کے موقف کے خلاف ہے مثلا
محدث سید رشداللہ شاہ راشدی
سید احسان اللہ شاہ راشدی
امام الجرح والتعدیل محب اللہ شاہ راشدی
امام الجرح والتعدیل بدیع الدین شاہ راشدی
شیخ الحدیث محمد علی جانباز
حافظ محمد محدث گوندلوی
رحمھم اللہ
محدث العصر شیخنا ارشادالحق اثری
محدث العصر حافظ محمد شریف
شیخ حافظ مسعودعالم
مفتی عبدالولی حقانی
حافظ ثنائ اللہ زاہدی
عبداللہ ناصر رحمانی
سید انور شاہ راشدی
حافظ شاہد محمود
حفظہم اللہ
وغیرہم
اس سے ثابت ہوا صرف پاکستان کےجم غفیر علمائ ومحدثین کا موقف شیخ استاد محترم زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے خلاف ہے
بعض لوگ ی
یہ صرف پاکستانی علمائ کے نام بتانا مقصود تھے کہ جن موقف کاشیخ زبیر صاحب کے مخالف ہے ۔تاکہ جو تاثر دیا جارہا ہے وہ غلط ہے ۔
؎جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بھائی نے لکھا تھا
مسئلہ تدلیس ہو یا کوئی اور مسئلہ جس میں علمائ کے مابین اختلاف ہوجائے توضرری بات ہے کہ علمائ میں سے کوئی کسی کا قائل ہوتا ہے اور کوئی کسی کا ۔اور چونکہ شیخ زبیر حفظہ اللہ کے موقف کو دلائل کی روشنی میں ابھی تک غلط ثابت نہیں کیا جا سکا لہذا وہ اپنے موقف پر قائم ہیں۔اس کی ایک زبردست مثال شیخ کے اس موقف کے بارے میں بڑے بڑے شیوخ کا ان کے موقف سے اتفاق ہے، جیسا کہ ماہنامہ الحدیث شمارہ نمبر ١٠٣ میں مسئلہ تدلیس کے بارے میں شیخ کے موقف پر شیخ مبشر احمد ربانی اور شیخ داود ارشد حفظہما اللہ کی تقاریظ چھپ چکی ہیں۔
بلکہ بعض دفعہ اپنی تائید میں مضمون خودلکھوائے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
اور مزید تعجب اس بات پر ہے کہ جن معاصرین اور ماضی قریب کے جن علمائے کرام کو اپنی تائید میں پیش کیا ہے ان میں سے بعض تو ایسے ہیں جن کا یہ فن ہی نہیں اور نہ ان کی کوئی اس فن میں کتاب ہی دستیاب ہے۔۔۔۔
تو علمائ کے نام یا ان کی تائید اس بات کی دلیل نہیں ہوتی کہ یہی مسئلہ حق ہے !!مثلا اگر یہی مسئلہ تدلیس ہی لیا جائے تو استاد محترم فضیلۃ الشیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے جس موقف کو اپنا رکھا ہے صرف پاکستان میں بے شمار کبار محدثین کا موقف ان کے موقف کے خلاف ہے مثلا
محدث سید رشداللہ شاہ راشدی
سید احسان اللہ شاہ راشدی
امام الجرح والتعدیل محب اللہ شاہ راشدی
امام الجرح والتعدیل بدیع الدین شاہ راشدی
شیخ الحدیث محمد علی جانباز
حافظ محمد محدث گوندلوی
رحمھم اللہ
محدث العصر شیخنا ارشادالحق اثری
محدث العصر حافظ محمد شریف
شیخ حافظ مسعودعالم
مفتی عبدالولی حقانی
حافظ ثنائ اللہ زاہدی
عبداللہ ناصر رحمانی
سید انور شاہ راشدی
حافظ شاہد محمود
حفظہم اللہ
وغیرہم
اس سے ثابت ہوا صرف پاکستان کےجم غفیر علمائ ومحدثین کا موقف شیخ استاد محترم زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے خلاف ہے
بعض لوگ ی
ہ تاثر دیتے ہیں کہ پاکستان کے علمائ کا موقف ہماری تائید میں ہے ۔حالانکہ بےشمار پاکستانی علمائ و محدثین کا موقف شیخ زبیر صاحب کے خلاف ہے ۔
یہ صرف پاکستانی علمائ کے نام بتانا مقصود تھے کہ جن موقف کاشیخ زبیر صاحب کے مخالف ہے ۔تاکہ جو تاثر دیا جارہا ہے وہ غلط ہے ۔
؎جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔