- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
مسئلہ علم غیب پر چند مغالطے اور اُن کی وضاحتیں
جزاکم اللہ خیراً بھائی! بہت قیمتی معلومات حاصل ہو رہی ہیں، اللہم زد فزد!
ایک بات کی وضاحت کر دیجئے کہ آپ نے کہا
کیا غیر نبی کو جزئیات علومِ خمسہ پر اطلاع ہو سکتی ہے؟؟؟سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم واضح کرچکے ہیں کہ ہمارا فریق مخالف سے اختلاف علوم خمسہ کے جزئیات میں نہیں ہے ۔وہ تو باذن اللہ حضرات انبیاءکرام علیہم الصلوة والسلام کو بذریعہ وحی اور حضرات اولیائے عظام ؒ کو کشف اور الہام کے طور پر معلوم ہوسکتے ہیں۔۔۔ اختلاف کلیات میں ہے جس کی فریق مخالف کے پاس ایک بھی دلیل نہیں ۔۔۔۔ اور جو دلائل پیش فرماتے ہیں وہ ان کے دعوی کے مطابق نہیں ۔۔۔۔یعنی دعوی عام ہے اور جو دلائل پیش کرتے ہیں وہ خاص ہیں ۔۔۔۔ اور یہ بات اصول و قاعدے کے اعتبار سے درست نہیں ۔
حالانکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ ﴾ ... آل عمران: 179
کہ ’’اللہ کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ تم کو غیب پر مطلع کر دے غیب کی باتیں بتانے کے لیے تو وہ اپنے رسولوں میں جس کو چاہتا ہے منتخب کر لیتا ہے لہٰذا (امور غیب کے بارے میں) اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھو۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿ عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا (٢٦) إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا (٢٧) لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا ﴾ ... سورة الجن
کہ ’’وہ عالم الغیب ہے، اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا (26) سوائے اُس رسول کے جسے اُس نے پسند کر لیا ہو، تو اُس کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے (27) تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے، اور وہ اُن کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ایک ایک چیز کو اس نے گن رکھا ہے" (28)