محض گنبد خضری کی تصویر ڈالنا اھلحدیث کے مزاج اورتوحید کے منافی ہے کیونکہ گنبدخضری ترکیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے اوپر بنایا تھاجو مزار کی علامت ہے اسی لئے بریلوی حضرات اپنے قصاید میں اسی کی تعریف میں رطب اللساں رہتے ہیں اسلئے مسجد کی تصویر دالی جاسکتی ہے لیکن محض گنبد خضری کی نہیں ۔ملک عبد العزیز رح نے اپنے دور میں اسکو گرانا چاہا تو علماے کرام سے مشورہ لیا توانہوں یہی مشورہ دیا کہ اگرآپ آج اسے گرادیتے ہیں تو صحیح تو ہوگا لیکن یہ کوئی ضروری نہیں کہ آپکی حکومت ہمیشہ برقرار رہے گی کہیں اگر بدعتیوں کی حکومت آگئی تو پھر وہ بنانا شروع کردیگی تو اسطرح گرانے اور بنانے کا سلسلہ شروع ہوجائے گا جو صحیح نہیں لہذا آپ ایسے ہی چھوڑ دیجئے اسکا گناہ وہی بھگتے گا جس نے بنایا ہے ۔