• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مساجد كا احترام

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
664
ری ایکشن اسکور
741
پوائنٹ
301
مساجد كا احترام


الحمدللّٰہ رب العالمین،والصلاۃ والسلام علی نبینا محمد ﷺ،وعلی آلہ وصحبہ ومن دعا بدعوتہ الی یوم الدین ۔أما بعد
الله فرماتے ہیں:
{ سابقوا الیٰ مغفرۃ من ربکم وجنۃ عرضھا کعرض السماء والأرض أعدت للذین آمنواباللہ ورسلہ ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء واللہ ذو الفضل العظیم }(الحدید:۲۱)
’’آؤ دوڑو اپنے رب کی مغفرت کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان وزمین کی وسعت کے برابر ہے یہ ان کے لئے بنائی گئی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں۔یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔‘‘
جان لو! وقت گزر رہا ہے عمریں کم ہوتی جا رہی ہیں ،اور جو اللہ سے ڈر گیا اس نے اپنے آپ کو جھکا لیا،اور جس نے اپنے آپ کو جھکا لیا اس نے منزل پالی،خبردار! اللہ کا متاع بہت مہنگاہے،اور اللہ کا متاع جنت ہے،جس کا حصول دلی خواہش،اعلیٰ نسب،آباء اجداد کے اعمال اور کثرت مال واولاد سے ممکن نہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{ وما اموالکم ولا اولادکم بالتی تقربکم عندنا زلفیٰ الا من آمن وعمل صالحا فأولئک لھم جزاء الضعف بما عملوا وھم فی الغرفات آمنون }(سبا:۳۷)
’’اور تمہارے مال اور اولاد ایسے نہیں کہ تمہیں ہمارے پاس (مرتبوں سے) قریب کر دیں ہاں جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں ان کے لئے ان کے اعمال کا دوہرا اجر ہے اور وہ نڈر اور بے خوف ہو کر بالا خانوں میں رہیں گے۔‘‘جو عملا پیچھے رہ گیا وہ نسبا آگے نہیں جا سکتا ۔جنت اس کے لئے ہے جو ایمان لایا اور نیک اعمال کئے اگرچہ وہ حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔جہنم اس کے لئے ہے جس نے اللہ کے ساتھ کفر کیا اگرچہ وہ قریشی سردار ہی کیوں نہ ہو۔
ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سارے لوگ نیکی کرنے میں سستی کرتے ہیں جبکہ دنیوی معاملات میں خوب متحرک اور نشیط ہوتے ہیں،مسجد کے قریب رہنے کے باوجود مسجد سے کوئی رابطہ نہیں ہوتا،ان کے گھر مساجد کے قریب ہیں لیکن دل کوسوں دور ہیں،جو ان کے عدم ایمان یا کمزوری ایمان کی دلیل ہے،کیونکہ مساجد کی تعمیر اور آباد کاری ایمان کی نشانی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{ انما یعمر مساجد اللہ من آمن باللہ والیوم الآخر وأقام الصلاۃ وآتی الزکاۃ ولم یخش الا اللہ فعسی أولئک أن یکونوا من المھتدین }(التوبۃ:۱۸)
’’اللہ کی مسجدوں کی آبادی ورونق تو ان کے حصے میں ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں،نمازوں کے پابند ہوں،زکوٰۃ دیتے ہوں،اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے ہوں،توقع ہے کہ یہی لوگ یقینا ہدایت یافتہ ہیں۔‘‘
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جب تم کسی شخص کو بار بار مسجد میں آتا جاتا دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو۔
بعض لوگ سستی کے ساتھ مسجد میں جاتے ہیں اور بہت کم وقت گزار کر جلد ہی نکل جاتے ہیں،جبکہ اکثر لوگ اقامت ہونے پر جلدی جلدی بھاگتے ہوئے مسجد میں داخل ہوتے ہیں اور اطمینان وسکون جیسی سنتوں کو بالکل نظر انداز کر دیتے ہیں۔حالانکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((اذا سمعتم الاقامۃ فامشوا وعلیکم السکینۃفما أدرکتم فصلوا وما فاتکم فأتموا ))
’’جب تم اقامت سنو تو سکون واطمینان کے ساتھ چل کر جاؤ ،جو نماز مل جائے وہ پڑھ لو اور جو فوت ہوجائے وہ پوری کر لو۔‘‘
اسی طرح مسجد میں جلدی جانے اور نماز کا انتظار کرنے کے اجر سے محروم رہتے ہیں۔جیساکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:نمازکا انتظار کرنے والا اللہ کی راہ میں پہرہ دینے والے کی مانند ہے،نماز کا انتظار کرنے والے کے لئے نماز کا ہی اجر لکھا جاتا ہے گویا کہ وہ نماز میں ہی ہے،اور جب تک وہ انتظار کرتا رہتا ہے فرشتے اس کے لئے بخشش کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔لیکن آج ہماری حالت یہ ہے کہ اذان ہو جانے کے باوجودبھی مسجد میں کوئی نہیں ہوتا۔
نماز میں لیٹ ہوجانے سے جہاں بہت بڑا اجر ضائع ہوجاتا ہے وہیں نماز باجماعت ادا کرنے میں سستی بھی پیدا ہونے لگتی ہے جو انسان کو ترک نماز تک لے جاتی ہے۔مسلم میں حضرت ابو سعید خدری سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ نے صحابہ میں نماز سے تاخیر دیکھی تو فرمایا:
((تقدموا فأتموا بی ولیأتم بکم من بعدکم ،ولا یزال قوم یتأخرون حتی یؤخرھم اللہ))
’’آگے بڑھو! اور میری اقتداء کرو ،اور تمہارے بعد آنے والوں کو تمہاری اقتداء کرنی چاہئیے،جو لوگ ہمیشہ لیٹ ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو پیچھے کر دیتا ہے۔‘‘یہ حدیث نماز میں لیٹ ہونے کی خطرناکی کو واضح کر رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی سزا دیتے ہوئے انسان کو اپنی رحمت اور فضل سے دور کر دیتے ہیں۔تاخیر سے بچنے کے لئے یہی کافی ہے کہ تاخیر میں منافقین کی مشابہت ہے۔جن کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے:
{ ولا یأتون الصلاۃ الا وھم کسالیٰ} (التوبۃ:۵۴)
’’اور بڑی کاہلی سے ہی نماز کوآتے ہیں۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
{ واذا قاموا الیٰ الصلاۃ قاموا کسالیٰ}(النسائ:۱۴۲)
’’اور جب نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی سے کھڑے ہو تے ہیں۔‘‘
اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو اور مسجدوں کو ان کا کھویا ہومقام واپس لوٹاؤ،مسجد میں زیادہ زیادہ بیٹھا کرو اورکثرت سے اللہ کا ذکر کیا کرو
حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
(( صلاۃ الرجل مع الجماعۃ تضعف علیٰ صلاتہ ببیتہ وفی سوقہ خمسا وعشرین درجۃ ،وذلک انہ اذا توضأ فأحسن الوضوء ثم خرج الیٰ الصلاۃ لا یخرجہ الا الصلاۃ ،لم یخط خطوۃ الا رفعت لہ بھا درجۃ وحط عنہ بھا خطیئۃ ،فاذا صلیٰ لم تزل الملائکۃ تصلی علیہ ما دام فی مصلاہ ،اللھم ارحمہ،ولا یزال فی صلاۃ ماانتظر الصلاۃ))[بخاری]
’’نمازباجماعت کا ثواب اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس گنا زیادہ ہوتا ہے،وہ اس لئے کہ آدمی اچھے طریقے سے وضو کرتا ہے ،پھر نماز کے لئے نکلتا ہے اور سوائے نماز کے اس کوئی چیز نہیں نکالتی،اور ہر قدم کے بدلے میں اس کی ایک خطا معاف کر دی جاتی ہے اورایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے،اور جب تک وہ نماز میں رہتا ہے فرشتے اس کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس پر رحم فرما،اور جب تک وہ نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے وہ نماز میں ہی شمار ہوتا ہے۔‘‘
امام مالک نے مؤطا میں حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((من توضأ فأحسن الوضوء ثم خرج عامدا الی الصلاۃ فانہ فی صلاۃ ما کان یعمد الی الصلاۃ،وأنہ یکتب لہ باحدی خطوتیہ حسنۃ ویمحی عنہ بالأخری سیئۃ ،فاذا سمع أحدکم الاقامۃفلا یسع فان أعظمکم أجرا أبعدکم دارا،قالوا:لم یا ابا ھریرۃ؟قال:من أجل کثرۃ الخطا))
’’جس نے اچھے طریقے سے وضو کیا اور نماز کا ارادہ کر کے نکل پڑا ،وہ نماز کا ارادہ کرنے کے وقت سے نماز میں ہی ہے،اس کے ہر پہلے قدم پر ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور دوسرے قدم پر برائی مٹادی جاتی ہے،جب تم اقامت سنو تو جلد بازی نہ کرو،جس کا گھر مسجد سے دور ہے اسے زیادہ اجر ملتا ہے۔انہوں نے پوچھا وہ کیسے اے ابو ہریرہ ؟فرمایا:زیادہ قدموں کی وجہ سے۔‘‘
حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((ألا أدلکم علی ما یمحوا اللہ بہ الخطایا ویرفع بہ الدرجات؟قالوا:بلیٰ یارسول اللہ !قال:اسباغ الوضوء علی المکارہ،وکثرۃ الخطاالی المساجد،وانتظار الصلاۃ بعد الصلاۃ،فذلکم الرباط فذلکم الرباط))[رواہ مالک ومسلم]
’’کیا میں تمہیں ایسی چیز کی خبر نہ دوں جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے اور درجات کو بلند کر دے؟صحابہ نے کہا:ضرور بتائیں یا رسول اللہ!فرمایا:ناپسندیدگی کے باوجود مکمل وضو کرنا،مساجد کی طرف کثرت سے آنا جانا،اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا،یہی رباط ہے یہی رباط ہے۔‘‘
حضرت بریدہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
((بشر المشائین فی الظلم الی المساجد بالنور التام یوم القیامۃ))[رواہ ابو داؤد والترمذی]
’’اندھیروں میں مساجد کی طرف آنے جانے والوں کو قیامت کے دن نور تام کی خوشخبری سنا دو۔‘‘
حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((أحب البلاد الی اللہ تعالیٰ مساجدھا،وأبغض البلاد الی اللہ أسواقھا))[رواہ مسلم]
’’بہترین جگہیں اللہ کے ہاں مساجد اور ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے مساجد کی شان کو بلند کیا ہے اور انہیں آباد کرنے والوں کی تعریف کی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{ فی بیوت أذن اللہ أن ترفع ویذکر فیھا اسمہ یسبح لہ فیھا بالغدو والآصال٭رجال لا تلھیھم تجارۃ ولا بیع عن ذکر اللہ واقام الصلاۃ وایتاء الزکاۃ یخافون یوما تتقلب فیہ القلوب والأبصار٭لیجزیھم اللہ أحسن ما عملوا ویزیدھم من فضلہ واللہ یرزق من یشاء بغیر حساب}(النور:۳۶،۳۸)
’’ان گھروں میں جن کے ادب واحترام کا اور اللہ تعالیٰ کا نام وہاں لئے جانے کا حکم ہے،وہاں صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خرید وفروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز کے قائم کرنے اور زکوۃ ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں الت پلٹ ہو جائیں گی ۔اس ارادے سے کہ اللہ انہیں ان کے اعمال کا بہترین بدلہ دے بلکہ اپنے فضل سے اور کچھ زیادتی عطا فرمائے،اللہ تعالیٰ جسے چاہے بے شمار روزیاں دیتا ہے۔‘‘
 
Top