ایسا کوئی ترجمہ نہیں ہوا ہے ابھی تک جس میں تحکیم بھی پیش کی گئی ہو !
آپ وہ روایت یہاں لگائیں۔
یہ وہ روایت ہے جو ایک رضا خانی نے بیان کی اور اس کو بنیاد بنا کر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن و تشنیع کا بازار گرم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس میں سے کون سا راوی ضعیف ہے؟
بنو امیہ کے حکمرانوں جن کی حکومت کو سیدی رسولﷺ نے ناپسند فرمایا ان میں معاویہ بن ابو سفیان بھی شامل ہے امام حسن علیہ سلام نے یہ حدیث معاویہ سے صلح و بیعت کے بعد لوگوں کو سنائی کیونکہ یہ امر الہی تھا جسے روک پانا ممکن نہیں تھا اس لئے خون خرابے سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کےلئے امام حسن علیہ السلام نے صلح کر لی ایک روائیت میں بندروں کی طرح اچھلنے کے الفاظ بھی مزکور ہیں
مستدرک للحاکم
حدیث نمبر:4811
حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب ، ثنا العباس بن محمد الدوري، ثنا قراد أبو نوح، أنبأ القاسم بن الفضل، عن يوسف بن مازن قال: عرض رجل للحسن بن علي حين بايع معاوية فأنبه وقال سودت وجوه المؤمنين وفعلت وفعلت فقال : لا تؤنبني فإن رسول اللہ ﷺ رأى بني أمية يتواثبون على منبره رجلا رجلا فشق ذلك عليه واهتم فأنزل الله عز وجل (إنا أعطيناك الكوثر» نهر في الجنة «وإنا أنزلناه في ليلة القدر وما أدراك ما ليلة القدر ليلة القدر خير من ألف شهر» يقضون بعدك
ترجمہ:یوسف بن مازن روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت حسن بن علی علیھم سلام نے حضرت معاویہ کی بیعت کی تو ایک آدمی نے ان کو ملامت کرتے ہوئے کہا تم نے مومنین کا منہ کالا کر وا دیا تم نے یہ کیا تم نے وہ کیا ۔ حضرت حسن علیہ السلام نے فرمایا: بے شک رسول اللہ ﷺ نے بنی امیہ کو خواب میں ایک ایک کر کے اپنے منبر پر چڑھتے دیکھا تو ان کی یہ حرکت آپ ﷺ کو بری لگی ، تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرما دی
أنَ أعطيناك الكوثر
اور کوثر جنت کی ایک نہر ہے ۔ اور یہ آیات نازل فرمائیں ۔ إنا أنزلناه في ليلة القدر وما أدراك ما ليلة القدر ليلة القدر خير من ألف شهر
یہ لوگ آپ کے بعد حکومت کر یں گے
حسن بن علی (صحابی)
ابو العباس محمد بن یعقوب (ثقہ) العباس بن محمد الدوری(ثقہ حافظ) قاسم بن فضل بن معدان بن قریط(ثقہ) یوسف بن مازن ( ثقہ ابن حبان)
نوٹ: بنو امیہ اور اس کے آگے تمام الفاظ رضا خانی کے ہیں جن کو میں نے ہوبہو نقل کردیا ہے۔