lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
تحقیق درکار ہے
مغرب میں اسلامی تاریخ پر تحقیق اس وقت شروع ہوئی جب مشرق وسطی کے کتب خانوں تک ان کی رسائی ہوئی آج بہت سی کتب پیرس ، لندن اور برلن میں موجود ہیں اور ان کی تفصیل التراث العربی میں دیکھی جا سکتی ہے
انہی مستشرقین میں ایک جوزف ہوروویٹس (١) ہیں جن کا نام معرب ہو کر جوزيف هوروفتس ہو گیا ہے اور مسلم دنیا میں اسی نام سے مشھور ہیں
(١)JOSEPH HOROVITZ
جوزف هوروفتس نے مغازی پر تحقیق کی اور اس کو مقالہ کی صورت میں شائع کیا جو اسلامک کلچر میں ١٩٢٥ میں چھپا
The Earliest Biographies of the Prophet and Their Authors”, Islamic Culture, vol 1: 1927, vol 2: 1925
لنک
ان کی تحقیق کو المغازى الأولى ومؤلفوها کے نام سے جانا جاتا ہے . دوسری طرف المغازي از محمد بن عمر الواقدي (المتوفى: 207هـ) ١٩٨٩ میں مارسدن جونس کی تحقیق کے ساتھ دار الأعلمي – بيروت سے شائع ہوئی ہے جو اس کی تیسری طباعت ہے
هوروفتس نے یہ دعوی کیا کہ مسند امام احمد اور واقدی کی مغازی ایک مواد رکھتی ہے اس کا رد ابھی تک کسی مسلمان نے نہیں کیا. اس کی وجہ الذھبی بتاتے ہیں
الذھبی سیر الاعلام النبلاء میں لکھتے ہیں
الحَرْبِيُّ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللهِ يَقُوْلُ: الوَاقِدِيُّ ثِقَةٌ
ابراہیم الحربی کہتے ہیں میں نے ابو عبد الله امام احمد سے سنا کہا واقدی ثقه ہے
سیر الاعلام النبلاء ج ١٠ ص ٦٦٥ میں الذھبی لکھتے ہیں
سُلَيْمَانُ بنُ إِسْحَاقَ بنِ الخَلِيْلِ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيْمَ الحَرْبِيَّ يَقُوْلُ:
كَانَ أَحْمَدُ بنُ حَنْبَلٍ يُوَجِّهُ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ بِحَنْبَلٍ إِلَى ابْنِ سَعْدٍ يَأْخُذُ مِنْهُ جُزْأَيْنِ مِنْ حَدِيْثِ الوَاقِدِيِّ يَنْظُرُ فِيْهِمَا.
ابراہیم الحربی کہتے ہیں امام احمد بن حنبل
رحم الله
، حنبل بن اسحاق کے ساتھ ہر جمعہ، ابن سعد کی طرف رخ کرتے اور ان سے واقدی کی حدیثوں کی دو جلدیں لے کر دیکھتے
الذھبی سیر الاعلام النبلاء ج ٩ ص ٤٥٥ میں لکھتے ہیں
الأَثْرَمُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بنَ حَنْبَلٍ يَقُوْلُ:
لَمْ نَزَلْ نُدَافِعُ أَمرَ الوَاقِدِيِّ حَتَّى رَوَى عَنْ: مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ نَبْهَانَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ:
عَنِ النَّبِيِّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قَالَ: أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا؟
الأَثْرَمُ کہتے ہیں میں نے امام احمد کو سنا کہتے تھے ہم نے واقدی کے کام کا دفاع کرنا نہیں چھوڑا حتی کہ اس نے مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ نَبْهَانَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: عَنِ النَّبِيِّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سے روایت کی کہ کیا تم دونوں اندھیاں ہو
لنک
http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=1615&idto=1615&bk_no=60&ID=1507
http://www.startimes.com/f.aspx?t=32899886
http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=1615&idto=1615&bk_no=60&ID=1507
http://www.startimes.com/f.aspx?t=32899886
شاید اس وقت تک امام احمد رحم الله اپنی مسند کی تکمیل کر چکے تھے اور ان کو اعتراض کسی مغازی والی روایت پر نہیں بلکہ ایک حدیث پر تھا
جرح و تعدیل کی کتب میں احمد رحم الله کا واقدی کے لئے یہ قول بھی ملتا ہے جس کو الذھبی سیر الاعلام میں لکھتے ہیں
الدُّوْلاَبِيُّ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بنُ صَالِحٍ، قَالَ لِي أَحْمَدُ بنُ حَنْبَلٍ: الوَاقِدِيُّ كَذَّابٌ.
امام دولابی کہتے ہیں کہ معاویہ بن صالح کہتے ہیں مجھ سے امام احمد نے کہا واقدی کذاب ہے
لنک
http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=1615&idto=1615&bk_no=60&ID=1507
http://www.startimes.com/f.aspx?t=32899886
http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=1615&idto=1615&bk_no=60&ID=1507
http://www.startimes.com/f.aspx?t=32899886
لیکن ابو بشر دولابی خود امام احمد رحم الله کے نزدیک ضعیف ہیں لہذا ان کی بات، امام احمد رحم الله کے حوالے سے دلیل نہیں بن سکتی اور امام احمد رحم الله کا واقدی کوکذاب کہنا ثابت نہیں ہوتا