• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مستند معلومات درکار ہیں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم و معزز اراکین!
درج ذیل مستند معلومات درکار ہیں۔
مولانا محمد جونا گڑھی اور مولانا فتح محمد جالندھری کے قرآن مجید کےاردو تراجم کس سن عیسوی میں چھپے؟
اور دونوں بزرگوں کی تاریخ پیدائش و وفات کیا ہے؟
جزاک اللہ خیرا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شاد بھائی!
ان معلومات کو میں پہلے پڑھ چکا ہوں..

محمد بن ابراہیم جوناگڑھی نے 1954ء؍ 1373ھ میں تفسیر ابن کثیر کا اردو ترجمہ کیا۔ یہ پانچ جلدوں میں ہے۔ کل صفحات دو ہزار نو سو سنتالیس ہیں۔ اس کا ایک نسخہ کراچی یونیورسٹی میں بھی موجود ہے۔
http://i360pk.blogspot.in/2016/08/Quran-Key-Trajim.html?m=0




مولانا محمد جوناگڑھی ﴿پیدائش 1890ء ، انتقال 1941ء﴾


اس میں تضاد ہے..
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اور ایک جگہ یہ لکھا پایا:

3۔ مولوی فتح محمد جالندھری :

مولوی فتح محمد مترجم قرآن کی حیثیت سے عوام میں متعارف ضرور ہیں مگر نہ تو مورخین نے اور نہ ہی سوانح نگاروں نے آپ کا تعارف اپنی تالیفات میں کرایا جس سے معلوم ہوتا کہ آپ عالم دین ہیں اور دینی کتابوں کے مصنف بھی۔ البتہ ترجمہ قرآن ان کا ایک واحد قلمی کارنامہ ہے جو تاریخ میں محفوظ ہے۔ تاریخی شواہد کے مطابق یہ ترجمہ ڈپٹی نذیر احمد کا تھا۔ مولوی فتح محمد اس ترجمہ کو آپ اپنے ساتھ لے گئے کہ اس کو صاف صاف لکھ کر واپس کردیں گے مگر اس ترجمہ کو واپس لانے کے بجائے کچھ عرصے کے بعد ''فتح الحمید'' کے نام سے اس ترجمہ کو( اپنے نام سے) شائع کردیا۔ اگریہ حقیقت ہے تو یہ علمی سرقہ قرار پائے گا۔ یہاں راقم اس بحث میں الجھنا نہیں چاہتا صرف یہ بتانا مقصود ہے کہ جالندھری صاحب کا علمی پایہئ کیا ہے اور کیا وہ ترجمۂ قرآن کے اہل تھے یانہیں ۔ تو تاریخ سے معلوم ہوتاہے کہ نہ آپ مستند عالم دین تھے نہ مصنف اور نہ ہی آپ کی اس زمانے میں کوئی علمی شہرت تھی البتہ ترجمۂ قرآن کے باعث آپ مترجمین قرآن کی صف میں ضرور شامل ہوگئے اور افسوس کہ حکومت پاکستان نے اس ترجمہ قرآن کو سرکاری ترجمہ بنارکھا ہے کہ جس کامترجم ایک غیر معروف اور مجہول العلم شخص ہے۔ مولوی فتح محمد نے اپنی خفت مٹانے کے لئے شاہ عبد القادر کے ترجمہ کا سہارا لیا اور ایک مقام پر لکھا کہ :

''یوں سمجھئے کہ شاہ عبدالقادر صاحب کا ترجمہ اگر مصری کی ڈالیاں ہیں تو یہ ترجمہ شربت کے گھونٹ نہایت آسان''۔

(ڈاکٹر صالح شرف الدین قرآن حکیم کے اردو تراجم ص ٢٦٢)

قارئین کرام! یہاں راقم کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں کہ خود مترجم اس بات کا اقرار کررہا ہے کہ یہ ترجمہ شاہ عبدالقادر دہلوی کے ترجمہ کا چربہ ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
برصغیر میں اہل حدیث خدام قرآن از اسحاق بھٹی صاحب کی طرف رجوع کرلیں ۔
اسی طرح تفسیر ابن کثیر مترجم کے شروع میں بھی غالبا جونا گڑھی صاحب کے حالات زندگی موجود ہیں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
مولانا محمد جوناگڑھی ﴿پیدائش 1890ء ، انتقال 1941ء﴾
تفسیر ابن کثیر کے شروع میں ایسے ہی درج ہے ۔ ترجمہ نگار غالبا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ ہیں ۔
 
Top