• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسجد اقصیٰ قرآن وسنت کی روشنی میں ایک تحقیقی جائزہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
بھائی! میں اپنی بات دوبارہ دہرا دیتا ہوں:
  1. آیت کریمہ ﴿ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَ‌ىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَ‌امِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَ‌كْنَا حَوْلَهُ لِنُرِ‌يَهُ مِنْ آيَاتِنَا ١ میں مسجد اقصیٰ سے ’البیت المعمور‘ مراد ہے۔ یہ موقف پوری امت میں سے آپ نے ہی اختیار کیا ہے یا کسی معروف مفسر نے بھی؟
  2. صحیحین میں نبی کریمﷺ کا فرمان ہے: «لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: المسجد الحرام ومسجد الرسولﷺ ومسجد الأقصىٰ »
    کہ تین مسجدوں کے علاوہ (کسی مسجد کی زیارت کا قصد کرکے) سفر نہیں کیا جا سکتا: مسجد حرام، مسجد نبویﷺ اور مسجد اقصیٰ
    اس حدیث مبارکہ میں مسجد اقصیٰ سے کیا مراد ہے؟؟؟
جس دن بنی اسراییل کا معراج والا آیت نازل ھوا اس زمانے میں اسی موضوع پر بات کرتے ھوے رسول اللہ نے فرمایا بخاری شریف کی
بقول رسول اللہ نے فرمایا کہ بیت القدس کی تصویر سامنے آگیا
اس کا مقصد یہ ھوا کہ قرآن کی نزول کی بعد میں رسول اللہ نے اس کو بیت المقدس کھا تو جب اللہ تعالی نے اقصی کھا تو رسول اللہ نے ان کو بیت المقدس کیوں کھا؟؟؟
اگر اللہ تعالی نے آیت میں بیت المقدس کو مسجد اقصی بولا ھے تو رسول کریم خود اس کو اقصی کی نام سے یاد کیوں نھی کرتا کیوں ان کو بیت المقدس کھتا ھے ؟
جناب انس نظر صاحب آپ کی سوال میں وزن ھے ھم بھی آپ کی سوال کو قدر سے دیکتھے ھیں لیکن یہ سب باتیں اس لیے پیدا ھوےکہ کسی راوی نے بیت المقدس کو اقصی بول کر پیش کیا
غالبا چونکہمعراج کی وقت رسول کریم ص دو مسجدوں میں تشریف لے گیے یعنی ایک بیت المقدس اور دوسری اقصی یعنی بیت المعمور اور چونکہ آیت میں ایک ھی مسجد کاذکر ھے ، اس لیے لوگوں کی ذھن میں غلط فھمیاں پیدا ھوے
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
جس مسجد کو اللھ تعالی اقصی کہیں تو اقصي کا مقصد ھے بہت دور تو وھ بیت المقدس کیسے ہوسکتا ھے وہان تک تو جہاز بیس منٹ میں پہنچ سکتاھے تو سب سے دور کیسے ھوا؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جس دن بنی اسراییل کا معراج والا آیت نازل ھوا اس زمانے میں اسی موضوع پر بات کرتے ھوے رسول اللہ نے فرمایا بخاری شریف کی
بقول رسول اللہ نے فرمایا کہ بیت القدس کی تصویر سامنے آگیا
اس کا مقصد یہ ھوا کہ قرآن کی نزول کی بعد میں رسول اللہ نے اس کو بیت المقدس کھا تو جب اللہ تعالی نے اقصی کھا تو رسول اللہ نے ان کو بیت المقدس کیوں کھا؟؟؟
اگر اللہ تعالی نے آیت میں بیت المقدس کو مسجد اقصی بولا ھے تو رسول کریم خود اس کو اقصی کی نام سے یاد کیوں نھی کرتا کیوں ان کو بیت المقدس کھتا ھے ؟
جناب انس نظر صاحب آپ کی سوال میں وزن ھے ھم بھی آپ کی سوال کو قدر سے دیکتھے ھیں لیکن یہ سب باتیں اس لیے پیدا ھوےکہ کسی راوی نے بیت المقدس کو اقصی بول کر پیش کیا
غالبا چونکہ معراج کی وقت رسول کریم ص دو مسجدوں میں تشریف لے گیے یعنی ایک بیت المقدس اور دوسری اقصی یعنی بیت المعمور اور چونکہ آیت میں ایک ھی مسجد کاذکر ھے ، اس لیے لوگوں کی ذھن میں غلط فھمیاں پیدا ھوے
بھائی! پتہ نہیں آپ کو اردو سمجھ آتی ہے یا نہیں؟؟؟
کتنی مرتبہ آپ سے پوچھا ہے کہ کیا نبی کریمﷺ کے مبارک دور سے لے کر آج تک کسی ایک مفسر نے بھی سورۃ بنی اسرائیل کی پہلی آیت کریمہ میں مسجد اقصیٰ سے مراد البیت المعمور لیا ہے؟ اگر لیا ہے تو براہِ مہربانی اس کا حوالہ دیجئے اور اگر نہیں لیا تو آپ کیلئے یہ کس طرح جائز ہے؟؟؟

علاوہ ازیں میں نے صحیحین کی حدیث مبارکہ پیش کی تھی : «لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: المسجد الحرام ومسجد الرسولﷺ ومسجد الأقصىٰ »
کہ تین مسجدوں کے علاوہ (کسی مسجد کی زیارت کا قصد کرکے) سفر نہیں کیا جا سکتا: مسجد حرام، مسجد نبویﷺ اور مسجد اقصیٰ
کہ اس حدیث مبارکہ میں مسجد اقصیٰ سے کیا مراد ہے؟؟؟
جس کا جواب آپ نے یہ دیا ہے کہ نبی کریمﷺ نے یہاں مسجد اقصیٰ کے نہیں بلکہ بیت المقدس کے الفاظ بولے تھے، راویوں نے وہ الفاظ بدل کر مسجد اقصیٰ کے کر دئیے ہیں۔
آپ کے پاس اپنے اس موقف کی کیا دلیل ہے؟ کسی ایک محدث کا قول اپنے تائید میں ذکر کیجئے وگرنہ قرآن وحدیث کو بازیچۂ اطفال اور کھیل تماشا نہ بنائیں یہ اللہ اور ان کے رسول ﷺ پر افتراء ہوگا اور اللہ پر افتراء شرک کے برابر جرم ہے۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!!

آپ کا ارشاد ہے کہ
چونکہ معراج کی وقت رسول کریم ص دو مسجدوں میں تشریف لے گیے یعنی ایک بیت المقدس اور دوسری اقصی ۔۔۔۔۔۔
بیت المقدس سے آپ کے نزدیک کونسی مسجد مراد ہے؟؟؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جس مسجد کو اللھ تعالی اقصی کہیں تو اقصي کا مقصد ھے بہت دور تو وھ بیت المقدس کیسے ہوسکتا ھے وہان تک تو جہاز بیس منٹ میں پہنچ سکتاھے تو سب سے دور کیسے ھوا؟
مسجد اقصیٰ کا مطلب ہے دور کی مسجد، یعنی عظیم مسجدوں میں مسجد حرام سے زیادہ دور مسجد (مسجد اقصیٰ مسجد حرام سے مسجد نبوی کی بنسبت زیادہ دور ہے۔)

ویسے مجھے نہیں معلوم کہ کس جہاز سے مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک بیس منٹ میں پہنچا جا سکتا ہے؟؟؟
اگر مستقبل میں یہ ممکن ہو بھی گیا تو تب بھی قرآن کریم ایسی کتاب نہیں جس کی تشریح آج کے سائنسی دور کی محتاج ہو۔ کیا نبی کریم ﷺ کے دور میں بھی مسجد حرام اور مسجد اقصیٰ کے درمیان اتنی جلدی پہنچا جا سکتا تھا؟؟؟
نہیں! ہرگز نہیں بلکہ تقریباً ایک مہینہ لگ جاتا تھا۔ لہٰذا یہ دور کی مسجد ہی ہے۔

اس طرح تو آپ کے نزدیک زمین کے دونوں کونے بھی دور نہیں ہوں گے کیونکہ آج یہ فاصلہ ایک دن سے بھی کم مدت میں طے کیا جا سکتا ہے، بلکہ فون یا انٹرنیٹ پر تو سیکنڈوں میں خبر یہاں سے وہاں پہنچائی جا سکتی ہے، کیا اس بناء پر ہم زمین کے دونوں کونوں کو بھی قریب کہیں گے؟؟؟
سورج کی روشنی کچھ منٹس میں زمین تک پہنچ جاتی ہے تو الیاسی کی منطق میں سورج بھی زمین سے انتہائی قریب ہوا۔

اگر اقصیٰ کا معنیٰ الیاسی صاحب کے نزدیک تب ہی مکمل ہو سکتا ہے، جب زمین سے نکل کر آسمان تک پہنچا جائے تو ان سے سوال ہے کہ درج ذیل آیات کریمہ میں اقصیٰ کا ایسا ہی معنیٰ بیان فرمائیں:
﴿ وَجَاءَ رَ‌جُلٌ مِّنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَىٰ قَالَ يَا مُوسَىٰ إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُ‌ونَ بِكَ لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُ‌جْ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ ٢٠ ﴾ ۔۔۔ سورة القصص
شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا اے موسیٰ! یہاں کے سردار تیرے قتل کا مشوره کر رہے ہیں، پس تو بہت جلد چلا جا مجھے اپنا خیر خواه مان (20)
﴿ وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَ‌جُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْ‌سَلِينَ ٢٠ ﴾ ۔۔۔ سورة يٰسين
اور ایک شخص (اس) شہر کے آخری حصے سے دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم! ان رسولوں کی راه پر چلو (20)

ان آیات کریمہ میں اقصیٰ سے مراد شہر کے دور کا (آخری) کنارہ مراد لیا جائے یا آسمان کا کنارہ؟؟؟
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
انس بھای یہ بتاے کہ جو لوگ مسجد اقصی بنارھے تھے انھوںاس کا نام اقصی کیوں رکھا؟؟؟؟؟ وہ تو اس کی بالکل قریب تھے ؟
دوسرے بات مسجد حرام بھی مسجد اقصی اتنادورھے جتنا مسجد حرام یعنی خانہ کعبہ دور ھے تو پھر فلسطین والے خانہ کعبہ کو
مسجد اقصی کیوں نھی کھتے اب جواب دینا اردو دان صاحب ؟
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
]بھائی! پتہ نہیں آپ کو اردو سمجھ آتی ہے یا نہیں؟؟؟
کتنی مرتبہ آپ سے پوچھا ہے کہ کیا نبی کریمﷺ کے مبارک دور سے لے کر آج تک کسی ایک مفسر نے بھی سورۃ بنی اسرائیل کی پہلی آیت کریمہ میں مسجد اقصیٰ سے مراد البیت المعمور لیا ہے؟ اگر لیا ہے تو براہِ مہربانی اس کا حوالہ دیجئے اور اگر نہیں لیا تو آپ کیلئے یہ کس طرح جائز ہے؟؟؟



جواب
انس بھای آپ تو زبردست مقلد ھے مفسرین کا آپ قرآن مجید کی نزول سے پھلے کسی کتاب کا حوالہ دیدیں نا کہ اس میں بیت المقدس کو مسجد اقصی کھا گیا ھو براے مھربانی صفحہ نمبر اور جلد نمبر بھی بتادیجیے مھربانی ھوگی
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
انس بھای آپ تو زبردست مقلد ھے مفسرین کا آپ قرآن مجید کی نزول سے پھلے کسی کتاب کا حوالہ دیدیں نا کہ اس میں بیت المقدس کو مسجد اقصی کھا گیا ھو براے مھربانی صفحہ نمبر اور جلد نمبر بھی بتادیجیے مھربانی ھوگی
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
مجھے مفسرین کی تقلید پر مجبور نہ کریں آپ حوالہ پیش کریں جناب والا؟
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
محترم الیاسی صاحب۔!

گزارش ہے کہ تنقیدی جملوں سے پرہیز کرتے ہوئے اپنی بات ایک ہی پوسٹ میں کہہ دیا کریں۔اگر پوسٹ کرنے کے بعد کوئی بات مزید لکھنا چاہیں تو برائے مہربانی تدوین کی آپشن استعمال کیا کریں۔اس طرح کی چند جملوں پر مبنی پوسٹس سپیم کے ذمرےمیں آتی ہیں۔امید ہے کہ آئندہ خیال رہے گا۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top