• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسجد تو بنا دی شب بھر میں

ask

مبتدی
شمولیت
نومبر 11، 2015
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
10
مسجد تو بنادی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
مسجد تو بنادی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
کیا خوب امیر ِ فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تونام ونسب کاحجازی ہے پردل کاحجازی بن نہ سکا
تر آنکھیں تو ہوجاتی ہیں پر کیا لذت اس رونے میں
جب خونِ جگر کی آمیزش سے اشک پیازی بن نہ سکا
اقبال بڑا اپدیشک ہے من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتار کایہ غازی تو بنا کردار کا غازی بن نہ سکا
شعرنمبر۱۔ مسجد تو بنادی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
مشکل الفاظ معنی:۔ من عمل منشاء ،انا دل ،جی،قلب خاطر،رجحان،روح،شعور
پاپی وہ شخص جو گناہ کرے شقی القلب،سنگ دل ،سیاہ کار ،بدراہ،بے رحم۔ مترادفات:۔گناہ گار،فاسق،مجرم،خاطی،ظالم عاصی،قصوروار،ظالم اور شریر
(پاپی پاپ کا نہ بھائی نہ باپ کا)جس کو بدکاری کی لت پڑجاتی ہے،وہ رشتہ کابھی لحاظ نہیں کرتا،بدذات آدمی کوشرارت سے غرض ہے،باپ بھائی کوئی بھی ہو۔
http://www.urduinc.com/english-dictionary/من-meaning-in-urduَhttp://182.180.102.251:8081/oud/viewword.aspx?refid=11459
ایک رات والی مسجد:۔ یہ مسجد لاہور کے شاعالم چوک میں واقع ہے،اور قیام پاکستان سے پہلے اس جگہ پرمسلمانوں اور ہندووں میں جھگڑہ ہوگیا تھا ۔جس کے بارے میں مشہور ہے انگریزوں کے دور میں یہاں ایک مسافر آیا اور اس نے اذان دے کر نماز پڑھنی شروع کردی۔یہ علاقہ ہندووں کا گڑھ تھا جس پر انہوں نے مسلمانوں پر تشدد شروع کردیا اور ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔نوبت تھانہ سے ہوکرعدالت میں پہنچ گئی۔مسلمانوں کے وکیل نے مشورہ دیا کہ اگر مسلمان یہاں مسجد بنالیں تو پھران کو کامیابی مل سکتی ہے جس پر گاماں پہلوان کی قیادت میں مسلمانوں نے راتوں رات مسجد بنانے کا فیصلہ۔اس موقع پر جس مسلمان کے پاس جو سامان تھا وہ لے کرپہنچ گیا۔خواتین سروں پرپانی رکھ کر لاتی رہیں اور اس طرح رات بھرمیں مسجدکھڑی کردی۔عدالت نے بھی مسلمانوں کے حق میں فیصلہ سنادیا۔علامہ اقبال کو تیسری روز پتہ چلا تو آیہاں تشریف لائے اور بہت خوش ہوئے ،اور یہ شعر کہا۔ مسجد تو بنادی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
http://www.nawaiwaqt.com.pk/miscellaneous/06-Aug-2015/405865۔http://182.180.102.251:8081/oud/ViewWord.aspx?refid=47

مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے یعنی وہ صاحب اوصاف حجازی نہ رہے
شعرنمبر۲۔کیا خوب امیر ِ فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا تونام ونسب کاحجازی ہے پردل کاحجازی بن نہ سکا

Col Lawrance Of Arabia) )کرنل لارنس آف عربیہ اور شر یف مکہ اصل نام سید حسین ابن علی ہاشمی یہ رسول ﷺکے خاندان سے تھااس وجہ سے 1908 ؁ء میں شریف مکہ کااعزاز حاصل کیا۔پہلے جنگ عظیم
 

ask

مبتدی
شمولیت
نومبر 11، 2015
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
10
جو بھائی ان اشعار کی مناسب وضاحت کرسکتا ہے تو بلا تاخیر شروع کرے
 

ask

مبتدی
شمولیت
نومبر 11، 2015
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
10
جو بھائی ان اشعار کی مناسب وضاحت کرسکتا ہے تو بلا تاخیر شروع کرے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
کرنل لارنس آف عربیہ اور شر یف مکہ اصل نام سید حسین ابن علی ہاشمی یہ رسول ﷺکے خاندان سے تھااس وجہ سے 1908 ؁ء میں شریف مکہ کااعزاز حاصل کیا۔پہلے جنگ عظیم
معلومات درست کرلیں
کرنل لارنس آف عربیہ ( تھامس ایڈورڈ لارنس یا کرنل ٹی ای ) نے پہلی جنگ عظیم سے قبل اور پہلی جنگ عظیم کے دوران ترکی کے خلاف عرب بغاوت میں برطانیہ کے مفادات کی خاطرجو اہم ترین کردار ادا کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کردار کسی بھی فرد نے آج تک نہِیں کیا ۔ کرنل لارنس آف عربیہ انتہائی اعلی درجے کا محقق تھا برطانوی فوج میں شمولیت سے قبل لارنس آف عربیہ نے عرب دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف تحقیقاتی موضوعات کے حوالے سے بہت وقت گزارا تھا اس کے نتیجے میں ٹی ای لارنس عربی زبان سے اس طرح واقف ہوگیا تھا کہ کسی بھی اہل زبان عربی کی مانند وہ عربی ناصرف بہت خوبی سے بولتا بلکہ عربی زبان کے مختلف لہجوں مثلاعراقی شامی ،سعودی اردنی لہجوں کو بھی ان عربوں کے انداز میں اس طرح بولتا کہ کوئی عرب یہ یقین کر نے کے لیے آمادہ نہیں ہوتا کہ لارنس غیر عربی ہے یہ ہی وجہ تھی کہ

شریف حسین ہاشمی (اصل نام سید حسین ابن علی ہاشمی ) مکہ، جدہ اور مدینہ کا گورنر
جس کی غداری کے نتیجے
میں خلافت المسلمین کا خاتمہ ہوا

لارنس آف عربیہ موجودہ سعودی عرب کے اس وقت کے حکمران شریف حسین سےجس کا تعلق ہاشمی خاندان سے تھا جو اس وقت خلیفتہ المسلمین کی جانب سے جدہ مکہ اور مدینہ کا نائب یا گورنر مقرر تھا اور اردن کے موجودہ بادشاہ عبداللہ بن حسین کے پردادا تھے سے معاہدہ کرلینے میں کامیاب ہوگیا کہ اگر شریف حسین نے خلیفتہ المسلمین سے بغاوت کرلی اور اس بغاوت میں کامیابی حاصل کرلی تو کامیاب ہوجانے کے بعد شریف حسین کو جزیرۃ االعرب یا موجودہ سعودی عرب کا بادشاہ بنا دیا جائے گا بڑے بیٹے فیصل کو شام کا بادشاہ مقرر کیا جائے گا چھوٹے بیٹے عبداللہ کو اردن کا بادشاہ بنایا جائے گا جیسا کہ اردن کے موجودہ بادشاہ عبداللہ شریف حسین کے پڑ پوتے ہیں جب کہ شریف حسین کے دیگر بیٹوں کو عراق اور یمن کی بادشاہی دی جائے گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خلاصہ یہ کہ گورنر مکہ شریف مکہ ۔۔۔خلافت اسلامیہ کا غدار تھا ۔
اور لارنس آف عربیہ خلافت اسلامیہ کے خلاف سازش کرنے والا برطانوی جاسوس تھا ۔
تھامس ایڈورڈ لارنس یا کرنل ٹی ای لارنس عرف کرنل لارنس آف عربیہ 16 اگست1888 میں ویلز برطانیہ میں پیدا ہوا دوران تعلیم ہی وہ تحقیق اور تفتیش کے حوالےسے اپنے اساتزہ اور ارد گردکے اہم افراد کی نگاہ میں آگیا تھا کرنل لارنس آف عربیہ نے دوران تعلیم شام اور عرب علاقوں میں بہت سا وقت گزارا 1909 میں لارنس آف عربیہ پہلی بار شام پہنچا ۔
 
Last edited:

ask

مبتدی
شمولیت
نومبر 11، 2015
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
10
محترم اسحاق سلفی صاحب اس کی تشریخ کر لے کیا خوب امیر ِ فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تونام ونسب کاحجازی ہے پردل کاحجازی بن نہ سکا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
محترم اسحاق سلفی صاحب اس کی تشریخ کر لے کیا خوب امیر ِ فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تونام ونسب کاحجازی ہے پردل کاحجازی بن نہ سکا
کیا خوب امیر ِ فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تونام ونسب کاحجازی ہے پردل کاحجازی بن نہ سکا

شاہ فیصل بن حسین عراق کے پہلے حکمران (1921ء تا 1933ء) تھے جنہوں نے عربوں کی ترکوں سے آزادی کی تحریک آزادی میں بڑی جانفشانی سے حصہ لیا تھا۔ گورنر مکہ شریف حسین کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ 20 مئی 1883ء کو طائف میں پیدا ہوئے۔ مشروطی حکومت کے قیام کے بعد جدہ سے عثمانی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
جدوجہد آزادی کے دوران انہوں نے ایک طرف برطانوی حکومت سے خفیہ مراسلت جاری رکھی اور دوسری طرف ترکوں کو اپنی وفاداری کا یقین بھی دلاتے رہے۔ انہوں نے عثمانی حکومت کی امداد کے نام پر جو رضا کار دستے منظم کیے تھے وہ بغاوت شروع ہونے پر انگریزوں سے مل گئے اور ایک ایسے نازک موقع پر جب انگریز مصر کی طرف سے فلسطین پر حملہ آور ہوئے ان دستوں نے ترکوں کی پشت پر خنجر گھونپ دیا جس کی وجہ سے ترک فوجوں کو بڑے حصے کو انگریزوں کا مقابلہ کرنے کے بجائے عرب باغیوں کا مقابلہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ جنگ کے بعد 1919ء میں شاہ فیصل نے پیرس امن کانفرنس میں اپنے والد کی طرف سے نمائندگی کی۔ اس کےبعد وہ لندن چلے گئے تاکہ برطانیہ کو جولائی 1915ء کے عرب برطانیہ معاہدے پر عمل درآمد پر آمادہ کریں۔ اس کے بعد وہ دمشق آئے جہاں ان کو شام کا بادشاہ منتخب کیا گیا لیکن فرانسیسیوں نے ان کو جلد ہی دمشق سے بے دخل کردیا۔ بالآخر انگریزوں نے ان کو 23 اگست 1921ء کو عراق کا بادشاہ تسلیم کرلیا۔ عراق کی مکمل آزادی کے بعد شاہ فیصل صرف ایک سال اور زندہ رہے۔ 8 ستمبر 1933ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔
شاہ فیصل کے بعد ان کے بیٹے شاہ غازی تخت نشین ہوئے۔
یعنی امیر فیصل موجودہ عراق کے پہلے بادشاہ ۔جنہوں نے ترکی کی خلافت عثمانی خلافت کے خلاف انگریزوں سے مل کر سازش کی ،اور عراق کو خلافت عثمانیہ سے جدا کرکے اپنی حکومت بنالی ۔
اور ہاشمی نسل کا فرد ہونے کے باوجود دمشق پر انگریزی فوج کے قبضہ پر جشن منایا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سنوسی سے مراد سید محمد ادریس سنوسی جنہوں نے ۱۹۱۱میں ترکوں کے ساتھ مل کر اٹلی کا مقابلہ کیا تھا۔
سنوسی ایک افریقی بزرگ تھے ۔ان کے دور یورپ کے ممالک اپنی نو آبادیوں میں توسیع کرتے ہوئے جب لیبیا کا رخ کیا ، تو
احمد الشریف السنوسی کی تحریک نے میدان جہاد سجایا ،اطالویوں نے برقہ وطرابلس کی فتح لیے پندرہ دن کا اندازہ لگایا تھا، نو آبادیوں او رآبادیوں کی جنگ کا تجربہ رکھنے والے انگریز قائدین نے اس پر تنقید کی او رکہا کہ یہ اطالویوں کی ناتجربہ کاری ہے، اس مہم میں ممکن ہے ، تین مہینے لگ جائیں ، لیکن نہ پندرہ دن نہ تین مہینے ، اس جنگ میں پورے تیرہ برس لگ گئے اور اطالوی پھر بھی اس علاقہ کو مکمل طریقہ پر سر نہ کرسکے، یہ سنوسی درویشوں اور ان کے شیخ طریقت سید احمد الشریف السنوسی کی مجاہدانہ جدوجہد تھی، جس نے اٹلی کو پندرہ سال تک اس علاقے میں قدم جمانے نہیں دیا ،امیر شکیب ارسلان نے لکھا ہے کہ سنوسیوں کے کارنامہ نے ثابت کر دیا کہ طریقہ سنوسیہ ایک پوری حکومت کا نام ہے ، بلکہ بہت سی حکومتیں بھی ان جنگی وسائل کی مالک نہیں ہیں ، جو سنوسی رکھتے ہیں ،
نے عرب نہ ہوتے ہوئے بھی اہل یورپ کا مقابلہ کیا


امیر فیصل ۔ جس نے ایک ہاشمی عرب ہوکر بھی انگریزوں کے دمشق پر قابض ہونے کی خوشی میں چراغاں کیا۔
 

ask

مبتدی
شمولیت
نومبر 11، 2015
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
10
اسحاق یہ اپنے کہا سے کہا میرے ساتھ بھی سئیر کرو
 
Top