عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
مسجد میں جانے کے لیے جلدی کرنا:
ارشاد نبوی ﷺ ہے:
’’اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان اور پہلی صف میں کتنا اجر ہے پھر اس کے لیے انہیں قرعہ اندازی کرنی پڑے تو وہ قرعہ اندازی کر گزریں ۔اور اگر انہیں پتہ چل جائے کہ نماز کے لیے جلدی جانے میں کتنا ثواب ہے تو وہ ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں ۔اور اگر انہیں خبر لگ جائے کہ عشاء اور فجر کی نمازوں میں کتنا اجرو ثواب ہے تو وہ ہر حال میں ان نمازوں کو ادا کرنے کے لیے آئیں اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل کیوں نہ آنا پڑے۔‘‘ (بخاری،مسلم)
مسجد کی طرف جانے کی دعا پڑھنا:
((اللہم اجعل فی قلبی نورا ،وفی لسانی نورا،واجعل لی فی سمعی نورا،واجعل فی بصری نورا،واجعل من خلفی نورا ومن امامی نورا،واجعل من فوقی نورا ومن تحتی نورا،اللہم اعطنی نورا))
’’ اے اللہ!میرے دل میں،میری زبان میں،میرے کانوں میں،میری نظر میں،میرے پیچھے،میرے آگے،میرے اوپر اور میرے نیچے نور کردے اور مجھے نور عطا فرما۔‘‘
سکون اور وقار کے ساتھ چلنا:
ارشاد نبوی ﷺ ہے:
’’جب تم اقامت سن لو تو نماز کی طرف جاؤ اور تم پر سکون اور وقار لازم ہے۔‘‘ (بخاری،مسلم)
سکون سے مراد ہے حرکات میں ٹھہراؤ پیدا کرنا اور بے ہودگی سے بچنا اور وقار سے مراد ہے نظر کو جھکانا،آواز کو پست رکھنا اور ادھر اُدھر نہ دیکھنا۔
ارشاد نبوی ﷺ ہے:
’’اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان اور پہلی صف میں کتنا اجر ہے پھر اس کے لیے انہیں قرعہ اندازی کرنی پڑے تو وہ قرعہ اندازی کر گزریں ۔اور اگر انہیں پتہ چل جائے کہ نماز کے لیے جلدی جانے میں کتنا ثواب ہے تو وہ ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں ۔اور اگر انہیں خبر لگ جائے کہ عشاء اور فجر کی نمازوں میں کتنا اجرو ثواب ہے تو وہ ہر حال میں ان نمازوں کو ادا کرنے کے لیے آئیں اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل کیوں نہ آنا پڑے۔‘‘ (بخاری،مسلم)
مسجد کی طرف جانے کی دعا پڑھنا:
((اللہم اجعل فی قلبی نورا ،وفی لسانی نورا،واجعل لی فی سمعی نورا،واجعل فی بصری نورا،واجعل من خلفی نورا ومن امامی نورا،واجعل من فوقی نورا ومن تحتی نورا،اللہم اعطنی نورا))
’’ اے اللہ!میرے دل میں،میری زبان میں،میرے کانوں میں،میری نظر میں،میرے پیچھے،میرے آگے،میرے اوپر اور میرے نیچے نور کردے اور مجھے نور عطا فرما۔‘‘
سکون اور وقار کے ساتھ چلنا:
ارشاد نبوی ﷺ ہے:
’’جب تم اقامت سن لو تو نماز کی طرف جاؤ اور تم پر سکون اور وقار لازم ہے۔‘‘ (بخاری،مسلم)
سکون سے مراد ہے حرکات میں ٹھہراؤ پیدا کرنا اور بے ہودگی سے بچنا اور وقار سے مراد ہے نظر کو جھکانا،آواز کو پست رکھنا اور ادھر اُدھر نہ دیکھنا۔