السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
پیارے بھائی میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ اسلام میں کسی غیر مسلم کو مسجد ( ماسوا بیت الحرام کے)۔میں داخلے سے منع نہیں کیا گیا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں غیر مسلم وفود مسجد میں ہی ٹھہرتے تھے۔ اس کے علوہ اگر کوئی غیر مسلم آُپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات کو آتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں مسجد میں تشریف فرما ہوتے ، تو وہ مسجد میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتا تھا۔
چنانچہ ہم تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی غیر مسلم کو مسجد میں داخلے سے نہیں روک سکتے۔ کہ تم لوگ ہماری مساجد میں نہ آؤ۔
اور رہی بات مسجد کے تقدس کی تو مسجد کا تقدس ہر حال میں قائم رکھنا چاہیے وہ مسلم کے لیے ہو یا غیر مسلم کے لیے ، اللہ کے گھروں میں پاکیزگی اور قرآن و شریعت کے دائرے کو مدعوکار رکھتے ہوئے داخل ہونا چاہیے
شرعی طور پر مقبول ضروریات میں عمومی طور پر درج ذیل ضروریات ہیں :::
::::: اسلام کی طرف رغبت دلانے کے لیے کسی کافر کو مسجد میں داخل کرنا ، اور رکھنا ،
::::: مسلمان امام ، یا قاضی سے اپنے فیصلے کروانے کے لیے کافر کا مسجد میں داخل ہونا،
::::: مسلمان امام ، یا قاضی ، یا حاکم سے ملاقات کے لیے کافر کا مسجد میں داخل ہونا،
لیکن اس بات کی احتیاط کی جانی چاہیے کہ وہ کافر اپنے کفر کی نجاست کے ساتھ کسی ایسی حالت میں نہ ہوں جس حالت میں مسلمان کو بھی مسجد میں داخل ہونے کی، یا وہاں رکنے اور بیٹھنے کی اجازت نہیں، یعنی جنابت یا حیض کی حالت میں نہ ہوں """
::::: دلائل :::::
:::::: اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کی طرف سے مسجد الحرام کے علاوہ کسی اور مسجد میں کافوں کے داخلے پر پابندی نہیں فرمائی گئی ،
::::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے بھی اللہ کی تعلیمات کے مطابق بوقت ضرورت کافروں کو اپنی مسجد شریف میں داخل کیا ، اور رکھا ، جیسا کہ تین دِن تک " ثمامہ بن اثال " رضی اللہ عنہ ُ کو مسجد نبوی میں تین دن تک قیدی کے طور پر رکھا ،
::::: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مختلف غیر مسلم قبائل کے افراد اور وفود سے مسجد نبوی میں ہی ملاقات فرمانا ،