- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
مسلمان آدمی کو خوشی عطا کرنا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَ جَلٌّ سَرُوْرٌ تَدْخُلُہُ عَلیٰ مُسْلِمٍ۔)) 1
’’اللہ عزوجل کے ہاں تمام اعمال سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ خوشی بھی ہے کہ جو تم کسی دوسرے مسلمان کو عطا کرو۔‘‘
شرح… : حدیث مذکورہ بالا میں لفظ ’’سرور‘‘ سے مراد فرح و شادمانی ہے کہ جو حزن و ملال اور غم کے برعکس ہوتی ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بہت ساری احادیث مبارکہ میں خیر اور بھلائی کے بہت سارے اعمال و افعال اور مسلم معاشرے کے اجتماعی آداب کی طرف راہنمائی فرمائی ہے۔ خیر اور بھلائی والے ان افعال اور اجتماعی و اخلاقی آداب کے ذریعے مسلمان آدمی اپنے دوسرے مسلمان بھائی کو بہت ساری خوشیاں عطا کر سکتا ہے۔ بھلائی اور اخلاقی آداب والے کاموں میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
(۱)… مسکراہٹ: … وہ خوشی کہ جو مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کو بآسانی دے سکتا ہے؛ یہ ہے کہ اس سے وہ ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ مسکراتے ہوئے ملے۔‘‘ سیّدنا ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:
((’’ لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ‘‘ 2وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم تَبَسُّمُکَ فِیْ وَجْہِ أَخِیْکَ لَکَ صَدَقَۃٌ۔‘‘3 وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ کُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَۃٌ ، وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِکَ فِیْ إِنبَائِ أَخِیْکَ۔)) 4
’’نیکی میں سے کسی چیز کو بھی حقیر نہ جانو۔ چاہے تم اپنے (مسلمان) بھائی کو ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ ہی ملو۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے: ’’تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرا دینا بھی تمہارے لیے نیکی ہے۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: ’’ہر بھلائی ، خیر کا کام نیکی ہے اور خیر کے کام میں سے یہ بھی ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی کو ہشاش بشاش چہرے سے ملو۔ اور یہ بھی نیکی ہے کہ تم اپنے ( کنویں والے)ڈول میں سے اپنے بھائی کے برتن میں بھی کچھ ڈال دو۔‘‘ (یوں تمہارے مسلمان بھائی کے دل میں بھی خوشی پیدا ہو گی۔)
ان حادیث مبارکہ میں نیکی اور بھلائی کی فضیلت پر رغبت دلاتے ہوئے ان میں سے جو بھی میسر ہو اس کا عطا کرنا ہے ، چاہے وہ کم سے کم مقدارمیں ہی میں نہ ہو۔ حتی کہ ملاقات کے وقت ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ ہی آمنا سامنا کیوں نہ ہو۔ اس سے اُس کے دل میں خوشی پیدا ہوتی ہے ، اور بھائیوں، دوستوں کے درمیان مودت و اُلفت میں اضافہ ہوتا ہے۔
(۲)… مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع :…جب کوئی مسلمان آدمی یہ سنے کہ کوئی شخص اس کے مسلمان بھائی کی غیبت کر رہا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اس کا دفاع اس طرح سے کرے گویا وہ وہاں موجود ہے اور اس چغلی کو سن رہا ہے۔ اس مسلمان آدمی کو چاہیے کہ اپنے غیر موجود مسلمان بھائی کے بارے میں ایسی بات کہے کہ جو بات وہ اُس کی جگہ اپنے متعلق پسند کرتا ہو۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((مَنْ رَدَّ عَنْ عِْرضِ أَخِیْہِ ، رَدَّ اللّٰہُ عَنْ وَّجْہِہِ النَّارَ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ۔)) 5
’’جو مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عزت کا دفاع کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اُس کے چہرے سے جہنم کی آگ کو دُور کر دیں گے۔‘‘
(۳)… مسلمان کی مدد اور اس کی ستر پوشی:… ایک مسلمان آدمی کے دل میں خوشی کو داخل کرنے والے اسباب و عوامل میں سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان پر عمل بھی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-صحیح الجامع الصغیر ، رقم: ۱۷۶ ۔
2- صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ، باب استحباب طلاقۃ الوجہ عند اللقاء ، ح: ۶۶۹۰۔
3-صحیح سنن الترمذی ، رقم: ۱۵۹۴۔
4- صحیح سنن الترمذی ، رقم: ۱۶۰۵۔
5- صحیح سنن الترمذی ، رقم: ۱۵۷۵۔
Last edited: