• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلمان مشرک

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

مسلمان مشرک

علامہ عبدالرزاق ملیح آبادی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم!۔ دوستو!۔ اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے!۔

وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّـهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ ﴿١٠٦﴾


ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں


حضرت انس رضی اللہ عنہ بنی اُمیہ کے زمانے میں رویا کرتے تھے کے عہد اول کا دین باقی نہیں رہا اگر وہ ہمارے اس زمانے کو دیکھتے تو کیا کہتے؟؟؟۔۔۔ کیا وہ ہمیں مشرک قرار نہ دیتے اور ہم انہیں کوئی برا نام نہ دیتے کیونکہ اُس وقت اور اِس وقت کے اسلام میں اب اگر کوئی مشترک چیز باقی رہ گئی ہے تو صرف لفظ اسلام ہے یا چند ظاہری ورسمی عبادتیں ہیں اور وہ بھی بدعت آمیزش سے پاک نہیں، کتاب اللہ جیسی آسمان سے اتری تھی اب تک بےغل وغیش قائم ہے۔۔۔ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مدون ومحفوظ مسلمانوں کے ہاتھوں میں موجود ہے مگر کتنی بڑی بدنصیبی ہے کے دونوں مہجور ومتروک ہیں، طاقوں اور الماریوں کی زینت ہیں یاگنڈوں، تعویذوں میں مستعمل ہیں مسلمان اپنی عملی زندگی میں ان سے بالکل آزاد ہیں اور باوجود ادعائے اتباع ان سے مخالف چل رہے ہیں اجمیر کا عرس دیکھنے کے بعد کون کہہ سکتا ہے کہ یہ وہی مسلمان ہیں جو حامل قرآن اور علمبردار توحید تھے؟؟؟۔۔۔ اودھ کے ایک ہندو رہنما نے اجمیر کی کیفیت دیکھ کر کہا تھا!۔ اب تک مجھے شک تھا کے ہندو اور مسلمانوں میں اتحاد ہوسکتا ہے مگر آج یقین ہوگیا ہے کیونکہ ہمارے اور مسلمانوں کے مذہب میں اگر کچھ فرق نہیں تو صرف ناموں کا ہے حقیقیت دونوں کی ایک ہی ہے۔۔۔ اور یہ اس نے سچ کہا، کیونکہ اس وقت ہندوؤں اور مسلمانوں کے شرک میں اگر فرق ہے تو ناموں اور طریقوں کا ہی ہے ورنہ حقیقت تقریبا ایک ہے ہندو بتوں کے سامنے جھکتے ہیں تو مسلمان قبروں کے سامنے ہندو رام وکرشن کی پرستش کرتے ہیں تو مسلمان جیلانی و اجمیری کی، یہ کہنا کے ہم پرستش نہیں کرتے انہیں اللہ نہیں سمجھتے محض بےمعنی ہے کیونکہ ہندو بھی بجزاللہ واحد کے کسی کی بھی اللہ سمجھ کر پرستش وعبادت نہیں کرتے اور نہ مشرکین عرب کرتے تھے ہاں! یہ ضرور ہے کے تم اپنی پرستش کو پرستش وعبادت نہیں کہتے کچھ اور نام دیتے ہو مگر ناموں کے اختلاف سے حقیقت تو بدل نہیں سکتی۔۔۔ حسان آدمی کے لئے مسلمان مشرکوں کے حالات وخیالات معلوم کرنا ایک ناقابل برداشت مصیبت ہے اس فرقہ میں عقل ونقل کا کال ہے ایک طرف تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ علام الغیوب ہے، سمیع وبصیر ہے آسمانوں اور زمینوں میں ایک ذرہ بھی اس سے اوجھل نہیں اور نہ بغیر اس کی مرضی کے حرکت کرسکتا ہے وہ ہم سے دور نہیں اور نہ بغیر اس کی مرضی کے حرکت کر سکتا ہے وہ ہم سے دور نہیں نزدیک ہے اور اتنا نزدیک ہے کہ اس سے زیادہ نزدیکی ممکن نہیں پھر وہ رحمٰن ورحیم ہے غفور وغفار ہے سخی ہے بےحساب دیتا ہے جبار بادشاہ نہیں کے کسی کو اپنے در پر نہ آنے دے، ہر وقت اس کا دروازہ کھلا ہے، ہر وقت اس کا ہاتھ پھیلا ہے ہر وقت اس کا لنگر جاری ہے یہ سب اور اس سے زیادہ مانتے ہیں مگر۔۔۔ مگر کے آگے عقل ودانش کی موت ہے انسانیت اور انسانی شرافت کا ماتم ہے مگر کے بعد یہ ہے کے قبروں کے سامنے جھکنا ضروری ہے مردوں سے منتیں ماننا لازمی ہے سفارش وشفاعت کے بغیر اس دربار میں رسائی ناممکن ہے یہ قبر غوث اعظم کی ہے جو مرجانے کے بعد بھی غوث ہیں۔۔۔ اور ملک الموت سے قبض کی ہوئی روحوں کا تھیلا چھین سکتے ہیں۔۔۔ یہ محبوب سبحانی ہیں عاشق جاں نثار کو ضد کرکے مجبور کردیتے ہیں!۔ یہ غریب نواز ہیں اور منرے پر بھی مٹھیاں بھر بھر کردیتے ہیں چنانچہ انسانیت واسلام کے یہ مدعی جوق درجوق قبروں پر جاتے ہیں۔۔۔ ماتھے ٹیکتے ہیں،ناک رگڑتے ہیں، اور وہ سب کچھ کرتے ہیں جو کوئی شریف النفس اور خود دار انسان کی مخلوق کے سامنے نہیں کرسکتا اس کے پاس سب سے بڑی دولت اس کی اپنی انسانیت ہے، یہ جاتے ہیں اور اس متاع عزیز کو چونے اور اینٹ کے چبوتروں پر بڑی بےدردی سے قربان کر آتے ہیں۔۔۔ اگر کہا جاتا ہے کہ دیکھو کیا کرتے ہو؟؟؟۔۔۔ شریعت نے منع کیا ہے، شرک ٹھہرایا ہے سزا بتائی ہے تو جواب اعراض وانکار ہے تاویل وتحریف ہے، شریعت وحقیقت کی بحث ہے ظاہر وباطن کی حجت ہے وہابی وحنفی کا فرق ہے قرآن کی آیت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلہ میں حسن بصری، شبلی، جیلانی، چشتی، کے ملفوظات ہیں حالانکہ ان میں سے کسی نے بھی کوئی شرک جائز نہیں رکھا۔۔۔ مگر کس سے کہا جائے، کان ہوں تو سنیں آنکھیں ہو تو دیکھیں دل ہو تو سمجھیں۔۔۔

و لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لاَّ يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ يَسْمَعُونَ بِهَا أُوْلَـئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں

یہ صرف عوام ہی کا حال نہیں کہ جہالت کی وجہ سے معذور کہے جائیں ان لوگوں کا بھی ہے جو اپنے تئین منہ پھاڑ پھاڑ کر علماء اُمت وارث علوم نبوت اور انبیاء بنی اسرائیل کا مشابہ بتاتے ہیں ایک اسفار شریعت کے حامل ہیں اور دوسری طرف حقیقت وطریقیت کے رازداں ہونے کے مدعی ہیں دراصل یہی لوگ امت محمدیہ کے لئے اصلی فتنہ اور تمام تباہیوں اور بربادیوں کے اصلی سبب ہیں یہ علماء سوء اس اُمت کے فقہی و فریس وصدوقی ہیں ہاروت وماروت ہیں روؤس الشیاطین ہیں انہیں نے شریعت کی تحریف کی ہے انہیں نے کتاب وسنت کا دروازہ مسلمانوں پر بند کیا ہے انہی نے طریقیت وبدعت کی تاریکی پھیلائی ہے انہی نے اسلام کا نام لے کر اسلام کو مسلمانوں کے دلوں سے اکھاڑ پھینکا ہے ساڑھے چودہ سو سال کی پوری تاریخ ہمارے سامنے کھلی ہے وہ کون سی مصیبت ہے جو ان کے ہاتھوں میں نہیں آئی؟؟؟۔۔۔ وہ کون سی گمراہی ہے جس کا جھنڈا انہوں نے اپنے کاندھوں پر نہیں اٹھایا۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ علیہ کہہ گئے ہیں۔۔۔

وھل بدل الدین الا الملوک واحبار سوء ورھبانھا


کیا دین کو بادشاہوں، علماء اور صوفیوں کے علاوہ کسی اور نے بدل ڈالا ہے؟؟؟۔


۔۔ الفاظ سخت ضرور ہیں اور شاید مؤاخذہ بھی، مگر دل وجگر میں جو گھاؤ پڑے ہیں وہ تو اور زیادہ ماتم پر مجبور کرتے ہیں کون انسان ہے جو تیس کروڑ انسانوں کی بےدردانہ تباہی دیکھے اور خاموش رہے؟؟؟۔۔۔ کون مسلمان ہے جو اُمت مرحومہ پر یہ قزاقانہ تاخت اپنی آنکھوں سے دیکھے اور چپ رہے؟؟؟۔۔۔ کیا اس کے بعد بھی انسان دیوانہ نہ ہوجائے کہ دن کو رات بتایا جاتا ہے آفتاب کا سیاہ ٹکا کہا جاتا ہے حق کو باطل اور باطل کو حق ٹھہرایا جاتا ہے؟؟؟۔۔۔ کون مسلمان ہے جس کے دل میں ذرا بھی نور ایمان اور شریعت کو ضلالت، سنت کو بدعت، ایمان کو فکر، توحید وشرک اور شرک کو توحید ہوتے دیکھے اور جوش سے اُبل نہ پڑے؟؟؟۔۔۔ مسلمانوں سے کہا جاتا ہے کہ کتاب وسنت کا فہم ناممکن ہے لہذا س سے دور رہو اشخاص کی تقلید واجب ہے لہذا بےچوں وچرا ہمارے پیچھے چلو، قبریں اونچی کرو، قبے بناؤ اولیاء سے منتیں مانو، اللہ تک مخلوق کو وسیلہ بناؤ جو چاہو کرو بخشے جاؤ گے کیونکہ شفیع المذنبین کی اُمت ہو، یہی شریعت ہے یہی سنت ہے، کیا ہم یہ سب سنتیں اور خاموش بیٹھے رہیں؟؟؟۔۔۔ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کے مصلحین اُمت اٹھیں اور علمائے سوء کے اس شرذمہ مشومہ کے چہرے سے نقاب الٹ دیں تاکہ مسلمان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ ان بڑی بڑی پگڑیوں کے نیچے شیطان کو سجدہ کرنے والے سر ہیں اور ان کی لمبی لمبی گھنی ڈاڑھیوں کی اوٹ میں کفر وریا کی سیاہی چھپی ہوئی ہے۔۔۔ کیا مسلمان اپنے عالموں اور رہنماؤں کے اسلام واصلاح کا حال سننا چاہتے ہیں؟؟؟۔۔۔ اچھا ایک مستقل کتاب کا انتظار کریں یہاں اس مختصر دیباچہ میں گنجائش نہیں تاہم عبرت کے ساتھ یہ واقعہ نوٹ کرلیں۔۔۔ ان کی ایک مستند عالم نے جو صوفی اور شاید پیر بھی ہیں تحریک خلافت کے دوران تجویز پیش کی تھی کے علماء مشائخ کا ایک وفد مرتب ہوکر اجمیر شریف جائے اور خواجہ صاحب کو اُمت کی ایک ایک مصیبت سنا کر فریاد کرے صرف تجویز ہی نہیں بلکہ سنا ہے کہ عملا یہ مولوی صاحب اپنے ہم مشربوں کے ساتھ شدرحال کرکے گئے اور مزار پر خوب روئے پیٹے، مگر افسوس!۔ وہاں سے کوئی جواب نہ ملا ور بےمراد لوٹے چلے آئے کیا یہی وہ توحید ہے جس کی بنیادی قرآن نے قائم کی تھیں؟؟؟۔۔۔ جس کی حفاظت کے علماء داعی ہیں اور جس کے اتباع ومسک پر مسلمانوں کو ناز ہے؟؟؟۔۔۔ اگر خواجہ صاحب امت محمدیہ یہ کو اس کے مصائب سے نجات دلاسکتے ہیں تو رام کشن کی خدائی پر مسلمان کیوں منہ بناتے ہیں؟؟؟۔۔۔ اس اجمیری وفد کی تحریک پرائیوٹ نہ تھی، اخبارات کےکالموں میں اعلانیہ کی گئی تھی مگر کسی عالم نے بھی یہ اعلان کرنے والے کی زبان پکڑی کہ یہ شرک ہے بلکہ بہت سے مولویوں نے تو اس کی تحریرا تائید کی جیسا کہ اخبارات کے پرانے فائل گواہ ہیں کیا یہی وہ حفاظت دین ہے جس کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں؟؟؟۔۔۔ اور اے کاش! ضلالت وبدعت کی حمایت علماء کے اسی گروہ میں محدود ہوتی جسے بدعتی کہا جاتا ہے اور اس گروہ میں منتقل نہ ہوتی جو اصلاح وتحدید کا مدعی ہے میں یہ المناک واقعہ انتہائی رنج اندوہ کے ساتھ تاریخ کے حوالے سے مسلمانوں کے گوش گزار کرتا ہوں کہ ابھی چند دن کی بات ہے کہ اس جماعت کے ایک تعلیمی مرکز کے شیخ اعظم اور دوسرے مشائخ نے تعزیہ داری جیسے صریح بدعت بلکہ شرک کے خلاف فتوٰی دینے سے یہ کہہ کر صاف انکار کردیا کہ موجودہ حالات میں ایسا فتوٰی خلاف مصلحت ہے۔۔۔ کیا یہ طریقہ شریعت کی حفاظت کا ہے؟؟؟۔۔۔ کیا یہی نیابت انبیاء ہے جس کا فرض ہمارے علماء اس خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں؟؟؟۔۔۔ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ مسلمان آنکھیں کھولیں، اپنے مذہبی پشیواؤں کی حقیقت معلوم کریں اور دین کی حفاظت اور شرک و بدعت کے ازالہ کے لئے خود آگے بڑھیں؟؟؟۔۔۔ اسلام نہ پاپائیت ہے، نہ روحانی پیشوائیت، وقت آگیا ہے کہ یہ خود ساختہ پیشوائیت ڈھادی جائے تاکہ اللہ کے بندوں کا تعلق اللہ کے دین سے براہ راست ہوجائے۔۔۔

کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر

مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں

پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں

وہ دین جس سے توحید پھیلی جہاں میں

ہوا جلو گر حق زمیں و زماں میں

رہا شرک باقی نہ وہم گمان میں

وہ بدلہ گیا آکے ہندوستان میں

ہمیشہ سے اسلام تھا جس پہ نازاں

وہ دولت بھی کھو بیٹھے آخر مسلماں

نبی کو چاہیں خدا کر دکھائیں

اماموں کا ربتہ نبی سے بڑھائیں

مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں

شہیدوں سے جاجا کر مانگیں دعائیں

نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے

نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے



(مولانا الطاف حسین حالی)
اس تحریر کے اردو یونیکوڈ صراط الھدٰی کی ملکیت ہیں
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
آپ اہل کتاب کی کتب دیکھیے ان میں حق آ جانے کے بعد اختلاف اسی طرح شروع ہوا کہ انہوں نے ایک دوسرے پر مشرکوں سے شادی بیاہ کا الزام لگایا اور اپنے مذہبی لوگوں پر تشدد کیا اور بالاخر اس مسئلہ کے حل کے لئے ان میں ایک مسیحا کی سوچ پیدا ہوئی جو ان کے اپس کے اختلاف کو ٹھیک کر سکے دیکھئے کتاب عذرا اور نحمیاه

کتاب عذرا اور نحمیاه کا لنک

http://www.lanz.li/geo/tareekhi-sahaif.pdf

اس کتاب کا صفحہ ٦٤١ پڑھیں
اور صفحہ ٦٦٣ پڑھیں​
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان کے ملاوں نے کلمہ کو طوطے کیطرح رٹا دیا ہے اس کا معنی و مفہوم بتایا نہیں اور شرک کے تمام اقسام کو اعمال صالحہ کا نام دیکر عوام کو اسی دلدل میں پھنسا دیا، اب عوام کیسے سمجھے گی کہ شرک کیا ہے اور توحید کیا ہے وہ شرک اور بدعت کو اعمال صالحہ سمجھ کر اسی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے اس سے نکلنے کا نام نہیں لیتی۔ الامن ھداہ اللہ
 
Top