چھوٹی سی الجھن ہے !
ایک محفل میں ایک حضرت نے میری ایک بات پر سوال کیا کہ"آپ کا مسلک کیا ہے؟" میں نے جواب دیا "کچھ نہیں"۔ کہنے لگے "پھر بھی"۔
میں نے کہا "الحمدللہ میں مسلم ہوں اور یہ نام اللہ کا دیا ہوا ہے۔ طنزیہ فرمانے لگے کہ "کہیں بھی جانا ہو، بندے کا کوئی ایک راستہ ہوتا ہے۔" ادب سے عرض کی، "حضور میں پکی سڑک پر چلنا پسند کرتا ہوں، پگڈنڈیاں چھوڑ دیتا ہوں۔"
اور یہ صرف ایک دفعہ کی بات نہیں، اکثر لوگ اچھے بھلے سمجھدار اور پڑھے لکھے بھی یہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیتے ہیں کہ دوسرا کسی مسلک کی پیروی نہیں کرتا۔
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
بھائی یہی تو محل نزاع ہے کہ پکی سڑک کونسی ہے جو بھی فرقہ والا ہے وہ اپنے راستے کو پگڈنڈی تھوڑی کہتا ہے وہ تو اسکو پکی سڑک ہی کہتا ہے پس آپ نام اسکا خالی مسلمان ہی رکھ لیں مگر وہ کوئی متعین راستہ تو ہو گا اس متعین راستہ کی آپ پہلے نشاندہی کر دیں
یہاں میں یہ بتا دوں کہ ایسے لوگ جنہوں نے ایسے مضامین لکھے ہوتے ہیں وہ کسی چیز کو متعین نہیں کرنے دیتے بلکل ایسے ہی جیسا کہ قبضہ گروپ والے چاہتے ہیں کہ کوئی بھی اپنی چار دیواری نہ لگائے کیونکہ اس طرح چیزوں کا تعین ہو جاتا ہے اور قبضہ گروپ کو قبضہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے پس میرا یہ تجربہ ہے کہ یہ موصوف بھی کبھی یہاں پکی سڑک کو متعین کرنے نہیں دیں گے یعنی دعوی تو یہ ہے کہ وہ پکی سڑک پہ چلنا چاہتے ہیں مگر دوسروں کو بھی تو اس سڑک کی نشاندہی کریں کہ اس سے مراد کون سی سڑک ہے خالی نام والی سڑک ہے یعنی بس نام مسلمان رکھ لو باقی چلو جیسے مرضی آئے تو پھر بیچارے مرزائیوں کا کیا قصور ہے وہ بھی تو نام مسلمان ہی رکھنا چاہتے ہیں وہ نمازیں بھی باقی عوام سے زیادہ پابندی سے پڑھتے ہیں شرک بھی ان عوام الناس کی طرح نہیں کرتے تو وہ بھی تو درست ہوئے پھر
پس اس سلسلے میں مندرجہ ذیل سوال ہیں کہ جو طہ بھائی اس صاحب مضمون سے پوچھ کر بتائیں کہ انکی پکی سڑک سے مراد مندرجہ ذیل میں سے کون سی ہے
۱۔کیا پکی سڑک سے مراد ایسا راستہ کہ جو قرآن و حدیث کے دلائل سے مزین ہو کسی اور بات معاشرے کی بات کسی مام کی بات اگر اسکے خلاف ہو تو اسکو چھوڑ دیا جائے گا ہاں جہاں قرآن و حدیث میں اختلاف ہو تو سلف صالحین کی روشنی میں جہاں جائز اختلاف کی گنجائش ہو گی اس میں اختلاف کا حق سب کو دیا جائے گا تو ایسی پکی سڑک کی ہی ہم بات کرتے ہیں چاہے آپ اسکو سلفی کا نام دیں یا اہل حدیث کا نام دیں یا مسلمان یا اہل سنت کا نام دیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں
۲۔کیا پکی سڑک سے مراد صرف نام مسلمان رکھ لینا ہے چوہے بت کو سجدہ کرتے رہیں یا سلمان رشدی کی طرح شیانی آیتیں ہی لکھتے رہیں پس نام مسلمان ہونا چاہئے
تو ایسی سڑک پکی نہیں بلکہ ان اوھن البیوت لبیت العنکبوت کی طرح اس موصوف کی ساری باتیں بس الفاظی ہی ہیں اور مکڑی کے گھر کی طرح ہی نا پائیدار باتیں ہوں گی کوئی عقل مند اسکو پکی سڑک نہیں کہ سکتا
تو میری ایک چھوٹی سی الجھن ہے، آپ مدد کر دیجئے۔ خطبہ حجۃالوداع اورتاریخی موقعے کا ذکر تو آپ سب نے یقینا” پڑھا ہوگا۔ کوئی لاکھ سوا لاکھ کا مجمع تھا۔ کوئی مجھے بتائے گا کہ اس وقت موجود صحابہ اور نو مسلم شیعہ تھے یا سنی؟
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
دیکھیں طہ بھائی اسکو ل علم کو بتائیں کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اس میں خالی عقائد و عبادات ہی نہیں بلکہ پورا نظام مملکت و معاشرت آ جاتا ہے یہ ہمیں بتاتا ہے کہ اشتراکیت درست ہے یا سرمایہ داری نظام درست ہے جمہوریت درست ہے یا آمریت درست ہے سود درست ہے یا نہیں وغیرہ پس آپ اگر عقائد پہ اعتراض کر بھی دیں کہ اس میں سختی آپ کے عمل میں نہیں پائی جاتی ہو گی مگر سیاست میں سختی تو آپ کے عمل میں بھی پائی جاتی ہو گی
پس آپ کے ہاں بھی کوئی پاکستان کی فوج میں جانا چاہئے تو اسکو پہلے یہ بتانا پڑے گا کہ وہ پاکستانی ہے یا غیر پاکستانی ہے اسکے نظریات ٹی ٹی پی کے بارے کیا ہیں
فرض کریں کہ میں فوج میں جاتا ہوں اور آپ میرا انٹرویو لے رہے ہیں آپ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ آپ بائی برتھ پاکستانی ہیں یا انڈیا والے تو میں کہتا ہوں کہ جی 1947 سے پہلے کیا لوگ پاکستانی یا ہندوستانی تھے ہم تو سب ایک تھے تو پھر آپ کیا جواب دیں گے یہی ناں کہ یہ ایسا ادارہ ہے کہ جسکو ایک پورے ملک کی حفاظت کرنی ہے اگر اس میں ایسے ہی لوگوں کو داخل کیا جاتا رہا تو وہ تو اس ملک کو تباہ کر دیں گے
تو پھر بھائی یہ ملک کو بچانے والی بات تو معمولی بات ہے اللہ کے نظام کے پوری دنیا پہ غالب کرنا یہ تو خود قرآن و حدیث کا حکم ہے بھلا جس کے لئے رسول کو مبعوث کیا گیا ہو (ھوالذی ارسل رسولہ ۔۔۔۔۔ یعنی رسول کو بھیجنے کا مقصد بھی اس شریعت و نظام کو پوری دنیا پہ غالب کرنا تھا) تو اس حکم کے لئے لوگوں کو رکھنے پہ کوئی احتیاط نہیں کی جائے گی فمالکم کیف تحکمون
پس صحابہ شیعہ سنی نہ ہوں کیونکہ اس وقت وہ گروہ ہی نہیں تھے مگر اب جب وہ گروہ بن گئے ہیں تو اب کو اس پہ قیاس کرنا نری جہالت ہے جیسا کہ پہلے پاکستان نہیں تھا مگر اب پاکستان بن گیا ہے اور کوئی اب اس متحد بریصغیر پہ قیاس کرتے ہوئے پاکستانی یا انڈیا کا ہونا چھپائے تو اسکو حوالات میں ہی رہنا ہو گا
میں جاننا چاہتا ہوں کہ 1703 سے پہلے جب عبدالوہاب نجدی، 1856 سے پہلے احمد رضا خان بریلوی، 1866 سے پہلے دارلعلوم دیوبند، لگ بھگ 100 سال پہلے جب اہل حدیث اور سلفی تحریک جب وجود نہیں رکھتے تھے
تو عام سادہ مسلمانوں کو کیا کہا جاتا تھا اور کیا ان سب تحریکوں، مدرسوں اور شخصیات نے خود یا اپنے ماننے والوں کی وجہ سے ایک مسلک اور فرقوں کا روپ نہیں دھارا ؟
کیا ان سب نے مسلمانوں کو تقسیم کیا یا متحد کیا؟
رنگ، نسل، زبان، علاقے اور برادری کی تقسیم کیا ابھی مسلمانوں کے لئے ناکافی تھی کہ مذہب کے اندر فرقے متعارف کروائے گئے؟
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
بھائی یہ بہت بڑی جہالت ہے کہ فرقے صرف اتحاد کو اختلاف میں بدلنے کے لئے بنے ہیں
دیکھیں شیطان نے اللہ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ
ثم لآتينهم من بين أيديهم ومن خلفهم وعن أيمانهم وعن شمائلهم ولا تجد أكثرهم شاكرين
یعنی شیطان ہر طرف سے مخٹلف ہتھکنڈوں سے ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے یہ بتایا ہوا ہے کہ بعد میں فتنے ہی فنتے ہوں گے اب ہوتا یہ ہے کہ جب بھی کوئی کوئی گمراہ گروہ نیا فتنہ لوگوں کے سامنے لاتا ہے تو حاملین قرآن و سنت اسکا رد کرتے ہیں اور اس رد میں وہ کوئی نہ کوئی علامت بتاتے ہیں پس اس معاشرے میں ان گروہوں کے سامنے وہ علامت اس حق والے گروہ کی پہچان بن جاتی ہے اور حق والے گروہ کے ساتھ ایک نئی علامت کے طور پہ منسلک ہو جاتی ہے پس وہ حق والا گروہ بدلا نہیں بلکہ اس صورتحال میں اسکی پہچان مزید نکھر کر سامنے آئی
پس جب علی کے بارے غلو کرنے والا ایک گروہ نکلا اور انہوں نے اپنے آپ کو شیعان علی کہنا شروع کیا تو حق والے گروہ نے انکے عقائد کا رد کیا کیونکہ وہ شیعان علی صحابہ کو منافق کہتے تھے پس اسکے مقابلے میں اہل السنۃ والجماعۃ کی علامت متعارف کروائی گئی کہ درست منہج سنت اور صحابہ کے عمل کو چمٹے رہنے کا ہے جو حدیث سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ تم میری اور خلفاء راشدہ کی سنت کو پکڑ کے رکھو
اسی طرح جب اتباع میں اجتہادی غلطی کا معاملہ شروع ہوا لوگوں کو بتانے کے لئے یہ کہا گیا کہ درست منہج قرآن و حدیث کی اتباع کا ہے نہ کہ کسی امام کی تقلید کا ہے اسی طرح جب کوئی نجد کے امام محمد بن عبدالوھاب نے جب کچھ درست مسائل کی نشاندہی کی تو وہ درست مسائل کو انکے نام سے ہی منسوب کیا جانے لگا حالانکہ وہ مسائل انہوں نے اپنے پاس سے نہیں بتائے تھے بلکہ قرآن و حدیث سے ہی بتائے تھے اسی طرح بریلی میں ایک غلط امام نے شرک والے مسائل بتانے شروع کیے تو لوگوں نے ان مسائل کو اس شخصیت سے منسوب کر دیا پس لوگ اس شخصیت کی پیروری نہیں کرتے بلکہ اسکے عقائد کی پیروری کرتے ہیں جنکو وہ شخصیت رسول اللہ ﷺ سے منسوب کرتی ہے پس ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ واقعی قرآن و حدیث سے ثابت شدہ ہیں یا نہیں
اگر قرآن و حدیث سے ثابت شدہ ہیں تو ہمیں ان پہ عمل کرنا ضروری ہے اور لوگوں کو بھی صرف اسی کی دعوت دینی چاہئے چاہئے نام کوئی بھی رکھ لیں نام سے کوئی فرق نہیں پڑتا
نام سے فرق نہ پڑنے کی میں ایک مثال دیتا ہوں کہ جیسا کہ اوپر میں نے کہا کہ میں فوج میں جاتا ہوں اور وہ مجھے کہتے ہیں کہ آپ بائی برتھ پاکستانی ہیں یا انڈیا والے تو میں کہتا ہوں کہ پاکستان بننے سے پہلے تو ایسا نہیں پوچھا جاتا تھا پس مجھے پاکستانی اور انڈیا کا علیحدہ نام رکھنے پہ اعتراض ہوتا ہے البتہ میں ہوں پاکستان کا
اب وہ کہتے ہیں کہ چلو اتنا بتا دوں کہ پیدا کون سے شہر میں پیدا ہوئے تو میں وہاں بتا دیتا ہوں کہ میں لاہور میں پیدا ہوا میرے ماں باپ داد سارے لاہور میں ہی پیدا ہوئے تھے پس اب ان فوجیوں کو یقین ہو جاتا ہے کہ میں پاکستانی ہی ہوں اگرچہ میں نے نام نہیں بتایا
پس اسی طرح کوئی اگر نام اہل حدیث یا اہل سنت نہیں بتانا چاہتا مگر ساتھ یہ بتاتا ہے کہ
میں ایسا مسلمان ہوں کہ مجھے دعوت توحید سے پیار ہے اور میرا دل شرک و بدعت سے بیزار ہے اور قرآن و سنت پہ عمل کرنا میرا طریقہ کار ہے
تو پھر شوق سے وہ اپنے آپ کو صرف مسلمان ہی کہتا رہے ہم اسکو اپنا بھائی ہی سمجھیں گے
لیکن اگر وہ اپنے آپ کو مسلمان کہے اور ساتھ یہ کہے کہ
مجھے دعوت اسلامی سے پیار ہے تو پھر سوچنا پڑے گا
کیا ہمارے قابل احترام اساتذہ، جن کو ہم آئمہ کرام کہتے ہیں، کیا ہم کو کبھی اپنی پوری زندگیوں میں ایک بار بھی حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی، اور جعفریہ میں بٹنے کا درس دے کر گئے؟
تصوف کے نام پر جو سلسلے بنائے گئے اور راستے جدا کئے گئے ان کی تفصیل الگ ہے۔
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
جی رسول اللہ ﷺ نے جب صحابہ کو کاہن سے منع کیا تھا تو صحابہ نے کہا تھا کہ وہ تو کبھی سچی بات بھی بتا دیتے ہیں تو آپ نے کہا تھا کہ ہاں شیطان جن اوپر جا کر کبھی غیب کی بات معلوم کر لیتے ہیں اور وہ ان کاہن دوستوں کے کان میں ڈال دیتے ہیں اور وہ اس ایک سچی بات میں سو جھوٹ باتیں ملا کر لوگوں کو بتاتے ہین
پس ایک سچی بات میں باقی سو جھوٹ ہیں یہاں بٹنے کا درس تو کسی نے نہیں دیا البتہ کوئی فروعی مسائل میں پیروری کرنے والا گمراہ نہیں ہوتا غلطی پہ ہو سکتا ہے واللہ اعلم
میری یہ بھی رہنمائی کوئی فرما دے کہ اگر یہ محض فقہی، فکری اور علمی مسالک ہیں تو مسجدیں کیوں الگ ہیں؟
ڈاڑھی کا سائز، ٹوپی کا سٹائل، عمامے کا رنگ، جھنڈے کی شبیہ، نماز میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ، اور مدرسے کا سلیبس کیوں الگ ہے؟
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
جی آپ میری یہ الجھن دور کر دیں کہ اگر ساری سیاسی جماعتیں پاکستان کی ترقی کے لئے ہی ہیں تو پھر انکے جھنڈے انکے مسلم لیگ ہاوس بلاول ہاوس انصاف ہاوس وغیرہ علیحدہ کیوں ہیں انکے منشور سلیبس وغیرہ علیحدہ کیوں ہیں کیا انکے یہ سب علیحدہ ہونے کی وجہ سے ان سب کو پاکستان مخالف کہا جائے گا فتدبر
البتہ ایک بات میں آپ کے ساتھ اتفاق ہو سکتا ہے کہ فروعی مسائل میں پیروری علیحدہ علیحدہ ضرور کر لیں مگر دوسرے کو گمراہ سمجھنا درست نہیں ہو گا یہ غلطی ہو گی تو لوگوں کی ہو گی
تقسیم اتنی خوفناک ہے کہ عقائد، رسومات، تہوار، بچے اوربچیوں کے نام، زمانے کے امام، حتی کہ صحابہ کرام تک بانٹ رکھے ہیں۔ یہاں شہہ دماغوں نے کالا، سفید، نارنجی، ہرا ،پیلا اور بھورا سب رنگ اپنے ساتھ مخصوص کر رکھے ہیں۔ سارا زور اس بات پر کیوں ہے کہ کوئی ہمیں جس ‘حالت‘میں بھی دیکھے پہچان جائے کہ ہم ‘الگ‘ ہیں اور فلانے ہیں۔ جناب والا مجھ کم علم اور کم عقل کو یہ بھی سمجھا دیں کہ مدرسوں، فتووں کی کتابوں اور لوگوں کی باتوں سے نکلا ہوا مسلک اور فرقہ موروثی کیسے ہو تا ہے کہ پیدا ہونے والا بچہ بھی کسی ملٹی نیشنل پراڈکٹ کی طرح لیبل لگا کر آتا ہے کہ ان کے سامنے ماڈرن کارپوریٹ کلچر، مارکیٹنگ اور برانڈنگ تو ابھی کل کی بات لگتی ہے۔
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
جس طرح پاکستانی بچہ پاکستان کا لیبل لگا کر آتا ہے اور افغانی بچہ افغانستان کا لیبل لگا کر آتا ہے اور ہم اسکو اپنے ملک میں گوارا کرنے پہ تیار نہیں ہوتے باوجود اس کے کہ وہ مسلمان ہیں پھر ہمیں مسلک کے لیبلوں پہ اعتراض کرنا مناسب نہیں لگتا کس منہ سے ایسا اعتراض صرف انہیں پہ کرتے ہیں
آج کے مقابلے میں تو اچھے دور تھے شائد وہ جب مناظرے اور چیلنج کیے جاتے تھے۔ اول اول بحث مباحثہ ہی تھا لیکن پھر بات آگے بڑھتی گئی۔ پہلے تو محض ایک دوسرے کو لعنت ملامت اور تبرے بھیج کر کام چلا لیا جاتا تھا، پھر کفر کے فتوے مارکیٹ میں آئے۔ بات جنت اور دوزخ کے سرٹیفیکیٹ بانٹنے تک چلی گئی۔
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
بھئی کفر کے فتوی دو طرح کے ہوتے ہیں ایک ناجائز اور دوسرے جائز
نیچے تین مثالیں دیتا ہوں انکو سمجھ لیں ان شاءاللہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا
۱۔اب اس طرح تو کوئی یہ بھی کہ سکتا ہے کہ جی پہلے اچھے دور تھے کہ جب اپنے ہی ملک کی پارلیمنٹ کسی پہ کفر کے فتوے نہیں لگاتی تھی پھر بھٹو بدبخت کا دور آیا اور اسنے مولویوں کے بہکاوے میں آ کر بے چارے معصوم قادیانیوں کے لئے دوزخ کا سرٹیفیکیٹ بانٹ دیا انکو کافر نہ صرف کہا بلکہ سب سے اقرار بھی کروایا اور انکو مسلمانوں والی چیزیں استعمال کرنے سے بھی روک دیا بھلا اس سے بڑی تکفیر کوئی ہو سکتی ہے کہ کسی مسلمان کا دعوی کرنے والے کو مسلمانوں والی چیزوں مثلا مسجد نماز کے الفاظ کا استعمال ہی نہ کرنے دیا جائے حالانکہ وہ دعوی مسلمانی کا ہی کر رہا ہو فمالکم کیف تحکمون
۲۔ اسی طرح یاد رکھیں کہ کافر کا فتوی چھوٹا فتوی ہے خارجی ہونے کا فتوی بڑا ہے کیونکہ کافر کے فتوی سے آپ نے اسکو خالی جہنم بھیجنے کا ارادہ کیا اسکو قتل نہیں کریں گے کیونکہ کافر کو قتل نہیں کیا جاتا مگر خارجی کا فتوی س سے بھی بڑا ہے کیونکہ خارجی تو جہنم کا کتا بن جائے گا پس جہنمی تو وہ کافر ہی طرح ہو گیا ساتھ ساتھ اسکو قتل کرنے کی فضیلت نے اس فتوے کو مزید خطرناک کر دیا پس پھر فتووں سے ہی آپ کو اعتراض ہے تو وزیرستان میں ٹی ٹی پی پہ خارجیوں والا فتوی لگانے پہ کریں
پس یاد رکھ لیں کہ کسی بندے کے کرتوت ہی اگر اس طرح کے ہوں کہ وہ فتوی لگانا ناگزیر ہو جائے تو اس میں فتوی لگانے والے پہ کوئی اعتراض کرنا جہالت ہو گی
۳۔
کچھ کہتے ہیں کہ صحابہ کو کافر کہنے والوں پہ کافر کا فتوی لگانا بھی بہت بڑی بات ہے میرا ان عقل کے اندھوں سے سوال ہے کہ وہ ان جاہلوں کو کافر کہنے سے منع کر رہے ہیں جو خود صحابہ کو کافر کہ رہے ہیں کیا وہ صحابہ سے بڑھ کر عزت والے ہیں نعوذ باللہ من ذالک
اسی طرح کا ایک انٹرویو میں دیکھ رہا تھا ٹی وی پہ کہ جس میں اسی طرح کی ایک عالمہ عورت نے ایک سنی پہ الزام لگایا کہ تم ہم کو کافر کیوں کہتے ہو و اسنے کہا کہ ہم تم کو کافر نہیں کہیں گے اگر یہاں سب کے سامنے تم اقرار کروں کہ صحابہ کافر نہیں تھے وہ درست تھے تو ہم بھی تم کو کافر کہنا چھوڑ دیں گے تو پتا ہے اسنے کیا جواب دیا نیٹ پہ ویڈیو پڑی ہو گی اسنے کہا کہ دیکھو جی صحابہ کو تو عیسائی بھی نہیں مانتے کیا وہ واجب القتل ہیں یعنی وہ بات کفر سے ہٹا کر واجب القتل پہ لے گئی حالانکہ اس سنی نے یہ نہیں کہا تھا کہ وہ واجب القتل ہیں بس یہ کہا تھا کہ تم ابوبکر و عمر کو مسلمان کہ دو ہم تم کو مسلمان مان لیں گے ورنہ ہم تم کو کافر سمجھیں گے تو اس کے پاس چونکہ جواب نہیں تھا پس وہ اسکو دوسری طرف لے گئی
پس نا حق تکفیر تو مسلمان کو خارجی بنا دیتی ہے جبکہ حق تکفیر بھی عوام کو تو بالکل نہیں کرنی چاہئے کیونکہ اس میں موانع تکفیر بہت نازک ہوتے ہیں علماء ہی موانع دیکھ کر فتوی دے سکتے ہیں واللہ اعلم البتہ اس وجہ سے آپ غلط گروہ کی گمراہی کو پوائنٹ اوٹ کرنا نہیں چھوڑ سکتے یہ دعوتی عمل لازمی ہے اور ان گمراہ گروہوں سے بچنا بھی لازمی ہے اور اپنی نسبت صحیح گروہ کی طرف کرنا بھی لازمی ہے چاہے کسی کی جائز تکفیر بھی نہ کی جائے
پھر چند "جدت پسندوں" نے سیدھا وہاں تک پہنچانے کا کام بھی اپنے ذمہ بہ احسن و خوبی لے لیا۔ ٹیکنالوجی نے ترقی کی اور یہ "سائینسدان" گروہ در گروہ لوگوں جنت بلکہ اپنی طرف سے دوزخ کو روانہ کرنے لگے۔
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
یہاں وہی کاہنوں والی بات ہو گی کہ یہ ایک سچ بات ہے کہ اگر کوئی گمراہ گروہ آپ کو نظر آتا ہے تو اسکو مارنے کا اخٹیار آپ کو کسی نے نہیں دیا آپ نے اسکو دعوت دینی ہے مارنا تو جہاد میں کافر کو ہوتا ہے جو دعوت میں رکاوٹ بن رہا ہو واللہ اعلم پس اس ایک سچی بات میں باقی باتیں جھوٹی ملائی ہوئی ہیں
میرے رسول ہادی و برحق نے تو منع کرنے کے لئے اور ہماری پستی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بنی اسرائیل سے تقابلے میں ہمارے 73 فرقے کہے، ہم نے اس حدیث سے اپنے فرقے کے صحیح اور جنتی ہونے کا جواز گھڑ لیا، اور باقی سب کو ٹھکانے لگا دیا۔ اب ہوتے تو پتہ نہیں کیا کہتے،
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
تف ہے ایسے جاہل پہ کہ خود ہی رسول اللہ ﷺ کی حدیث ذکر کر رہے ہیں اور پھر خود ہی اس رسول ﷺ کی بات پہ اعتراض کر رہے ہیں اس سے بڑھ کر گستاخی رسول کیا ہو گی
اس حدیث میں رسول ﷺ نے جب خود کہ دیا کہ کلھا فی النار الا واحد کہ صرف ایک فرقہ جتنی ہے باقی سارے جہنم میں ہوں گے تو پھر یہ لوگوں نے کیسے گھڑ لیا براہ راست رسول اللہ ﷺ کی بات پہ اعتراض کرنے کی جرات نہ ہوئی تو اسکو لوگوں کی اختراع قرار دے دیا اللہ ایسے شخص کو ہدایت دے امین
لیکن نصف صدی پہلے ابن انشاء نے لکھا تھا،
"دائروں کی کئی اقسام ہیں۔ ایک دائرہ اسلام کا بھی ہے ۔ پہلے اس میں لوگوں کو داخل کیا جاتا تھا ۔ اب عرصہ ہوا داخلہ بند ہے صرف خارج کیا جاتا ہے ".
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
اس طرح تو کوئی کہ سکتا ہے کہ پہلے جب پاکستان بن رہا تھا تو لوگوں کو پاکستان میں داخل کر کے پاکستانی بنایا جاتا تھا اور اب لوگوں کو غدار اور انڈیا کا ایجنٹ امریکہ کا ایجنٹ وغیرہ کہ کر ان کے شناختی کارڈ بھی ضبط کیے جاتے ہیں آپ نے دیکھا نہیں ابھی پچھلے دنوں لوگوں کے شناختی کارڈ ضبط کیے گئے
اللہ کے نبی ﷺ کے دور میں بھی بہت سے لوگوں کو اسلام میں سے نکالا گیا تھا جیسا کہ مسلیمہ کذاب کا معاملہ ہے اور بہت سے معاملے ہیں پس جب ضرورت خاص ہو تو ایسا کرنا ان موصوف کے ہاں بھی منع نہیں ہو گا یہ صرف لفاظیاں ہیں
اللہ رب العزت نے تو کہا "اُن لوگوں میں سے نہ ہونا جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور فرقے فرقے ہو گئے۔ سب فرقے اسی سے خوش ہیں جو اُن کے پاس ہے" (سورہ الروم)۔
اور اللہ یہ بھی تو کہتا ہے کہ "جن لوگوں نے دین کو فرقے کر دیا اور گروہوں میں بٹ گئے،(اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دو تمہارا ان سے کوئی واسطہ نہیں۔ ان کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے پھر جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو (سب) بتائے گا" (سورہ الانعام)۔
یہ آیت بھی تو سب کو یاد ہی ہوگی کہ "سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑے رہنا اور تفرقے میں نہ پڑنا" (سورہ آل عمران)۔
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
اسی آخری آیت میں پہلے کہا ہوا ہے کہ پہلے ایک سیدھی رسی کو مضبوطی سے تھام لو یعنی قرآن و حدیث والے رستے کو پکڑ لو اور لوگوں کو اسی طرف بلاو کیونکہ باقی فرقے جہنمی ہوں گے پھر اس ایک سیدھی سڑک سے دھر ادھر نہیں ہونا پس اس ایک سڑک پہ رہنا اور اسی کو فرقہ بنا لینا تو عین مطلوب ہے اسکو کون فرقہ بندی کہ رہا ہے اسی پہ تو نبیوں نے تکلیفیں سہی ہیں
اور کیا اللہ نے اپنے تقسیم کو اپنے عذاب سے تشبیہ نہیں دی؟ جب فرمایا کہ "کہہ دو کہ وہ قدرت رکھتا ہے کہ تم پر اوپر کی طرف سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے عذاب بھیجے یا تمہیں فرقہ فرقہ کردے اور ایک کو دوسرے (سے لڑا کر آپس) کی لڑائی کا مزہ چکھادے۔ دیکھو ہم اپنی آیتوں کو کس کس طرح بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ سمجھیں" (سورہ الانعام)۔
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
ایک آیت لے کر اس سے اپنی مرضی کا حکم نکالنا بہت آسان ہوتا ہے اسی سے لوگ پھر حکم نکال سکتے ہیں کہ اے ایمان والو نماز کے قریب نہ جاو
یہ آیت تو آپ کو نظر آ گئی مگر قل یا ایھا الکافرون والی آیت اور اسکا پس منظر آپکو نظر نہیں آیا
یاایھا الذین امنوا لا تتخذوا عدوی والی آیت بھی بھول گئے جب ایک فرقہ جنتی ہے اور باقی جہنمی ہیں تو کیا کسی جہنمی کے بارے میں یہ اوپر والی آیت نازل ہوئی ہے کہ جہنمی کے ساتھ اور مشرک کے ساتھ اور خارجی کے ساتھ بھی مل کر اسکو اپنا بھائی بنا کر رہو پھر نبیوں کا آنے کا مقصد ہی کیا تھا
اسکو دنیا کے لحاظ سے بھی دیکھیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ پاکستانی ہونا ہمارا اتحاد کی نشانی ہے مگر جہاں پاکستانی ایم کیو ایم کی طرح یا ٹی ٹی پی یا بی ایل اے کی طرح پاکستان کو نقصان پہنچا رہی ہو وہاں ان سے اتحاد کا معاملہ نری جہالت ہو گی
تو کیا خیال ہے اسلام کے اصول تمھاری عقل کی سوچ سے بھی کم تر ہیں کہ تم کو تو اپنے پاکستانیوں کو دوسست بنانے میں تامل ہو جو تمھارے لئے خطرناک ہو اور اسلام انکو پنا کر ہی رکھے چاہے وہ اسلام کی بنیادیوں کو ہی کھوکھلا کر دیں جیسا کہ صحابہ کو کافر کہ کر لوگ احادیث کو غیر متعبر کر دیتے ہیں کیونکہ جب صحابہ ہی غلط ہوئے تو احادیث ساری انہیں کے واسطہ سے پہنچی ہیں پس وہ بھی غیر معتبر ہو گئیں پس پھر غلام احمد پرویز ہی تمھارے قرآن کی تشریح کرے گا کیا یہی تو اسلام سے کروانا چاہتے ہو
یعنی تمھارا یہ دوغلا رویہ ہے کہ پاکستان کے بارے اور رویہ اور اسلام کے بارے اور رویہ پاکستان کے فائدے کے لئے اسکے خلاف کام کرنے والے اپنے بھی تمھارے لئے غیر ہوتے ہیں مگر اسلام کے خلاف کام کرنے والے اسکی جڑیں کھوکھلی کرنے والے کوئی مسئلہ نہیں تمھارے لئے
اسی دوغلے رویے کو اللہ نے بیان کیا ہے کہ مشرکین فرشتوں کو بیٹیاں بناتے تھے تو اللہ نے کہا کہ الکم البنین ولہ البنات یعنی تم اپنے لئے تو بیٹے پسند کرتے ہو اور اللہ کے لئے بیٹیاں بناتے ہو
جو دین فرق مٹانے اور ایک لڑی میں پرونے آیا تھا،اس کو ہم نے بالکل الٹ بنا کر خانوں میں رکھ دیا۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کوئی بھی فارم پر کرتے ہوئے جب میں مسلک کا خانے خالی چھوڑتا ہوں تو دوسرے کو اعتراض کیوں ہوتا ہے۔ جب کوئی تعارف کرواتا ہے تو اس کو صرف الحمدللہ میں مسلمان ہوں کہنے پر شرمندگی کیوں ہوتی ہے۔
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
جی شرمندگی اس لئے ہوتی ہے کہ کوئی منافق نہ سمجھنے لگے کیونکہ اوپر مثال دی ہوئی ہے کہ
سندھی کا کوٹہ چونکہ پنجاب میں نہیں پس وہ پنجابی ہونا بتانا نہیں چاہتا تاکہ لوگوں کو حقیقت کا علم نہ ہو جائے
ہاں دعوت کی مصلحت کے لئے ایسا کرنا درست بلکہ مطلوب ہے جیسا کہ ڈاکٹر نائیک کرتے ہیں
کیا ہماری نظروں سے یہ آیت نہیں گزری کہ "اس (اﷲ) نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے، اس سے پہلے (کی کتابوں میں) بھی اور اس (قرآن) میں بھی تاکہ یہ رسولِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہو جائیں اور تم بنی نوع انسان پر گواہ ہو جاؤ’’۔ (سورہ الحج)۔
معاذاللہ،نعوذ باللہ ہم اور ہمارے تکبر کیا اتنے بڑے ہیں کہ ہم کو اسلام اور اللہ کے بیان میں کوئی کمی لگتی ہے اور ہم اللہ کے دیئے ہوئے نام یعنی صرف مسلم کے ساتھ شیعہ، سنی، وہابی، دیوبندی، سلفی، اہل حدیث یا بریلوی لگا کر پورا کرتے ہیں۔ ہم نے سب امامین کو زمانے کا استاد تسلیم کیوں نہیں کیا؟
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
یہ نام رکھنے کے بارے میں بعد میں تفصیل سے لکھوں گا ان شاءللہ
اگر ایک ہی مسلے پر سپیشلسٹ ڈاکٹرز کا پینل اختلاف رائے کا اظہار کرتا ہے، اگر ایک ہی کیس میں سپریم کورٹ کے ججز اختلافی نوٹ لکھتے ہیں اور اگر ہی مظہر کائنات پر سائنسدان متنوع نظریات پیش کر سکتے ہیں تو ہم کبھی طب،قانون اور سائنس اور اس کے ماہرین پر انگلی نہیں اٹھاتے، ان کے پیچھے مسالک قائم نہیں کرتے اور ان کےمشترکہ نقائص نہیں نکالتے۔ بلکہ ایک طالب علم کی حیثیت سے سب کو مان کر اور پڑھ کر اپنے علم کی بنیاد رکھتے ہیں۔ تو پھر ہمیں کس چیز نے کاٹا ہے کہ ہم در بدر، رنگ برنگی دکانوں پر پھرتے ہیں اور اصل تو دور کی بات،کیوں نقل کے دھوکے میں خالی رنگین پیکنگ اٹھائے لئے پھرتے ہیں!
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
جی فروعی اختلافات میں ایسا ہی معاملہ ہے مگر اگر وہ برگیڈیئر ہی اگر علی قلی خان ہو تو وہاں اسکا اختلافی نوٹ آپکو صرف اختلافی نوٹ کیوں نظر نہیں آتا صرف اسی لئے ناں کہ اسکو بھی خالی اختلافی نوٹ تسلیم کر لیا تو پھر پوری فوج کا جو مقصد ہے کہ پاکستان کی حفاظت کرنا تو وہ مقصد ادھورا رہ جائے گا کیونکہ اس پہ کمرومائیز نہیں ہو سکتا
پس یاد رکھیں جس طرح یہ خارجی قسم کے لوگ ہماری فوج کے لئے نقصان دہ ہو سکتے ہیں اور ہمیں انکے اختلافی نوٹ پسند نہیں آتے اسی طرح ہمیں سلام کے معاملے میں بھی بعض اختلافی نوٹ اختلافی نہیں لگتے بلکہ تخریبی نوٹ لگتے ہیں
تو میری یہ چھوٹی سی الجھن ہے...
منقول
میری رائے میں تمام احباب کو یہ پوسٹ زیادہ سے زیادہ پھیلانی چاہئے تاکہ اسے پڑھ کر کچھ لوگ تو شعور پا جائیں۔(اشفاق احمد خاں)
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
یہ چھوٹی سی الجھن نہیں بہت بڑی الجھن میں ڈالا ہے ان لوگوں کو جن کے دلوں میں مرض ہوتا ہے یا جو لا علم ہوتے ہیں اللہ سب کو ہدایت دے اور اس پہ قائم رکھے امین