[28/11 12:33 am] Shahwar Bhai:
"لتعارفوا" کے لیے جو بھی ہے, اسکی تو قران خود گواہی دے رہا ہے. لیکن شرک و بدعت سے برات اور قران و سنت سے محبت کے واضح ہو جانے کے بعد تو "احسن القول" تو "انا من المسلمین" ہوا.
بھائی جان اسی اوپر آپ کے ہی ہائیلائٹ کیے گئے کمنٹ میں لفظ پہ ہی ہم آپ کو لانا چاہئں گے کہ آپ نے کہا کہ شرک و بدعت سے برات اور قرآن و سنت سے محبت
واضح ہو جانے کے بعد
تو بھائی واضح ہی تو آپ ہونے نہیں دے رہے جبکہ ہم اسی چیز کو واضح کرنا چاہتے ہیں اور یہ واضح کرنا وہاں ہوتا ہے جہاں دو چیزیں ملتبس ہو رہی ہوں
مثلا جس وقت کوئی بزدلی دکھا رہا ہو تو اس وقت اسکو کہا جاتا ہے کہ بہادر بنو یعنی اس سے بہادری کا مطالبہ کیا جاتا ہے حالانکہ اس سے خالی بہادری مطلوب نہیں ہوتی مگر اس وقت چونکہ وہی مطلوب ہوتی ہے پس اسی کا نام لیا جاتا ہے
اسی طرح کوئی اگر کسی وقت بے ایمانی دکھا رہا ہو خیانت کر رہا ہو تو اس سے کہا جاتا ہے کہ ایمان دار بنو حالانکہ یہاں بھی خالی ایمانداری مطلوب نہیں ہوتی
پس جب شیعان علی کا گروہ بنا کہ جنہوں نے صحابہ پہ الزامات لگائے اور انکے راستے کو چھوڑا اور سنت کو بھی چھوڑا تو مسلمانوں سے مطالبہ کیا گیا کہ تم اہل السنۃ والجماعۃ بنو
اسی طرح جو رائے کے مخالف تھے انہوں نے اہل الرائے کو دیکھا تو انکو کہا کہ اہل الرائے کی طرح نہ بنو اسکے مقابلے میں جو رائے کو درست سمجھتے تھے انہوں نے جب لوگوں کو ظاہر الحدیث پہ عمل کرتے دیکھا تو انکو اس سے منع کیا اسی طرح جب موحدین نے دیکھا کہ احمد رضا بریلوی کے عقائد شرکیہ ہیں تو انہوں نے مسلمانوں کو کہا کہ بریلوی والے عقائد چھوڑ دو یا بریلوی نہ بنو
یہ ساری باتیں اسی وضاحت کے لئے ہی ہیں کہ جس کا آپ نے اوپر خود مانا ہے
اس پہ قرآن و حدیث سے میں نے آ پکو دلائل دیئے کہ
1- جب نصرت کی ضرورت پڑی تو مسلمانوں (عیسائیوں) کو کہا گیا کہ کونوا انصار اللہ وہاں مسلمان بننے کو نہیں کہا گیا
2-اسی طرح نبیوں نے اپنے امتیوں کو ربانیوں بننے کو کہا کہ
کونوا ربانیین جیسا کہ مندرجہ ذیل آیت میں ذکر ہے
مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُؤْتِيَهُ اللّهُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُواْ عِبَادًا لِّي مِن دُونِ اللّهِ وَلَـكِن
كُونُواْ رَبَّانِيِّينَ بِمَا كُنتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنتُمْ تَدْرُسُونَ
3-اسی طرح اللہ تعالی کہا ہے کہ اللہ تعالی اوابین یعنی توبہ کرنے والوں کے لئے مغفرت کرنے والا ہے پس یہاں توبہ کرنے والا بننے کی تاکید کی گئی ہے جیسا کہ آیت ہے کہ
فَإِنَّهُ كَانَ لِلأَوَّابِينَ غَفُورًا
4-اسی طرح قرآن میں نبی ﷺ کی خواہش کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ ہمارے مومن ہونے کی خواہش کر رہے ہیں
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ
پس یہاں مسلمان کی مومن ہونے کا کہا گیا ہے پس خالی مسلمان کہلوانا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ جہاں کسی اور چیز کو واضح کرنا ضڑوری ہو تو اسکی وضاحت میں کوئی ممانعت نہیں ہے
[28/11 12:33 am] Shahwar Bhai: ہاں تو بس واضح ہو گیا نا
کہ شرک اور بدعت سے بیزاری اور قران و سنت سے محبت اصل چیز ہے. باقی رہی بات نام رکھ لینے کی, تو جیسے اللہ نے حواریوں کو حواری نام دیا, انصار کو انصار کہا, مہاجر کو مہاجر
صحابی صحابی ہوے منافق منافق ہوئے
اسی طرح ہم امت محمد ہیں, مسلمان ہیں, مومن ہیں, الذین معہ ہیں, امت وسط ہیں
پھر علاقے کے اعتبار سے پنجابی پٹھان ہیں
زات پات بھی ہوتی ہے, قبیلہ ہوتا ہے
ملک ہوتے ہیں
جی بھائی جان یاد رکھیں کوئی مسلمان اپنی وضاحت یا تعارف دو لحاظ سے کرتا ہے
1-ایک اپنی ذات کا تعارف یعنی دیناوی تعارف مثلا قبیلہ وطن ملک قوم وغیرہ سے
2-دوسرا اپنے اسلام کا تعارف یعنی دینی تعارف کہ جسکو آپ نے خود اوپر بیان کیا ہے کہ شرک و بدعت سے نفرت اور توحید سے محبت کو واضح کرنا۔ پس اسی تعارف میں مسلک کا تعارف آ جاتا ہے
آپ نے لکھا کہ
شرک و بدعت سے نفرت اور قرآن و سنت سے محبت اصل چیز ہے اس کو نام میں نہیں آنا چاہئے
تو میرا سوال ہے کہ پہلے قسم کے تعارف کے بارے تو آپ کہ رہے ہیں کہ خٓلی توحید سے محبت ہی اصل چیز ہے اسکو تعارف بنانا درست نہیں تو پھر تو دوسری قسم یعنی قبیلے کے تعارف کے بارے بھی کہا جا سکتا ہے کہ خالی سید ہونا یا پٹھان ہونا ہی اصل چیز ہے سید یا پٹھان سے تعارف کروانا نہیں چاہئے؟
[28/11 12:33 am] Shahwar Bhai:
بس جب جہاد کی باری آئی, وہ خود واضح ہو گئے
. جیسے آج بھی شیعہ کا عمل جہاد کے میدان میں ان کے عقائد کی عکاسی کر رہا ہے...
وہ اپنا نام شیعہ نہ بھی رکھتے تو نظر آ جاتے
جیسے پاک فوج کی پاک دامنی کی گواہی میدان جہاد خود دیتا پھر رہا ہے...
آپ کا یہ عجیب ہی معیار دیکھا ہے اسکو تو کوئی بھی معیار نہیں بناتا کیونکہ بہت سے مواقع ایسے ہوتے ہیں جہاں پہ مصلحت کے تحت جہاد نہیں کرنا ہوتا تو پھر شیعہ بے چارے کو رگڑنے کی کیا ضرورت ہے اللہ نے کہا ہے کہ ولا یجرمنکم شنان قوم علی ان لا تعدلوا کہ کسی کی دشمنی تمھیں اس پہ نہ ابھارے کہ تم انصاف نہ کرو
اس طرح تو فوج کی پاکدامنی بھی داغدار کر دیں گے کیونکہ لاہور میں امریکی ریمنڈ ڈیوس نے ہماری سڑکوں پہ ہی ہمیں مارا اور چلا گیا اور سلالہ میں مارنے والوں کو کچھ نہیں کہا گیا اسی طرح کشمیر و افغانستان میں جہاد کرنے والوں کی علی الاعلان کم از کم اخلاقی حمایت سے بھی ہاتھ کھینچ لیا گیا اور سیکڑوں ایسی مثالیں مل جائیں گی پس اسکو معیار بنانا ہی غلط ہے
خلاصہ کلام:
1-موصوف نے دعوی کیا کہ ہمیں مسلمان کے علاوہ کسی نام سے دینی تعارف نہیں کروانا چاہئے مگر میرے مطالبے کے باوجود ابھی تک کوئی ایک آیت یا حدیث پیش نہیں کر رہے جس میں مسلمان کے علاوہ اپنا دینی تعارف کروانے پہ ممانعت ذکر ہو پس برائے مہربانی کوئی ایک آیت یا حدیث ذکر کر دیں تاکہ آپ کے دعوی کی بنیاد کا تو پتا چل سکے جس بنیاد پہ اتنا بڑا دعوی آپ کر رہے ہیں
2-میں نے مسلمان کے علاوہ دینی تعارف کروائے جانے اور مسلمان کے علاوہ کچھ اور بننے کا مطالبہ کرنے کے دلائل قرآن و حدیث سے دکھائے ہیں جیسا کہ کوئی کہتا ہے کہ اہل الحدیث بن جاو لیکن ابھی تک اس کا رد نہیں کیا گیا برائے مہربانی اسکا رد ہو سکتا ہے تو بتا دیں
3- آپ نے اپنے کمنٹ میں جو لکھا ہے کہ ہمارا تو حید سے محبت اور شرک سے نفرت ہونا ضروری ہے اور اسکے واضح ہو جانے کے بعد خالی مسلمان سے تعارف کافی ہے تو میرا سوال ہے کہ ہاں اسکے واضح ہونے کے بعد تو واقعی خالی مسلمان سے تعارف کافی ہے مگر اسکو واضح کرنے کا کیا طریقہ ہے یہ لازمی بتائیں شرط یہ ہے کہ اس طریقے سے توحید سے محبت اور شرک سے نفرت لوگوں پہ واضح ہونی چاہئے